Type Here to Get Search Results !

شیطان کے گردن میں عذاب تکبر اور لعنت کا طوق قسط:شانزدہم


شیطان کے گردن میں عذاب تکبر اور لعنت کا طوق قسط:شانزدہم
_________(❤️)_________ 
ازقلم: شیرمہاراشٹر ڈاکٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء و القضاء پوجانگر میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
 شیطان کو جہنم میں شدید عذاب دے کر پوچھا جائے گا
تو نے عذاب کو کیسا پایا؟
جواب دے گا۔ بہت سخت۔ اسے کہا جائے گا آدم ریاضِ جنت میں ہیں۔ انہیں سجدہ کرلو اور گذشتہ اعمال پر معذرت تاکہ تیری بخشش ہوجائے، مگر شیطان سجدہ کرنے سے انکار کردے گا پھر اس پر عام جہنمیوں کی نسبت ستر ہزار گنا زیادہ عذاب بھیجا جائے گا۔ ایک روایت میں ہے۔کہﷲ تعالیٰ ہر لاکھ سال بعد شیطان کو آگ سے نکال کر اسے آدم کو سجدہ کا حکم دے گا مگر وہ برابر انکار کرتا رہے گا اور اسے بار بار جہنم میں ڈالا جاتا رہے گا۔ ایک روایت میں ہے۔کہ شیطان کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور اس کے گلے میں لعنت کا طوق پہنا کر آگ کی کرسی پر بیٹھا یا جائے گاﷲ تعالیٰ جہنم کے فرشتوں کو حکم دے گا کہ اس کی کرسی کو جہنم میں ڈھکیل دو مگر وہ کوشش کے باوجود ایسا نہیں کر سکیں گے۔ تب حضرت جبرئیل علیہ السلام کو اسیّ ہزار فرشتوں کے ساتھ اسے دھکیلنے کا حکم ملے گا مگر وہ بھی بے بس ہوجائیں گے۔ پھر اسرافیل، پھر عزرائیل کو فرشتوں کی اسیّ ہزار جماعت کے ساتھ حکم ملے گا مگر وہ بھی نہیں دھکیل سکیں گے ارشاد باری ہوگا اگر میرے پیدا کردہ فرشتوں سے دگنے فرشتے بھی آجائیں تو بھی اسے نہیں ہلا سکیں گے کیوں کہ اس کے گلے میں لعنت کا طوق پڑا ہوا ہے اس کے بوجھ کے باعث یہ یہاں سے جنبش نہیں کرسکتا۔
(مکاشفتہ القلوب) 
 درسِ عبرت:
 اگر آپ شیطان رجیم سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وحدہُ لاشریک کے دامن کرم سے وابستہ ہو جاؤ اور اﷲ رب العزت سے پناہ کا طالب رہو۔ مکا شفتہ القلوب میں ہے کہ جب قیامت کا دن ہوگا شیطان کے لئے آگ کی کرسی رکھی جائے گی وہ اس پر بیٹھے گا شیاطین وکفار جمع ہوجائیں گے۔ شیطان گدھے کی طرح چیختے ہوئے کہے گا اے جہنمیو! تو نے اپنے رب کے وعدہ کو کیسا پایا؟ سب کہیں گے بالکل سچ پایا۔ پھر وہ کہے گا میں آج کے دن اﷲ کی رحمت سے نا امید ہوگیا ہوں۔ تب اﷲ تعالیٰ کی طرف سے فرشتوں کو حکم ہوگا کہ اس پر اور اس کی پیروی کرنے والوں پر آگ کے ڈنڈے برساؤ پھر وہ کبھی بھی وہاں سے نکلنے کا حکم نہیں سنیں گے ہمیشہ ہمیشہ وہاں رہیں گے۔
 شیطان نے زاہدِ شب زندہ دار کو بھی نہ چھوڑا
 حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے کہ بنی اسرائیل کے ایک زاہد کو شیطان نے راہِ راست سے ہٹانے کے لئے یہ چال چلی کہ ایک لڑکی کو پیٹ کی بیماری میں مبتلا کردیا اور اس کے گھر والوں کے دلوں میں خیال ڈال دیا کہ اس بیماری کا علاج زاہد کے سوا کہیں بھی ممکن نہیں ہے چنانچہ وہ لوگ زاہد کے پاس آئے مگر اس نے لڑکی کو اپنے ساتھ رکھنے سے انکار کردیا لیکن ان کی بار بار کی گذارشات پر اس کا دل پسیچ گیا اور اس نے لڑکی کو علاج کے لئے اپنے پاس ٹہرا لیا۔ جب بھی وہ لڑکی زاہد کے پاس جاتی شیطان اسے انتہائی خوشنما انداز میں پیش کرتا یہاں تک کہ زاہد کے قدم ڈگمگا گئے اور اس نے لڑکی سے مباشرت کرلی جس سے لڑکی کو حمل رہ گیا اب شیطان نے اس کے دل میں وسوسہ پیدا کیا کہ یہ تو بہت بری بات ہوئی میرے زہدو اتقاء پر حرف آگیا لہذا اسے قتل کرکے دفن کردینا چاہئیے جب اس کے گھر والے پوچھنے کو آئیں گے تو کہہ دوں گا کہ وہ مر گئی ہے۔چنانچہ شیطان کے بہکاوے میں آکر زاہد نے اس لڑکی کو قتل کرکے دفن کر دیا۔ ادھر لڑکی کے گھر والوں کے دل میں شیطان نے یہ خیال ڈال دیا کہ اسے زاہد نے قتل کرکے دفن کردیا ہے۔اب وہ لوگ زاہد کے پاس آئے اور لڑکی کے متعلق پوچھ گچھ کی زاہد نے کہا وہ مرگئی ہے لیکن ان لوگوں نے اپنے وسوسے کے مطابق زاہد پر سختی کی اور اس سے اقرار کرالیا کہ اس نے لڑکی کو قتل کیا ہے انہوں نے اسے پکڑ لیا اور قصاص میں قتل کرنے لگے۔ تب شیطان ظاہر ہوا اور زاہد سے بولا میں نے ہی اس کوپیٹ کی بیماری میں مبتلا کیا تھااور میں نے ہی اس کے گھر والوں کے دلوں میں تیرے جرم کا خیال ڈالا تھا،اب تو میرا کہنا مان لے میں تجھے بچا لوں گا، زاہد نے پوچھا کیا کروں مجھے دو سجدے کرلے چنانچہ زاہد نے جان بچانے کے لئے شیطان کو سجدہ کرلیا اب شیطان یہ کہتا ہوا وہاں سے چل دیا کہ میں تیرے اس فعل سے بری ہوں۔
(مکاشفتہ القلوب)
 ۱؎ ارشاد باری ہے۔
 {کَمَثَلِ الشَّیْطٰنَ اِذْقَالْ لِلِانْسَانِ اکْفُرَ فَلَمَّا کَفَرَقَالَ اِنَّی بَرِیُ مِنّکُ اِنْی اَخَافُ اﷲَ رَبَ العٰلَمِیْنَ}
 (آیت نمبر۱۶ سورۃ حشر)
  ترجمہ: شیطان کی کہاوت جب اس نے آدمی سے کہا کفر کر پھر جب اس نے کفر کر لیا بولا میں تجھ سے الگ ہوں میں اﷲ سے ڈرتا ہوں جو سارے جہاں کا رب (کنزالایمان)
 شیطانی راستے
شیطان کا ایک راستہ تو مال و متاع اور دنیا پر فریفتگی ہے کیوں کہ شیطان جب انسان کا دل ان چیزوں کی طرف مائل دیکھتا ہے تو انہیں اور زیادہ حسین انداز میں اس کے سامنے پیش کرتا ہے اور انسان کو ہمیشہ مکانات کی تعمیر اور دنیاوی آرام کی فکر میں الجھائے رکھتا ہے اور اسے خوبصورت لباس اچھی اچھی سواریوں اور طویل عمر کی جھوٹی امیدوں میں مبتلا کردیتا ہے۔ اور جب کوئی انسان اس منزل پر پہنچ جاتا ہے تو پھر اس کی راہِ خدا پر واپسی دشوار اور مشکل ہوجاتی ہے کیوں کہ وہ ایک امید کے بعد دوسری امید بڑھاتا چلا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کا وقت مقرر آجاتا ہے اور وہ اس شیطانی راستے پر گامزن رہتے اور خواہشات کی تکمیل کرتے ہوئے اس نا پائیدار دنیا سے اٹھ جاتا ہے (نعوذ باﷲ من ذالک)
  کسی شاعر نے بڑی پیاری بات کہی ہے۔
