Type Here to Get Search Results !

سیدہ فاطمہ پاک رضی اللہ عنہا مطالبہ فدک کے وقت خطاۓ (اجتہادی) پر تھی کہنا کیسا ہے؟


سیدہ فاطمہ پاک رضی اللہ عنہا مطالبہ فدک کے وقت خطاۓ (اجتہادی) پر تھی کہنا کیسا ہے؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
(1) حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی جانب سے فدک کے مطالبہ کو یہ کہنا کہ: جب وہ مانگ رہی تھیں تو خطاء(متکلم کی وضاحت خطاء اجتھادی) پر تھیں اور جب اپنے باباجان کی حدیث سنی تو سر تسلیم خم کرلیا یہ کہنا کیسا؟ 
(2) اجتھاد کب کیا جاتا ہے؟
سائل:- محمد کاشف ضلع گجرات،پنجاب،پاکستان
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
و علیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب ھو الھادی الی الصواب:-
حضرت سیدہ پاک فاطمہ رضی اللہ عنہا نے جب فدک کا مطالبہ کیا،چونکہ یہ مطالبہ اجتہاد پر مبنی تھا، تو اس اعتبار سے یہ کہنا کوئی عیب نہیں اور نہ ہی یہ گستاخی ہے کہ جب آپ مطالبہ کر رہی تھی تو خطا اجتہادی پر تھی چونکہ مجتہد اجتہاد میں مصیب بھی ہوتا ہے اور مخطی بھی لیکن عند اللہ ماجور وہ دونوں صورتوں میں ہوگا۔
اجتہاد کے لغوی معنی ہے طاقت مشقت سے ماخوذ ہے 
 اصطلاحی معنی یہ ہے
اسلام میں ایسے لوگ جو اپنی صلاحیت علمی میں ممتاز ہوں شرعی امور میں ایک خاص درجہ مقام رکھتے ہوں ان کو مجتہد کہا جاتا ہے،
مجتہد جب کوئی حکم اخذ کرتا ہے
 اجتہاد سے تو اگر وہ صحیح ہے تو بھی اجر ملتا ہے اور اگر مخطی ہے تو بھی اجر پاتا ہے،
امام تفتازانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں
 اور مجتہد کبھی خطا کرتا ہے،، فرماتے ہیں، ان المجتہد قد یخطئ،،
کہ مجتہد کبھی خطا بھی کرتا ہے،، مزید فرماتے ہیں 
الاحادیث والآثار الدالتہ علی تردید الاجتھاد بین الصواب والخطا، بحیث صارت متواترتہ المعنی قال علیہ السلام ۔۔، ان اصبت فلک عشر حسنات و ان اخطاءت فلک حسنتہ واحدتہ۔۔ و فی حدیث آخر جعل للمصیب اجرین و للمخطی اجر او احدا،،،
احادیث اور آثار متواتر المعنی ہیں جو اجتہاد کے خطا اور صواب کے ما بین دائر ہونے پر دال ہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر تم مصیب ہوگے تو تمہارے لیے دس نیکیاں ہیں اور خطا کروگے تو ایک نیکی ہے دوسری حدیث میں ہے مصیب کے لیے دو اور خطا کرنے والے کے لیے ایک اجر کی بات کہی گئ ہے
آپ رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں۔
و عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ ۔
ان اصبت فمن اللہ و الا فمنی و من الشیطان،، وقد اشتھرت تخطءتہ الصحابتہ بعضھم بعضا فی اجتھادیات ،،،
حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،،
اگر میں درستگی کی راہ پر رہا تو یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر خطا کرگیا تو یہ میری اور شیطان کی جانب سے ہے
اور اجتہادی مسائل میں بعض صحابہ کرام کا بعض کو خطا کار قرار دینا مشہور ہے
شرح العقائد ۔
بخاری شریف میں روایت ہے
عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ ، ثُمَّ أَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ ، وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ ، ثُمَّ أَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ 
حضرت عمر و بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے
 انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب حاکم کوئی فیصلہ اپنے اجتہاد سے کرے اور فیصلہ صحیح ہو تو اسے دہرا ثواب ملتا ہے اور جب کسی فیصلہ میں اجتہاد کرے اور غلطی کر جائے تو اسے اکہرا ثواب ملتا ہے
(صحیح البخاری حدیث 7352)
فقہ حنفی کی مشہور کتاب المنار کی شرح میں علامہ احمد جیون حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں،، المجتھد یخطی و یصیب والحق فی موضع الخلاف واحد،،
مجتہد صحیح فیصلہ کرتا ہے اور غلط بھی اگرچہ موضع اختلاف میں حق ایک ہی کے ساتھ ہوگا 
(نور الانوار مبحث الاجتھاد 251)
صدر الشریعہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں، خطاۓ اجتہادی یہ مجتہد سے ہوتی ہے اور اس میں اس پر عند اللہ اصلا مؤاخذہ نہیں
بہار شریعت صحہ 1 صفحہ 258
مذکورہ عبارات سے ثابت ہوا،کہ اجتہاد کرنے والا مجتہد چاہے مصیب ہو یا مخطی وہ اللہ کی طرف سے اجر پاتا ہے جس فعل پر اجر ملے وہ محمود و مقبول ہی ہوگا مذموم و مقبوح نہیں ہو سکتا معظم و مکرم شخصیات کی طرف خطاۓ اجتہادی کی نسبت توہین و تنقیض شمار نہیں کی جا سکتی اگر محض نسبت کرنا ہی توہین یا تنقیض ہوتا تو معاذ اللہ انبیاء و رسل
علیہم السلام کی جانب نسبت کرنا کفر ہوتا کیوں کہ انبیاء کرام کی توہین و تنقیض کرنا کفر ہیں،
جب یہ ثابت ہو گیا اجتہادی خطا کوئی عیب نہیں ہے اور نہ کوئی توہین ہے تو اس طرح کہنے میں بھی کوئی توہین و تنقیض نہیں کہ
سیدہ فاطمہ پاک مطالبہ کے وقت خطاۓ اجتہادی پر تھی،
2 جب کوئی ایسا مسئلہٴ درپیش آۓ جس کا ذکر کتاب سنت حدیث میں نہ ہو تو پھر اجتہاد کیا جاتا ہے۔
و اللہ اعلم بالصواب
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد داش حنفی قادری
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی 
ہلدوانی نینیتال
9917420179📲

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area