تین مشہور روایات اور ان روایات کا حکم
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
(عالم و طالب علم کی برکت سے عذاب اٹھ جاتا ہے)
علم و علماء کی فضیلت میں یہ روایت بیان کی جاتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عالم یا طالب علم کسی بستی سے گزرتے ہیں تو اللہ پاک اس بستی کے قبرستان سے چالیس دنوں تک عذاب اٹھا لیتا ہے یہ روایت محدثین کے نزدیک بے اصل و موضوع ہے اس روایت کے متعلق امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں لا اصل لہ یعنی اس کی کوئی اصل نہیں
اس جیسی ایک روایت اور علامہ عجلونی نے کشف الخفاء میں ذکر کی ہے آپ فرماتے ہیں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے حق میں اللہ کریم عذاب کا فیصلہ فرما دیتا ہے مگر ان کے بچوں میں سے کوئی بچہ الحمد اللہ رب العالمین پڑھنا شروع کرتا ہے اور اللہ کریم سن لیتا ہے تو پھر اللہ کریم ان لوگوں سے چالیس سال کے عذاب کو دور کر دیتا ہے اس روایت کے بارے میں علامہ عجلونی لکھتے ہیں
فانہ موضوع کما قالہ الحافظ العراقی وغیرہ
ترجمہ یہ روایت موضوع ہے جیسا کہ حافظ عراقی و دیگر محدثین نے فرمایا
( کشف الخفاء حدیث نمبر 672)
نیز علامہ علی قاری نے موضوعات کبری اور صغری میں اس روایت کو موضوع اور بے اصل قرار دیا ہے آپ فرماتے ہیں
ان العالم والمتعلم اذا مرا علی قریة
فان اللہ تعالی یرفع العذاب عن مقبرة تلک القریة اربعین یوم فقال الحافظ جلال الدین لا اصل لہ
ترجمہ جب عالم اور طالب علم کسی بستی سے گزرتے ہیں تو وہاں کے قبرستان سے اللہ چالیس دن تک عذاب اٹھا لیتا ہے حافظ جلال الدین رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں اس روایت کی کوئی اصل نہیں ہے
(موضوعات کبیر حدیث نمبر 261)
(عالم کے پیچھے ایک نماز چار ہزار چار سو چالیس نماز کے برابر ہے)
الصلاوة خلف الامام باربعة الاف واربع ماة و اربعین صلاوة
ترجمہ عالم کے پیچھے ایک چار ہزار چار سو چالیس نماز کے برابر ہے
اس روایت کے متعلق امام سخاوی رحمۃ اللہ علیہ شیخ عجلونی علامہ طاہر پٹنی علامہ القاری علامہ شوکانی ان سب حضرات کے نزدیک یہ روایت باطل بے سند موضوع ہے مقاصد الحسنہ میں امام سخاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
ھو باطل کما قال شیخنا
یعنی یہ روایت باطل ہے جیسا کہ ہمارے شیخ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا
(مقاصد الحسنہ حدیث نمبر638)
( کشف الخفاء حدیث نمبر 1610)
(المصنوع حدیث نمبر 178)
(باپ کی دعا اولاد کے حق میں ایسی ہے جیسے نبی کی دعا اپنی امت کے لئے)
یہ روایت موضوع ہے خطیب حضرات باپ کا مرتبہ بتانے کے لئے یہ روایت بیان کرتے ہیں لیکن محدثین نے اس روایت کو موضوع فرمایا ہے امام ابن جوزی امام سیوطی امام عجلونی و دیگر محدثین نے اس کو موضوع قرار دیا ہے امام ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ الموضوعات جلد 2 صفحہ نمبر 280 پر لکھتے ہیں
قال احمد بن حنبل رحمتہ اللہ علیہ ھاذا حدیث باطل منکر و سعید لیس حدثیہ بشئ
ترجمہ یہ روایت باطل ہے منکر ہے اس روایت میں سعید ہے جوکہ مجروح ہے اس کی حدیث ساقت الاعتبار ہے اور محدثین کی زبان پر وہ لیس بشئ ہے
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
