ملفوظاتِ خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ
••────────••⊰❤️⊱••───────••
••────────••⊰❤️⊱••───────••
1️⃣پہلی مجلس
(۱)نماز قربِ خداوندی کا ذریعہ
(۲)انگلیوں کا خلال
(۳)اعضاءِ وُضو کا تین بار دھونا
(۴)باوُضُو سونے کے فوائد
(۵)دائیں اور بائیں ہاتھ کے کام
(۶)عارفِ بِاللہ
(۷)نمازِفجر کے بعد مصلّٰی پر بیٹھا رہنا
(۸)ابلیس لعین کی مایوسی
(۹)حکایت(كفن چور کی)
2️⃣دوسری مجلس
(۱)غسلِ جنابت
(۲)جُنُبی کا منہ اور پسینہ پاک ہے
(۳)حلال غسل کا اجر
(۴)حرام(زناکے) غسل کا وبال
(۵)راہِ شریعت پر چلنے والوں کی ابتداء و انتہا
(۶)نماز ایک امانت ہے
(۷)حقوقِ نماز کی ادائیگی
(۸)حکایت(بزرگ نے کہا اس غار میں کئی سال سے گوشہ گیر ہوں اور تیس(30)سال سے ایک چیز کے خوف سے ہمیشہ روتا رہتا ہوں مجھے ہر وقت یہی خوف دامن گير رہتا ہے کہ نماز کی کوئی شرط فوت نہ ہو جائے)
(۹)دین کا ستون
3️⃣تیسری مجلس
(۱)نماز کی ادائیگی میں تاخیر پر افسوس
(۲)حکایت(حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی)
(۳)نماز کے بارے میں
(۴)صدقہ کے فوائد
(۵)جھوٹی قسم کھانے کا وبال
(۶)اللہ تعالٰی نے فرمایا اے موسٰی(علیہ السلام) میں نے ساتواں دوزخ "ہاویہ" بنایا ہے وہ گندھک کے پتھروں سے روزانہ تپایا جاتا ہے اگر اس گندھک کا ایک قطرہ بھی دنیا میں آ کر پڑ جائے تو تمام پانی خشک ہو جائے،سب پہاڑ جل جائیں اور اس کی گرمی سے زمین پھٹ جائے اے موسٰی ایسا عذاب دو شخصوں کے لیے تیار کیا گیا ہے
ایک(1)وہ جو نماز ادا نہیں کرتا
اور دوسرے(2)وہ جو جھوٹی قسم کھاتا ہے
(۷) حکایت
سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمَةُ اللّٰه تَعَالٰى عَلَیہ کی بارگاہ میں عقیدت مندوں اور مریدوں کا ہر وقت ہجوم رہتا جن کی ظاہری و باطنی اصلاح کے لیے ملفوظات کا سلسلہ جاری و ساری رہتا۔
زبانِ حق ترجمان سے جو الفاظ نکلتے اسے آپ کے خلیفہ اکبر و سجادہ نشین حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ فوراً لکھ لیا کرتے۔ یوں حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رَحمَةُ الله عليه نے اپنے پیرومرشد کے ملفوظات پر مشتمل ایک کتاب ترتیب دی جس کا نام ” دلیل العارفین“ رکھا۔ اس سے چند ملفوظات ملاحظہ کیجئے۔
1️⃣ پہلی مجلس: 1
خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے فرمایا کہ صرف نماز ہی ایسی عبادت ہے جس کے ذریعہ لوگ بارگاہِ رب العزت سے قریب ہو سکتے ہیں اس لئے کہ نماز مومن کی معراج ہے جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے
((الصلوة معراج المؤمن))
ہر مقام میں نماز ہی سے نور حاصل ہوتا ہے اور نماز ہی بندے کو خدا سے ملاتی ہے۔ نماز ایک راز ہے جو بندہ اپنے خالق و مالک سے کہتا ہے وہی قربِ الٰہی پاسکتا ہے جو اس راز کو راز رکھنے کے لائق ہو اور یہ راز بھی نماز کے سوا کسی اور طریقے سے حاصل نہیں کیا جا سکتا
چنانچہ حدیثِ پاک میں آیا ہے ۔ ((إِنَّ الْمُصَلِِّي يُنَاجِي رَبَّهٗ))
یعنی نماز پڑھنے والا اپنے پروردگار سے راز کی بات کہتا ہے۔
(كنز العمال، كتاب الصلٰوة، ۱۷۹/۴، حدیث: ۱۹۷۷۰، الجزء الثاني)
2:-انگلیوں کا خِلال:
پھر خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا کہ :
ایک روز میں مسجدِکیکری میں اولیائےِبغداد کے پاس موجود تھا وہاں وضو کرتے وقت انگلیوں میں خِلال کرنے کا ذکر آیا۔ فرمایا کہ وضو کرتے وقت انگلیوں کا خِلال کرنا سنت ہے اسلئے کہ حدیثِ پاک میں آیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو انگلیوں میں خلال کرنے کی ترغیب دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس طرح اللہ تعالیٰ تمہاری انگلیوں کو شفاعت سے محروم نہیں کرے گا۔
"میں اور خواجہ اجل شیرازی ایک جگہ بیٹھے ۔ تھے کہ مغرب کی نماز کا وقت آ گیا۔ خواجہ اجل شیرازی نے تازہ وضو کیا لیکن انگلیوں میں خلال کرنا بھول گئے یکایک غیب سے آواز آئی اے خواجہ اجل ! تم تو ہمارے محبوب محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی دوستی کا دعوٰی کرتے ہو اور ان کی سنت کو ترک کرتے ہو۔ خواجہ اجل نے یہ آواز سن کر قسم کھا لی کہ انشاء اللہ مرتے دم تک میں رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی کوئی سنت ترک نہیں کروں گا"۔
چنانچہ خواجہ اجل فرائض کے علاوہ سنتوں کی پابندی کا خاص التزام فرماتے تھے اور پھر جب بھی انہیں ایک بار کا سہو یاد آ جاتا تو پریشان ہو جاتے ۔ ایک دن اسی حالت میں آپ نے مجھ سے فرمایا کہ جس روز انگلیوں کا خِلال مجھ سے فوت ہوا مجھے یہی خیال ستاتا ہے کہ قیامت کے دن میں اپنے آقا و مولا کو کیا منہ دکھاؤں گا۔
3
(۱)نماز قربِ خداوندی کا ذریعہ
(۲)انگلیوں کا خلال
(۳)اعضاءِ وُضو کا تین بار دھونا
(۴)باوُضُو سونے کے فوائد
(۵)دائیں اور بائیں ہاتھ کے کام
(۶)عارفِ بِاللہ
(۷)نمازِفجر کے بعد مصلّٰی پر بیٹھا رہنا
(۸)ابلیس لعین کی مایوسی
(۹)حکایت(كفن چور کی)
2️⃣دوسری مجلس
(۱)غسلِ جنابت
(۲)جُنُبی کا منہ اور پسینہ پاک ہے
(۳)حلال غسل کا اجر
(۴)حرام(زناکے) غسل کا وبال
(۵)راہِ شریعت پر چلنے والوں کی ابتداء و انتہا
(۶)نماز ایک امانت ہے
(۷)حقوقِ نماز کی ادائیگی
(۸)حکایت(بزرگ نے کہا اس غار میں کئی سال سے گوشہ گیر ہوں اور تیس(30)سال سے ایک چیز کے خوف سے ہمیشہ روتا رہتا ہوں مجھے ہر وقت یہی خوف دامن گير رہتا ہے کہ نماز کی کوئی شرط فوت نہ ہو جائے)
(۹)دین کا ستون
3️⃣تیسری مجلس
(۱)نماز کی ادائیگی میں تاخیر پر افسوس
(۲)حکایت(حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی)
(۳)نماز کے بارے میں
(۴)صدقہ کے فوائد
(۵)جھوٹی قسم کھانے کا وبال
(۶)اللہ تعالٰی نے فرمایا اے موسٰی(علیہ السلام) میں نے ساتواں دوزخ "ہاویہ" بنایا ہے وہ گندھک کے پتھروں سے روزانہ تپایا جاتا ہے اگر اس گندھک کا ایک قطرہ بھی دنیا میں آ کر پڑ جائے تو تمام پانی خشک ہو جائے،سب پہاڑ جل جائیں اور اس کی گرمی سے زمین پھٹ جائے اے موسٰی ایسا عذاب دو شخصوں کے لیے تیار کیا گیا ہے
ایک(1)وہ جو نماز ادا نہیں کرتا
اور دوسرے(2)وہ جو جھوٹی قسم کھاتا ہے
(۷) حکایت
سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمَةُ اللّٰه تَعَالٰى عَلَیہ کی بارگاہ میں عقیدت مندوں اور مریدوں کا ہر وقت ہجوم رہتا جن کی ظاہری و باطنی اصلاح کے لیے ملفوظات کا سلسلہ جاری و ساری رہتا۔
زبانِ حق ترجمان سے جو الفاظ نکلتے اسے آپ کے خلیفہ اکبر و سجادہ نشین حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ فوراً لکھ لیا کرتے۔ یوں حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رَحمَةُ الله عليه نے اپنے پیرومرشد کے ملفوظات پر مشتمل ایک کتاب ترتیب دی جس کا نام ” دلیل العارفین“ رکھا۔ اس سے چند ملفوظات ملاحظہ کیجئے۔
