Type Here to Get Search Results !

یوں تو کہنے کو بہت کچھ ہے!


یوں تو کہنے کو بہت کچھ ہے!
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
قاضی مشتاق احمد رضوی نظامی، کرناٹک۔
5فروری2024ء
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
پہلے پہل ہم یہ دل سے دعاء کرتے ہیں ملک میں جتنے بھی علماء و نوجوانانِ اہلسنت تحفظِ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر آوازیں بلند کرنے کی پاداش میں جیلوں میں بند ہیں اللہ تعالیٰ ان سب کی تائیدِ غیبی سے مدد عطاء فرمائے اور جلد از جلد انہیں رہائی نصیب ہو۔
اور اسی طرح آئے دن دشمنانِ اسلام کے فتنوں کے شکار ہوکر جس طرح علماء و نوجوانانِ اہلسنت کی پوچھ تاچھ کے بہانے گرفتاریاں ہو رہی ہیں 
اللہ تعالیٰ اپنے حبیبِ حزیں رحمتِ عالمیں صلی اللہ علیہ وسلم کے طفیل ان کو بھی اپنے حفظ و امان میں رکھے اور دشمنانِ اسلام کی سازشوں سے بچا کر انہیں باعزت رہائی نصیب فرمائے،
میرا عنوان ہے
یوں تو کہنے کو بہت کچھ ہے۔
ہم دیکھ رہے ہیں جب سے مفتی سلمان ازہری کی گرفتاری ہوئی ہے تب سے لیکر اب تلک چند نو مولود محرر مرکزی قائدین و اکابرین اور مرکزی خانقاہوں کے سادات و مشائخِ عظام کے لئے جو دل میں آیا وہ بکواس کرنے کی طرح لکھے جارہے ہیں،
کوئی کہے رہا ہے
کیا مسلمانوں کے پاس کوئی قائد نہیں؟
کوئی لکھ رہا ہے 
مسلمان اپنے قائد کی تلاش میں ہے۔
کوئی لکھ رہا ہے 
مفتی سلمان ازہری ہی ہمارے قائد ہیں۔
یہ بھی لکھا جارہا ہے
حضور کے نائبین تمہارے لئے بہترین امام بنا دئے گئے ہیں پھر بھی تم اپنے قائد کی تلاش میں پھر رہے ہو۔
کوئی لکھ رہا ہے 
صلاح الدین ایوبی، نورالدین زنگی، ٹیپو سلطان تو پیدا ہونگے نہیں تو سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے اکابر علمائے کرام و مشائخ عظام جملہ خانقاہوں کے سرپرست حضرات اس طرح خاموشی سے منظر کا مظاہرہ کرتے رہینگے؟
مطلب سلمان ازہری کے علاؤہ سب کے سب جملہ سادات و مشائخ خاموشی سے منظر کا مظاہرہ کر رہے ہیں
کوئی لکھ رہا ہے
قیادت کے لئے دردمندی و دلیری کے وصف بہ کمال و تمام ہونے چاہئیے۔
یعنی اب تک ان صاحب کو کسی باکمال قائد کی زیارت بھی نصیب نہیں ہوئی اور نہ ہی ان نو مولود جاہل کو کسی میں کوئی وصف بہ کمال نظر آیا بلکہ سب کے سب وصف بہ کمال سے نا تمام ہیں
استغفرُللہ العظیم 
اور معاذاللہ رب العالمین یہ بھی لکھا جارہا ہے
یوں تو جماعت کے اندر باہر نام نہاد قائدین و لیڈرس کی لمبی فہرست ہے مگر بس اپنے حلقہ مریداں میں نعرے لگوانے اور چندہ بٹورنے تک محدود ہے۔
