Type Here to Get Search Results !

شیطان انسان کا پہلا اور آخری دشمن قسط : دہم


شیطان انسان کا پہلا اور آخری دشمن قسط : دہم
••────────••⊰❤️⊱••───────••
ازقلم: شیرمہاراشٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدرافتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجانگر میراروڈ ممبئی
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
 شیطان انسان کا سب سے پہلا اور آخری بدترین دشمن ہے اس کے داؤ پیچ سے محفوظ رہنا انتہائی مشکل کام ہے۔اس کا اعلان ہے کہ جب انسان غصے کی حالت میں ہو تو میں اسے گیند کی طرح لڑھ کائے پھرتا ہوں۔
البتہ مخلص لوگوں پر اس کا بس نہیں چلتا۔
 رب العزت کے حضور مخلصین کے معاملے میں اپنی عاجزی اور شکست کا یوں اعتراف کرتا ہے کہ میں ہر ایک کو گمراہ کروں گا۔ 
 {’’اِلَّا عِبَادَکَ مِنْھُمْ الْمُخْلَصِیْنَ‘‘}
 مگر میرے پھندے میں تیرے مخلص بندے نہیں پھنسیں گے۔
 ان کے اخلاص کی قوت ایسی روحانی بجلیوں سے مملو ہوگی کہ ان کا مجھے پھچاڑنا میرا پنجہ مروڑنا اور مجھے زیر کرنا ان کے لئے قطعاََ مشکل نہیں ہوگا۔
 چنانچہ شیطان اپنی عادت مستمرہ کے مطابق ایک مرتبہ حضرت ابو ہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے پنجہ آزمائی کرنے لگا مگر اس نے منھ کی کھائی آخر منت و سماجت کرکے اور ایک سچا وظیفہ بتاکر اپنی جان کی امان پائی۔
حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں ماہ رمضان کے آخری دن تھے لوگوں نے فطرہ ادا کرنا شروع کردیا مسجد میں اناج کے ڈھیر لگ گئے تو حضور صلی ﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا۔یہاں بیٹھ کر پہرہ دو چنانچہ رات کو میں وہاں بیٹھ گیا جب ہر طرف سناٹا چھا گیا اور رات کافی بیت گئی تو میں نے اناج کے انبار کے پاس کچھ آہٹ محسوس کی دیکھا ایک شخص چادر پھیلا کر اس میں غلہ ڈال رہا ہے اس کی یہ حرکت بہت بری لگی میں نے فوراََ کاروائی کی اور اس کی گردن دبوچ لی اور کہا:
 {لادفعنک الی رسول ﷲ علیہ الصلوۃ والسلام}
 ترجمہ: میں تجھے رسول صلے ﷲ تعالی علیہ وسلم کے پاس ضرور پیش کروں گا۔ اس نے منت وسماجت شروع کردی اور اپنی مجبوری پیش کی کہ :
 {دعنی فانی محتاج وعلی عیال ولی حاجۃ شدیدۃ} 
 ترجمہ: میں محتاج اور اہل عیال ہوں بہت ہی ضرورت مند اس لئے مجھے چھوڑ دیجیے۔
  حضرت ابوہرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے ترس کھا کر اسے چھوڑ دیا جب صبح ہم نماز سے فارغ ہوئے تو حضور اکرم صلی ﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور ازخود ارشاد فرمایا 
 {یاابا ھریرہ مافعل اسیرک البارحہ}
