ہم شب برات کس طرح منائیں قسط سوم
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
بعض گناہوں کی وجہ سے شب برأت میں مسلمانوں کی مغفرت نہیں ہوتی اور ان کی دعائیں قبول ہونے سے محروم رہتی ہیں، وہ گناہ یہ ہے
١/ شرک،
٢/ زنا
٣/ قتل ناحق،
٤/ کینہ اور بغض،
٥/ والدین کی نافرانی،
٦/ قطع رحم،
٧/ عادۃ شراب پینا،
٨/ چغلی کھانا
٩/ اور تصویریں بنانا،
اب ہم ان میں سے ہر گناہ کی سنگینی کو تفصیل سے بیان کررہے ہیں۔
شرک، زنا اور قتل ناحق کی وجہ سے شب برأت میں دعا کی قبولیت سے محروم ہونا
مسلمانوں پر لازم ہے کہ ان گناہوں سے اجتناب کریں جن کی وجہ سے اس رات بھی بندہ کی مغفرت نہیں ہوتی حالانکہ اس رات اللہ تعالیٰ کی عطا و نوال بہت عام ہوتی ہے اور غروب آفات سے لے کر طلوع فجر تک اس کو رحمت کی برسات ہوتی رہتی ہے۔
ان گناہوں میں شرک ہے، قتل ناحق ہے اور زنا ہے اور ان تینوں گناہوں کا ذکر اس آیت میں ہے
١/ والذین لا یدعون مع اللہ الھا اخرو لا یقتلون النفس التی حرم اللہ الا بالحق ولا یزنون۔ (الفرقان :68)
اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کی عبادت نہیں کرتے اور نہ کسی شخص کو ناحق قتل کرتے ہیں جس کے قتل کو اللہ نے حرام کردیا ہے اور نہ زنا کرتے ہیں۔
١/ حضرت ابن مسعود رضي الله عنه بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا کہ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ آپ نے فرمایا : تم کسی کو اللہ کا شریک قرار دو حالانکہ اللہ نے تمہیں پیدا کیا ہے، انہوں نے سوال کیا : پھر کون سا گناہ بڑا ہے ؟ آپ نے فرمایا : تم اپنے بیٹے کو اس خوف سے قتل کردو کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا کھائے گا، انہوں نے کہا :: پھر کون سا گناہ بڑا ہے ؟ آپ نے فرمایا : تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔
بعض گناہوں کی وجہ سے شب برأت میں مسلمانوں کی مغفرت نہیں ہوتی اور ان کی دعائیں قبول ہونے سے محروم رہتی ہیں، وہ گناہ یہ ہے
١/ شرک،
٢/ زنا
٣/ قتل ناحق،
٤/ کینہ اور بغض،
٥/ والدین کی نافرانی،
٦/ قطع رحم،
٧/ عادۃ شراب پینا،
٨/ چغلی کھانا
٩/ اور تصویریں بنانا،
اب ہم ان میں سے ہر گناہ کی سنگینی کو تفصیل سے بیان کررہے ہیں۔
شرک، زنا اور قتل ناحق کی وجہ سے شب برأت میں دعا کی قبولیت سے محروم ہونا
مسلمانوں پر لازم ہے کہ ان گناہوں سے اجتناب کریں جن کی وجہ سے اس رات بھی بندہ کی مغفرت نہیں ہوتی حالانکہ اس رات اللہ تعالیٰ کی عطا و نوال بہت عام ہوتی ہے اور غروب آفات سے لے کر طلوع فجر تک اس کو رحمت کی برسات ہوتی رہتی ہے۔
ان گناہوں میں شرک ہے، قتل ناحق ہے اور زنا ہے اور ان تینوں گناہوں کا ذکر اس آیت میں ہے
١/ والذین لا یدعون مع اللہ الھا اخرو لا یقتلون النفس التی حرم اللہ الا بالحق ولا یزنون۔ (الفرقان :68)
اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کی عبادت نہیں کرتے اور نہ کسی شخص کو ناحق قتل کرتے ہیں جس کے قتل کو اللہ نے حرام کردیا ہے اور نہ زنا کرتے ہیں۔