1️⃣ پہلی مجلس: 1
خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے فرمایا کہ صرف نماز ہی ایسی عبادت ہے جس کے ذریعہ لوگ بارگاہِ رب العزت سے قریب ہو سکتے ہیں اس لئے کہ نماز مومن کی معراج ہے جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے
((الصلوة معراج المؤمن))
ہر مقام میں نماز ہی سے نور حاصل ہوتا ہے اور نماز ہی بندے کو خدا سے ملاتی ہے۔ نماز ایک راز ہے جو بندہ اپنے خالق و مالک سے کہتا ہے وہی قربِ الٰہی پاسکتا ہے جو اس راز کو راز رکھنے کے لائق ہو اور یہ راز بھی نماز کے سوا کسی اور طریقے سے حاصل نہیں کیا جا سکتا
چنانچہ حدیثِ پاک میں آیا ہے ۔ ((إِنَّ الْمُصَلِِّي يُنَاجِي رَبَّهٗ))
یعنی نماز پڑھنے والا اپنے پروردگار سے راز کی بات کہتا ہے۔
(كنز العمال، كتاب الصلٰوة، ۱۷۹/۴، حدیث: ۱۹۷۷۰، الجزء الثاني)
2:-انگلیوں کا خِلال:
پھر خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا کہ :
ایک روز میں مسجدِکیکری میں اولیائےِبغداد کے پاس موجود تھا وہاں وضو کرتے وقت انگلیوں میں خِلال کرنے کا ذکر آیا۔ فرمایا کہ وضو کرتے وقت انگلیوں کا خِلال کرنا سنت ہے اسلئے کہ حدیثِ پاک میں آیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو انگلیوں میں خلال کرنے کی ترغیب دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس طرح اللہ تعالیٰ تمہاری انگلیوں کو شفاعت سے محروم نہیں کرے گا۔
"میں اور خواجہ اجل شیرازی ایک جگہ بیٹھے ۔ تھے کہ مغرب کی نماز کا وقت آ گیا۔ خواجہ اجل شیرازی نے تازہ وضو کیا لیکن انگلیوں میں خلال کرنا بھول گئے یکایک غیب سے آواز آئی اے خواجہ اجل ! تم تو ہمارے محبوب محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی دوستی کا دعوٰی کرتے ہو اور ان کی سنت کو ترک کرتے ہو۔ خواجہ اجل نے یہ آواز سن کر قسم کھا لی کہ انشاء اللہ مرتے دم تک میں رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی کوئی سنت ترک نہیں کروں گا"۔
چنانچہ خواجہ اجل فرائض کے علاوہ سنتوں کی پابندی کا خاص التزام فرماتے تھے اور پھر جب بھی انہیں ایک بار کا سہو یاد آ جاتا تو پریشان ہو جاتے ۔ ایک دن اسی حالت میں آپ نے مجھ سے فرمایا کہ جس روز انگلیوں کا خِلال مجھ سے فوت ہوا مجھے یہی خیال ستاتا ہے کہ قیامت کے دن میں اپنے آقا و مولا کو کیا منہ دکھاؤں گا۔
3
اعضاءِ وضو کا تین بار دھونا:
پھر خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا کہ کتاب " صلٰوة مسعودی “ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی یہ حدیث درج ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ وضو میں ہر عضو کا تین بار دھونا میری اور اگلے پیغمبروں کی سنت ہے اس تعداد سے زیادہ کرنا ستم ہے۔
ایک بار حضرت خواجہ فُضَیل ابن عیاض رحمةاللہ تعالٰی علیہ وضو کے وقت تین بار ہاتھ دھونا بھول گئے اور دو بار ہی دھو کر وضو سے فارغ ہو گئے اور نماز بھی ادا کر لی ۔ رات کو خواب میں رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی ۔ آپ فرما رہے تھے "فضیل ! حیرت کی بات ہے کہ تم نے ناقص وضو کیا" ۔
حضرت خواجہ فضیل رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ لرزتے کانپتے خواب سے بیدار ہوئے فوراً تازہ وضو کیا اور نماز ادا کی نیز اپنے سہو کے کفارہ میں ایک برس تک پانچ سو(500)رکعت روزانہ ادا کرتے رہے۔
4
با وُضو سونے کے فوائد:
خواجہ غریب رحمۃاللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا جو شخص رات کو باوضو سوتا ہے تو فرشتوں کو حکم ہوتا ہے کہ جب تک وہ بیدار نہ ہو اس کے سرہانے کھڑے ہو کر اس کے حق میں دعا کرتے رہیں "کہ اے پروردگار! اپنے اس بندے پر اپنی رحمت نازل فرما کہ یہ نیکی اور طہارت کے ساتھ سویا ہے"۔
پھر اسی محفل میں ارشاد فرمایا کہ "اللہ پاک کا کوئی نیک بندہ اگر باوضو سو جائے تو فرشتے اس کی روح کو عرش کے نیچے لےجاتے ہیں جہاں اسے بارگاہِ الٰہی سے خلعتِ فاخرہ عطا ہوتا ہے اور فرشتے اسے واپس لے آتے ہیں۔ اور جو شخص بےطہارت(بے وضو)سوتا ہے اس کی روح کو پہلے آسمان سے ہی واپس بھیج دیا جاتا ہے"۔
5
دائیں اور بائیں ہاتھ کے کام:
پھر ایک حدیثِ پاک بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا ارشادِگرامی ہے
((اليمين للوجه و اليسار للمقعد)) یعنی داہنا ہا تھ دھونے اور کھانا کھانے کے لئے ہے اور بایاں ہاتھ اسنتنجاء کرنے کے لئے ہے۔
6
عارفِ بالله:
پھر عارفوں سے متعلق گفتگو شروع ہوئی آپ(خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ)نے فرمایا کہ " عارف اس شخص کو کہتے ہیں جو تمام جہان کو جانتا ہو اور اپنی عقل سے کسی چیز کے لاکھوں معنی بیان کر سکتا ہو، محبت کی تمام باریکیوں کا جواب دے سکتا ہو، ہر وقت وہ بحرِمحبت میں ڈوبتا اور اُبھرتا رہے تاکہ اسرارِالٰہی وانوارِخداوندی کے موتی نکال کر دیدہ ور جوہریوں کو پیش کرتا رہے ایسا شخص بےشک عارفِ باللہ ہے"۔
پھر فرمایا " عارف وہ ہے جو ہر وقت عشقِ الٰہی میں مست رہے اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے ہر وقت اپنے پروردگار کا ذکر کرتا رہے لمحہ بھر بھی اس کی یاد سے غافل نہ ہو ہر لمحہ خالق و مالک کے حجاب عظمت کے گرد طواف کرتا رہے"۔
7
نمازِ فجر کے بعد مصلّٰی پر بیٹھا رہنا:
پھر فرمایا کہ اہلِ عشق و معرفت فجر کی نماز ادا کر کے آفتاب طلوع ہونے تک اپنی جائےِنماز پر ہی بیٹھ کر ذکرِحق کرتا رہے تاکہ اسے خدا کی بارگاہ میں قُرب و مقبولیت حاصل ہو اور انوارِالٰہی کی تجلی(تَجَ-لِِّی) ان پر لمحہ لمحہ برستی رہے ۔ ایسے شخص کے لئے ایک فرشتے کو حکم ہوتا ہے کہ وہ جب تک مصلّٰی پر سے نہ اٹھے اس کے پاس کھڑا رہ کر اس کے حق میں خدا سے مغفرت کی دعا کرتا رہے۔
8
ابلیس لعین کو مایوسی:
مزید(خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ)ارشاد فرمایا کہ حضرت خواجہ جنید بغدادی قدس سرہٗ نے اپنی کتاب "عمدہ " میں تحریر فرمایا ہے کہ ايک روز رسول کونین صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم نے ابلیس لعین کو بہت مایوس اور غمگین دیکھا تو آپ نے اس سے اس کا سبب دریافت فرمایا تو کہنے لگا کہ میری مایوسی اور رنج و غم کا سبب آپ صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم کی امت کے چار اعمال ہیں:
(۱) پہلا یہ کہ جو لوگ اذان سن کر اس کا جواب دینے میں مشغول ہو جاتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے گناہ بخش دیتا ہے۔
