Type Here to Get Search Results !

امام کے لئے عید گاہ میں چندہ کرنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 5102)
امام کے لئے عید گاہ میں چندہ کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام کے لئے عیدگاہ میں چندہ کرنا کیسا ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد شفیع الدین بلرام پور، یوپی، انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
عید گاہ میں امام کے لئے ہدیہ وصول کرنا جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے 
یاد رہے کہ عیدگاہ میں کار خیر کے لیے چندہ کرنا جائز اور احادیث صحیحہ سے ثابت ہے 
بخاری شریف میں ہے
 قام النبی صلہ اللہ علیہ وسلم یوم الفطر فصلی فبدأ بالصلاۃ ثم خطب فلما فرغ نزل فأتی النساء فذکّرھن وھو یتؤکأ علی ید بلال وبلال باسط ثوبہ یلقی فیہ النساء الصدقۃ”اھ وفی روایۃ اخری”امرھن الصدقۃ فرأیتھن یھوین بایدیھن یقذفہ فی ثوب بلال ثم انطلق ھو وبلال الی بیتہ۔
(ج١ص٢٠٦، کتاب العیدین، باب العلم بالمصلی، وباب مؤعظۃ الإمام النساء یوم العید، الحدیث ٩٧٨،٩٧٧)
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن کھڑے ہوئے پھر آپ نے نماز پڑھائی پھر آپ نے خطبہ دیا جب آپ فارغ ہوگیے تو منبر سے اترے پھر خواتین کے پاس گئے ان کو نصیحت کی اس وقت آپ حضرت بلال کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے اور حضرت بلال نے کپڑا پھیلایا ہوا تھا اور خواتین اس کپڑے میں صدقہ ڈال رہی تھیں، اور دوسری روایت میں ہے کہ ان کو صدقہ کرنے کا حکم دیا پھر میں نے ان عورتوں کو دیکھا وہ ہاتھ بڑھاتیں اور حضرت بلال کے کپڑے میں(زیورات اتار کر) ڈالتیں پھر آپ اور حضرت بلال اپنے گھر چلے گئے
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ امام عیدین کے لیے بھی چندہ کرنا کار خیر ہے خواہ اجرتا دینے کے لیے ہو یا إحسانا، لہذا ذمہداران کا امام عیدین کے لیے عیدگاہ میں چندہ کرنا جائز ودرست ہے ذمہداران خود سے کریں یا کسی کے کہنے سے کریں بشرطیکہ حدود شرعیہ میں رہتے ہوئے کریں اور کسی کو تکلیف وایذاء نہ پہنچائیں۔
واضح رہے کہ 
مسجد و عیدگاہ میں ضروریات مسجد وعیدگاہ اور مصالح مسجد وعیدگاہ کے لیے چندہ کیا جاتا ہے جسے فقہاء کرام جائز بھی کہتے ہیں اور اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہوتا جبکہ امام کے لیے ہو تو لوگ اعتراض کرنے لگتے ہیں حالانکہ فقہاء نے امام کا شمار مصالح مسجد و عیدگاہ میں کیا ہے
 علامہ ابن عابدین شامی علیہ رحمۃ الباری فرماتے ہیں
مصالح المسجد یدخل فیہ المؤذن والناظر ویدخل تحت الإمام الخطیب لانہ امام الجامع”اھ۔
(رد المحتار ج٦ص٥٦٣، کتاب الوقف، مطلب یبدأ بعد العمارۃ بما ھو أقرب الیھا)
فتاویٰ رضویہ میں ہے
مسجد میں دوسرے محتاج کے لیے امداد کو کہنا یا کسی دینی کام کے لیے چندہ کرنا جس میں نہ غل شور ہو نہ گردن پھلانگنا نہ کسی کی نماز میں خلل یہ بلا شبہ جائز بلکہ سنت سے ثابت ہے (ج٩ص٢٥٢،نصف ثانی، کتاب الحظر والاباحۃ)
اسی میں ہے
امور خیر کے لیے چندہ کرنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے (ج٦ص٤٦٠، کتاب الوقف، باب المسجد)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
15//11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area