اس تحریر میں محرر کا تیور دیکھیں 
ان کے پاس نام نہاد قائدین کی لمبی فہرست ہے جو مریدین سے صرف چندہ بٹور رہے ہیں۔
استغفرُللہ العظیم
کسی نے یہ بھی لکھ مارا
وہ اصل میں قائد وائد ہیں ہی نہیں وہ محض نام نہاد ہیں۔ وہ مذہبی پاکھنڈی ہیں جو چولہ لگاکر نکلتے ہیں مطلب کی چیزیں سمیٹ کر خلوت نشیں ہو جاتے ہیں۔
معاذاللہ اب جو کچھ لکھنا کہنا باقی تھا وہ بھی یہ لکھ مارا 
کہ ان کے نذدیک اب کوئی قائد وائد نہیں ہے جو بھی ہیں وہ سب معاذاللہ پاکھنڈی ہی ہیں،
ایک اور نو مولود لکھتا ہے
ازہری صاحب نے ظالم کو آنکھیں دکھائی ہیں۔ نرسنگھانند کے پاکھنڈ کو ٹھکانے لگا کر بھی آج انہوں نے دلیر قیادت کا ثبوت پیش کیا تھا۔
اس نو مولود کو یہاں میں یہ بتا کر آگے چلوں 
یہاں ازہری صاحب نے خود جناب سعید نوری صاحب اور اپنے بھائی مفتی زبیر مصباحی صاحب کے معرفت ممبئی کے چند علماء و دانشوروں کے مشورے لیکر یومِ بدر یعنی 17 رمضان المبارک کے دن رام لیلا میدان دہلی پہونچے کے دعوے اور مباہلے کے چیلینج کو ملتوی کیا تھا پوسٹ پونڈ کیا تھا،
جس سے اس یتی نرسنگھانند پاکھنڈی کو مزید بھونکنے کا اور بھی موقعہ ملا تھا،
جو لفظ یہ نو مولود اس پاکھنڈی نرسنگھا نند کے لئے استعمال کر رہا ہے کہ اس کو ازہری صاحب نے ٹھکانے لگایا تھا۔
یہ درست نہیں ہے فوراً اس لفظ کو کالعدم گردانیں یا اس پوسٹ کو ہی یہ ڈلیٹ کردے 
اس سے ازہری صاحب کی مصیبتیں اور بھی بڑھ سکتی ہیں
ٹھکانے لگانے کا مطلب معلوم نہیں ہے تو اس طرح لکھنا ہی نہیں چاہئیے 
نرسنگھا نند کو ٹھکانے نہیں لگایا تھا۔
بلکہ اس کو مباہلے کا چیلنج کرکے خاموش کرایا تھا۔
اب یہاں یہی نو مولود
مرکزی قائدین، اکابرین، علماء سادات و مشائخ اورخانقاہوں کے سرپرستین پر لعن طعن کرتے ہوئے لکھ رہا ہے کہ
اب دیکھنا یہ ہے اس بار بھی یہ قوم اور ان کے لیڈرس و قائدین چپی ڈال کر بل میں ہی گھسے رہتے ہیں یا پھر ملت کے جان باز سپاہیوں کے لئے کمر کس کر نکلیں گے۔
مطلب یہ کہ اب ان کے مطابق جملہ خانقاہوں کے سادات و مشائخ معاذاللہ رب العالمین
 بل میں گھسے بیٹھے ہیں۔
ذرا سا سوچئیے اس طرح کے جملے مرکزی سادات و مشائخ اور مرکزی قائدین کے لئے لکھنا یا اس طرح کہنا کیا صحیح ہے؟
اور یہ بھی سوچئیے
اس طرح کی گھناؤنی فکر آخر ان نوجوانوں کو کس نے دی ؟
ایک اور بد عقیدہ لکھتا ہے،
