(سوال نمبر 4990)
کیا شافعی امام کے پیچھے حنفی عیدین کی نماز پڑھ سکتے ہیں
کیا شافعی امام کے پیچھے حنفی عیدین کی نماز پڑھ سکتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید جو کہ ممبئی میں رہتا ہے عید الضحی کی نماز ایک مسجد میں ادا کرتا ہے پہلی رکعت میں سات تکبیر اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیر اور رفع دین بھی ادا کرتا ہے بعد نماز صلوۃ و سلام بھی پڑھتا ہے یہ کس مسلک سے تعلق رکھتے ہیں؟ اور کیا حنفی مسلک کے ماننے والے کی نماز ان کے پیچھے آدا ہو جائے گی ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟
حوالہ کے ساتھ قران و حدیث سے جواب مرحمت فرماۓ
سائل:- محمد اعزاز انصاری کوڈرما جھارکھنڈ انڈیا
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید جو کہ ممبئی میں رہتا ہے عید الضحی کی نماز ایک مسجد میں ادا کرتا ہے پہلی رکعت میں سات تکبیر اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیر اور رفع دین بھی ادا کرتا ہے بعد نماز صلوۃ و سلام بھی پڑھتا ہے یہ کس مسلک سے تعلق رکھتے ہیں؟ اور کیا حنفی مسلک کے ماننے والے کی نماز ان کے پیچھے آدا ہو جائے گی ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟
حوالہ کے ساتھ قران و حدیث سے جواب مرحمت فرماۓ
سائل:- محمد اعزاز انصاری کوڈرما جھارکھنڈ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام و رحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
سب پہلے اپ حنفی عیدگاہ تلاش کریں اور وہاں نماز پڑھیں
وہاں اگر اگل بغل کوئی حنفی مسجد نہ ملے پھر شافعی امام کے پیچھے اپ عیدیں کی نماز پڑھ سکتے ہیں جبکہ امام رعایت حنفی کرتے ہوں جیسے فرض و واجب طہارت وقت وغیرہ۔
اور شافعی مذہب کا امام اگر عیدکی نماز میں تین سے زائد تکبیرات کہتا ہے تو مقتدی بھی اس کی اتباع میں وہ زائد تکبیرات ادا کرے گا، اس سے مقتدی کی نماز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔
الدر المختار میں ہے
ولو زاد تابعه إلى ستة عشر لأنه مأثور"
علامہ شامی رحمہ اللہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں
أقول: يؤخذ منه أن الحنفي إذا اقتدى بشافعي في صلاة الجنازة يرفع يديه لأنه مجتهد فيه فهو غير منسوخ لأنه قد قال به أئمة بلخ من الحنفية وسيأتي تمامه في الجنائز وقدمناه في أواخر بحث واجبات الصلاة (قوله إلى ستة عشر) كذا في البحر عن المحيط. وفي الفتح قيل: يتابعه إلى ثلاث عشرة، وقيل إلى ست عشرة۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام و رحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
سب پہلے اپ حنفی عیدگاہ تلاش کریں اور وہاں نماز پڑھیں
وہاں اگر اگل بغل کوئی حنفی مسجد نہ ملے پھر شافعی امام کے پیچھے اپ عیدیں کی نماز پڑھ سکتے ہیں جبکہ امام رعایت حنفی کرتے ہوں جیسے فرض و واجب طہارت وقت وغیرہ۔
اور شافعی مذہب کا امام اگر عیدکی نماز میں تین سے زائد تکبیرات کہتا ہے تو مقتدی بھی اس کی اتباع میں وہ زائد تکبیرات ادا کرے گا، اس سے مقتدی کی نماز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔
الدر المختار میں ہے
ولو زاد تابعه إلى ستة عشر لأنه مأثور"
علامہ شامی رحمہ اللہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں
أقول: يؤخذ منه أن الحنفي إذا اقتدى بشافعي في صلاة الجنازة يرفع يديه لأنه مجتهد فيه فهو غير منسوخ لأنه قد قال به أئمة بلخ من الحنفية وسيأتي تمامه في الجنائز وقدمناه في أواخر بحث واجبات الصلاة (قوله إلى ستة عشر) كذا في البحر عن المحيط. وفي الفتح قيل: يتابعه إلى ثلاث عشرة، وقيل إلى ست عشرة۔
(الدرالمختار مع رد المحتار ،باب العيدين ،2/ 172 و 173،ط:دارالفكر)
فتاوی ہندیہ میں ہے
والاقتداء بشافعي المذهب إنما يصح إذا كان الإمام يتحامى مواضع الخلاف بأن يتوضأ من الخارج النجس من غير السبيلين كالفصد وأن لا ينحرف عن القبلة انحرافا فاحشا."
(كتاب الصلاة، الباب الخامس في الإمامة، الفصل الثالث في بيان من يصلح إماما لغيره، ج:1، ص: 84،)
والله ورسوله اعلم بالصواب
فتاوی ہندیہ میں ہے
والاقتداء بشافعي المذهب إنما يصح إذا كان الإمام يتحامى مواضع الخلاف بأن يتوضأ من الخارج النجس من غير السبيلين كالفصد وأن لا ينحرف عن القبلة انحرافا فاحشا."
(كتاب الصلاة، الباب الخامس في الإمامة، الفصل الثالث في بيان من يصلح إماما لغيره، ج:1، ص: 84،)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
14/11/2023
14/11/2023