نماز کے صفوں میں مکبر رکھنا سنت رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ہے یا سنت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
یہ اعلی حضرت زندہ باد گروپ کا ہے
حضرت مفتی ابراہیم خان صاحب آپ نے ایک سوال کے جواب میں لکھا کہ
لاؤڈ سپیکر کا مسئلہ مختلف فیہ ہے اور جس مسئلہ میں اختلاف ہو اس میں احوط بجانب منع ہے
لیکن حالات کے پیش نظر فقیر کا موقف یہی ہے کہ لاؤڈ سپیکر اور مکبر دونوں کا اہتمام کیا جائے
مکبر اس لئے کہ سنت رسول ہے
لاؤڈ سپیکر اس لئے کہ جدید ذارئع کے سبب انسان اس کا عادی ہو چکا ہے اور نہ کرنے کی صورت میں شدید فتنہ کا قوی اندیشہ ہے
اس جواب پر اس فقیر محمد ثناء اللہ خاں نے گروپ میں لکھا کہ
مکبر اس لئے کہ سنت رسول ہے اس پر کوئی دلیل یا حدیث نقل فرمائیں
۔تو پھر
آپ نے میرے اس سوال کا جواب اس انداز سے دیا کہ
سوال میں وہاں کے حالات ذکر ہیں پھر لکھتے ہیں کہ
آپ کو منوانے کے لئے دلیل پیش کرنا انسب نہیں آپ اپنے آپ میں خود دلیل ہیں تفصیلاً قلم چلادیں
خیر آپ کو اس انداز سے جواب نہیں دینا چاہئے تھا بلکہ اپنے موقف کی تائید میں دلیل نقل فرماتے کہ مکبر رکھنا سنت ہے کیونکہ لوگوں کے ذہن میں سنت سے مراد سنت رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ہے جب آپ کا حکم ہے تو پھر حکم کی تعمیل کرتے ہوئے جواب لکھ دیا ہوں لیجئے اور ملاحظہ فرمائیں
کیا نماز میں مکبرین کا رکھنا سنت سے ثابت ہے؟
الجواب ۔نماز پنچگانہ یا عیدین یا جمعہ کی بڑی جماعتوں کے لئے مکبرین کا رکھنا سنت سے ثابت نہیں ہے ۔ لیکن مکبرین رکھنا جائز اور مستحب ہے ہاں اسے سنت رسول نہ کہ کر سنت صدیقی کہ سکتے ہیں
حضور سابق امین شریعت ادارہ شرعیہ پٹنہ مفتی اعظم ہالینڈ حضرت علامہ مولانا مفتی عبد الواجد صاحب رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ ۔
نماز عیدین کی بڑی جماعتوں کے لئے مکبرین کا نصب فرمانا سنت سے ثابت نہیں ہاں ظہر کی نماز میں ایک مرتبہ پانچ (5)ھجری میں اور دوسری مرتبہ گیارہ ھجری (11.ھ) میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اقتداء سید کائنات علیہ التسلیمات میں تکبیرات انتقالات کو بذات خود عام صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین تک پہنچانا ثابت ہے
اس وجہ سے اسے سنت صدیقی کہ سکتے ہیں، پھر اس فعل حسن پر سیدالمرسلین علیہ وعلیھم الصلوۃ والتسلیم کا سکوت فرمانا نہ صرف اس کے جواز کی بلکہ استحباب و استحسان کی بین دلیل ہے
امام طحاوی کی روایت ہے
صلی بنا رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم الظھر یعنی رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی
اور مسلم شریف کی روایت ہے وھو قاعد وابوبکر یسمع الناس تکبیرہ کہ سرکار دوعالم نے یہ نماز بیٹھ کر پڑھائی اور حضرت ابوبکر ۔سید عالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تکبیر کی آواز لوگوں کو سناتے رہے ۔اور اسی حدیث پاک کے ذیل میں فتح الباری میں ہے ان ھذہ القصۃ کانت فی ذی الحجہ سنۃ خمس من الھجرۃ کہ یہ پانچ ھجری (5 ھ) میں واقع ہوا۔
حضرت مفتی ابراہیم خان صاحب آپ نے ایک سوال کے جواب میں لکھا کہ
لاؤڈ سپیکر کا مسئلہ مختلف فیہ ہے اور جس مسئلہ میں اختلاف ہو اس میں احوط بجانب منع ہے
لیکن حالات کے پیش نظر فقیر کا موقف یہی ہے کہ لاؤڈ سپیکر اور مکبر دونوں کا اہتمام کیا جائے
مکبر اس لئے کہ سنت رسول ہے
لاؤڈ سپیکر اس لئے کہ جدید ذارئع کے سبب انسان اس کا عادی ہو چکا ہے اور نہ کرنے کی صورت میں شدید فتنہ کا قوی اندیشہ ہے
اس جواب پر اس فقیر محمد ثناء اللہ خاں نے گروپ میں لکھا کہ
مکبر اس لئے کہ سنت رسول ہے اس پر کوئی دلیل یا حدیث نقل فرمائیں
۔تو پھر
آپ نے میرے اس سوال کا جواب اس انداز سے دیا کہ
سوال میں وہاں کے حالات ذکر ہیں پھر لکھتے ہیں کہ
آپ کو منوانے کے لئے دلیل پیش کرنا انسب نہیں آپ اپنے آپ میں خود دلیل ہیں تفصیلاً قلم چلادیں
خیر آپ کو اس انداز سے جواب نہیں دینا چاہئے تھا بلکہ اپنے موقف کی تائید میں دلیل نقل فرماتے کہ مکبر رکھنا سنت ہے کیونکہ لوگوں کے ذہن میں سنت سے مراد سنت رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ہے جب آپ کا حکم ہے تو پھر حکم کی تعمیل کرتے ہوئے جواب لکھ دیا ہوں لیجئے اور ملاحظہ فرمائیں
کیا نماز میں مکبرین کا رکھنا سنت سے ثابت ہے؟
