Type Here to Get Search Results !

شیطانِ لعین کو ہلاک کرنے کا آسان نسخہ قسط: سیزدہم


شیطانِ لعین کو ہلاک کرنے کا آسان نسخہ قسط: سیزدہم
_________(❤️)_________ 
ازقلم: شیرمہاراشٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجا نگر میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
 شیطان کے مکرو فریب سے بچنے کے لئے کلمہ طیب اکسیر بہ ہدف ہے چنانچہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔
 کہ{لاالہ الا اللہ} اور{ استغفار} کو بہت کثرت سے پڑھا کرو۔
ٍٍ شیطان کہتا ہے کہ میں نے لوگوں کو گناہوں سے ہلاک کیا اور لوگوں نے مجھے {لا الہ ال ااﷲ } اور {استغفار}سے ہلاک کردیا۔ جب میں نے یہ دیکھا تو میں نے ان کو ہوائے نفس سے ہلاک کیا اور وہ اپنے کو ہدایت پر سمجھتے رہے ۔
(جامع الصغیر)
 شیطان و کفار کی مشابہت سے بچنے کی تلقین
 حضرت جابر رضی اﷲ عنہ سے مروی ہےکہ رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بائیں ہاتھ سے نہ کھاؤ کیوں کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے۔ اور حضرت عبد اﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص بائیں ہاتھ سے نہ کھائے اور نہ بائیں ہاتھ سے پیئے کیوں کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا پیتا ہے۔ (ریاض الصالحین)
حضرت موسیٰ علیہ السلام سے شیطان کی ملاقات
 ایک مرتبہ شیطان حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ آپ کو اﷲ تعالیٰ نے رسول بنایا ہے اور آپ سے کلام فرماتا ہے۔ آپ نے فرمایا ہاں مگر تم کون ہو؟ کہنے لگا میں شیطان ہوں۔ﷲ تعالیٰ سے سوال کیجئے کہ تیری مخلوق تجھ سے توبہ کی طالب ہے اﷲ تعالی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی کی فرمایا کہ اس سے کہو کہ ہم نے تیری درخواست کو قبول کیا مگر ایک شرط کے ساتھ کہ آدم علیہ السلام کی قبر پر جاکر سجدہ کرلو اور جب تو سجدہ کرے گا میں تیری توبہ قبول کرلوں گا اور تیرے گناہوں کو معاف کردوں گا موسیٰ علیہ السلام نے جب شیطان کو یہ بتلایا تو وہ غصہ سے سرخ ہوگیا اور از راہ کبر و غرور کہنے لگا اے موسیٰ! میں نے آدم کو جنت میں سجدہ نہیں کیا تو اب ان کی قبر کو کیسے سجدہ کرلوں۔
(مکاشفتہ القلوب)
 نوٹ: اس واقعہ سے ہمیں درس عبرت ہے کہ کبر و غرور شیطانی عمل ہے اور متکبر گھمنڈی لوگوں سے اﷲ عزوجل اور رسول علیہ الصلوۃ والسلام بھی ناراض رہتے ہیں۔
 خواہشِ شیطان کی تکمیل
 ایک مرتبہ شیطان نے اﷲ تبارک و تعالی سے کہا اے اﷲ!تونے مجھے جنت سے نکالا تو آدم کے سبب اب مجھے اولاد آدم پر غلبہ عطا فرما۔
 رب تعالیٰ نے فرمایا میں نے تجھے انبیاء کے سوا (جن کی عصمت محفوظ ہے) آدم کی اولاد پر غلبہ دیا، شیطان بولا کچھ اور؟ رب تعالیٰ نے فرمایا جتنی آدم کی اولاد ہوگی اتنی ہی تیری اولاد ہوگی؟ شیطان بولا کچھ اور؟ خدا وندے کو نین نے فرمایا میں نے ان کے سینے کو تیرا مسکن بنایا تو ان میں خون کی طرح گردش کرے گا، شیطان بولا کچھ اور؟ فرمان الہٰی ہوا اپنے سوا اور پیادہ مدگاروں سے امداد مانگ کر انہیں مال حرام کی کمائی پر امادہ کرنا، انہیں ایام حیض وغیرہ میں مجامعت سے اولاد حرام کا حقدار بنانا اور حرام کاری کے اسباب مہیا کرنا، انہیں مشرکا نہ نام تعلیم کرنا جیسے عبدالعزیٰ وغیرہ انہیں گندی گفتگو برے افعال اور جھوٹے مذاہب کے ذریعہ گمراہ کرنا، انہیں جھوٹی تسلیاں دینا، جیسے معبودانِ باطلہ کی شفاعت آباء واجداد وغیرہ کی کرامتوں پر فخر ٗطویل امیدوں کے ذریعہ توبہ میں تاخیر وغیرہ اور یہ سب کچھ تہدید کے طور پر تھا جیسا کہ فرمان الہیٰ ہے۔
 {اِعْمَلُوْامَاشِئتُمَ}تم جو چاہو کرو!