 ترجمہ: اے ابوہریرہ! اپنی رات والے قیدی کے بارے میں بتاؤ میں نے عرض کیا یارسول ﷲ! اس نے اپنی ضرورت اور مجبوری پیش کی تھی اس لئے مجھے رحم آیا اور اسے چھوڑ دیا۔
 آپ نے فرمایا:
 {’’اِنَّہُ قد کذبکَ وَسیعود‘‘}
 اس نے جھوٹ بولا ہے وہ دوبارہ آئے گا اب مجھے یقین تھا کہ وہ وعدہ شکن ہے اور ضرور آئے گا کیوں کہ حضور نے پہلے ہی بتا دیا تھا اس لئے اس کا انتظار کرنے لگا آدھی رات کو وہ واقعی آگیااور اپنا کام شروع کردیا میں پھر اسے ر نگے ہاتھوں پکڑ لیا اور کلائی تھام کر کہا آج تجھے بالکل نہیں چھوڑوں گا۔
 کیوں کہ تو جھوٹا ہے اس نے پھر اپنی خستہ حالی، انتہائی غربت اور اخلاص کا نقشہ کچھ ایسے انداز میں کھینچا کہ دوبارہ دل پسیج گیا اور اس وعدہ پر چھوڑ دیا کہ آئندہ چوری نہیں کرے گا۔ دوسرے روز صبح نماز سے فراغت کے بعد حضور سیدعالم صلی ﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے پھر اسی طرح دریافت فرمایا اور دوبارہ بتایا کہ وہ اس دفعہ بھی جھوٹ بول گیا ہے آج رات پھر آئے گا مجھے بڑا اچنبھا ہوا کہ یہ کس قماش کا بے ضمیر اور ڈھیٹ چور ہے جس میں شرم وحیا کا مادہ ہی نہیں دو دفعہ گرفتاری کے باوجود اس کے پختہ عزم میں کوئی فرق نہیں آیا عہد وپیمان توڑ کر پھر آنا چاہتا ہے۔ بہر حال میں نے رات کو اس کا انتظار کرنا شروع کردیا کیوں کہ حضور صلیﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اس کی آمد سے پہلے خبردار کردیا تھا پھر وہ شوخ چشم بے حیا واقعی آگیا اور اس نے بلاکسی جھجھک کے بااطمینان اناج اپنے تھیلے میں ڈالنا شروع کیا میرے غصے کی انتہانہ رہی پکڑ لیا اور فیصلہ کن انداز میں کہا یہ تیسری بار ہے اب تجھے ہرگز نہیں چھوڑوں گا تو بڑا نیچ ذات ہے کمینہ اور پیشہ ور قسم کا چور ہے ضروت مند نہیں لالچی ہے تیرے جیسے پر ترس کھانا کچھ دینا رحم کرکے چھوڑنا اچھا نہیں اب تو ایک قیدی کی حیثیت سے صبح دربار رسالت میں پیش ہوگا اس نے جب دیکھا میری گرفت مضبوط ہے اور ارادہ پختہ ہے نیز رہائی کی کوئی صورت نہیں تو مصالحانہ رویہ میں بولا اے ابوہریرہ! رضیﷲ تعالی عنہ تم مجھے چھوڑدو میں تجھے ایک ایسا تحفہ دیتاہوں کہ تم خوش ہوجاؤگے۔ وہ تحفہ یہ ہے کہ ہر رات سوتے وقت ایک مرتبہ{ آیتہ الکرسی}پڑھ لیا کرو فائدہ یہ ہوگا کہﷲ کی طرف سے ایک نگہبان فرشتہ تجھ پر مامور کردیا جائے گا۔ جو صبح سے شام تک تمہاری حفاظت کرے گا۔اس نے یہ وظیفہ بتایا تو میں نے چھوڑ دیا۔ صبح کو حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے پہلے ہی خبردی:
 {اِمَا انہ قد صدک وھوکذوب تعلم من یخاطب مذ ثلاث لیال ذلک الشیطان۔}
 ترجمہ: اے ابوہریرہ! وہ خود پکا جھوٹا ہے لیکن اس نے وظیفہ صحیح بتایا جانتے ہو تین راتوں میں تمہارے پاس کون آتا رہا ہے؟ فرمایا وہ شیطان تھا ۔