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان دل کے پھر بھی کم نکلے
حضرت صفوان بن سلیم فرماتے ہیں
 کہ شیطان جناب عبدﷲ بن حنظلہ کے سامنے آیا اور کہنے لگا میں تم کو ایک بات بتاتا ہوں، اسے یاد رکھنا، انہوں نے کہا مجھے تیری کسی نصیحت کی ضرورت نہیں ہے۔ شیطان نے کہا تم سنو تو سہی، اگر اچھی بات ہو تو یاد رکھنا ورنہ چھوڑ دینا بات یہ ہے کہﷲ تعالیٰ کے سوا کسی انسان سے اپنی آرزؤں کا سوال نہ کرنا اور یہ دیکھنا کہ غصہ میں تمہاری کیا حالت ہوتی ہے کیوں کہ میں غصہ کی حالت ہی میں انسان پر قابو پاتا ہوں۔
 شیطانی پھندے
 روایت ہے کہ حضرت یحییٰ علیہ السلام نے ایک مرتبہ شیطان کو دیکھا کہ وہ بہت سے پھندے اٹھائے ہوئے تھا آپ نے پوچھا یہ کیا ہے؟ شیطان نے جواب دیا یہ وہ پھندے ہیں جن سے انسان کو پھانستا ہوں۔ آپ نے فرمایا کبھی مجھ پر بھی تو نے پھندا ڈالا ہے؟ شیطان نے کہا! آپ جب بھی سیر ہو کر کھاتے ہیں میں آپ کو ذکر ونماز سے سست کردیتا ہوں۔آپ نے پوچھا اور کچھ؟ کہا بس! تب آپ نے قسم کھائی کہ میں آئندہ کبھی سیر ہوکر نہ کھاؤں گا۔ شیطان نے بھی جواباََ قسم کھائی۔ میں بھی آئندہ کسی مسلمان کو نصیحت نہیں کروں گا۔ شیطان کا ایک راستہ ثابت قدمی کا انسان میں فقدان اور جلد بازی کی طرف اس کا میلان ہے۔
 فرمان نبوی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہے۔جلدبازی شیطانی فعل ہے اور تحمل و بردباری اﷲ کا عطیہ ہے جلد بازی میں انسان شیطان کے راستے پر چل پڑتا ہے اور اسے اس کا قطعاََ احساس نہیں ہوتا۔
 روایت ہے کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت ہوئی تو شیطان کے تمام شاگرد اس کے پاس جمع ہوگئے اور کہنے لگے آج تمام بت سرنگوں ہوگئے ہیں، شیطان نے کہا معلوم ہوتا ہے کہ کوئی عظیم حادثہ رونما ہوا ہے، تم یہیں ٹہرو میں معلوم کرتا ہوں، چنانچہ اس نے مشرق ومغرب کا چکر لگایا مگر کچھ بھی پتہ نہ چلا یہاں تک کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جائے ولادت پر پہنچا اور یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ملائکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گھیر ے ہوئے ہیں وہ واپس آکر اپنے شاگردوں سے کہنے لگا کہ گذشتہ شب ایک نبی کی ولادت ہوئی ہے میں ہر بچہ کی ولادت کے وقت موجود ہوتا ہوں مگر مجھے ان کی پیدائش کا قطعاََ علم نہیں ہوا لہذا اس رات کے بعد بتوں کی عبادت ختم ہوجائے گی اس لئے اب انسان پر جلد بازی اور لاپرواہی کے وقت حملہ کرو۔
 ایک راستہ زر اور زمین کا ہے کیوں کہ جو چیز انسان کی ضرورت سے زائد ہو وہ شیطان کا مسکن بن جاتی ہے۔