(۲) دوسرا یہ کہ جو لوگ راہِ حق میں نعرہ تکبیر لگا کر میدانِ جہاد میں کود پڑتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان غازیوں کو بخش دیتا ہے۔
(۳) تیسرا یہ کہ جو لوگ رزقِ حلال پر قناعت کرتے ہیں اس سے خود کھاتے ہیں اوروں کو بھی کھلاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔
(۴) چوتھا یہ کہ جو اشخاص نمازِفجر ادا کرنے کے بعد اپنی جائےِنماز پر بیٹھ کر ذکرِالٰہی میں مشغول رہتے ہیں اور سورج نکلنے پر نمازِاشراق پڑھ کر اپنی جگہ سے ہٹتے ہیں تو اللہ تعالٰی انہیں اور ان کے رشتہ داروں کو بخش دیتا ہے۔
9
حکایت:
اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ میں نے "فقہ اکبر“ میں لکھا دیکھا ہے کہ امام المتقین امام اعظم حضرت ابوحنیفہ کوفی (رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ) روایت نقل فرماتے ہیں کہ ایک کفن چور چالیس(40)برس تک مردوں کے کفن چراتا رہا جب وہ مرا تو لوگوں نے اسے خواب میں جنت میں ٹہلتے دیکھا اس سے پوچھا کہ تیری اس خوش بختی کا کیا سبب ہے ۔ ؟ اس نے جواب دیا کہ حق تعالٰی کو میرا ایک عمل پسند آ گیا وہ یہ کہ فجر کی نماز کے بعد میں اپنی جاۓِنماز پر بیٹھ کر اللہ تعالٰی سے اپنے گناہوں سے معافی مانگتا رہتا پھر سورج نکلنے پر نمازِاشراق ادا کرتا اوراپنے کام میں مشغول ہو جاتا۔ اللہ تعالٰی نے
اپنے بےپایاں لطف وکرم سے میرے مذکورہ عمل کی بدولت میرے گناہ بخش کر مجھے اس مرتبے پر پہونچا دیا-
2️⃣دوسری مجلس:
1
غسلِ جنابت:
حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ بیان کرتے ہیں کہ جمعرات کے دن سیدنا خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ کی قدم بوسی کی دولت نصیب ہوئی ۔ اس وقت جنابت (وہ ناپاکی جس سے غسل واجب ہوتا ہے) سے متعلق گفتگو ہورہی تھی مولانا بہاءالدین بخاری اور مولانا شہاب الدین محمد بغدادی ( قدس سرہما) حاضرِخدمت تھے (حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے) زبانِ مبارک سے فرمایا کہ انسان کے ہر بال کے نیچے جنابت ہے لہٰذا غسلِ جنابت تب ہی مکمل ہو سکتا ہے جب بدن کے ہر بال کی جڑ میں پانی پہنچ جائے اگر ایک بال بھی خشک رہ گیا تو قیامت کے دن وہ بال اس سے جھگڑے گا۔
2
جُنُبی کا منہ اور پسینہ پاک ہے:
پھر فرمایا " فتاوٰی ظهیریه “ میں لکھا ہوا ہے کہ آدمی کا منہ پاک رہتا ہے چنانچہ جُنُبی (جو شخص حالتِ جنابت میں ہو) جس برتن سے پانی پیئے وہ ناپاک نہیں ہوتا ۔ اسی طرح جُنُبی مرد یا حائضہ عورت کا منہ ناپاک نہیں ہوتا۔
پھرخواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا کہ انسان کا تھوک بھی پاک ہے اگر کسی کے بدن یا کپڑے کو لگ جائے تو وہ ناپاک نہیں ہوتا
3
حلال غسل کا اجر:
اس کے بعد خواجہ غریب نواز قدس سرہ نے فرمایا کہ میں نے اپنے پیرو مرشد حضرت خواجہ عثمان ہارونی قدس سرہ سے سنا ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام جنت سےدنیا میں آئے اور پہلی بار غسلِ جنابت کی حاجت حاجت ہوئی تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے حاضرِخدمت ہو کر عرض کی کہ اُٹھ کر غسل کیجئے ۔ جب آپ نے غسل فرمایا تو بہت فرحت و سرور کا احساس ہوا پھر آپ نے حضرت جبرئیل امین علیہ السلام سے پوچھا کہ اس غسل کا کچھ اجر بھی ہے ۔؟
جواب ملا کہ اس غسل کے عوض آپ کے جسم کے ہر بال کے لئے آپ کو ایک سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔ اور آپ کے بدن سے گرنے والے پانی کے ہر قطرے سے اللّٰہ تعالٰی ایک فرشته پیدا فرمائے گا جو روزِقیامت تک عبادتِ الٰہی بجالاتا رہے گا اور ان تمام عبادتوں کا ثواب آپ کو عطا کیا جائے گا۔ اسی طرح اس غسل کا ثواب آپ کی اولاد کے لئے بھی ہےبشرطیکہ وہ مومن ہوں اور ان کا غسل حلال صحبت کے بعد ہو۔
4
حرام(زناکے)غسل کا وبال:
جب خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے یہ بات کی تو آبدیدہ ہو گئے اور فرمایا کہ جو شخص صحبتِ حرام(زنا) کے بعد غسل کرے گا تو اس کے بدن کے ہر بال کے بدلے ایک سال کے گناہ اس کے نامہ اعمال میں لکھے جائیں گے اور اس کے بدن سے ٹپکنے والے پانی کے ہر قطرے سے اللہ تعالیٰ ایک شیطان پیدا فرمائے گا اور جو بدیاں اس شیطان سے سرزد ہوں گی وہ اس شخص کے نامہ اعمال میں لکھے جائیں گے۔
5
راہِ شریعت پر چلنے والوں کی ابتداء وانتہا:
پھر خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے فرمایا کہ جو شخص شریعت کے احکام کی پوری پابندی کرتا ہے وہ طریقت کی منزل پر پہونچ جاتا ہے اور اگر وہ طریقت کے تمام شرائط بھی پوری کر لیتا ہے تو معرفت کی منزل میں پہونچ جاتا ہے اگر معرفت کی راہ پر ثابت قدمی سے چلتا ہے تو مرتبہ حقیقت تک پہونچ جاتا ہے پھر اس کی ہر آرزو پوری ہو جاتی ہے۔
6
نماز ایک امانت ہے:
خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے اچانک اپنا موضوعِ سخن نماز کی طرف پھیر دیا اور فرمایا کہ نماز ایک امانت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے سپردفرمائی ہے ۔ تو بندوں پر واجب ہے کہ امانت میں کسی قسم کی خیانت نہ کریں ۔
پھر ارشاد فرمایا کہ انسان جب نماز ادا کرے تو تعدیلِ ارکان میں کمی نہ کرے یعنی رکوع سجود اور ہر رکن کماحقہٗ بجالائے اور صحیح طریقے سے نماز ادا کرے۔
7
حقوقِ نماز کی ادائیگی:
پھر خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا کہ کتاب " صلٰوۃ مسعودی “ میں لکھا ہے کہ جو شخص نماز کا پوری طرح حق ادا کرتا ہے (یعنی وقت کی پابندی کے ساتھ خشوع،خضوع اور صحیح طریقے سے نماز ادا کرتا ہے) تو فرشتے اس کی نماز کو آسمان کی بلندیوں پر لے جاتے ہیں اس نماز سے ایک خاص قسم کا نور پیدا ہوتا ہے اس کے لئے افلاک(آسمانوں)کے سو دروازے کھول د ئیے جاتے ہیں،پھر وہاں سے اس نماز کو عرش کے قریب لے جاتے ہیں وہاں وہ بارگاہِ ایزدی میں سجدہ ریز ہوتی ہے اور اپنے ادا کرنے والے کے حق میں دعائےِبخشش کرتی ہے
آپ نے ایک حدیث بیان فرمائی کہ سرور کونین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ایک شخص کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ رکوع و سجود صیح طریقے سےنہیں ادا کر رہا تھا جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے پوچھا اےشخص ! تو کب سے اس طرح نماز پڑھ رہا ہے۔؟ اس نے جواب دیا " یا رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم شروع سے (یعنی جب سے نماز شروع کی ہے اس طرح نماز پڑھتا ہوں)۔ رحمتِ دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی آنکھیں پُرنم ہوگئیں اور آپ نے ارشاد فرمایا افسوس تونے آج تک کچھ نہیں کیا اور اگر تو اسی حالت میں مر جائے تو میری سنت پر نہیں مرے گا۔