١/ حضرت ابن مسعود رضي الله عنه بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا کہ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ آپ نے فرمایا : تم کسی کو اللہ کا شریک قرار دو حالانکہ اللہ نے تمہیں پیدا کیا ہے، انہوں نے سوال کیا : پھر کون سا گناہ بڑا ہے ؟ آپ نے فرمایا : تم اپنے بیٹے کو اس خوف سے قتل کردو کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا کھائے گا، انہوں نے کہا :: پھر کون سا گناہ بڑا ہے ؟ آپ نے فرمایا : تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔
(صحیح البخاری رقم الحدیث : ٤٤٧٧، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٨٦، سنن ابودائود رقم الحدیث : ٢٣١٠، سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣١٨٢، سنن النسائی رقم الحدیث : ١٣٤٠، جامع المسانید والسنن مسند ابن مسعود رقم الحدیث : ١٩٩)
کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے اور اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت رنج ہوتا ہے، حضرت اسامہ بن زید رضی عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بہت لاڈلے صحابی تھے، انہوں نے اجتہادی خطاب سے ایک مسلمان کو قتل کردیا تو آپ حضرت اسامہ پر بہت ناراض ہوئے اور آپ کو بہت رنج ہوا، حدیث میں ہے :
٢/ حضرت اسامہ بن زید رضي الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں جہینہ کے ایک قبیلہ کی طرف جہاد کے لیے روانہ کیا، ہم نے صبح کو ان پر حملہ کرکے ان کو شکست دے دی، میرا اور ایک انصاری کا ان میں سے ایک شخص سے ٹکرائو ہوا، جب ہم اس پر چھاگئے تو اس نے کہا : لا الہ الا اللہ، یہ سن کر انصاری تو رک گیا، میں نے اس کو نیزہ گھونپ کر قتل کردیا، جب ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ تک یہ خبر پہنچ چکی تھی، آپ نے فرمایا : اے اسامہ ! تم نے اس کے لا الہ الا اللہ پڑھنے کے بعد بھی اس کو قتل کردیا، میں نے عرض کیا : اس نے جان بچانے کے لیے کلمہ پڑھا تھا، (مسلم کی روایت میں ہے : تم نے اس کا دل چیر کر کیوں نہ دیکھ لیا کہ اس نے اخلاص سے کلمہ پڑھا ہے یا جان بچانے کے لیے) آپ بار بار یوں ہی فرماتے رہے حتیٰ کو میں نے تمنا کی کہ میں آج سے پہلے اسلام نہ لایا ہوتا۔
کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے اور اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت رنج ہوتا ہے، حضرت اسامہ بن زید رضی عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بہت لاڈلے صحابی تھے، انہوں نے اجتہادی خطاب سے ایک مسلمان کو قتل کردیا تو آپ حضرت اسامہ پر بہت ناراض ہوئے اور آپ کو بہت رنج ہوا، حدیث میں ہے :
٢/ حضرت اسامہ بن زید رضي الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں جہینہ کے ایک قبیلہ کی طرف جہاد کے لیے روانہ کیا، ہم نے صبح کو ان پر حملہ کرکے ان کو شکست دے دی، میرا اور ایک انصاری کا ان میں سے ایک شخص سے ٹکرائو ہوا، جب ہم اس پر چھاگئے تو اس نے کہا : لا الہ الا اللہ، یہ سن کر انصاری تو رک گیا، میں نے اس کو نیزہ گھونپ کر قتل کردیا، جب ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ تک یہ خبر پہنچ چکی تھی، آپ نے فرمایا : اے اسامہ ! تم نے اس کے لا الہ الا اللہ پڑھنے کے بعد بھی اس کو قتل کردیا، میں نے عرض کیا : اس نے جان بچانے کے لیے کلمہ پڑھا تھا، (مسلم کی روایت میں ہے : تم نے اس کا دل چیر کر کیوں نہ دیکھ لیا کہ اس نے اخلاص سے کلمہ پڑھا ہے یا جان بچانے کے لیے) آپ بار بار یوں ہی فرماتے رہے حتیٰ کو میں نے تمنا کی کہ میں آج سے پہلے اسلام نہ لایا ہوتا۔
