Type Here to Get Search Results !

مکھی کی بیٹ اگر بدن یا کپڑے پر لگی ہو تو اسی حالت میں نماز ہوگی یا نہیں؟

 (سوال نمبر 4918)
مکھی کی بیٹ اگر بدن یا کپڑے پر لگی ہو تو اسی حالت میں نماز ہوگی یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مکھی مچھر کی بیٹ اگر بندن یا کپڑے پر لگی ہو تو اسی حالت میں وضو کرکے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا 
سائلہ:- بلقیس فاطمہ شہر بھیرہ شریف پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں مچھر یا پسو کی بیٹ کے ساتھ نماز ہوجائے گی ۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے 
جس چیز کی آدمی کو عموما یا خصوصا ضرورت پڑتی رہتی ہے اور اس کے ملاحظہ واحتیاط میں حرج ہے اس کا ناخنوں کے اندر یا اوپر یا اور کہیں لگا رہ جانا اگر چہ جرم دار ہو اگر چہ پانی اس کے نیچے نہ پہنچ سکے ، جیسے پکانے گوندھنے والوں کے لئے آٹا، رنگریز کے لئے رنگ کا جرم ، عورت کے لئے مہندی کا جرم ، کاتب کے لئے روشنائی ، مزدور کے لئے گارا مٹی ، عام لوگو ں کے لئے کوئے یا پلک میں سرمہ کا جرم ، بد ن کا میل مٹی غبار ، مکھی مچھر کی بیٹ وغیرہا کہ ان کا رہ جانا فر ض اعتقادی کی ادا کو مانع نہیں ۔
فـــ کن چیزوں کا بدن پر لگارہ جانا وضو و غسل کا مانع نہیں در مختار میں ہے:لایمنع الطہارۃ خرء ذباب وبرغوث لم یصل الماء تحتہ وحناء ولو جرمہ بہ یفتی ودرن ودھن ودسومۃ وتراب وطین ولو فی ظفر مطلقا ای قرویا اومدنیا فی الاصح بخلاف نحوعجین ولایمنع ماعلی ظفر صباغ۔ 
طہارت سے مانع نہیں مکھی اور پسو کی بیٹ جس کے نیچے پانی نہ پہنچا ، اور مہندی اگر چہ جرم دار ہو ، اسی پر فتوی ہے ، اورمیل، تیل ، چکنائی ، مٹی ، گارا اگر چہ ناخن میں ہو ۔ قول اصح پر مطلقا یعنی دیہاتی ہو یا شہری ، بخلاف گندھے ہوئے آٹے کے ، اور رنگر یز کے ناخن پر جو رنگ ہوتا ہے وہ مانع نہیں۔
(الدرالمختار کتاب الطہارۃ مطبع مجتبائی دہلی ۱ / ۶۹)
فـــــــ عورت کے ہاتھ پاؤں پر مہندی کا جرم لگا رہ گیا اور خبر نہ ہوئی تو وضو و غسل ہوجائے گا ہاں جب اطلاع ہو چھڑا کر وہاں پانی بہائے ۔ردالمحتار میں ہے:لکن فی النھر لوفی اظفارہ عجین فالفتوٰی انہ مغتفر اھ 
لیکن النہر الفائق میں ہے کہ اگر ناخنوں کے اندر خمیر رہ گیا ہو تو فتویٰ اس پر ہے کہ وہ معاف ہے اھ۔
(ردالمحتار کتاب الطہارۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۱ / ۱۰۴)
(فتاوی رضویہ ج 1 ص 42 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
08/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area