اس کے بعد خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے فرمایا کہ "میں نے خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے سنا ہے کہ قیامت کے دن جو مسلمان نماز کی ذمہ داری سے چھوٹ گیا وہی بارگاہِ الٰہی میں سرخرو ہوگا ورنہ جہنم کا ایندھن بنے گا"
8
حکایت
پھر خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے ایک حکایت بیان فرمائی کہ ایک مرتبہ میں شام کے قریب ایک شہر میں مقیم تھا اس شہر سے باہر ایک غار تھا جس میں ایک بزرگ شیخ اوحد محمد عبدالواحد غزنوی رحمۃاللہ تعالٰی علیہ رہتے تھے ان کے جسم کی لاغری کا یہ عالم تھا کہ بدن کی ایک ایک ہڈی شمار کی جاسکتی تھی یعنی صرف چمڑا تھا گوشت کا نام ونشان نہیں تھا میں ملاقات کی غرض سے ان کے پاس گیا تو دیکھا کہ جائےنماز پر بیٹھے ہیں اور دو شیر ان کے سامنے کھڑے ہیں۔ میں شیروں کے خوف سے ٹھٹک کر باہر کھڑا رہ گیا۔ شیخ غزنوی رحمۃاللہ تعالٰی علیہ کی نظر جب مجھ پر پڑی تو فرمایا " اندر آ جاؤ ڈرو مت" میں غار کے اندر داخل ہوا اور شیخ کو سلام کر کے ادب سے بیٹھ گیا۔ آپ نے فرمایا اگر تم کسی کو اذیت یا نقصان پہنچانے کا ارادہ نہ کرو تو تمہیں بھی کوئی چیز تکلیف یا نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ جو شخص خدا سے ڈرتا ہے اس سے ہر چیز ڈرتی ہے شیر کیا چیز ہے۔ پھر مجھ سے فرمایا کہاں سے آئے ہو، میں نے کہا، بغداد سے، فرمایا تمہارا آنا مبارک ہو درویشوں کی خدمت کیا کرو تمہیں اس کا اچھا پھل ملے گا۔ اور میری سنو ، میں کئی سال سے ترک دنیا کر کے اس غار میں گوشہ گیر ہوں اور تیس(30)سال سے ایک چیز کے خوف سے ہمیشہ روتا رہتا ہوں“۔
میں نے پوچھا وہ کیا چیز ہے۔؟
شیخ غزنوی نے فرمایا وہ نماز ہے۔ ہر وقت مجھے یہی خوف دامنگیر رہتا ہے کہ نماز کی کوئی شرط فوت نہ ہو جائے کیونکہ اس کے نتیجے میں ساری اطاعتِ الٰہی میرے منہ پر مار دی جاسکتی ہے۔ اے درویش ! اگر تم نے نماز کا پوراحق ادا کر لیا تو واقعی بڑا کام کر لیا ورنہ یہ سمجھ لو کہ ساری عمر تم نے غفلت میں ضائع کر دی ۔ خدا کے نزدیک ترکِ نماز سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں اور تارکِ نماز سے بڑھ کر خدا کا کوئی دشمن نہیں ۔ دوزخ کا پیٹ وہی لوگ بھریں گے جو نماز پورے شرائط کے ساتھ ادا نہیں کرتے اور وقت بےوقت نماز پڑھتے ہیں۔ مجھے تم جو ہڈیوں کا ڈھانچہ دیکھ رہے ہو اس کا سبب یہی ہے کہ میں ہر وقت اس بات سے خوف زدہ رہتا ہوں کہ میں نماز کا حق ادا کر پایا ہوں یا نہیں۔
اس کے بعد شیخ غزنوی نے مجھے ایک سیب عطا فرماتے ہوئے نماز کا حق ادا کرنےکی مزید تاکید فرمائی۔
9
دین کا ستون:
یہ حکایت بیان فرماتے ہوئے خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ کی آنکھیں پرنم ہو گئیں اور پھر آپ نے فرمایا دوستو ! نماز دین کا ستون ہے اور ارکانِ نماز، نماز کے ستون ہیں ۔ ستون کھڑا رہے تو گھر سلامت رہتا ہے اور اگر ستون گر پڑے تو گھر بھی منہدم ہو جاتا ہے ۔ چونکہ نماز دین کا ستون ہے اس لئے جس شخص کی نماز کے فرائض سنن اور واجبات میں خلل پڑا گویا اس کے دین میں فرق پڑا۔
3️⃣
تيسرى مجلس:
سرکار خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ بدھ کے دن خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ کی قدم بوسی کا شرف حاصل ہوا اس مجلس میں میرے علاوہ مولانا بہاء الدین بخاری رحمۃاللہ تعالٰی علیہ، خواجہ اوحد الدین کرمانی رحمۃاللہ تعالٰی علیہ اور سمرقند کے چھ درویش بھی حاضرِ خدمت تھے گفتگو کا آغاز اوقاتِ نماز کی پابندی کے موضوع پر ہوا۔
1
نماز کی ادائیگی میں تاخیر پر افسوس:
خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ سے سوال کیا گیا کہ ایسے شخص سے متعلق کیا حکم ہے جو جان بوجھ کر فرض نماز کی ادائیگی میں اتنی تاخیر کر دے کہ وقت گزر جائے اور پھر قضا ادا کرے ۔؟ آپ نے ارشاد فرمایا ” وہ کیسا مسلمان ہے جو نماز وقت پر ادا نہیں کرتا ایسے لوگوں کےمسلمان ہونے پر صدہزار افسوس جو اللہ تعالیٰ کی بندگی میں کوتاہی کریں۔ پھر فرمایا کہ ” میرا گزر ایک ایسے شہر سے ہوا جہاں نماز کا وقت آنے سے پہلے ہی لوگ نماز کے لئے مستعد ہو کر کھڑے ہو جاتے ۔ میں نے ان سے اس کا سبب پوچھا تو بتایا کہ ہماری آرزو ہوتی ہے کہ نماز کا وقت آتے ہی فوراً ادا کر لیں اگر ہماری سُستی سے نماز کا وقت نکل گیا تو قیامت کے دن اپنے آقا و مولا رسول دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے شرمسار ہوں گے کیونکہ حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کا ارشادِ گرامی ہے :
((عَجِِّلُوا بِالتَّوْبَةِ قَبْلَ الْمَوْتِ وَعَجِِّلُوا بالصَّلٰوةِ قَبْلَ الْفَوْتِ)) یعنی موت کے آنے سے پہلے توبہ کرنے میں جلدی کرو اور وقت گزر جانے سے پہلے نماز کے لئے جلدی کرو۔
خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ نے پھر ارشاد فرمایا کہ میں نے کتاب "واسعه " میں دیکھا ہے نیز اپنے استاذِگرامی مولانا حسام محمد بخاری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی یہ حدیثِ مبارک سنی ہے
((مِنۡ أكۡبَرِ الۡكَبَائِرِ يجۡمَعُ بَيۡنَ الصَّلَاتَيۡنِ))
يعنی: كبيره گناہوں میں بڑا گناہ یہ ہے کہ (نماز کا وقت گزر جانے پر)دو نمازیں ملا کر پڑھی جائیں"۔
2
حکایت
اس کے بعد خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ نے یہ حکایت بیان فرمائی کہ ایک بار حضرت خوابه بایزید بسطامی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے صبح کی نماز قضا ہو گئی تو اس کے غم میں آپ اتنا روئے اور اتنی آہ وزاری کی کہ بیان سے باہر ہے ۔ غیب سے آواز آئی اے بایزید ! تو اس قدر آہ وزاری کیوں کر رہا ہے اگر صبح کی ایک نماز فوت ہوگئی تو ہم نے تیرے نامہ اعمال میں ہزار نمازوں کا ثواب لکھ دیا ہے"۔
3
نماز کے بارے میں:
پھر ارشاد فرمایا کہ میں نے "تفسیر محبوب قریشی" میں پڑھا ہے کہ جو شخص وقت پر ادا کرے گا تو قیامت کے دن اس کی نماز میں اس کی کی رہنمائی کریں گی۔
رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے فرمایا ہے
((لا ايمان لمن لا صلٰوة له))
یعنی جس کی نماز نہیں اس کا ایمان نہیں"۔
اور میں نے مرشدی حضرت خواجہ عثمان ہارونی قدس سرہ سے سنا ہے کہ "تفسیر امام زاہد" میں آیت مبارکہ
پارہ 30 سورۃ الماعون آیت 4 -5