 آدم علیہ السلام نے عرض کی اے اﷲ! تونے میری اولاد پر ابلیس کو مسلط کردیا۔ اب اسے رہائی تیرے رحمت کے بغیر کیسے ہوگی؟
 رب نے فرمایا تیرے ہر ایک فرزند کے ساتھ میں محافظ فرشتے بناؤں گا۔ عرض کی ابھی کچھ اور؟ فرمان الہٰی ہوا۔ ایک نیکی کا ثواب انہیں دس گنا ملے گا۔عرض کی ابھی کچھ اور فرمان الہٰی ہوا۔ ان کے آخری سانس تک ان کی توبہ قبول کروں گا۔عرض کی کچھ اور؟ فرمان ہوا ان کے لئے بخشش عام کردوں گا میں بے نیاز ہوں۔ آدم علیہ السلام بولے؟ اے میرے رب! یہ کافی ہے۔
 شیطان نے کہا اے ﷲ!تونے آدم کی اولاد میں نبی بنائے ، ان پر کتابیں نازل کی میرے لئے رسول اور کتابیں کیا ہیں۔جواب آیا۔ مَیں یہ تیرے رسول ۔یعنی انا پرستی اپنے آپ کو بڑا قابل سمجھنے والا ۔ کھالیں تیری کتابیں۔ جھوٹ، تیری حدیثیں۔ تیرا قرآن شعر۔ تیرے مؤذن باجے، تیرے مسجد بازار، تیرا گھر حمام خانے، تیرا کھانا وہ جس پر میرا نام نہ لیا گیا ہو۔ تیرا پینا شراب اور عورتیں تیرا جال ہیں۔ (مکاشفتہ القلوب)
 دس قسم کے لوگ شیطان کے چہیتے ہیں
حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنھما سے مروی ہے کہ ایک روز رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ابلیس لعین سے دریافت فرمایا کہ میری امت میں ایسے کتنے لوگ ہیں جو تجھے پیارے اور چہیتے ہیں۔
 کہنے لگا دس قسم کے اور وہ یہ ہیں۔
 ۱؎ ظالم حاکم کہ اپنے ظلم وجور کی بدولت حکومت کا کاروبار چلاتا ہے اس کے جبر واستبداء کا خوف لوگوں پر مسلط نہ ہو تو آج اس کی حکومت اور سرداری کا تختہ الٹ دیں۔
 ۲؎ کبروغرور کا مارا ہوا۔ نحوت وتکبر میں ڈوبا ہوا کہ ہمیشہ دوسروں کی اہانت وتذلیل کی راہیں نکالتا اور حیلے بہانے سے انہیں ذلیل ورسوا کرتا ہے۔
 ۳؎ وہ سرمایہ دار جو اس کی بھی پرواہ نہیں کرتا کہ مال کہاں سے آیا اور کہاں گیا۔
 ۴؎ وہ بدخواہ عالم دین جو حاکم وقت کے ظلم وجبر کی صحیح تاویلیں کرے۔
 ۵؎ خیانت کرنے والا تاجر
 ۶؎ ذخیرہ اندوزی کرنے والا
 ۷؎ زناکار ، عیاش 
 ۸؎ سود خور
 ۹؎ وہ بخیل جسے اس کا بھی لحاظ نہیں کہ مال کہاں کہاں سے حاصل کیا۔ اور فراوانی کے باوجود حاجت مندوں کے کام نہیں آتا۔ 
