(سوال نمبر 5109)
مدرسہ جہاں پڑھاتا ہوں وہاں سے باہر 92 کلو میٹر کی مسافت پر جاتا ہوں پھر واپس اتا ہوں شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلے ذیل کے بارے میں کہ آدمی جس جگہ پڑھائے اور اس جگہ سے ٩٣/٩٤ کیلو میٹر جائے اور پھر مدرسے پر آۓ تو کیا وہ آدمی مسافر رہےگا یا مقیم ہو جاۓگا؟ جواب ارسال فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:- محمد زاہد مہراجگنج یوپی ہندوستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں مدرسہ جو آپ کے لیے وطن اقامت ہے یعنی 15 دن سے زیادہ مہینوں مدرسہ میں رہتے ہیں جب مدرسہ سے 92 کلو میٹر کی مسافت پر جائیں گے اور جہاں گئے وہاں سے اسی دن یا 15 دن سے کم ٹھہر کر مدرسہ واپس آئے تو مدرسہ سے نکلنے سے لے کر واپس آنے تک مسافر ہوں گے پورے سفر میں نماز کی قصر کریں گے۔
بہار شریعت میں ہے
شرعا مسافر وہ شخص ہے جو تین دن کی راہ تک جانے کے ارادہ سے بستی سے باہر ہوا
(ج ۱ ح۴ ص۷۴۰ )
اور فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے
جب وہاں سے بقصد وطن چلے اور وہاں کی آبادی سے باہر نکل آئےاس وقت سے جب تک اپنے شہر کی آبائی وادی میں داخل نہ ہو قصر کرے گا (ج۸ ص ۲۵۸ مترجم)
اور بہار شریعت میں ہے
مسافر اس وقت تک مسافر ہے جب تک اپنی بستی میں پہنچ نہ جائے یا آبادی میں پورے پندرہ دن ٹھرنے کی نیت نہ کر لے ( ج۱ ح۴ ص ۷۴۴ )
نیز اسی میں ہے
محض نیت سفر سے مسافر نہ ہو گا بلکہ مسافر کا حکم اس وقت سے ہے کہ بستی کی آبادی سے باہر ہو جائے شہر میں ہے تو شہر سے گاؤں میں ہے تو گاؤں سے اور شہر والے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ شہر کے آس پاس جو آبادی شہر سے متصل ہے اس سے بھی باہر ہو جائے”(ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۴)
نیز اسی میں ہے
مسافر اگر اپنے ارادے میں مستقل نہ ہو تو پندرہ دن کی نیت سے مقیم نہ ہوگا (ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۵)
والله ورسوله اعلم بالصواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلے ذیل کے بارے میں کہ آدمی جس جگہ پڑھائے اور اس جگہ سے ٩٣/٩٤ کیلو میٹر جائے اور پھر مدرسے پر آۓ تو کیا وہ آدمی مسافر رہےگا یا مقیم ہو جاۓگا؟ جواب ارسال فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:- محمد زاہد مہراجگنج یوپی ہندوستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں مدرسہ جو آپ کے لیے وطن اقامت ہے یعنی 15 دن سے زیادہ مہینوں مدرسہ میں رہتے ہیں جب مدرسہ سے 92 کلو میٹر کی مسافت پر جائیں گے اور جہاں گئے وہاں سے اسی دن یا 15 دن سے کم ٹھہر کر مدرسہ واپس آئے تو مدرسہ سے نکلنے سے لے کر واپس آنے تک مسافر ہوں گے پورے سفر میں نماز کی قصر کریں گے۔
بہار شریعت میں ہے
شرعا مسافر وہ شخص ہے جو تین دن کی راہ تک جانے کے ارادہ سے بستی سے باہر ہوا
(ج ۱ ح۴ ص۷۴۰ )
اور فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے
جب وہاں سے بقصد وطن چلے اور وہاں کی آبادی سے باہر نکل آئےاس وقت سے جب تک اپنے شہر کی آبائی وادی میں داخل نہ ہو قصر کرے گا (ج۸ ص ۲۵۸ مترجم)
اور بہار شریعت میں ہے
مسافر اس وقت تک مسافر ہے جب تک اپنی بستی میں پہنچ نہ جائے یا آبادی میں پورے پندرہ دن ٹھرنے کی نیت نہ کر لے ( ج۱ ح۴ ص ۷۴۴ )
نیز اسی میں ہے
محض نیت سفر سے مسافر نہ ہو گا بلکہ مسافر کا حکم اس وقت سے ہے کہ بستی کی آبادی سے باہر ہو جائے شہر میں ہے تو شہر سے گاؤں میں ہے تو گاؤں سے اور شہر والے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ شہر کے آس پاس جو آبادی شہر سے متصل ہے اس سے بھی باہر ہو جائے”(ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۴)
نیز اسی میں ہے
مسافر اگر اپنے ارادے میں مستقل نہ ہو تو پندرہ دن کی نیت سے مقیم نہ ہوگا (ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۵)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
15/11/2023
15/11/2023