Type Here to Get Search Results !

قبر پر پھول ڈالنا کیسا ہے کیا اُس سے میت کو فائدہ پہنچتا ہے؟

 (سوال نمبر 5121)
قبر پر پھول ڈالنا کیسا ہے کیا اُس سے میت کو فائدہ پہنچتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ قبر پر پھول ڈالنا کیسا ہے؟ کیا اُس سے میت کو فائدہ پہنچتا ہے اور جو اسکو حرام اور ناجائز کہے تو اسکے لیے حکم شرع کیا ہے؟ نیز کیا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے کسی قبر پر کوئی ہری ٹہنی رکھی تھی اور فرمایا کہ جب تک یہ ہری رہیگی تب تک مجھ پر درود پڑھتی رہے گی اور میت کو ثواب ملتا رہیگا۔
جواب عنایت فرمائیے بڑی مہربانی ہوگی۔
سائل:- ذیشان شمسی یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ قبر چاہے عوام کی ہو یا خواص کی قبر پر پھول ڈالنا جائز ہے۔اور اس سے میت کو فائدہ بھی پہنچتا ہے۔
٢/حرام و جائز کہنے والے جاہل ہے جب اللہ و رسول نے حرام نہیں کیا تو یہ کون ہوتے ہیں حرام کہنے والے اپنے قول سے رجوع کرے اور توبہ کرے یہ شریعت پر افترا ہے یا کتاب و سنت سے ثابت کرے کہ قپر پر پھول ڈالنا فلاں آیت یا فلاں حدیث میں حرام قرار دیا گیا ہے۔
٣/ہاں اس بابت حدیث موجود ہے ۔پر اس حدیث میں یہ بات نہیں ہے کہ ہری ٹہنی اقا علیہ السلام پر درود شریف پڑھتی ہے بلکہ شارحین کے قول کے مطابق تسبیح و تہلیل کرتی ہے۔
جاءالحق میں ہے 
قبروں پر پھول ڈالنا چادریں چڑھانا چراغاں کرنا علمائے اہل سنت کا فرمان ہے کہ پھول ڈالنا تو ہر مؤمن کی قبر پر جائز ہے خواہ وہ ولی اللہ ہو یا گناہگار اور چادریں ڈالنا اولیاء، علماء، صلحاء کی قبور پر جائز ہے، عوام مسلمین کی قبور پر ناجائز کیونکہ یہ بےفائدہ ہے۔(جاء الحق 269/1)
قبر پر سبز ٹہنی یا پھول ڈالنا جائزہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے
حدیث شریف :حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے جن کو عذاب دیا جا رہا تھا۔ فرمایا
إِنَّهُمَا لَیُعَذَّبَانِ، وَمَا یُعَذَّبَانِ فِی کَبِیرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَکَانَ لاَ یَسْتَتِرُ مِنَ البَوْلِ، وَأَمَّا الآخَرُ فَکَانَ یَمْشِی بِالنَّمِیمَةِ، ثُمَّ أَخَذَ جَرِیدَةً رَطْبَةً، فَشَقَّهَا بِنِصْفَیْنِ، ثُمَّ غَرَزَ فِی کُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً، فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ صَنَعْتَ هَذَا؟ فَقَالَ: لَعَلَّهُ أَنْ یُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ یَیْبَسَا.
یعنی ان کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کبیرہ گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جا رہا، ایک پیشاب کے چھینٹوں سے احتیاط نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغلی کھایا کرتا تھا۔ پھر آپ نے ایک سبز ٹہنی لی اور اس کے دو حصے کیے۔ پھر ہر قبر پر ایک حصہ گاڑ دیا۔ لوگ عرض گزار ہوئے کہ یا رسول اللہ یہ کیوں کیا؟ فرمایا کہ شاید ان کے عذاب میں تخفیف رہے جب تک یہ سوکھ نہ جائیں ۔
(بخاری، الصحیح، کتاب الجنائز، باب الجرید علی القبر، 1: 458، رقم:1295)
امام ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں
إِنَّ الْمَعْنَی فِیهِ أَنَّهُ یُسَبِّحُ مَا دَامَ رَطْبًا فَیَحْصُلُ التَّخْفِیفُ بِبَرَکَةِ التَّسْبِیحِ وَعَلَی هَذَا فَیَطَّرِدُ فِی کُلِّ مَا فِیهِ رُطُوبَةٌ مِنَ الْأَشْجَارِ وَغَیْرِهَا وَکَذَلِکَ فِیمَا فِیهِ برکَة کَالذِّکْرِ وَتِلَاوَةُ الْقُرْآنِ مِنْ بَابِ الْأَوْلَی.
مطلب یہ کہ جب تک ٹہنیاں (پھول، پتیاں، گھاس) سر سبز رہیں گی، ان کی تسبیح کی برکت سے عذاب میں کمی ہوگی بنابریں درخت وغیرہ جس جس چیز میں تری ہے (گھاس، پھول وغیرہ) یونہی بابرکت چیز جیسے ذکر، تلاوت قرآن کریم، بطریق اولیٰ باعث برکت و تخفیف ہیں، وھو اولی ان ینتفع من غیرہ اس حدیث پاک کا زیادہ حق ہے کہ بجائے کسی اور کے اس کی پیروی کی جائے۔
(عسقلانی، فتح الباری، 1: 320)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
16/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area