کیا آپ صعصعہ بن ناجیہ کو جانتے ہیں ؟
360 زندہ درگور ہونے والی لڑکیوں کو پالنے والے
حضرت صعصعہ بن ناجیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ در رسول الله ﷺ
پر کلمہ پڑھنے آئے
مسلمان ہونے کے بعد
نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں
عرض کرنے لگے
یا رسول الله ﷺ ایک بات پوچھنی ہے
حضور ﷺ نے فرمایا پوچھو
کہنے لگے
یا رسول الله ﷺ دور جاہلیت میں ہم نے جو نیکیاں کی ہے
اُن کا بھی الله تعالیٰ ہمیں اجر عطا فرمائیں گے؟
نبی کریم ﷺ نے فرمایا
تم بتاؤ
تُم نے کیا نیکی کی؟
تو کہنے لگے
یا رسول الله ﷺ میرے دو اونٹ گم ہوگئے میں اپنے تیسرے اونٹ پر بیٹھ کر
اپنے دو اونٹوں کو ڈھونڈنے نکلا
میں اپنے اونٹوں کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے جنگل کے اُس پار نکل گیا
جہاں پرانی آبادی تھی
وہاں میں نے اپنے دو اونٹوں کو پا لیا
ایک بوڑھا آدمی جانوروں کی نگرانی پر بیٹھا تھا
اُس کو جا کر میں نے بتایا
کہ یہ دو اونٹ میرے ہیں
وہ کہنے لگا یہ تو چرتے چرتے یہاں آئے تھے تمہارے ہیں تو لے جاؤ
اُنہی باتوں کے درمیان اُس نے پانی بھی منگوا لیا چند کھجوریں بھی آ گئی میں پانی پی رہا تھا کھجوریں بھی کھا رہا تھا کہ ایک بچے کے رونے کی آواز آئی تو
بوڑھا پوچھنے لگا
بتاؤ بیٹی آئی کہ بیٹا
میں نے پوچھا بیٹی ہوئی
تو کیا کرو گے؟؟
کہنے لگا اگر بیٹا ہوا تو
قبیلے کی شان بڑھائے گا
اگر بیٹی ہوئی تو ابھی یہاں اُسے زندہ دفن کرا دوں گا
اِس لئے کہ
میں اپنی گردن ، اپنے داماد کے سامنے جھکا نہیں سکتا
میں بیٹی کی پیدائش پر آنے والی مصیبت برداشت نہیں کر سکتا
میں ابھی دفن کرا دوں گا
حضرت صعصعہ بن ناجیہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے
یا رسول الله ﷺ
یہ بات سن کے میرا دل نرم ہوگیا
میں نے اُسے کہا
پھر پتہ کرو بیٹی ہے کہ بیٹا ہے
اُس نے معلوم کیا تو پتہ چلا کہ بیٹی آئی ہے
میں نے کہا کیا واقعی تو دفن کرے گا
کہنے لگا ہاں !
