(سوال نمبر 4919)
جادو سیکھنا کیسا ہے؟ اور بندر کا تماشہ دیکھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جادو کا فن سیکھنا کیسا ہے؟ نیز کسی پر جادو کرنا کیسا ہے؟ اور بندر کا تماشہ دیکھنا کیسا؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
جادو سیکھنا کیسا ہے؟ اور بندر کا تماشہ دیکھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جادو کا فن سیکھنا کیسا ہے؟ نیز کسی پر جادو کرنا کیسا ہے؟ اور بندر کا تماشہ دیکھنا کیسا؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- توصیف احمد البرھانی جہانیاں پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ مطلق جادو سیکھنا حرام نہیں ہے کبھی جادو سیکھنا فرض بھی ہو سکتا ہے، کبھی حرام اور کبھی جائز بھی البتہ جادو پر عقیدہ رکھنا کفر ہے اور اگر جادو میں کفریہ عمل ہو تو جادو کا عمل کرنا بھی کفر ہے ۔
ایسا جادو یا سفلی عمل جس میں کوئی قول و عمل کفر پر مشتمل نہ ہو کسی مومن پر سے جادو اور سفلی عمل کے اتار کے لئے کرنا کرانا صحیح و جائز ہے۔ چونکہ ہر جادو یا سفلی عمل کفر پر مشتمل نہیں ہوتا ہے بلکہ بعض حرام ہے اور بعض حرام بھی نہیں ہے۔
قال الفاضل اسماعیل السیواسی فی شرح رسالۃ الصغائر والکبائر تحت قول الماتن۔ (فاضل اسمعیل السیواسی نے شرح رسالہ الصغائر والکبائر میں ماتن کے قول کے تحت میں کہا)۔
والسحرا ما الاعتقاد فکفر و کذا العمل بہ ولا خلاف فی کونہما کفرا کذا قالہ ابن الکمال الوزیرفی تفسیر قولہ تعالی {وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا} بل قال البعض ان تعلم السحر لیس بحرام علی الاطلاق بل قد یکون فرضا و قد یکون حراما وقد یکون جائزا۔
جہاں تک سحر پر عقیدہ رکھنے کا تعلق ہے تو یہ کفر ہے۔ اسی طرح اس کے مطابق عمل کفر ہے۔ ان دونوں کے کفر ہونے میں کوئی اختلاف نہیں۔ ایسا ہی ابنِ کمال وزیر نے اللہ تعالیٰ کے قول {وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا} [البقرۃ:۱۰۲] (لیکن شیطانوں ہی نے کفر کا کام کیا) کی تفسیر میں کہا۔
بلکہ بعض علماء نے یہ کہا کہ جادو سیکھنا علی الاطلاق حرام نہیں۔ کبھی یہ فرض بھی ہو سکتا ہے، کبھی حرام اور کبھی جائز۔
قال فی ردالمحتار ناقلا عن ذخیرہ الناظر۔ (ردالمحتار میں ذخیرۃ الناظر سے نقل کرکے کہا)۔
تعلمہ فرض لرد ساحر اہل الحرب و حرام لیفرق بہ بین المرأۃ وزوجھا و جائز لیوفق بینھما اہ ابن عبدالرزاق۔
اہل حرب کے جادو گر کا جواب دینے کے لئے جادو سیکھنا فرض ہے۔ میاں بیوی میں جدائی ڈالنے کے لئے سیکھنا حرام ہے۔ دونوں میں میل و محبت پیدا کرنے کے لئے جائز ہے۔
قال الفاضل العلی القاری فی شرح الفقہ الاکبر۔ (ملا علی قاری نے شرح فقہ اکبر میں کہا)
ثم قول بعض اصحابنا ان السحر کفر ماول فقد قال الشیخ ابو منصور الماتریدی القول بان السحر کفر علی الاطلاق خطأ بل یجب البحث عنہ فان کان فی ذلک رد ما لزمہ فی شرط الایمان فھو کفر و الا فلا فلو فعل ما فیہ ہلاک انسان او مرضہ او تفریق بینہ و بین امرأتہ و ھو غیر منکر لشئی من شرائط الایمان لا یکفر لکنہ یکون فاسقا ساعیا فی الرض بالفساد۔ کذا ذکرہ صاحب الارشاد فی الاشراق و نقلہ القونوی انتہیٰ۔ (ملخصا)۔