(نزہتہ المجالس)
شیطان بشکل انسان
حضرت امام غزالی رحمۃ ﷲ تعالیٰ علیہ بیان کرتے ہیں کسی عارف نے فرمایا: مجھے شیطان ایک شخص کی شکل میں نظر پڑا جس کا بدن نہایت نحیف آنکھیں اندر دھنسی ہوئی رونے چلانے کے آثار نمایاں، پشت ٹیڑھی تھی۔ میں نے اس سے پوچھا تیری اس گریہ زاری کا سبب کیا ہے؟ کہنے لگا حجاج کا خروج۔میں نے پوچھا تیرا جسم کیوں پگھل رہا ہے؟ اس نے کہاﷲ تعالیٰ کے راستہ میں جہادی گھوڑوں کے ہنہنانے کی وجہ سے۔ میں نے پھر سوال کیا تیری پشت کیوں ٹوٹی جارہی ہے؟بولا اس دعاء کے پڑھنے کے سبب ۔ {اللّٰھُمَّ انی خاتمۃالخیر۔}
(نزہتہ المجالس)
عابد پر اﷲ تعالیٰ کا فضل خاص
 ایک عورت نے ایک عابد کو اپنی خواہش نفسانیہ کو پورا کرنے کے لئے دھوکہ سے اپنے گھر بلایا جب عابد نے محسوس کیا کہ اس کی نیت خراب ہے تو اس سے بچنے کے لئے طہارت خانہ کا بہانہ بنایا اور کہا کہ مجھے پانی دو تاکہ میں قضائے حاجت سے فراغت پالوں۔
 عورت نے پانی دیا اور یہ محل کی چھت پر گیا اور نیچے کود پڑا ﷲ تعالیٰ نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو فرمایا جاؤ اور میرے بندے کو زمین پر گرنے سے پہلے تھام لو کیوں کہ اس نے میرے خوف سے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے کی کوشش کی ہے چنانچہ جبرئیل علیہ السلام نے اسے بحفاظت زمین پر پہنچا دیا۔
 ابلیس سے کسی نے پوچھا تونے اس کی ترغیب کیوں دی وہ بولا جو انسان اپنی خواہش انسانی کی مخالفت کرتا ہے اس پر میرا بس نہیں چلتا۔ (نزہتہ المجالس)
 *ننگا پن شیطانی فعل ہے* 
شیخ ابوالقاسم جنید رضیﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابلیس کو خواب میں ننگا دیکھا تو میں نے اسے کہا تجھے انسانوں سے شرم نہیں آتی تو اس نے کہا تمہارے نزدیک انسان ہیں میں نے کہا ہاں! ابلیس نے کہا اگر یہ انسان ہوتے تو جیسے لڑکے گولی کے ساتھ کھیلتے ہیں میں ان کے ساتھ نہ کھیلتا۔ ہاں انسان ان کے سوا اور ہیں۔ میں نے پوچھا وہ کون ہیں؟ ابلیس بولا مسجد شونزیہ میں کچھ لوگ جن کی عبادت اور پرہیزگاری سے میں عاجز آگیا ہوں میں نے بڑی کوشش کی مگر ان پر قابو نہیں پاسکا۔
 حضرت جنید فرماتے ہیں میں خواب سے بیدار ہوا تو مسجد شونیزیہ میں گیا وہاں تین مرد نظر آئے اپنے سر گدڑیوں میں ڈالے اور سرجھکائے بیٹھے تھے۔ جب میری آہٹ ہوئی تو ان میں سے ایک نے گدڑی سے سرنکالا اور کہا۔
 اے جنید! شیطان خبیث کی بات سے دھوکا نہ کھانا اور یہ کہہ کر پھر منھ گدڑی میں چھپالیا
(سچی حکایت )
(جاری ہے)
_________(❤️)_________ 
 ترسیل دعوت : محمد شاھدرضا ثنائی بچھارپوری 
 رکن اعلیٰ : افکار اہل سنت اکیڈمی پوجانگر میراروڈ ممبئی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area