الجواب ۔نماز پنچگانہ یا عیدین یا جمعہ کی بڑی جماعتوں کے لئے مکبرین کا رکھنا سنت سے ثابت نہیں ہے ۔ لیکن مکبرین رکھنا جائز اور مستحب ہے ہاں اسے سنت رسول نہ کہ کر سنت صدیقی کہ سکتے ہیں
حضور سابق امین شریعت ادارہ شرعیہ پٹنہ مفتی اعظم ہالینڈ حضرت علامہ مولانا مفتی عبد الواجد صاحب رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ ۔
نماز عیدین کی بڑی جماعتوں کے لئے مکبرین کا نصب فرمانا سنت سے ثابت نہیں ہاں ظہر کی نماز میں ایک مرتبہ پانچ (5)ھجری میں اور دوسری مرتبہ گیارہ ھجری (11.ھ) میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اقتداء سید کائنات علیہ التسلیمات میں تکبیرات انتقالات کو بذات خود عام صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین تک پہنچانا ثابت ہے
اس وجہ سے اسے سنت صدیقی کہ سکتے ہیں، پھر اس فعل حسن پر سیدالمرسلین علیہ وعلیھم الصلوۃ والتسلیم کا سکوت فرمانا نہ صرف اس کے جواز کی بلکہ استحباب و استحسان کی بین دلیل ہے
امام طحاوی کی روایت ہے
صلی بنا رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم الظھر یعنی رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی
اور مسلم شریف کی روایت ہے وھو قاعد وابوبکر یسمع الناس تکبیرہ کہ سرکار دوعالم نے یہ نماز بیٹھ کر پڑھائی اور حضرت ابوبکر ۔سید عالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تکبیر کی آواز لوگوں کو سناتے رہے ۔اور اسی حدیث پاک کے ذیل میں فتح الباری میں ہے ان ھذہ القصۃ کانت فی ذی الحجہ سنۃ خمس من الھجرۃ کہ یہ پانچ ھجری (5 ھ) میں واقع ہوا۔
(فتح الباری جلد دوم صفحہ 141)
اور دوسرا واقعہ ماہ ربیع الاول گیارہ ھجری کا ہے کہ وصال مبارک سے صرف دو ایک دن قبل ظہر کی نماز کے وقت حضرت عباس اور ایک دوسرے صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے کندھوں کو سہارا دیتے ہوئے مسجد نبوی میں تشریف لائے تو سیدنا صدیق اکبر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ہی کے حکم سے نماز پڑھا رہے تھے لیکن جب عین نماز ہی میں سرکار دوعالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری کا احساس ہوا تو مصلی امامت سے پیچھے ہٹنے لگے مگر امام المرسلین علیہ وعلیہم السلام نے اشارہ سے منع فرمادیا تو حضرت ابو بکر اپنی جگہ پر ٹھہر گئے پھر سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مصلی امامت پر جلوہ بار ہوکر نماز ظہر پڑھانے لگے حضرت ابو بکر جو امامت کی نیت فرماچکے تھے اب سرکار دوعالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کی اقتداء کرنے لگے اور آپ کی تکبیرات کی آواز سن کر اس آواز کو دیگر صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم تک پہنچانے لگے۔
اور دوسرا واقعہ ماہ ربیع الاول گیارہ ھجری کا ہے کہ وصال مبارک سے صرف دو ایک دن قبل ظہر کی نماز کے وقت حضرت عباس اور ایک دوسرے صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے کندھوں کو سہارا دیتے ہوئے مسجد نبوی میں تشریف لائے تو سیدنا صدیق اکبر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ہی کے حکم سے نماز پڑھا رہے تھے لیکن جب عین نماز ہی میں سرکار دوعالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری کا احساس ہوا تو مصلی امامت سے پیچھے ہٹنے لگے مگر امام المرسلین علیہ وعلیہم السلام نے اشارہ سے منع فرمادیا تو حضرت ابو بکر اپنی جگہ پر ٹھہر گئے پھر سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مصلی امامت پر جلوہ بار ہوکر نماز ظہر پڑھانے لگے حضرت ابو بکر جو امامت کی نیت فرماچکے تھے اب سرکار دوعالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کی اقتداء کرنے لگے اور آپ کی تکبیرات کی آواز سن کر اس آواز کو دیگر صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم تک پہنچانے لگے۔
(یہ بخاری شریف جلد اول ص 95 میں ہے)
مسلم شریف میں یہ بھی ہے کہ وابوبکر یسمعھم التکبیر کہ حضرت ابوبکر عام مصلیوں کو تکبیرات انتقالات سناتے رہے۔
مسلم شریف میں یہ بھی ہے کہ وابوبکر یسمعھم التکبیر کہ حضرت ابوبکر عام مصلیوں کو تکبیرات انتقالات سناتے رہے۔
(فتاویٰ یورپ ص 199.200)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
22/10/1444
مطابق 13 مئی 2023
22/10/1444
مطابق 13 مئی 2023