Type Here to Get Search Results !

نماز کے ایک رکن میں کتنی بار اور کتنی دیر تک کھجلا سکتے ہیں؟

(سوال نمبر 5023)
نماز کے ایک رکن میں کتنی بار اور کتنی دیر تک کھجلا سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ نماز میں اگر کھجلا ہٹ ہو تو کیا ایک رکن میں ایک سے دو بار کھجلا سکتے ہیں اور کتنی دیر تک کھجلا سکتے ہیں؟
جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں
سائل:- محمد نور الدین سبطینی رائے پور چھتیس گڑھ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
 پیلے ضبط کریں اگر برداشت نہ پھر حالت نماز میں بوقت ضرورت ایک رکن میں دو بار کھجلا سکتے ہیں چونکہ 3 مرتبہ ایک رکن میں ہاتھ اٹھا نا عمل کثیر ہے اس سے کم عمل قلیل ہے ۔
واضح رہے کہ 2 بار کھجلانے کا مطلب 2 بار ہاتھ اٹھایا جایے ۔ایک بار ہاتھ اٹھایا اور ایک ہی جگہ چند منٹ تک کھجلاتا رہا ایک ہی مانی جائے گی ۔ہاں بلا ضرورت دو بار بھی مکروہ ہے 
خلاصۃ الفتاوی ،میں ہے 
 وان حک ثلاثا فی رکن واحد تفسد صلاتہ ھذا اذا رفع یدہ فی کل مرۃ اما اذا لم یرفع فی کل مرۃ فلایفسد صلاتہ لانہ حک واحد ۔۔۔۔
اور اگر ایک رکن میں تین بار کھجایا تو نماز فاسدہو جائے گی یہ تب ہے جبکہ ہر مرتبہ ہاتھ اٹھایا ہو بہر حال اگر ہر مرتبہ ہاتھ نہیں اٹھایا ، تو نماز فاسد نہیں ہو گی کیونکہ یہ ایک بار ہی کھجانا ہے۔
(خلاصۃ الفتاوی ، کتاب الصلاۃ مایفسد و مالا یفسد ، ج 1 ص 129 ط کوئٹہ)
غنية المستملي شرح منیۃ المصلی میں ہے 
(ولو حك)المصلي (جسده مرة أو مرتين) متواليتين (لا تفسد) لقلته (وكذا)لا تفسد (إذا فعل) الحك (مرارا غير متواليات) بأن لم يكن في ركن واحد (ولو فعل) ذلك (مرارا متواليات تفسد) لأنه عمل كثير۔
اور اگر نمازی نے اپنے جسم کو مسلسل دو مرتبہ کھجایا ، تو عملِ قلیل ہونے کی وجہ سے نماز فاسد نہیں ہوگی ، اسی طرح جب یہ کھجانا دو سے زائد چند بار ہو ، مگر مسلسل نہ ہو یعنی ایک رُکن میں نہ ہو ، تب بھی نماز نہیں ٹوٹے گی اور اگر مسلسل یعنی ایک ہی رکن میں دو بار سے زائد کھجایا ، تو نماز فاسد ہو جائے گی ، کیونکہ یہ عملِ کثیر ہے۔
(غنية المستملي شرح منیۃ المصلی مفسدات الصلاۃ ، ص 387 ، مطبوعه لاهور)
فتاویٰ رضویہ میں 
سوال ہوا کہ نماز میں بار بار خارش ہو رہی ہو تو کیا کرے آپ نے جواباً ارشاد فرمایا ضبط کرے، اور نہ ہوسکے یا اس کے سبب نماز میں دل پریشان ہو ،تو کھجا لے مگر ایک رکن مثلاً قیام یا قعود یا رکوع یا سجود میں تین بار نہ کھجا وے دوبار تک اجازت ہے۔
(فتاویٰ رضویہ، ج 7،ص۔384۔مط۔رضا فاؤنڈیشن،۔لاھور)
بہار شریعت میں ہے 
ایک رکن میں تین بار کھجانے سے نماز جاتی رہتی ہے یعنی یوں کہ کھجا کر ہاتھ ہٹا لیا پھر کھجایا پھر ہاتھ ہٹالیا وعلیٰ ہذا اور اگر ایک بار ہاتھ رکھ کر چند مرتبہ حرکت دی، تو ایک ہی مرتبہ کھجانا کہا جائے گا
 (بھار شریعت مفسداتِ نماز کا بیان ج 1،ح 3، ص 614، ط مکتبۃ المدینہ، کراچی)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
 ولو كان الحك مرة واحدة يكره ،كذا في الخلاصة۔
 اوراگرخارش کرناایک مرتبہ ہو،تومکروہ ہے ،اِسی طرح خلاصۃ الفتاوی میں ہے ۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فیما یفسد الصلاۃ، النوع الثاني، ج 1ص 104 ط کوئٹہ )
ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/07_2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area