میں سبھی مسلمانوں کو یہ دعوت دیتا ہوں کہ دیوبندی ، بریلوی اور اہلحدیث کے مسلکی فرق سے ہٹ کر اس عالم دین کی حمایت کریں۔ اس انتظار میں ہرگز نہیں رہیں کہ مفتی سلمان کی حمایت میں پہلے بریلوی سنی قیادت آگے آئے۔
ایک اور نومولود نے لکھا ہے،
قائد و محافظِ ناموسِ رسالت مفتی سلمان ازہری۔
ہمارے لئے قائد وہی ہے جس نے تحفظِ ناموسِ رسالت کے لئے مسلمانوں میں بیداری لائی محافظ بن کر بے باک اور نڈر ہوکر کھڑا رہا پرچم رسالت کے سائے میں سب کو متحد ہونے کا پیغام دیا۔
اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے ان لوگوں کی نظر میں دنیاء بھر کے علماء، ائمہ، خطباء، سادات، مشائخ، کوئی بھی پرچمِ رسالت لئے کھڑا نہیں ہے،
ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی تحفظ کی فکر نہیں رکھتا،
اور نہ ہی مسلمانوں میں ان حضرات نے تحفظِ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیداری پیدا کی ہے،
جو کچھ فکر رکھتا ہے یا 
مسلمانوں کو نیند سے کوئی بیدار کر رہا ہے تو وہ 
ایک اکیلا سلمان ازہری ہے۔
سب کے سب 
سوئے ہوئے ہیں اور قوم مسلم کو بھی سلائے ہوئے ہیں،
سب کے ہاتھ سے پرچمِ رسالت غائب ہے،
اگر یہ سب کچھ کسی کے ہاتھ ہے تو وہ ان نومولود گستاخ لونڈوں کے ہاتھوں میں ہے 
بیدار ہیں تو صرف یہ نو مولود لونڈے بیدار ہیں،
قوم مسلم کو جگا رہے ہیں تو یہی نومولود لونڈے جگا رہے ہیں،
معاذ اللہ ثم معاذاللہ رب العالمین 
اس طرح کے اب تلک چند گنے چنے نو مولود نااہل ناہنجار جاہل قسم کے محرر مرکزی قائدین و مرکزی اکابرین اور خانقاہوں کے پیران عظام و سادات کرام پر لعن طعن کرتے ہوئے لکھے جارہے ہیں۔
واللہ میرا ارادہ ہرگز اس موضوع پر لکھنے کا نہیں تھا،
اور یہ بھی کہ یہ وہ وقت بھی نہیں تھا کہ میں یہ بتاؤں کہ مفتی سلمان ازہری کا تعلق مرکز اہلسنت بریلی شریف سے کیسا ہے؟
 اور مرکزِ اہلسنت بریلی شریف سے جاری فتوؤں اور فرمودات کی ان کے نذدیک کیا اہمیت ہے؟
مرکزی خانقاہی قائدین کو انہوں نے اپنی تقریروں میں کیا کچھ کہا ہے ؟
یہاں جاری فتوؤں کی انہوں نے کیا قیمت لگائی ہے؟
اور کیا کچھ کہکر انہوں نے نوجوانوں کے دماغوں میں اپنے علاؤہ علماء، اکابرین و قائدین کے تعلق سے کس قدر بیزاری پیدا کی ہے۔
باوجود اس کے ہم نے خاموشی اختیار کی ہوئی تھی،
مگر چند برسات کے مینڈکوں کی طرح یہ نو مولود محرر اپنی تحریروں میں بے دریغ مرکز اور مرکزی قائدین پر تحریری اور شاعرانہ طریقے سے حملے کئے جارہے ہیں،
تو میرے ضمیر نے مجھے چپ رہنے نہیں دیا، 
،،مجبوراً مجھے یہ سب لکھنا پڑا،،
وہ سارے نو مولود محرر اب سنیں !!
