Type Here to Get Search Results !

جب پیشاب کے قطرے میں شک ہو تو کیا کرے؟

 (سوال نمبر 5218)
جب پیشاب کے قطرے میں شک ہو تو کیا کرے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کو پیشاب کے قطرے کا مرض ہے کہ بھی وضو کے بعد شک ہوتا ہے کہ قطرہ باہر آیا مگر جب دیکھا تو قطرہ نہیں تھا ۔۔اور کبھی آ بھی جاتا ہے مگر جب وہ نہا لیتا ہے اور ابھی پانی اس کے جسم پر ہوتا ہے اور اسے محسوس ہوتا ہے کہ پیشاب کا قطرہ باہر آ رہا ہے مگر اس وقت جسم پہ پانی بھی ہوتا ہے تو اس وقت فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے تو کیسے پتہ چلے گا کہ واقعی پیشاب کا قطرہ آیا ہے کہ نہیں کیونکہ اگر آیا ہو تو ظاہر ہے پھر وضو کرنا پڑے گا ۔۔اگر نہیں آیا تو غسل ہی کافی ہے۔ تو آپ وضاحت فرما دیں کہ اس حالت میں کیا کیا جائے ۔۔جزاک اللہ۔ بینوا توجروا ۔
سائل:- محمد عبداللہ لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جب ایک نماز سے دوسری نماز تک پیشاب کا قطرہ اتے ہوں اور اس پیچ اتنا وقت بھی نہیں کہ وضو کرکے نماز پڑھ سکے ایسا شخص معذور شرعی ہے ۔ہھر وہ ہر وقت میں نئے وضو کرکے نماز پڑھیں گے اسی حال میں اس کی نماز ہوجائے گی اپ نے قطرے کے مرض کا زکر کیا یے اس لئے یہ وضاحت کردی۔
مذکورہ صورت میں اپ وسوسہ پر نہیں بلکہ یقین پر عمل کریں۔
باوضو ہوکر جب یقین ہو قطرہ کا تو وضو ٹوٹ جائے گا قطرہ صاف کر کے وضو کرنا ہوگا 
غسل کے وقت جب جسم کا پانی ہو اور پتا نہ چلے تو غسل کرنے کے بعد جگہ خاص کو دھو کر نماز پڑھے۔
غسل کے بعد کسی کپڑے سے صاف کرلے غسل کا پانی دور ہوجائے گا اب اگر قطرہ ائے معلوم ہوجائے گا دیکھنے سے ۔

حاصل کلام یہ ہے کہ 
وضو کرنے کے بعد اگر قطرے نکلنے کا یقین یا ظنِ غالب ہو تو ا س صورت میں وضو ٹوٹ جائےگا، اور دوبارہ وضو کرنا پڑےگا، اور اگر صرف شک ہو کہ قطرے نکل آئے ہیں یا نہیں ؟ تو اس صورت میں دیکھ لے کہ واقعۃً صرف شک ہی ہے تو اس صورت میں وضو نہیں ٹوٹےگا ،تاہم شک کی صورت میں ایک دو بار دیکھ لینے کے بعد اگر یقین ہوجائے کہ قطرہ نہیں نکلتا تو اب شک پر توجہ نہ دے، اس طرح کےشک کے زائل كرنے کےلیے علاج یہ ہے کہ وضو سے فارغ ہو کر اپنا ہاتھ تر کر کے مذکورہ حصے پر چھینٹے مار لیا کریں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے
منها ما يخرج ‌من ‌السبيلين من البول والغائط والريح الخارجة من الدبر والودي والمذي والمني والدودة والحصاة، الغائط يوجب الوضوء قل أو كثر وكذلك البول والريح الخارجة من الدبر۔
(کتاب الطھارۃ، الفصل الخامس فی نواقض الوضوء ، ج:1، ص:9،)
فتاوی شامی میں ہے
فإن ‌الشك والاحتمال لا يوجب الحكم بالنقض، إذ اليقين لا يزول بالشك۔
(کتاب الطھارۃ، سنن الوضوء، ج:1، ص148،)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
25/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area