میں نے کہا دفن نہ کر مجھے دے دے
میں لے جاتا ہوں
یا رسول اللّٰه ﷺ وہ مجھے کہنے لگا
اگر میں بچی تم کو دے دوں تو تم کیا دو گے
میں نے کہا
تم میرے دو اونٹ رکھ لو بچی دے دو کہنے لگا
نہیں،
دو نہیں یہ جس اونٹ پہ تو بیٹھ کے
آیا ہے یہ بھی لے لیں گے
حضرت صعصعہ بن ناجیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عرض کرنے لگے ایک آدمی میرے ساتھ گھر بھیجو
یہ مجھے گھر چھوڑ آئے میں یہ اونٹ اُسے واپس دےدیتا ہوں
یا رسول اللّٰه ﷺ
میں نے تین اونٹ دے کر ایک بچی لے لی
اُس بچی کو لا کے میں نے اپنی
کنیز کو دیا وہ اُسے دودھ پلاتی
یا رسول الله ﷺ وہ بچی میرے داڑھی کے بالوں سے کھیلتی
وہ میرے سینے سے لگتی
حضور ﷺ پھر مجھے نیکی کا چسکا لگ گیا پھر میں ڈھونڈنے لگا
کہ
کون کون سا قبیلہ
بچیاں دفن کرتا ہے
یا رسول الله ﷺ
میں تین اونٹ دے کے بچی لایا کرتا
یا رسول الله ﷺ میں نے 360 بچیوں کی جان بچائی ہے
میری حویلی میں تین سو ساٹھ
بچیاں پلتی ہیں
حضور ﷺ مجھے بتائیں
میرا مالک مجھے اِس کا اجر دے گا ؟
حضور ﷺ کا رنگ بدل گیا
داڑھی مبارک پر آنسو گرنے لگے
مجھے سینے سے لگایا
میرا ماتھا چوم کے فرمانے لگے
یہ تجھے اجر ہی تو ملا ہے
رب نے تجھے دولتِ ایمان عطا کر دی ہے
نبی کریم ﷺ فرمانے لگے
یہ تیرا دنیا کا اجر ہے
اور
تیرے رسولﷺ کا وعدہ ہے
قیامت کے دن ،
رب کریم تمہارے لئے
خزانے کھول دے گا۔۔۔
مشہور شاعر فرزدق ان کا پوتا تھا؛چنانچہ اس نے فخریہ شعر میں اپنے دادا کا ذکر کرتا ہے
وجدي الذي منع الوائدات ...
وأحيى الوئيد فلم تؤد
میرے دادا وہ شخص ہیں جو زندہ در گور ہونے والیوں کو روک لیتے تھے اور زندہ درگور کی جانے والی لڑکی کو بچا لیتے تھے
هل قرأتم يوما" عن :
"صعصعه بن ناجيه"
بلغت كراهية العرب للبنات في عصر ما قبل الإسلام إلى حد الوأد وكان هذا ساريا في أغلب القبائل عند العرب وذلك بسبب الغيره ومخافة لحوقهم بالعار من البنات فكانوا يؤدون البنت الزرقاء او الشيماء اي السوداء والبرشاء اي التي بها برص والكسحاء اي العرجاء فالعرب كانت تتشائم من هذه الصفات ومنهم من كان يقتل خشية الإنفاق عليهم والخوف من الفقر وكان في بعض الأحيان يشتري الاغنياء والإشراف بعض من يريد أهلهم وأدهم وكانت طريقة الوأد سيئه ومؤلمه مثل الدفن وهي حية او رميها من مكان مرتفع
في هذا الجو برز صعصه بن ناجيه ولم يكن قد اسلم بعد وكان ذو قلب طيب ورحيم وشفيق يسعى دائما إلى إنقاذ هذه الأرواح البريئه فما ان يسمع بموءده حتى يسارع إلى شرائها وعندما دخل الإسلام بلغ ما نجاه من الموت ٣٦٠
قصة صعصعه مع الرسول
روى صعصعه بن ناجيه
للرسول صلى الله عليه وسلم
قصته مع الموءودات
قال صعصعه:
يا رسول الله
عملت اعمالا في الجاهليه هل لي فيها اجر
فقال رسول الله :وما هي؟
قال صعصعه :
ضلت لي ناقتين عشروان
فخرجت في طلبها
فابصرت بيتين فدخلت أحدهما
وبه شيخ كبير
وبينما نحن نحدث بعضنا
نادت عليه امرأته
وقالت: ولدت جاريه
فقال لها :ادفنيها
فقلت له :اشتريها منك
فاشتريتها بناقتين وولديهما
وعند دخولي الإسلام
كنت قد أحييت(فديت)٣٦٠ موءوده
فقال له الرسول:
هذا باب من البر لك أجره
إذ من الله عليك بالاسلام .