ہمارے بعض اصحاب کا یہ کہنا کہ جادو سیکھنا کفر ہے یہ محتاج تاویل ہے۔ شیخ ابو منصور ماتریدی نے کہا۔ علی الاطلاق یہ کہنا کہ جادو سیکھنا کفر ہے، غلطی بر مبنی ہے۔ بلکہ اس مسئلہ پر بحث کی سخت ضرورت ہے۔ اگر اس کے اندر ایسی کسی بات کا انکار ہے جو ایمان میں شرط لازم ہے تو یہ کفر ہے ورنہ کفر نہیں ہوگا۔ اگر اس نے کوئی ایسا کام کیا جس کے اندر انسان کی ہلاکت یا اس کا بیمار ہوجانا ہے، یا میاں بیوی کے بیچ تفرقہ ڈالنا ہے اور ا سکی حالت یہ ہے کہ وہ شرائط ایمان میں سے کسی چیز کا منکر نہیں تو اس کی تکفیر نہیں کی جائے گی۔ مگر وہ فاسق اور زمین میں فساد و بگاڑ پیدا کرنے کی کوشش کرنے والا ضرور ہوگا۔ ایسا ہی صاحب الارشاد نے اشراق میں ذکر کیا اور اسے قونوی نے نقل کیا۔ (حبیب الفتاویٰ ج4 ص 112)
٢/ بندر کا تماشہ دیکھنا دیکھانا جائز نہیں ہے اسی طرح اس پر پیسے لینا دینا جائز نہیں ہے
در مختار میں ہے
(و) كره (كل لهو) لقوله - عليه الصلاة والسلام - «كل لهو المسلم حرام إلا ثلاثة ملاعبته أهله وتأديبه لفرسه ومناضلته بقوسه
یعنی:ہر قسم کا کھیل مکروہ ہے کیونکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کا ہر کھیل حرام ہے سوائے تین کھیل کے ،اپنے اہل کے ساتھ دل لگی کرنا اور اپنے گھوڑے کو سکھانا اور اپنی کمان کے ساتھ تیر اندازی کرنا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ مطلق جادو سیکھنا حرام نہیں ہے کبھی جادو سیکھنا فرض بھی ہو سکتا ہے، کبھی حرام اور کبھی جائز بھی البتہ جادو پر عقیدہ رکھنا کفر ہے اور اگر جادو میں کفریہ عمل ہو تو جادو کا عمل کرنا بھی کفر ہے ۔
ایسا جادو یا سفلی عمل جس میں کوئی قول و عمل کفر پر مشتمل نہ ہو کسی مومن پر سے جادو اور سفلی عمل کے اتار کے لئے کرنا کرانا صحیح و جائز ہے۔ چونکہ ہر جادو یا سفلی عمل کفر پر مشتمل نہیں ہوتا ہے بلکہ بعض حرام ہے اور بعض حرام بھی نہیں ہے۔
قال الفاضل اسماعیل السیواسی فی شرح رسالۃ الصغائر والکبائر تحت قول الماتن۔ (فاضل اسمعیل السیواسی نے شرح رسالہ الصغائر والکبائر میں ماتن کے قول کے تحت میں کہا)۔
والسحرا ما الاعتقاد فکفر و کذا العمل بہ ولا خلاف فی کونہما کفرا کذا قالہ ابن الکمال الوزیرفی تفسیر قولہ تعالی {وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا} بل قال البعض ان تعلم السحر لیس بحرام علی الاطلاق بل قد یکون فرضا و قد یکون حراما وقد یکون جائزا۔
جہاں تک سحر پر عقیدہ رکھنے کا تعلق ہے تو یہ کفر ہے۔ اسی طرح اس کے مطابق عمل کفر ہے۔ ان دونوں کے کفر ہونے میں کوئی اختلاف نہیں۔ ایسا ہی ابنِ کمال وزیر نے اللہ تعالیٰ کے قول {وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا} [البقرۃ:۱۰۲] (لیکن شیطانوں ہی نے کفر کا کام کیا) کی تفسیر میں کہا۔
بلکہ بعض علماء نے یہ کہا کہ جادو سیکھنا علی الاطلاق حرام نہیں۔ کبھی یہ فرض بھی ہو سکتا ہے، کبھی حرام اور کبھی جائز۔
قال فی ردالمحتار ناقلا عن ذخیرہ الناظر۔ (ردالمحتار میں ذخیرۃ الناظر سے نقل کرکے کہا)۔
تعلمہ فرض لرد ساحر اہل الحرب و حرام لیفرق بہ بین المرأۃ وزوجھا و جائز لیوفق بینھما اہ ابن عبدالرزاق۔
اہل حرب کے جادو گر کا جواب دینے کے لئے جادو سیکھنا فرض ہے۔ میاں بیوی میں جدائی ڈالنے کے لئے سیکھنا حرام ہے۔ دونوں میں میل و محبت پیدا کرنے کے لئے جائز ہے۔
قال الفاضل العلی القاری فی شرح الفقہ الاکبر۔ (ملا علی قاری نے شرح فقہ اکبر میں کہا)
ثم قول بعض اصحابنا ان السحر کفر ماول فقد قال الشیخ ابو منصور الماتریدی القول بان السحر کفر علی الاطلاق خطأ بل یجب البحث عنہ فان کان فی ذلک رد ما لزمہ فی شرط الایمان فھو کفر و الا فلا فلو فعل ما فیہ ہلاک انسان او مرضہ او تفریق بینہ و بین امرأتہ و ھو غیر منکر لشئی من شرائط الایمان لا یکفر لکنہ یکون فاسقا ساعیا فی الرض بالفساد۔ کذا ذکرہ صاحب الارشاد فی الاشراق و نقلہ القونوی انتہیٰ۔ (ملخصا)۔
