Type Here to Get Search Results !

مثل ہنود مسلمانوں میں برادریانہ نظام نہیں

مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
مثل ہنود مسلمانوں میں برادریانہ نظام نہیں
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
(1)قوم ہنود کی طرح مسلمانوں میں برادریانہ تقسیم یعنی ذات پات کا نظام نہیں ہے۔صحبت نبوی کے سبب حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کو فضیلت حاصل ہے۔اسی طرح قرابت نبوی کے سبب حضرات اہل بیت عظام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کو فضیلت حاصل ہے۔صحابیت کوئی برادری نہیں،اسی طرح قرابت نبوی کوئی برادری نہیں۔
حضرات صحابہ کرام واہل بیت عظام کے علاوہ دیگر مومنین اپنی کسی ذاتی خوبی کے سبب بلند رتبہ یا پست درجہ ہوتے ہیں،مثلا پٹھان پابند شرع نہیں تو وہ فاسق ہو گا اور کوئی انصاری پابند شرع ہے تو وہ بلند رتبہ ہو گا۔
(2)بھارتی مسلمانوں میں جو برادریاں اور قبیلے ہیں،شریعت کی نظر میں ایک کو دوسرے پر فضیلت حاصل نہیں اور سادات کرام کو برادری ماننا ہی مناسب نہیں۔نسب نبوی کے سبب وہ ایک خاص طبقہ ہے۔جب تک کوئی سید مبتلائے کفر نہ ہو،تب تک قرابت نبوی کے سبب ان کو فضیلت حاصل ہے،نہ کہ برادریانہ نظام کے سبب۔
شرح وقایہ میں ہے کہ اہل عجم کے نسب نامے محفوظ نہیں ہیں۔جب بنیاد ہی غائب ہے تو اعلی وادنی کی تقسیم سماجی طور پر مناسب نہیں۔
(3)شادی بیاہ کے امور میں نسبی اعتبار سے کفو ہونے کا اعتبار ہے۔دیگر معاملات میں تمام قبیلے شریعت میں یکساں درجے کے ہیں۔قوم ہنود کے ذات پات کے نظام سے بھارتی مسلمان متاثر ہو گئے اور خود سے اعلی وادنی کی تقسیم کرنے لگے۔شریعت اسلامیہ کی تعلیم ہے:
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز 
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
(4)ریاست کیرلا میں اسلامی نظام کے مطابق صرف سادات کرام کو نسبت نبوی کے سبب بلند رتبہ مانا جاتا ہے اور انہیں"تنگل"کہا جاتا ہے اور دیگر تمام مومنین خاندانی اعتبار سے یکساں درجے کے مانے جاتے ہیں اور ذاتی خوبی کے سبب کسی کو صاحب فضیلت مانا جاتا ہے جیسے علما و صالحین کو افضل مانا جاتا ہے۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
از قلم:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:13:فروری 2024

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area