بے شک قائد ہمارا وہی ہے جو تحفظِ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم دیتا ہے اور خود بھی محافظ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کا کماحقہ حق رکھتا ہے،
اس کا مطلب یہ ہوا جتنے ہمارے مرکزی مذہبی اکابرین و مذہبی قائدین ہیں 
الحمد للّہ سب کے سب اپنے ہاتھوں میں پرچم رسالت لئے ہم سب کی رہنمائی فرما رہے ہیں۔
میں تو یہاں تک کہتا ہوں ہر مسجد کا امام اپنے مقتدیوں کے لئے قائد و رہنما ہے۔
ہر مکتب و مدرسے کا مدرس اپنے شاگردوں کے لئے قائد و رہنما ہے، 
چھوٹی سی چھوٹی مسجد کا امام ہو یا چھوٹے سے چھوٹے مکتب و مدرسے کا مدرس 
یہ سب مسجد و مدرسے میں بیٹھ کر گھاس چھیل نہیں رہے ہیں،
فری کی روٹی کھا نہیں رہے ہیں 
بلکہ مسلمانوں کو غدار ان اسلام و دشمنانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بچانے کی کوشش دن رات مسجدوں کے ممبر و محرابوں سے پانچوں وقتوں کی نمازوں اور صبح و شام مدرسوں اور مکتبوں میں کر رہے ہیں۔
ہر ایک مسجد کا امام اپنی جگہ اپنی قوم کے لئے قائد و رہنما ہے،
تو کیا اس طرح کے جملے کہکر ہم اُن تمام مرکزی اکابرین و مرکزی قائدین اور مرکزی خانقاہوں کے سادات و مشائخ کو اس بات سے بری کردینگے کہ یہ سارے محافظِ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہیں؟
ایسا ہرگز نہیں 
کوئی عام جاہل سا جاہل آدمی بھی ایسی سوچ نہیں رکھ سکتا 
کہ اس کے اپنے محلے کا امام ہی اس کے لئے قائد و رہنما ہے
 باقی
اور مرکز کے قائدین مرکز کے اکابرین ان کے لئے قائد و رہنما نہیں ہیں،
ذرا اپنے دلوں پر ہاتھ رکھ کر سوچیں !!
کیا آج شہر شہر، گاؤں گاؤں، گلی گلی، قصبوں، کھیڑوں کی مساجد و مدارس میں کم تنخوہیں لیکر امامت کرنے والے ائمہ و مدرسین
اپنے اپنے مدارس، مکاتب، دارالعلوم، اور جامعات میں بحیثیتِ مدرس پڑھانے والے علماء محافظِ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہیں؟
کیا یہ سب مسلمانوں کو اور مسلمانوں کے بچوں کو عشق رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا جام پلا نہیں رہے ہیں ؟
کیا یہ تمام علماء ائمہ مدرس جو ملک بھر میں دین و سنیت کی ترویج و اشاعت میں لگے ہوئے ہیں 
اور دن رات 8/9 ہزار کی تنخواہوں پر اپنی ساری زندگی کی خوشیاں قربان کرتے ہوئے اپنی قوم کو ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم دے نہیں رہے ہیں ؟
کیا یہ سب محافظ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہیں ؟
کیا پیرانِ طریقت اپنے مریدوں کو تحفظِ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مائل کر نہیں رہے ہیں ؟
کیا وہ مساجد کے ائمہ مدرسوں کے مدرس اپنی زندگی عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نہیں گزار رہے ہیں ؟
کیا وہ سارے مساجد و مدارس میں پڑھانے والے علماء، ائمہ، خطباء، مدرس، سب کے سب سلمان ازہری کی طرح لاکھوں روپئے نذرانے لیکر ان کی طرح فلائیٹ مرسڈیس کاروں میں گھومینگے پھرینگے ویڈیو بازی فوٹو بازی کے ذریعے نشو نمائی میں مبتلاء ہوکر اسٹیجوں سے دورانِ تقریر ناموسِ رسالت کے نعرے لگوائینگے تو ہی وہ محافظِ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کہلائیں گے ؟
لا حولا ولا قوہ الا بااللہ العلی العظیم 
اور قارئین حضرات !