وصعصعه بن ناجيه
هو جد الشاعر المشهور (الفرزدق)
الذي يقول:
وجدي الذي منع الوائدات
وأحيا الوئيد فلم يُوأَدُ
اسد الغابہ:3/21
مستدرک حاکم:3/660
طبرانی المعجم الكبير 7412، 76/8
360 زندہ درگور ہونے والی لڑکیوں کو پالنے والے
حضرت صعصعہ بن ناجیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ در رسول الله ﷺ
پر کلمہ پڑھنے آئے
مسلمان ہونے کے بعد
نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں
عرض کرنے لگے
یا رسول الله ﷺ ایک بات پوچھنی ہے
حضور ﷺ نے فرمایا پوچھو
کہنے لگے
یا رسول الله ﷺ دور جاہلیت میں ہم نے جو نیکیاں کی ہے
اُن کا بھی الله تعالیٰ ہمیں اجر عطا فرمائیں گے؟
نبی کریم ﷺ نے فرمایا
تم بتاؤ
تُم نے کیا نیکی کی؟
تو کہنے لگے
یا رسول الله ﷺ میرے دو اونٹ گم ہوگئے میں اپنے تیسرے اونٹ پر بیٹھ کر
اپنے دو اونٹوں کو ڈھونڈنے نکلا
میں اپنے اونٹوں کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے جنگل کے اُس پار نکل گیا
جہاں پرانی آبادی تھی
وہاں میں نے اپنے دو اونٹوں کو پا لیا
ایک بوڑھا آدمی جانوروں کی نگرانی پر بیٹھا تھا
اُس کو جا کر میں نے بتایا
کہ یہ دو اونٹ میرے ہیں
وہ کہنے لگا یہ تو چرتے چرتے یہاں آئے تھے تمہارے ہیں تو لے جاؤ
اُنہی باتوں کے درمیان اُس نے پانی بھی منگوا لیا چند کھجوریں بھی آ گئی میں پانی پی رہا تھا کھجوریں بھی کھا رہا تھا کہ ایک بچے کے رونے کی آواز آئی تو
بوڑھا پوچھنے لگا
بتاؤ بیٹی آئی کہ بیٹا
میں نے پوچھا بیٹی ہوئی
تو کیا کرو گے؟؟
کہنے لگا اگر بیٹا ہوا تو
قبیلے کی شان بڑھائے گا
اگر بیٹی ہوئی تو ابھی یہاں اُسے زندہ دفن کرا دوں گا
اِس لئے کہ
میں اپنی گردن ، اپنے داماد کے سامنے جھکا نہیں سکتا
میں بیٹی کی پیدائش پر آنے والی مصیبت برداشت نہیں کر سکتا
میں ابھی دفن کرا دوں گا
حضرت صعصعہ بن ناجیہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے
یا رسول الله ﷺ
یہ بات سن کے میرا دل نرم ہوگیا
میں نے اُسے کہا
پھر پتہ کرو بیٹی ہے کہ بیٹا ہے
اُس نے معلوم کیا تو پتہ چلا کہ بیٹی آئی ہے
میں نے کہا کیا واقعی تو دفن کرے گا
کہنے لگا ہاں !