 ۱۰؎ شرابی، شراب کا عادی جس کا کام جام وساغر کے سوا نہیں چلتا۔
 پھر نبی کریم صلیﷲ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میری امت میں وہ کون کون سے لوگ ہیں جنہیں تم اپنا دشمن جانتا ہے؟کہنے لگا ایسے افراد کی سرسری مقدار بیس تک پہنچتی ہے۔ ان بیس میں سب سے زیادہ خودآپ میرے دشمن ہیں اور میرے لئے دل میں آپ کی طرف سے بغض بھرا ہوا ہے۔
 ۲؎ عالم باعمل کہ علم کے تمام تقاضوں کو حتی الامکان نبھاتا ہے۔ 
 ۳؎ حافظ قرآن کریم کہ فرمودات قرآن پر عمل پیرا رہتا ہے۔
 ۴؎ بہ نیت ثواب نماز پنجگانہ کے لئے اذان کہنے والا مؤذن 
 ۵؎ محتاجوں کا درد مند ، مسکینوں کا حاجت روا ، یتیموں کا دوست 
 ۶؎ مہربان شخص
 ۷؎ حق کی خاطر عاجزی و انکساری کرنے والا
 ۸؎ وہ صالح جوان جس کا عالم شبابﷲ کی اطاعت میں گذرا
 ۹؎ رزق حلال کھانے والا 
 ۱۰؎ وہ دوست جس کی دوستی اور محبت صرفﷲ کے لئے ہے۔
 ۱۱؎ وہ نمازی جو جماعت سے نماز پڑھنے کا بہت زیادہ شوق رکھتا ہے (یعنی نماز پنجگانہ کا پابند شخص)
 ۱۲؎ وہ عبادت گذار جو رات کی تنہائی میں اس وقت نفل پڑھتا ہے جب لوگ محواستراحت ہوتے ہیں۔
 ۱۳؎ وہ تقویٰ شعار جوﷲ کی حرام کی ہوئی چیزوں سے اپنے نفس کو بچاتا ہے۔
 ۱۴؎ وہ نیک آدمی جو اپنے تمام مسلمان بھائیوں کی خیرو بھلائی چاہتا ہے۔ یا ان کے لئے دعائے خیر میں رہتا ہے اور اس کے دل میں کوئی بخشش نہیں ہوتی۔
 ۱۵؎ جو ہمیشہ پاک وصاف اور باوضو رہتا ہے۔
 ۱۶؎ وہ سخی جس کے صدقہ وخیرات سے تمام بندگانِ خدا مستفید ہوتے ہیں۔
 ۱۷؎ خوش خلق اور ملنسار مومن جو سب کے ساتھ خندہ پیشانی سے ملتا ہے۔
 ۱۸؎ جوﷲ کی دی ہوئی ضمانتوں میںﷲ کو سچ سمجھتا ہے اور اسی پر بھروسہ کرتا ہے۔
 ۱۹؎ وہ ہمدرد جو بیواؤں اور یتیموں کی خبر گیری کرتا ہے اور ہربے کس ومظلوم کے ساتھ احسان وبھلائی سے پیش آتا ہے
 ۲۰؎ وہ مرد مومن جو سفر آخرت اور موت کے لئے آمادہ رہتا ہے۔ (موت کا سفر)
( جاری ہے )
_________(❤️)_________ 
 ترسیل دعوت: محمد شاھد رضا ثنائی بچھارپوری 
 رکن اعلیٰ : افکار اہل سنت اکیڈمی پوجانگر میراروڈ ممبئی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area