((فَوَيْلٌ لِِّلْمُصَلِِّيۡنَ()الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلٰوَ تِهِمْ سَاهُوۡنَ))
ترجمہ کنز الایمان
تو ان نمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں
کی تفسیر میں لکھا ہے کہ ویل جہنم کا ایک کنواں
( یا دوزخ کا ایک جنگل) ہے جس میں ہولناک عذاب رکھا گیاہے۔ یہ نماز میں سستی کرنے والوں کے لئے مخصوص ہے۔
4
صدقہ کے فوائد:
اس کے بعد خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے صدقہ کے موضوع پر گفتگو شروع کر دی۔ آپ نے فرمایا جو شخص کسی بھوکے کوکھانا کھلائے گا اللہ تعالٰی قیامت کے دن اس شخص اور دوزخ کے درمیان سات پر دے حائل کر دے گا۔ جن میں سے ہر پردے کی موٹائی پانچ سو برس کی راہ کے برابر ہوگی ۔
5
جھوٹی قسم کھانے کا وبال
پھر کچھ دیر کے بعد جھوٹی قسم سے متعلق گفتگو شروع ہوئی آپ(خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ)نے فرمایا ” جو شخص جھوٹی قسم کھاتا ہے اس کے گھر سے برکت اٹھ جاتی ہے اور جھوٹی قسم کھا کر وہ اپنا گھر بار تباہ و برباد کر لیتا ہے"۔
6
حکایت:
پھر بغداد کی جامع مسجد میں مولانا عمادالدین بخاری رحمۃاللہ تعالٰی علیہ سے سنی ہوئی ایک حکایت بیان فرمائی کہ ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بتایا کہ اے موسیٰ !(علیہ السلام)میں نے ساتواں دوزخ ہاویہ بنایا ہے یہ سب سے زیادہ خوفناک اور اس کی آگ نہایت سیاہ اور تیز ہے اس میں سانپ بچھو بھی بکثرت ہیں وہ گندھک کے پتھروں سے روزانہ تپایا جاتا ہے اگر اس گندھک کا ایک قطرہ بھی دنیا میں آ کر پڑ جائے تو تمام پانی خشک ہو جائے ، سب پہاڑ جل جائیں اور اس کی گرمی سے زمین پھٹ جائے اے موسیٰ ایسا عذاب دو شخصوں کے لئے تیار کیا گیا ہے ایک وہ جو نماز نہیں ادا کرتا اور دوسرے وہ جو جھوٹی قسم کھاتا ہے۔
7
حکایت
پھر فرمایا کہ اہلِ حق تو سچی قسم کھانے سے بھی ڈرتے ہیں اور اسی ضمن میں ایک حکایت بیان فرمائی کہ ایک مرتبہ خواجہ محمد اسلم طوسی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے جو ایک پاک باطن بزرگ تھے حالت سُکر میں سچی قسم کھائی ۔ جب حالت سُکر دور ہوئی اور ہوش میں آئے تو لوگوں سے پوچھا کہ کیا آج میں نے قسم کھائی ہے ۔ ؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دیا۔ آپ نے فرمایا: آج میرا نفس مجھ پر ایسا غالب آگیا کہ میں نے سچی قسم کھائی اس کا مطلب یہ ہے کہ کل میں اور قسمیں بھی کھا سکتا ہوں کیونکہ میرا نفس اس کا عادی ہو گیا۔ میں آج کے بعد ہمیشہ خاموش رہوں گا اور کسی سے کوئی کلام نہیں کروں گا۔ اس واقعہ کے بعد خواجہ محمد اسلم طوسی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ چالیس(40)برس تک زندہ رہے لیکن انہوں نے کسی شخص سے مطلق کوئی بات نہیں کی ۔ یہ سب کچھ انہوں نے ایک سچی قسم کھانے کے کفارےمیں کیا۔
(سیرتِ خواجہ نواز صفحہ:۴۱۶ تا ۴۳۲مصنف:حضرت علامہ عبد الرحیم قادری اترولوی)
خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ کے چند اقوال:
مصیبت زدہ لوگوں کی فریاد سننا اور ان کا ساتھ دینا، حاجتمندوں کی حاجت روائی کرنا، بھوکوں کو کھانا کھلانا، اسیروں کو قید سے چھڑانا یہ باتیں اللہ عزوجل کےنزدیک بڑا مرتبہ رکھتی ہیں۔
(معین الہند حضرت خواجہ معین الدین اجمیری، ص: ۱۴۴)
نیکوں کی صحبت نیک کام سے بہتر اور برے لوگوں کی صحبت بدی کرنے سےبھی بدتر ہے۔
بدبختی کی علامت یہ ہے کہ انسان گناہ کرنے کے باوجود بھی اللہ پاک کی بارگاہ میں خود کو مقبول سمجھے۔
خدا کا دوست وہ ہے جس میں یہ تین خوبياں ہوں :سخاوت دریاجيسی، شفقت آفتاب کی طرح اور تواضع زمین کی مانند ۔
اللّٰه(عزوجل)
پیارےمحبوبﷺو
انبیاۓِکرام(علیھم السّلام)و
صحابہ کرام(علیھم الرضوان)و اولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه)کےصدقےمیں
میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے(آمین)
جملہ مؤمنین و مؤمنات کے لئے دعائےِ مغفرت کی اِلۡتِجا ہے
ہمارا ہدف آپ (آپ کے ذریعے لوگوں) تک دینی، تاریخی، معلوماتی، تحریر یں پیش کرنا ہے جس میں آپ اس کو دوسروں تک پہنچا کر بھلا ئی کا کردار ادا کر سکتے ہیں اسمیں آپ کا
تھوڑا سا وقت صرف ہوگا لیکن ہو سکتا ہے آپ کی شیئر کردہ تحریر ایک یا بہت سے لوگوں کیلئے سبق آموز ثابت ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسروں کو شیئر کرنے کی گزارش ہے
پھر خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا کہ کتاب " صلٰوة مسعودی “ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی یہ حدیث درج ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ وضو میں ہر عضو کا تین بار دھونا میری اور اگلے پیغمبروں کی سنت ہے اس تعداد سے زیادہ کرنا ستم ہے۔
ایک بار حضرت خواجہ فُضَیل ابن عیاض رحمةاللہ تعالٰی علیہ وضو کے وقت تین بار ہاتھ دھونا بھول گئے اور دو بار ہی دھو کر وضو سے فارغ ہو گئے اور نماز بھی ادا کر لی ۔ رات کو خواب میں رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی ۔ آپ فرما رہے تھے "فضیل ! حیرت کی بات ہے کہ تم نے ناقص وضو کیا" ۔
حضرت خواجہ فضیل رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ لرزتے کانپتے خواب سے بیدار ہوئے فوراً تازہ وضو کیا اور نماز ادا کی نیز اپنے سہو کے کفارہ میں ایک برس تک پانچ سو(500)رکعت روزانہ ادا کرتے رہے۔
4
با وُضو سونے کے فوائد:
خواجہ غریب رحمۃاللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا جو شخص رات کو باوضو سوتا ہے تو فرشتوں کو حکم ہوتا ہے کہ جب تک وہ بیدار نہ ہو اس کے سرہانے کھڑے ہو کر اس کے حق میں دعا کرتے رہیں "کہ اے پروردگار! اپنے اس بندے پر اپنی رحمت نازل فرما کہ یہ نیکی اور طہارت کے ساتھ سویا ہے"۔
پھر اسی محفل میں ارشاد فرمایا کہ "اللہ پاک کا کوئی نیک بندہ اگر باوضو سو جائے تو فرشتے اس کی روح کو عرش کے نیچے لےجاتے ہیں جہاں اسے بارگاہِ الٰہی سے خلعتِ فاخرہ عطا ہوتا ہے اور فرشتے اسے واپس لے آتے ہیں۔ اور جو شخص بےطہارت(بے وضو)سوتا ہے اس کی روح کو پہلے آسمان سے ہی واپس بھیج دیا جاتا ہے"۔
5
دائیں اور بائیں ہاتھ کے کام:
پھر ایک حدیثِ پاک بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا ارشادِگرامی ہے
((اليمين للوجه و اليسار للمقعد)) یعنی داہنا ہا تھ دھونے اور کھانا کھانے کے لئے ہے اور بایاں ہاتھ اسنتنجاء کرنے کے لئے ہے۔
6
عارفِ بالله:
