Type Here to Get Search Results !

قبرستان صاف کرنے کے لیے زائد گھاس اور درخت وغیرہ کاٹ سکتے ہیں؟

 (سوال نمبر 5221)
قبرستان صاف کرنے کے لیے زائد گھاس اور درخت وغیرہ کاٹ سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں 
(١) قبرستان کے اندر پرانا درخت تھا اور ایسا درخت کہ اس کے بیج سے ٢٫٣ مہینہ کے اندر جنگل ہو جاتا تھا اسے کاٹ دیا گیا تو کیا اس کے جڑ کو کھود کر نکال سکتے ہیں؟ کیونکہ بغل میں قبر ہے
(٢) قبرستان کے اندر راستہ چہار جانب سے بنا سکتے ہیں؟ جبکہ پرانے قبر ہیں
(٣) قبرستان کے اندرکی زمین اونچی نیچی ہے کہیں گڈھا ہے تو کیا قبرستان کی زمین لیبل کرسکتے ہیں؟ 
سائل:- ارشاد عالم فیضی، جامتاڑا جھارکھنڈ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
١/ قبرستان صاف کرنے کے لیے زائد گھاس اور درخت وغیرہ کاٹ سکتے ہیں جبکہ بہت زیادہ ہو ورنہ قبروں سے ہرے گھاس وغیرہ نہ کاٹی جائے 
بغل میں قبر ہے جڑ نہ اکھاڑی جائے کہ قبر منہدم ہونے کا خطرہ یے۔
٢/وقف شدہ قبرستان میں نیا راستہ بنانا جائز نہیں ہے 
٣/ قبرستان کی زمین لیبل میں کر سکتے ہیں جبکہ قبر کو کوئی نقصان نہ ہو 
جاصل کلام یہ ہے کہ 
قبرستان کی تر گھاس یا درخت کا ٹنے کی ممانعت آٸی ہے اس کی وجہ یہ ہیکہ تر گھاس اللہ تعالی کی تسبیح و تحلیل کرتی ہے
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
 اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ 
اور کوئی بھی شے ایسی نہیں جو اس کی حمد بیان کرنے کے ساتھ اس کی پاکی بیان نہ کرتی ہو
تفسیر خزاٸن العرفان میں ہے 
حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہر زندہ چیز اللہ تعالی کی تسبیح کرتی ہے اور ہر چیز کی تسبیح اس کے حسب حیثیت ہے
(خزائن العرفان سورۃ الاسرا تحت آیت ٤٤)
اور قبرستان کے گھاس یا لکڑی توڑنے کے متعلق فتاوی امجدیہ ج اول ص ٣٢١ پر فتاوی عالمگیری کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ یکرہ قطع الحطاب و الحشیش من المقبرة 
یعنی قبرستان کے گھاس یا لکڑی توڑنا مکروہ ہے
فتاویٰ فقیہ ملت ج دوم ص ١٨٦ میں ہے کہ 
قبرستان میں جو گھاس اگتی ہے جت تک سوکھ نہ جاٸے کاٹنے کی اجازت نہیں ہے
اس طرح سے بے شمار کتب فتاوی میں قبرستان کی تر گھاس یا درخت کاٹنے کی ممانعت آٸی ہے لیکن یہ بھی صحیح نہیں کہ قبرستان کو گاس وغیرہ سے جنگل بنا دی جائے کہ موذی جانور کا مسکن بن جائے اور انسانوں کے لیے باعث تکلیف ثابت ہو اور زائرین و دفن کے لیے پریشانی کا سامنا کرنا پڑے اور اصل مقصد میں رکاوٹيں پیدا ہونے لگے
ایسی صورت میں قبرستان کے جنگلی اور خطرناک گھاس کاٹ کر قبرستان کو محفوظ کیا جاٸے تاکہ آنے جانے والوں موذی جانور و کانٹےدار گھاس سے محفوظ رہیں لیکن بہتر طریقہ یہی ہیکہ قبرستان کے درخت کو جڑ سے نہ کاٹا جاٸے نہ مکمل صافایا کیا جاٸے بلکہ جو راستے میں درخت کے پتے اور ٹہنیاں جو زاٸرین کے لٸے روکاوٹ بنتی ہے اسے صاف کیا جائے
(حبیب الفتاویٰ ج اول ص ٥٩٣)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
 25/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area