(صحیح البخاری رقم الحدیث : ٤٢٦٩، صحیح رقم الحدیث : ٩٦، سنن ابودائود رقم الحدیث : ٢٦٤٣)
اس حدیث سے انداز ہوتا ہے کہ کسی مسلمان کو اگر خطاء سے بھی ناحق قتل کیا جائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کتنا رنج ہوتا ہے، ہمارے دور میں مسلمان محض زبان اور علاقے کے اختلاف کی وجہ سے یا مذہبی اختلاف کی وجہ سے ایک دوسرے کو ناحق قتل کرتے رہتے ہیں اور آئے دن بوری میں بند لاشیں ملتی رہتی ہیں، مساجد اور مدارس میں نمازیوں پر گھات لگا کر فائرنگ کی جاتی ہے، سوچئے ! اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کس قدر رنج ہوتا ہوگا، آپ کی قبر انور میں آپ کے سامنے امت کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں، جب آپ کے سامنے یہ قتل ناحق پیش کیے جائیں گے تو آپ کو ان پر کس قدر رنج ہوگا، مکہ کے کافر تو آپ کو زندی میں رنجیدہ کرتے تھے ہم آپ کو قبر میں بھی دکھ پہنچا رہے ہیں۔
٢/ کینہ اور بغض کی وجہ سے شب برأت میں دعا کی قبولیت سے محروم ہونا
جو گناہ شب برأت میں مغفرت سے مانع ہیں ان میں ایک گناہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے کینہ اور بعض رکھنا ہے، یعنی ایک مسلمان محض اپنی نفسانی خواہش کی بناء پر یا نفسانی عداوت کی بناء پر دوسرے مسلمان سے کینہ اور بغض رکھے۔ اس سلسلہ میں بہت سی احادیث مروی ہے۔
اس حدیث سے انداز ہوتا ہے کہ کسی مسلمان کو اگر خطاء سے بھی ناحق قتل کیا جائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کتنا رنج ہوتا ہے، ہمارے دور میں مسلمان محض زبان اور علاقے کے اختلاف کی وجہ سے یا مذہبی اختلاف کی وجہ سے ایک دوسرے کو ناحق قتل کرتے رہتے ہیں اور آئے دن بوری میں بند لاشیں ملتی رہتی ہیں، مساجد اور مدارس میں نمازیوں پر گھات لگا کر فائرنگ کی جاتی ہے، سوچئے ! اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کس قدر رنج ہوتا ہوگا، آپ کی قبر انور میں آپ کے سامنے امت کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں، جب آپ کے سامنے یہ قتل ناحق پیش کیے جائیں گے تو آپ کو ان پر کس قدر رنج ہوگا، مکہ کے کافر تو آپ کو زندی میں رنجیدہ کرتے تھے ہم آپ کو قبر میں بھی دکھ پہنچا رہے ہیں۔
٢/ کینہ اور بغض کی وجہ سے شب برأت میں دعا کی قبولیت سے محروم ہونا
جو گناہ شب برأت میں مغفرت سے مانع ہیں ان میں ایک گناہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے کینہ اور بعض رکھنا ہے، یعنی ایک مسلمان محض اپنی نفسانی خواہش کی بناء پر یا نفسانی عداوت کی بناء پر دوسرے مسلمان سے کینہ اور بغض رکھے۔ اس سلسلہ میں بہت سی احادیث مروی ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
23/02/2024
23/02/2024