(عالم و طالب علم کی برکت سے عذاب اٹھ جاتا ہے)
علم و علماء کی فضیلت میں یہ روایت بیان کی جاتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عالم یا طالب علم کسی بستی سے گزرتے ہیں تو اللہ پاک اس بستی کے قبرستان سے چالیس دنوں تک عذاب اٹھا لیتا ہے یہ روایت محدثین کے نزدیک بے اصل و موضوع ہے اس روایت کے متعلق امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں لا اصل لہ یعنی اس کی کوئی اصل نہیں
اس جیسی ایک روایت اور علامہ عجلونی نے کشف الخفاء میں ذکر کی ہے آپ فرماتے ہیں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے حق میں اللہ کریم عذاب کا فیصلہ فرما دیتا ہے مگر ان کے بچوں میں سے کوئی بچہ الحمد اللہ رب العالمین پڑھنا شروع کرتا ہے اور اللہ کریم سن لیتا ہے تو پھر اللہ کریم ان لوگوں سے چالیس سال کے عذاب کو دور کر دیتا ہے اس روایت کے بارے میں علامہ عجلونی لکھتے ہیں
فانہ موضوع کما قالہ الحافظ العراقی وغیرہ
ترجمہ یہ روایت موضوع ہے جیسا کہ حافظ عراقی و دیگر محدثین نے فرمایا
( کشف الخفاء حدیث نمبر 672)
نیز علامہ علی قاری نے موضوعات کبری اور صغری میں اس روایت کو موضوع اور بے اصل قرار دیا ہے آپ فرماتے ہیں
ان العالم والمتعلم اذا مرا علی قریة
فان اللہ تعالی یرفع العذاب عن مقبرة تلک القریة اربعین یوم فقال الحافظ جلال الدین لا اصل لہ
ترجمہ جب عالم اور طالب علم کسی بستی سے گزرتے ہیں تو وہاں کے قبرستان سے اللہ چالیس دن تک عذاب اٹھا لیتا ہے حافظ جلال الدین رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں اس روایت کی کوئی اصل نہیں ہے
(موضوعات کبیر حدیث نمبر 261)
(عالم کے پیچھے ایک نماز چار ہزار چار سو چالیس نماز کے برابر ہے)
الصلاوة خلف الامام باربعة الاف واربع ماة و اربعین صلاوة
ترجمہ عالم کے پیچھے ایک چار ہزار چار سو چالیس نماز کے برابر ہے
اس روایت کے متعلق امام سخاوی رحمۃ اللہ علیہ شیخ عجلونی علامہ طاہر پٹنی علامہ القاری علامہ شوکانی ان سب حضرات کے نزدیک یہ روایت باطل بے سند موضوع ہے مقاصد الحسنہ میں امام سخاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
ھو باطل کما قال شیخنا
یعنی یہ روایت باطل ہے جیسا کہ ہمارے شیخ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا
(مقاصد الحسنہ حدیث نمبر638)
( کشف الخفاء حدیث نمبر 1610)
(المصنوع حدیث نمبر 178)
(باپ کی دعا اولاد کے حق میں ایسی ہے جیسے نبی کی دعا اپنی امت کے لئے)
یہ روایت موضوع ہے خطیب حضرات باپ کا مرتبہ بتانے کے لئے یہ روایت بیان کرتے ہیں لیکن محدثین نے اس روایت کو موضوع فرمایا ہے امام ابن جوزی امام سیوطی امام عجلونی و دیگر محدثین نے اس کو موضوع قرار دیا ہے امام ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ الموضوعات جلد 2 صفحہ نمبر 280 پر لکھتے ہیں
قال احمد بن حنبل رحمتہ اللہ علیہ ھاذا حدیث باطل منکر و سعید لیس حدثیہ بشئ
ترجمہ یہ روایت باطل ہے منکر ہے اس روایت میں سعید ہے جوکہ مجروح ہے اس کی حدیث ساقت الاعتبار ہے اور محدثین کی زبان پر وہ لیس بشئ ہے
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی
محمد دانش حنفی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
ہلدوانی نینیتال
ہلدوانی نینیتال