ہمارے بعض اصحاب کا یہ کہنا کہ جادو سیکھنا کفر ہے یہ محتاج تاویل ہے۔ شیخ ابو منصور ماتریدی نے کہا۔ علی الاطلاق یہ کہنا کہ جادو سیکھنا کفر ہے، غلطی بر مبنی ہے۔ بلکہ اس مسئلہ پر بحث کی سخت ضرورت ہے۔ اگر اس کے اندر ایسی کسی بات کا انکار ہے جو ایمان میں شرط لازم ہے تو یہ کفر ہے ورنہ کفر نہیں ہوگا۔ اگر اس نے کوئی ایسا کام کیا جس کے اندر انسان کی ہلاکت یا اس کا بیمار ہوجانا ہے، یا میاں بیوی کے بیچ تفرقہ ڈالنا ہے اور ا سکی حالت یہ ہے کہ وہ شرائط ایمان میں سے کسی چیز کا منکر نہیں تو اس کی تکفیر نہیں کی جائے گی۔ مگر وہ فاسق اور زمین میں فساد و بگاڑ پیدا کرنے کی کوشش کرنے والا ضرور ہوگا۔ ایسا ہی صاحب الارشاد نے اشراق میں ذکر کیا اور اسے قونوی نے نقل کیا۔ (حبیب الفتاویٰ ج4 ص 112)
٢/ بندر کا تماشہ دیکھنا دیکھانا جائز نہیں ہے اسی طرح اس پر پیسے لینا دینا جائز نہیں ہے
در مختار میں ہے
(و) كره (كل لهو) لقوله - عليه الصلاة والسلام - «كل لهو المسلم حرام إلا ثلاثة ملاعبته أهله وتأديبه لفرسه ومناضلته بقوسه
یعنی:ہر قسم کا کھیل مکروہ ہے کیونکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کا ہر کھیل حرام ہے سوائے تین کھیل کے ،اپنے اہل کے ساتھ دل لگی کرنا اور اپنے گھوڑے کو سکھانا اور اپنی کمان کے ساتھ تیر اندازی کرنا۔
(در مختار ،ج 9،ص 651،دار المعرفہ بیروت)
ملفوظات اعلی حضرت میں ہے
ناجائز بات کا تماشا دیکھنا بھی ناجائز ہے،بندر نَچانا حرام ہے،اس کا تماشا دیکھنا بھی حرام ہے۔درمختاروحاشیہ علامہ طحطاوی میں ان مسائل کی تَصرِیح ہے۔ آج کل لوگ ان(احکام) سے غافل ہیں۔مُتَّقِی لوگ جن کو شریعت کی احتیاط ہے، ناواقِفی سے ریچھ یا بند ر کا تماشا یا مُرغوں کی پالی(یعنی ترکیب سے کروائی جانے والی مرغوں کی لڑائی) دیکھتے ہیں اور نہیں جانتے کہ اِس سے گنہگار ہوتے ہیں۔حدیث میں ارشاد ہے کہ اگر کوئی مجمع خیر(یعنی بھلائی کا اجتِماع وغیرہ) کا ہو اور وہ نہ جانے پایا اور خبر ملنے پر اِس نے افسوس کیا تو اُتنا ہی ثواب ملے گا جتنا حاضِرین کو اور اگر مجمع شر (یعنی بُرائی کا مجمع مَثَلًا میوزیکل پروگرام) ہو اُس نے اپنے نہ جانے پر افسوس کیا تو جو گناہ اُن حاضِرین پر ہوگا وہ اِس پر بھی(ہو گا)
ملفوظات اعلی حضرت میں ہے
ناجائز بات کا تماشا دیکھنا بھی ناجائز ہے،بندر نَچانا حرام ہے،اس کا تماشا دیکھنا بھی حرام ہے۔درمختاروحاشیہ علامہ طحطاوی میں ان مسائل کی تَصرِیح ہے۔ آج کل لوگ ان(احکام) سے غافل ہیں۔مُتَّقِی لوگ جن کو شریعت کی احتیاط ہے، ناواقِفی سے ریچھ یا بند ر کا تماشا یا مُرغوں کی پالی(یعنی ترکیب سے کروائی جانے والی مرغوں کی لڑائی) دیکھتے ہیں اور نہیں جانتے کہ اِس سے گنہگار ہوتے ہیں۔حدیث میں ارشاد ہے کہ اگر کوئی مجمع خیر(یعنی بھلائی کا اجتِماع وغیرہ) کا ہو اور وہ نہ جانے پایا اور خبر ملنے پر اِس نے افسوس کیا تو اُتنا ہی ثواب ملے گا جتنا حاضِرین کو اور اگر مجمع شر (یعنی بُرائی کا مجمع مَثَلًا میوزیکل پروگرام) ہو اُس نے اپنے نہ جانے پر افسوس کیا تو جو گناہ اُن حاضِرین پر ہوگا وہ اِس پر بھی(ہو گا)
(ملفوظات اعلی حضرت ،ح 2،ص 286،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
08/11/2023
08/11/2023