(سوال نمبر 5212)
بینک سے لون لینے پر قسط تاخیر کرنے پر جو جرمانہ دی جائے کیا وہ سود ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلئہ کے بارے میں کہ زید نے بینک سے لون لیا اب اس کی قسط لیٹ ہو جاتی ہیں جس بنا پہ اسے جرمانہ عائد ہوتا ہے کیا یہ سود میں آتا ہے بکر زید کی مدد کر کے اسے اس سود والے معاملات سے نکلنا چاہ رہا ہے کیا بکر بھی اس سود کے معاملے میں برابر کا شریک ہے؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد عثمان شیخوپورہ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اپ نے جو بینک سے لون لی ہے بطور قرض اگرچہ قسطوں میں دینے کی بات ہوئی ہو پر اصل رقم سے زیادہ دینے کی بات نہ ہوئی ہو طرفین میں۔ پھر یہ سود نہیں۔
سود کی تعریف
یعنی راس المال پر اضافہ ، اضافہ کا تعین مدت کے لحاظ سے کئے جانا اور معاملہ میں اس کا مشروط ہونا ، یہ تین اجزائے ترکیبی ہیں اور وہ معاملہ قرض جس میں تینوں اجزائ پائے جاتے ہوں وہ ایک سودی معاملہ ہے۔
مذکورہ صورت میں چونکہ اپ سود دینے کی بات نہیں کی تھی اس لئے اصل سے زیادہ دینا سود نہیں پر اصل سے زیادہ لینا بینک کو حرام یے ۔
اپ کسی سے بھی قرص لے اور بینک کو دے قرض دینے والا سودی معاملہ میں ملوث نہیں۔
اور اگر اپ نے پہلے ہی سود دینے کی شرط قبول کی ہو اور سود دینے پر ہی بینک لون دی ہو پھر مسلم ملک پاکستان میں اصل رقم پر زیادہ دینا سود یے اور جو دوست اپ کو سود دینے کے لیے پیسہ دیگا وہ بھی اس گناہ میں ملوث ہوگا ۔
یاد رہے جس طرح سود کا لین دین کرنا حرام و گناہ ہے اسی طرح سودی معاہدے کا گواہ بننا بھی حرام و گناہ ہے نیز سود کے معاہدے پر جو بھی براہِ راست معاون و مدد گار بنے گا وہ بھی اس جرم میں شامل کہلائےگا اور وہ بھی گناہ گارہوگا ۔
اللہ تبارک و تعالٰی قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے
وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- ( تَرجَمۂ کنز الایمان)
اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔
(پارہ 6 ، سورۃ المائدۃ ، آیت
حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں
لعن رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اٰکل الربا و موکلہ و کاتبہ و شاھدیہ و قال ھم سواء حضورِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے سود کھانے والے اور سود کھلانے والے اور سودی کاغذ لکھنے والے اور اس پر گواہ بننے والوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا وہ سب برابر ہیں۔
بینک سے لون لینے پر قسط تاخیر کرنے پر جو جرمانہ دی جائے کیا وہ سود ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلئہ کے بارے میں کہ زید نے بینک سے لون لیا اب اس کی قسط لیٹ ہو جاتی ہیں جس بنا پہ اسے جرمانہ عائد ہوتا ہے کیا یہ سود میں آتا ہے بکر زید کی مدد کر کے اسے اس سود والے معاملات سے نکلنا چاہ رہا ہے کیا بکر بھی اس سود کے معاملے میں برابر کا شریک ہے؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد عثمان شیخوپورہ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اپ نے جو بینک سے لون لی ہے بطور قرض اگرچہ قسطوں میں دینے کی بات ہوئی ہو پر اصل رقم سے زیادہ دینے کی بات نہ ہوئی ہو طرفین میں۔ پھر یہ سود نہیں۔
سود کی تعریف
یعنی راس المال پر اضافہ ، اضافہ کا تعین مدت کے لحاظ سے کئے جانا اور معاملہ میں اس کا مشروط ہونا ، یہ تین اجزائے ترکیبی ہیں اور وہ معاملہ قرض جس میں تینوں اجزائ پائے جاتے ہوں وہ ایک سودی معاملہ ہے۔
مذکورہ صورت میں چونکہ اپ سود دینے کی بات نہیں کی تھی اس لئے اصل سے زیادہ دینا سود نہیں پر اصل سے زیادہ لینا بینک کو حرام یے ۔
اپ کسی سے بھی قرص لے اور بینک کو دے قرض دینے والا سودی معاملہ میں ملوث نہیں۔
اور اگر اپ نے پہلے ہی سود دینے کی شرط قبول کی ہو اور سود دینے پر ہی بینک لون دی ہو پھر مسلم ملک پاکستان میں اصل رقم پر زیادہ دینا سود یے اور جو دوست اپ کو سود دینے کے لیے پیسہ دیگا وہ بھی اس گناہ میں ملوث ہوگا ۔
یاد رہے جس طرح سود کا لین دین کرنا حرام و گناہ ہے اسی طرح سودی معاہدے کا گواہ بننا بھی حرام و گناہ ہے نیز سود کے معاہدے پر جو بھی براہِ راست معاون و مدد گار بنے گا وہ بھی اس جرم میں شامل کہلائےگا اور وہ بھی گناہ گارہوگا ۔
اللہ تبارک و تعالٰی قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے
وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- ( تَرجَمۂ کنز الایمان)
اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔
(پارہ 6 ، سورۃ المائدۃ ، آیت
حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں
لعن رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اٰکل الربا و موکلہ و کاتبہ و شاھدیہ و قال ھم سواء حضورِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے سود کھانے والے اور سود کھلانے والے اور سودی کاغذ لکھنے والے اور اس پر گواہ بننے والوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا وہ سب برابر ہیں۔
(مسلم ، ص663 ، حديث : 4093)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
23/11/2023
23/11/2023