پھر عارفوں سے متعلق گفتگو شروع ہوئی آپ(خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ)نے فرمایا کہ " عارف اس شخص کو کہتے ہیں جو تمام جہان کو جانتا ہو اور اپنی عقل سے کسی چیز کے لاکھوں معنی بیان کر سکتا ہو، محبت کی تمام باریکیوں کا جواب دے سکتا ہو، ہر وقت وہ بحرِمحبت میں ڈوبتا اور اُبھرتا رہے تاکہ اسرارِالٰہی وانوارِخداوندی کے موتی نکال کر دیدہ ور جوہریوں کو پیش کرتا رہے ایسا شخص بےشک عارفِ باللہ ہے"۔
پھر فرمایا " عارف وہ ہے جو ہر وقت عشقِ الٰہی میں مست رہے اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے ہر وقت اپنے پروردگار کا ذکر کرتا رہے لمحہ بھر بھی اس کی یاد سے غافل نہ ہو ہر لمحہ خالق و مالک کے حجاب عظمت کے گرد طواف کرتا رہے"۔
7
نمازِ فجر کے بعد مصلّٰی پر بیٹھا رہنا:
پھر فرمایا کہ اہلِ عشق و معرفت فجر کی نماز ادا کر کے آفتاب طلوع ہونے تک اپنی جائےِنماز پر ہی بیٹھ کر ذکرِحق کرتا رہے تاکہ اسے خدا کی بارگاہ میں قُرب و مقبولیت حاصل ہو اور انوارِالٰہی کی تجلی(تَجَ-لِِّی) ان پر لمحہ لمحہ برستی رہے ۔ ایسے شخص کے لئے ایک فرشتے کو حکم ہوتا ہے کہ وہ جب تک مصلّٰی پر سے نہ اٹھے اس کے پاس کھڑا رہ کر اس کے حق میں خدا سے مغفرت کی دعا کرتا رہے۔
8
ابلیس لعین کو مایوسی:
مزید(خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ)ارشاد فرمایا کہ حضرت خواجہ جنید بغدادی قدس سرہٗ نے اپنی کتاب "عمدہ " میں تحریر فرمایا ہے کہ ايک روز رسول کونین صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم نے ابلیس لعین کو بہت مایوس اور غمگین دیکھا تو آپ نے اس سے اس کا سبب دریافت فرمایا تو کہنے لگا کہ میری مایوسی اور رنج و غم کا سبب آپ صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم کی امت کے چار اعمال ہیں:
(۱) پہلا یہ کہ جو لوگ اذان سن کر اس کا جواب دینے میں مشغول ہو جاتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے گناہ بخش دیتا ہے۔
(۲) دوسرا یہ کہ جو لوگ راہِ حق میں نعرہ تکبیر لگا کر میدانِ جہاد میں کود پڑتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان غازیوں کو بخش دیتا ہے۔
(۳) تیسرا یہ کہ جو لوگ رزقِ حلال پر قناعت کرتے ہیں اس سے خود کھاتے ہیں اوروں کو بھی کھلاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔
(۴) چوتھا یہ کہ جو اشخاص نمازِفجر ادا کرنے کے بعد اپنی جائےِنماز پر بیٹھ کر ذکرِالٰہی میں مشغول رہتے ہیں اور سورج نکلنے پر نمازِاشراق پڑھ کر اپنی جگہ سے ہٹتے ہیں تو اللہ تعالٰی انہیں اور ان کے رشتہ داروں کو بخش دیتا ہے۔
9
حکایت:
اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ میں نے "فقہ اکبر“ میں لکھا دیکھا ہے کہ امام المتقین امام اعظم حضرت ابوحنیفہ کوفی (رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ) روایت نقل فرماتے ہیں کہ ایک کفن چور چالیس(40)برس تک مردوں کے کفن چراتا رہا جب وہ مرا تو لوگوں نے اسے خواب میں جنت میں ٹہلتے دیکھا اس سے پوچھا کہ تیری اس خوش بختی کا کیا سبب ہے ۔ ؟ اس نے جواب دیا کہ حق تعالٰی کو میرا ایک عمل پسند آ گیا وہ یہ کہ فجر کی نماز کے بعد میں اپنی جاۓِنماز پر بیٹھ کر اللہ تعالٰی سے اپنے گناہوں سے معافی مانگتا رہتا پھر سورج نکلنے پر نمازِاشراق ادا کرتا اوراپنے کام میں مشغول ہو جاتا۔ اللہ تعالٰی نے
اپنے بےپایاں لطف وکرم سے میرے مذکورہ عمل کی بدولت میرے گناہ بخش کر مجھے اس مرتبے پر پہونچا دیا-
2️⃣دوسری مجلس:
1
غسلِ جنابت:
حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ بیان کرتے ہیں کہ جمعرات کے دن سیدنا خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ کی قدم بوسی کی دولت نصیب ہوئی ۔ اس وقت جنابت (وہ ناپاکی جس سے غسل واجب ہوتا ہے) سے متعلق گفتگو ہورہی تھی مولانا بہاءالدین بخاری اور مولانا شہاب الدین محمد بغدادی ( قدس سرہما) حاضرِخدمت تھے (حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے) زبانِ مبارک سے فرمایا کہ انسان کے ہر بال کے نیچے جنابت ہے لہٰذا غسلِ جنابت تب ہی مکمل ہو سکتا ہے جب بدن کے ہر بال کی جڑ میں پانی پہنچ جائے اگر ایک بال بھی خشک رہ گیا تو قیامت کے دن وہ بال اس سے جھگڑے گا۔
2
جُنُبی کا منہ اور پسینہ پاک ہے:
پھر فرمایا " فتاوٰی ظهیریه “ میں لکھا ہوا ہے کہ آدمی کا منہ پاک رہتا ہے چنانچہ جُنُبی (جو شخص حالتِ جنابت میں ہو) جس برتن سے پانی پیئے وہ ناپاک نہیں ہوتا ۔ اسی طرح جُنُبی مرد یا حائضہ عورت کا منہ ناپاک نہیں ہوتا۔
پھرخواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا کہ انسان کا تھوک بھی پاک ہے اگر کسی کے بدن یا کپڑے کو لگ جائے تو وہ ناپاک نہیں ہوتا
3
حلال غسل کا اجر:
اس کے بعد خواجہ غریب نواز قدس سرہ نے فرمایا کہ میں نے اپنے پیرو مرشد حضرت خواجہ عثمان ہارونی قدس سرہ سے سنا ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام جنت سےدنیا میں آئے اور پہلی بار غسلِ جنابت کی حاجت حاجت ہوئی تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے حاضرِخدمت ہو کر عرض کی کہ اُٹھ کر غسل کیجئے ۔ جب آپ نے غسل فرمایا تو بہت فرحت و سرور کا احساس ہوا پھر آپ نے حضرت جبرئیل امین علیہ السلام سے پوچھا کہ اس غسل کا کچھ اجر بھی ہے ۔؟
جواب ملا کہ اس غسل کے عوض آپ کے جسم کے ہر بال کے لئے آپ کو ایک سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔ اور آپ کے بدن سے گرنے والے پانی کے ہر قطرے سے اللّٰہ تعالٰی ایک فرشته پیدا فرمائے گا جو روزِقیامت تک عبادتِ الٰہی بجالاتا رہے گا اور ان تمام عبادتوں کا ثواب آپ کو عطا کیا جائے گا۔ اسی طرح اس غسل کا ثواب آپ کی اولاد کے لئے بھی ہےبشرطیکہ وہ مومن ہوں اور ان کا غسل حلال صحبت کے بعد ہو۔
4
حرام(زناکے)غسل کا وبال:
جب خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے یہ بات کی تو آبدیدہ ہو گئے اور فرمایا کہ جو شخص صحبتِ حرام(زنا) کے بعد غسل کرے گا تو اس کے بدن کے ہر بال کے بدلے ایک سال کے گناہ اس کے نامہ اعمال میں لکھے جائیں گے اور اس کے بدن سے ٹپکنے والے پانی کے ہر قطرے سے اللہ تعالیٰ ایک شیطان پیدا فرمائے گا اور جو بدیاں اس شیطان سے سرزد ہوں گی وہ اس شخص کے نامہ اعمال میں لکھے جائیں گے۔
5
راہِ شریعت پر چلنے والوں کی ابتداء وانتہا:
پھر خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے فرمایا کہ جو شخص شریعت کے احکام کی پوری پابندی کرتا ہے وہ طریقت کی منزل پر پہونچ جاتا ہے اور اگر وہ طریقت کے تمام شرائط بھی پوری کر لیتا ہے تو معرفت کی منزل میں پہونچ جاتا ہے اگر معرفت کی راہ پر ثابت قدمی سے چلتا ہے تو مرتبہ حقیقت تک پہونچ جاتا ہے پھر اس کی ہر آرزو پوری ہو جاتی ہے۔