 حضرت ثابت النبہانی رضیﷲ تعالیٰ عنہ کا قول ہے کہ جبﷲ تعالیٰ نے نبی کریم صلیﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث فرمایا تو شیطان نے اپنے شاگردوں سے کہا آج کوئی اہم واقعہ رونما ہوا ہے جاؤ دیکھو تو کیا ماجرا ہے؟ وہ سب تلاش میں نکلے مگر ناکام لوٹ کرکہنے لگے ہمیں تو کچھ بھی معلوم نہ ہوسکا شیطان نے کہا تم ٹہرو میں ابھی تمہیں آکر بتاتا ہوں شیطان نے واپس آکر بتلایا کہﷲ تعالیٰ نے حضرت محمد صلیﷲ علیہ وآلہ وسلم کو معبوث فرمایا ہے چنانچہ شیطان نے اپنے تمام شاگردوں، چیلوں کو صحابہ کرام (رضوانﷲ تعالیٰ علیھم اجمعین) کے پیچھے لگایا کہ ان لوگوں کو گمراہ کریں۔ مگر واپس جاکر کہتے اے استاذ! ہم نے آج تک ایسی ناکامی کا منھ نہ دیکھا، جب یہ نماز شروع کرتے ہیں تو ہمارا سب کیا دھرا خاک میں مل جاتا ہے۔ تب شیطان نے کہا گھبراؤ نہیں ابھی کچھ اور انتظار کرو، عنقریب ان پر دنیا ارزاں اور فراواں ہوجائے گی اور اس وقت ہمیں اپنی امیدیں پورا کرنے کا خوب موقع مل جائے گا۔
 روایت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک دن پتھر سے ٹیک لگائے ہوئے تھے شیطان کا وہاں سے گذر ہوا، اس نے کہا۔ اے عیسیٰ! (علیہ السلام) تم نے دنیا کو مرغوب سمجھا ہے؟ عیسیٰ علیہ السلام نے اسے پکڑ لیا اس کی گدی میں مکا رسید کرکے فرمایا یہ لے جا۔ یہ تیرے لئے دنیا ہے۔
 ایک راستہ فقروفاقہ کا ڈر اور بخیلی ہے کیوں کہ یہ چیزیں انسان کو راہِ خدا میں خرچ کرنے سے روکتی ہیں اور اسے مال و دولت جمع کرنے اور عذاب الیم کی دعوت دیتی ہیں۔ بخل کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ بخیل مال و دولت حاصل کرنے کے لئے بازاروں کے چکر لگاتا ہے جو کہ شیطان کی آماجگاہیں ہیں اور وہاں شیطان گھات لگائے بیٹھا ہوتا ہے۔
 ایک راستہ مذہب سے نفرت، خواہشات کی پیروی اپنے مخالفین سے بغض وحسد اور انہیں حقارت سے دیکھنا ہے اور یہ چیز خواہ عابد ہو یا فاسق سب کو ہلاک کردیتی ہے۔
 حضرت حسن رضیﷲ عنہ کا ارشاد ہے۔کہ شیطان نے کہا میں نے امت محمد (صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم)کو گناہوں کی بھول بھلیوں میں بھٹکایا مگر انہوں نے استغفار سے مجھے شکست دیدی تب میں انہیں ایسے گناہوں کی طرف لے گیا جن کے لئے وہ کبھی استغفار نہیں کرتے اور وہ ان کی ناجائز خواہشات ہیں۔
 ایک راستہ مسلمانوں کے بارے میں بدگمانی کا ہے لہذا اس سے اور بدبختوں کی تہمتوں سے بچنا چاہئے اگر آپ کبھی کسی ایسے انسان کو دیکھیں جو لوگوں کے عیوب ڈھونڈتا پھرتا ہے اور طرح طرح کی بدگمانیاں پھیلاتا ہے تو سمجھ لیجئے کہ وہ شخص خود ہی بد باطن ہے اور یہ امر اس کے بد باطنی کے اظہار کا ایک طریقہ ہے لہذا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ شیطان کے داخلے کے ان تمام راستوں کو بند کردیں اور اﷲ تعالیٰ کی یاد سے اپنے دل کو منور و مجلٰی بنالیں۔ (مکاشفتہ القلوب)
(جاری ہے)
••────────••⊰❤️⊱••───────••
ترسیل دعوت : محمد شاھد رضا ثنائی بچھارپوری 
 رکن اعلیٰ : افکار اہل سنت اکیڈمی پوجا نگر میراروڈ ممبئی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area