انصاف سے یہ بتائیں
کیا اس طرح کسی ایک کے خاطر جملہ مرکزی پیران عظام و مرکزی اکابرینِ اسلام کے خدمات کو فراموش کرتے ہوئے اس قدر جری ہوکر بنا سوچے سمجھے گستاخانہ تحریریں پھیلانا درست ہے؟
اور میں پھر سے پوچھنا چاہتا ہوں اس طرح کا ذہن انہیں کون دے رہا ہے ؟
کیا ان نا اہلوں کی تحریروں کو پڑھ کر ہمارے نوجوان علماء و ائمہ کی دل سے عزت کرینگے؟
کیا ہمارے نوجوان اپنے ان علماء و ائمہ کی باتیں سن کر ان کی کی پیروی کرینگے ؟
کیا اس طرح کی بیجا تحریروں سے نوجوانوں کو سادات و مشائخ علماء و ائمہ کا گستاخ بنایا نہیں جا رہا ہے ؟
اسی لئے ہم نے اپنے اس مضمون کو نام دیا ہے
یوں تو کہنے کو بہت کچھ ہے۔
لہذا 
میں تنبیہ طور پر ان تمام نوجوانوں سے اور مفتی سلمان ازہری کی گرفتاری کو لیکر فکر مند عوام الناس اور علماء و ائمہ سے گزارش کرتا ہوں 
کہ ان کی اس گرفتاری کو لیکر جو کچھ لکھنا ہے بر بنائے حق لکھیں 
اور ایسی بات لکھیں جو ان کے لئے اور ان کی رہائی کے لئے کار آمد ثابت ہوں،
ہرگز جذبات میں آکر ایسی باتیں نہ لکھیں جس سے ان کی رہائی میں رکاوٹیں پیدا کریں، 
میری مراد پولیس پراساشن اور قانون کے خلاف بنا تحقیق کے کوئی ایسی بات نہ لکھیں جس سے نئی نئی مصیبتیں کھڑی ہو جائیں،
اور سلمان ازہری صاحب کے مقابل دیگر علماء ائمہ سادات و مشائخ اور مرکزی قائدین کی گستاخی پر منحصر تحریریں نہ لکھیں 
کہ 
آسمان کا تھوکا منہ پہ آکر گرے
اور وہ سارے نو مولود محرر جو جذبات کے بہاؤ میں بہکر 
مرکزی قائدین اور مرکزی خانقاہوں کے سربراہ و سر پرستین کے خلاف جو کچھ بھی اب تلک لکھے ہوئے ہیں
 وہ ساری تحریروں کو واٹس ایپ فیس بک و دیگر سوشیل میڈیا سے ڈلیٹ کردیں۔
اور اپنی اپنی اس قسم کی تحریروں سے برات کا اعلان کریں،
اور اب تلک کی ان ساری لعن طعن والی تحریروں کو کالعدم گردانیں،
آخر میں پھر سے ہماری دعاء ہے اللہ تعالیٰ مفتی سلمان ازہری کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور تائیدِ غیبی سے ان پر مدد نازل ہو کر جلد از جلد انہیں رہائی مل جائے، 
آمین ثم آمین 
بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ و علی آلہ واصحابہ اجمعین
نوٹ: جونا گڑھ اے ٹی یس اور ممبئی کے پولیس ڈپارٹمنٹ کے جانب سے دی گئی جانکاری کے مطابق مفتی سلمان ازہری کی گرفتاری صرف دو دن کے لئے ہے 
اگر دو دن بعد ان کی رہائی نہیں ہوئی تو 
اس تعلق سے ملک کے مختلف وکلاء سے مشورہ کرکے قانونی طور پر کاروائی کرتے ہوئے ان کی رہائی کے لئےایک مضبوط لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے،
ان شاءاللہ تعالیٰ فقیر کا مفتی سلمان ازہری کے چند فکر و نظریات سے ہزارہا اختلافات کے باوجود انفرادی طور پر ان کی رہائی کے لئے حتی الامکان تعاون رہیگا
فقط والسلام

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area