میں نے کہا دفن نہ کر مجھے دے دے
میں لے جاتا ہوں
یا رسول اللّٰه ﷺ وہ مجھے کہنے لگا
اگر میں بچی تم کو دے دوں تو تم کیا دو گے
میں نے کہا
تم میرے دو اونٹ رکھ لو بچی دے دو کہنے لگا
نہیں،
دو نہیں یہ جس اونٹ پہ تو بیٹھ کے
آیا ہے یہ بھی لے لیں گے
حضرت صعصعہ بن ناجیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عرض کرنے لگے ایک آدمی میرے ساتھ گھر بھیجو
یہ مجھے گھر چھوڑ آئے میں یہ اونٹ اُسے واپس دےدیتا ہوں
یا رسول اللّٰه ﷺ
میں نے تین اونٹ دے کر ایک بچی لے لی
اُس بچی کو لا کے میں نے اپنی
کنیز کو دیا وہ اُسے دودھ پلاتی
یا رسول الله ﷺ وہ بچی میرے داڑھی کے بالوں سے کھیلتی
وہ میرے سینے سے لگتی
حضور ﷺ پھر مجھے نیکی کا چسکا لگ گیا پھر میں ڈھونڈنے لگا
کہ
کون کون سا قبیلہ
بچیاں دفن کرتا ہے
یا رسول الله ﷺ
میں تین اونٹ دے کے بچی لایا کرتا
یا رسول الله ﷺ میں نے 360 بچیوں کی جان بچائی ہے
میری حویلی میں تین سو ساٹھ
بچیاں پلتی ہیں
حضور ﷺ مجھے بتائیں
میرا مالک مجھے اِس کا اجر دے گا ؟
حضور ﷺ کا رنگ بدل گیا
داڑھی مبارک پر آنسو گرنے لگے
مجھے سینے سے لگایا
میرا ماتھا چوم کے فرمانے لگے
یہ تجھے اجر ہی تو ملا ہے
رب نے تجھے دولتِ ایمان عطا کر دی ہے
نبی کریم ﷺ فرمانے لگے
یہ تیرا دنیا کا اجر ہے
اور
تیرے رسولﷺ کا وعدہ ہے
قیامت کے دن ،
رب کریم تمہارے لئے
خزانے کھول دے گا۔۔۔
مشہور شاعر فرزدق ان کا پوتا تھا؛چنانچہ اس نے فخریہ شعر میں اپنے دادا کا ذکر کرتا ہے
وجدي الذي منع الوائدات ...
وأحيى الوئيد فلم تؤد
میرے دادا وہ شخص ہیں جو زندہ در گور ہونے والیوں کو روک لیتے تھے اور زندہ درگور کی جانے والی لڑکی کو بچا لیتے تھے
هل قرأتم يوما" عن :
"صعصعه بن ناجيه"
بلغت كراهية العرب للبنات في عصر ما قبل الإسلام إلى حد الوأد وكان هذا ساريا في أغلب القبائل عند العرب وذلك بسبب الغيره ومخافة لحوقهم بالعار من البنات فكانوا يؤدون البنت الزرقاء او الشيماء اي السوداء والبرشاء اي التي بها برص والكسحاء اي العرجاء فالعرب كانت تتشائم من هذه الصفات ومنهم من كان يقتل خشية الإنفاق عليهم والخوف من الفقر وكان في بعض الأحيان يشتري الاغنياء والإشراف بعض من يريد أهلهم وأدهم وكانت طريقة الوأد سيئه ومؤلمه مثل الدفن وهي حية او رميها من مكان مرتفع
في هذا الجو برز صعصه بن ناجيه ولم يكن قد اسلم بعد وكان ذو قلب طيب ورحيم وشفيق يسعى دائما إلى إنقاذ هذه الأرواح البريئه فما ان يسمع بموءده حتى يسارع إلى شرائها وعندما دخل الإسلام بلغ ما نجاه من الموت ٣٦٠
قصة صعصعه مع الرسول
روى صعصعه بن ناجيه
للرسول صلى الله عليه وسلم
قصته مع الموءودات
قال صعصعه:
يا رسول الله
عملت اعمالا في الجاهليه هل لي فيها اجر
فقال رسول الله :وما هي؟
قال صعصعه :
ضلت لي ناقتين عشروان
فخرجت في طلبها
فابصرت بيتين فدخلت أحدهما
وبه شيخ كبير
وبينما نحن نحدث بعضنا
نادت عليه امرأته
وقالت: ولدت جاريه
فقال لها :ادفنيها
فقلت له :اشتريها منك
فاشتريتها بناقتين وولديهما
وعند دخولي الإسلام
كنت قد أحييت(فديت)٣٦٠ موءوده
فقال له الرسول:
هذا باب من البر لك أجره
إذ من الله عليك بالاسلام .
وصعصعه بن ناجيه
هو جد الشاعر المشهور (الفرزدق)
الذي يقول:
وجدي الذي منع الوائدات
وأحيا الوئيد فلم يُوأَدُ
اسد الغابہ:3/21
مستدرک حاکم:3/660
طبرانی المعجم الكبير 7412، 76/8