6
نماز ایک امانت ہے:
خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے اچانک اپنا موضوعِ سخن نماز کی طرف پھیر دیا اور فرمایا کہ نماز ایک امانت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے سپردفرمائی ہے ۔ تو بندوں پر واجب ہے کہ امانت میں کسی قسم کی خیانت نہ کریں ۔
پھر ارشاد فرمایا کہ انسان جب نماز ادا کرے تو تعدیلِ ارکان میں کمی نہ کرے یعنی رکوع سجود اور ہر رکن کماحقہٗ بجالائے اور صحیح طریقے سے نماز ادا کرے۔
7
حقوقِ نماز کی ادائیگی:
پھر خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا کہ کتاب " صلٰوۃ مسعودی “ میں لکھا ہے کہ جو شخص نماز کا پوری طرح حق ادا کرتا ہے (یعنی وقت کی پابندی کے ساتھ خشوع،خضوع اور صحیح طریقے سے نماز ادا کرتا ہے) تو فرشتے اس کی نماز کو آسمان کی بلندیوں پر لے جاتے ہیں اس نماز سے ایک خاص قسم کا نور پیدا ہوتا ہے اس کے لئے افلاک(آسمانوں)کے سو دروازے کھول د ئیے جاتے ہیں،پھر وہاں سے اس نماز کو عرش کے قریب لے جاتے ہیں وہاں وہ بارگاہِ ایزدی میں سجدہ ریز ہوتی ہے اور اپنے ادا کرنے والے کے حق میں دعائےِبخشش کرتی ہے
آپ نے ایک حدیث بیان فرمائی کہ سرور کونین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ایک شخص کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ رکوع و سجود صیح طریقے سےنہیں ادا کر رہا تھا جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے پوچھا اےشخص ! تو کب سے اس طرح نماز پڑھ رہا ہے۔؟ اس نے جواب دیا " یا رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم شروع سے (یعنی جب سے نماز شروع کی ہے اس طرح نماز پڑھتا ہوں)۔ رحمتِ دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی آنکھیں پُرنم ہوگئیں اور آپ نے ارشاد فرمایا افسوس تونے آج تک کچھ نہیں کیا اور اگر تو اسی حالت میں مر جائے تو میری سنت پر نہیں مرے گا۔
اس کے بعد خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے فرمایا کہ "میں نے خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے سنا ہے کہ قیامت کے دن جو مسلمان نماز کی ذمہ داری سے چھوٹ گیا وہی بارگاہِ الٰہی میں سرخرو ہوگا ورنہ جہنم کا ایندھن بنے گا"
8
حکایت
پھر خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے ایک حکایت بیان فرمائی کہ ایک مرتبہ میں شام کے قریب ایک شہر میں مقیم تھا اس شہر سے باہر ایک غار تھا جس میں ایک بزرگ شیخ اوحد محمد عبدالواحد غزنوی رحمۃاللہ تعالٰی علیہ رہتے تھے ان کے جسم کی لاغری کا یہ عالم تھا کہ بدن کی ایک ایک ہڈی شمار کی جاسکتی تھی یعنی صرف چمڑا تھا گوشت کا نام ونشان نہیں تھا میں ملاقات کی غرض سے ان کے پاس گیا تو دیکھا کہ جائےنماز پر بیٹھے ہیں اور دو شیر ان کے سامنے کھڑے ہیں۔ میں شیروں کے خوف سے ٹھٹک کر باہر کھڑا رہ گیا۔ شیخ غزنوی رحمۃاللہ تعالٰی علیہ کی نظر جب مجھ پر پڑی تو فرمایا " اندر آ جاؤ ڈرو مت" میں غار کے اندر داخل ہوا اور شیخ کو سلام کر کے ادب سے بیٹھ گیا۔ آپ نے فرمایا اگر تم کسی کو اذیت یا نقصان پہنچانے کا ارادہ نہ کرو تو تمہیں بھی کوئی چیز تکلیف یا نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ جو شخص خدا سے ڈرتا ہے اس سے ہر چیز ڈرتی ہے شیر کیا چیز ہے۔ پھر مجھ سے فرمایا کہاں سے آئے ہو، میں نے کہا، بغداد سے، فرمایا تمہارا آنا مبارک ہو درویشوں کی خدمت کیا کرو تمہیں اس کا اچھا پھل ملے گا۔ اور میری سنو ، میں کئی سال سے ترک دنیا کر کے اس غار میں گوشہ گیر ہوں اور تیس(30)سال سے ایک چیز کے خوف سے ہمیشہ روتا رہتا ہوں“۔
میں نے پوچھا وہ کیا چیز ہے۔؟
شیخ غزنوی نے فرمایا وہ نماز ہے۔ ہر وقت مجھے یہی خوف دامنگیر رہتا ہے کہ نماز کی کوئی شرط فوت نہ ہو جائے کیونکہ اس کے نتیجے میں ساری اطاعتِ الٰہی میرے منہ پر مار دی جاسکتی ہے۔ اے درویش ! اگر تم نے نماز کا پوراحق ادا کر لیا تو واقعی بڑا کام کر لیا ورنہ یہ سمجھ لو کہ ساری عمر تم نے غفلت میں ضائع کر دی ۔ خدا کے نزدیک ترکِ نماز سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں اور تارکِ نماز سے بڑھ کر خدا کا کوئی دشمن نہیں ۔ دوزخ کا پیٹ وہی لوگ بھریں گے جو نماز پورے شرائط کے ساتھ ادا نہیں کرتے اور وقت بےوقت نماز پڑھتے ہیں۔ مجھے تم جو ہڈیوں کا ڈھانچہ دیکھ رہے ہو اس کا سبب یہی ہے کہ میں ہر وقت اس بات سے خوف زدہ رہتا ہوں کہ میں نماز کا حق ادا کر پایا ہوں یا نہیں۔
اس کے بعد شیخ غزنوی نے مجھے ایک سیب عطا فرماتے ہوئے نماز کا حق ادا کرنےکی مزید تاکید فرمائی۔
9
دین کا ستون:
یہ حکایت بیان فرماتے ہوئے خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ کی آنکھیں پرنم ہو گئیں اور پھر آپ نے فرمایا دوستو ! نماز دین کا ستون ہے اور ارکانِ نماز، نماز کے ستون ہیں ۔ ستون کھڑا رہے تو گھر سلامت رہتا ہے اور اگر ستون گر پڑے تو گھر بھی منہدم ہو جاتا ہے ۔ چونکہ نماز دین کا ستون ہے اس لئے جس شخص کی نماز کے فرائض سنن اور واجبات میں خلل پڑا گویا اس کے دین میں فرق پڑا۔
3️⃣
تيسرى مجلس:
سرکار خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ بدھ کے دن خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ کی قدم بوسی کا شرف حاصل ہوا اس مجلس میں میرے علاوہ مولانا بہاء الدین بخاری رحمۃاللہ تعالٰی علیہ، خواجہ اوحد الدین کرمانی رحمۃاللہ تعالٰی علیہ اور سمرقند کے چھ درویش بھی حاضرِ خدمت تھے گفتگو کا آغاز اوقاتِ نماز کی پابندی کے موضوع پر ہوا۔
1
نماز کی ادائیگی میں تاخیر پر افسوس:
خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ سے سوال کیا گیا کہ ایسے شخص سے متعلق کیا حکم ہے جو جان بوجھ کر فرض نماز کی ادائیگی میں اتنی تاخیر کر دے کہ وقت گزر جائے اور پھر قضا ادا کرے ۔؟ آپ نے ارشاد فرمایا ” وہ کیسا مسلمان ہے جو نماز وقت پر ادا نہیں کرتا ایسے لوگوں کےمسلمان ہونے پر صدہزار افسوس جو اللہ تعالیٰ کی بندگی میں کوتاہی کریں۔ پھر فرمایا کہ ” میرا گزر ایک ایسے شہر سے ہوا جہاں نماز کا وقت آنے سے پہلے ہی لوگ نماز کے لئے مستعد ہو کر کھڑے ہو جاتے ۔ میں نے ان سے اس کا سبب پوچھا تو بتایا کہ ہماری آرزو ہوتی ہے کہ نماز کا وقت آتے ہی فوراً ادا کر لیں اگر ہماری سُستی سے نماز کا وقت نکل گیا تو قیامت کے دن اپنے آقا و مولا رسول دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے شرمسار ہوں گے کیونکہ حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کا ارشادِ گرامی ہے :
