Type Here to Get Search Results !

قبر کی ڈھلان ختم کرکے اس پر پودے پھول لگانا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 5032)
قبر کی ڈھلان ختم کرکے اس پر پودے پھول لگانا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ الله وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان کرام اس بارے میں  
کہ جس انسان کو فوت ہوئے پہلا محرم آئے کیا انکی قبر کی چار دیواری کروا سکتے ہیں اور انکی قبر پر مٹی لگا سکتے ہیں ؟؟ 
اور بعض لوگ قبر کو بالکل سیدھی کر کر یعنی ڈھلوان ختم کر کے اس پر پھول کے پودے لگا دیتے ہیں کیا ایسا کرنا صحیح ہے ؟
سائلہ:- بنت عباس دارلسلام ٹوبہ ٹیک سنگھ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
مذکورہ صورت میں اگر عوام الناس کی قبر ہے تو چہار دیواری کرنا ضروری نہیں ہے بس علامت قبر کے لئے کتبتہ لگا سکتے ہیں جس میں صاحب قبر کا نام ہو پھر بھی حفاظت کے لیے چہار دیواری کر سکتے ہیں 
اگر قبر خراب نہ ہوئی ہو تو مٹی بھی لگانے کی ضرورت نہیں ہے البتہ اگر قبر کی شکل بگڑ چکی ہو تو اوپر سے مٹی کے ذریعے درست کر سکتی ہیں ۔
پوریانی قبر کو پوری سیدھی کرکے ڈھلوان ختم کرکے قبر پر پودے لگانا جائز نہیں ہے ۔ 
اگر پہلے سے ہرے پودے ہوں تو کاٹا نہیں جائے گا ۔
شرعی حکم یہ ہے کہ قبر پر مٹی ڈال کر اسے اونٹ کے کوہان کی مانند ایک بالشت اونچا بنایاجائے، یہی طریقہ افضل ہے۔ قبر کو اس سے زیادہ اونچا بنانا مکروہ ہے۔ نیزاگر قبر منہدم یا خراب ہورہی ہو تو اس پر مٹی ڈالنا اور درست کرنا جائز ہے
بہارِ شریعت میں ہے
قبر پر سے تر گھاس نوچنا نہ چاہیے کہ اس کی تسبیح سے رحمت اترتی ہے اور میت کو انس ہوتا ہے اور نوچنے میں میت کا حق ضائع کرنا ہے۔“
 
(بھارِ شریعت، ج 1، ص 852، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
 فقیہِ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا کہ قبرستان میں اُگے ہوئے پیڑ پودوں کی شاخوں کو کاٹا جا سکتا ہے یا نہیں؟
آپ علیہ الرحمۃ اس کے جواب میں فرماتے ہیں ہرے پودے جو خاص قبر پر ہوں ان کی شاخوں کو کاٹنا منع ہے کہ ان کی تسبیح سے مُردہ کو فائدہ پہنچتا ہے۔ 
کما فی رد المحتار(جزئیہ اوپر مذکور ہے) لیکن اگر پودے کی جڑ سے قبر یا مردے کو نقصان پہنچے تو کاٹ دئیے جائیں۔“
(فتاویٰ فیض الرسول،ج 1،ص 473،شبیر برادرز ، لاھور)
یاد رہے کہ خاص قبر کے اوپر درخت لگا نا منع ہے چاہے قبر پورانی ہو یا نئی کہ اس کی جڑ سے قبر پھٹنے یا صاحب قبر کو ایذا پہونچنے کا اندیشہ البتہ قبر سے ہٹ کر کوئی بھی درخت لگاسکتے کوئی حرج نہیں 
فتاوی رضویہ میں سوال ہوا کہ قبر پر درخت لگانا ،دیوار کھینچنا،یا قبرستان کی حفاظت کےلۓاس کے چاروں طرف جس میں قدیم قبریں بھی ہیں محاصرہ کرنا جائز ہے یانہیں؟ تو آپ نے جواب میں ارشاد فرمایاکہ: حفاظت کےلئے حصار بنانے میں حرج نہیں اور درخت اگر سایہ زائرین کے لۓ ہو اچھا ہے مگر قبرستان سے جدا ہو۔
(فتاویٰ رضویہ ،جلد نہم،ص ٤١٣)
اور اگر پھول وغیرہ کاوہ پودہ لگانا چاہیں جس سے قبر یا صاحب قبر کونقصان نہ پہونچے کوئی حرج نہیں کہ خاص قبر پر بھی لگاسکتے ہیں کہ جب تک ہرے رہیں گے مردے کے عذاب میں تخفیف پیدا کریں گے جیساکہ حضرت علامہ مفتی احمد یار خاں نعیمی علیہ الرحمہ مشکوۃ شریف کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ کا دو قبروں کے پاس سے گزر ہوا فرمایا کہ دونوں میتوں کو عذاب ہورہا ہے ان میں سے ایک تو پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا ثم اخذ جریدۃ رطبۃ فشقھا نصفین ثم غرز فی کل قبر واحدۃ قالوا یا رسول الله لم صنعت ھذا فقال لعله ان یخفف عنھما مالم ییبسا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہری ٹہنی لی اور اس کے دو ٹکڑے فرماۓ پھر ہر قبر پر ایک ایک نصب کردی صحابہ نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا جب تک یہ خشک نہ ہوں تب تک ان کے عذاب میں کمی ہوتی رہے اس حدیث کی شرح میں امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہا گیا ہے کہ اس لئے عذاب کم ہوگا کہ جب تک تر رہیں گی تسبیح پڑھیں گی۔ (جاءالحق ، ح اول ، ص ٢٣٩)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
23/97/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area