((عَجِِّلُوا بِالتَّوْبَةِ قَبْلَ الْمَوْتِ وَعَجِِّلُوا بالصَّلٰوةِ قَبْلَ الْفَوْتِ)) یعنی موت کے آنے سے پہلے توبہ کرنے میں جلدی کرو اور وقت گزر جانے سے پہلے نماز کے لئے جلدی کرو۔
خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ نے پھر ارشاد فرمایا کہ میں نے کتاب "واسعه " میں دیکھا ہے نیز اپنے استاذِگرامی مولانا حسام محمد بخاری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی یہ حدیثِ مبارک سنی ہے
((مِنۡ أكۡبَرِ الۡكَبَائِرِ يجۡمَعُ بَيۡنَ الصَّلَاتَيۡنِ))
يعنی: كبيره گناہوں میں بڑا گناہ یہ ہے کہ (نماز کا وقت گزر جانے پر)دو نمازیں ملا کر پڑھی جائیں"۔
2
حکایت
اس کے بعد خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ نے یہ حکایت بیان فرمائی کہ ایک بار حضرت خوابه بایزید بسطامی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے صبح کی نماز قضا ہو گئی تو اس کے غم میں آپ اتنا روئے اور اتنی آہ وزاری کی کہ بیان سے باہر ہے ۔ غیب سے آواز آئی اے بایزید ! تو اس قدر آہ وزاری کیوں کر رہا ہے اگر صبح کی ایک نماز فوت ہوگئی تو ہم نے تیرے نامہ اعمال میں ہزار نمازوں کا ثواب لکھ دیا ہے"۔
3
نماز کے بارے میں:
پھر ارشاد فرمایا کہ میں نے "تفسیر محبوب قریشی" میں پڑھا ہے کہ جو شخص وقت پر ادا کرے گا تو قیامت کے دن اس کی نماز میں اس کی کی رہنمائی کریں گی۔
رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے فرمایا ہے
((لا ايمان لمن لا صلٰوة له))
یعنی جس کی نماز نہیں اس کا ایمان نہیں"۔
اور میں نے مرشدی حضرت خواجہ عثمان ہارونی قدس سرہ سے سنا ہے کہ "تفسیر امام زاہد" میں آیت مبارکہ
پارہ 30 سورۃ الماعون آیت 4 -5
((فَوَيْلٌ لِِّلْمُصَلِِّيۡنَ()الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلٰوَ تِهِمْ سَاهُوۡنَ))
ترجمہ کنز الایمان
تو ان نمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں
کی تفسیر میں لکھا ہے کہ ویل جہنم کا ایک کنواں
( یا دوزخ کا ایک جنگل) ہے جس میں ہولناک عذاب رکھا گیاہے۔ یہ نماز میں سستی کرنے والوں کے لئے مخصوص ہے۔
4
صدقہ کے فوائد:
اس کے بعد خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے صدقہ کے موضوع پر گفتگو شروع کر دی۔ آپ نے فرمایا جو شخص کسی بھوکے کوکھانا کھلائے گا اللہ تعالٰی قیامت کے دن اس شخص اور دوزخ کے درمیان سات پر دے حائل کر دے گا۔ جن میں سے ہر پردے کی موٹائی پانچ سو برس کی راہ کے برابر ہوگی ۔
5
جھوٹی قسم کھانے کا وبال
پھر کچھ دیر کے بعد جھوٹی قسم سے متعلق گفتگو شروع ہوئی آپ(خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ)نے فرمایا ” جو شخص جھوٹی قسم کھاتا ہے اس کے گھر سے برکت اٹھ جاتی ہے اور جھوٹی قسم کھا کر وہ اپنا گھر بار تباہ و برباد کر لیتا ہے"۔
6
حکایت:
پھر بغداد کی جامع مسجد میں مولانا عمادالدین بخاری رحمۃاللہ تعالٰی علیہ سے سنی ہوئی ایک حکایت بیان فرمائی کہ ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بتایا کہ اے موسیٰ !(علیہ السلام)میں نے ساتواں دوزخ ہاویہ بنایا ہے یہ سب سے زیادہ خوفناک اور اس کی آگ نہایت سیاہ اور تیز ہے اس میں سانپ بچھو بھی بکثرت ہیں وہ گندھک کے پتھروں سے روزانہ تپایا جاتا ہے اگر اس گندھک کا ایک قطرہ بھی دنیا میں آ کر پڑ جائے تو تمام پانی خشک ہو جائے ، سب پہاڑ جل جائیں اور اس کی گرمی سے زمین پھٹ جائے اے موسیٰ ایسا عذاب دو شخصوں کے لئے تیار کیا گیا ہے ایک وہ جو نماز نہیں ادا کرتا اور دوسرے وہ جو جھوٹی قسم کھاتا ہے۔
7
حکایت
پھر فرمایا کہ اہلِ حق تو سچی قسم کھانے سے بھی ڈرتے ہیں اور اسی ضمن میں ایک حکایت بیان فرمائی کہ ایک مرتبہ خواجہ محمد اسلم طوسی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے جو ایک پاک باطن بزرگ تھے حالت سُکر میں سچی قسم کھائی ۔ جب حالت سُکر دور ہوئی اور ہوش میں آئے تو لوگوں سے پوچھا کہ کیا آج میں نے قسم کھائی ہے ۔ ؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دیا۔ آپ نے فرمایا: آج میرا نفس مجھ پر ایسا غالب آگیا کہ میں نے سچی قسم کھائی اس کا مطلب یہ ہے کہ کل میں اور قسمیں بھی کھا سکتا ہوں کیونکہ میرا نفس اس کا عادی ہو گیا۔ میں آج کے بعد ہمیشہ خاموش رہوں گا اور کسی سے کوئی کلام نہیں کروں گا۔ اس واقعہ کے بعد خواجہ محمد اسلم طوسی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ چالیس(40)برس تک زندہ رہے لیکن انہوں نے کسی شخص سے مطلق کوئی بات نہیں کی ۔ یہ سب کچھ انہوں نے ایک سچی قسم کھانے کے کفارےمیں کیا۔
(سیرتِ خواجہ نواز صفحہ:۴۱۶ تا ۴۳۲مصنف:حضرت علامہ عبد الرحیم قادری اترولوی)
خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ تعالٰی علیہ کے چند اقوال:
مصیبت زدہ لوگوں کی فریاد سننا اور ان کا ساتھ دینا، حاجتمندوں کی حاجت روائی کرنا، بھوکوں کو کھانا کھلانا، اسیروں کو قید سے چھڑانا یہ باتیں اللہ عزوجل کےنزدیک بڑا مرتبہ رکھتی ہیں۔
(معین الہند حضرت خواجہ معین الدین اجمیری، ص: ۱۴۴)
نیکوں کی صحبت نیک کام سے بہتر اور برے لوگوں کی صحبت بدی کرنے سےبھی بدتر ہے۔
بدبختی کی علامت یہ ہے کہ انسان گناہ کرنے کے باوجود بھی اللہ پاک کی بارگاہ میں خود کو مقبول سمجھے۔
خدا کا دوست وہ ہے جس میں یہ تین خوبياں ہوں :سخاوت دریاجيسی، شفقت آفتاب کی طرح اور تواضع زمین کی مانند ۔
اللّٰه(عزوجل)
پیارےمحبوبﷺو
انبیاۓِکرام(علیھم السّلام)و
صحابہ کرام(علیھم الرضوان)و اولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه)کےصدقےمیں
میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے(آمین)
جملہ مؤمنین و مؤمنات کے لئے دعائےِ مغفرت کی اِلۡتِجا ہے
ہمارا ہدف آپ (آپ کے ذریعے لوگوں) تک دینی، تاریخی، معلوماتی، تحریر یں پیش کرنا ہے جس میں آپ اس کو دوسروں تک پہنچا کر بھلا ئی کا کردار ادا کر سکتے ہیں اسمیں آپ کا
تھوڑا سا وقت صرف ہوگا لیکن ہو سکتا ہے آپ کی شیئر کردہ تحریر ایک یا بہت سے لوگوں کیلئے سبق آموز ثابت ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسروں کو شیئر کرنے کی گزارش ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ
ٹائپنگ(لکھنے)میں اگر کوئی غلطی پائیں تو فورًا مطّلع فرمائیں نوازش ہوگی
نوٹ
ٹائپنگ(لکھنے)میں اگر کوئی غلطی پائیں تو فورًا مطّلع فرمائیں نوازش ہوگی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
طالبِ دعا:- گدائےِ غوث و خواجہ و رضا
عبد الوحید قادری شاہ پور بلگام کرناٹک
طالبِ دعا:- گدائےِ غوث و خواجہ و رضا
عبد الوحید قادری شاہ پور بلگام کرناٹک