Type Here to Get Search Results !

خیانت دار شاگرد شیطان کا آسان لقمہ ہوتا ہے قسط: ہفتم


 خیانت دار شاگرد شیطان کا آسان لقمہ ہوتا ہے قسط: ہفتم
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
 ازقلم: شیرمہاراشٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
 صدر افتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجانگر میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
ایک عالم دین کسی بزرگ کے پاس اسم اعظم سیکھنے کے لئے گئے۔ بزرگ نے فرمایا یہ ڈھکی ہوئی شیٔ ہے میرے فلاں مرید کو دے آئیے (پھر دیکھی جائے گی) وہ شیٔ لے کر مولوی صاحب چلے خیال آیا دیکھوں تو سہی یہ ہے کیا جو اس بڑے بزرگ نے اپنے مرید کو بھیجی ہے ڈھکنا کھولا تو اس سے چوہا نکلا۔ غصہ سے واپس آگیا بزرگ نے دور سے فرمایا:
 {یاخائن لان لم تکن امینا لفارۃ فکیف تکون امینا لاسم الاعظم۔}
 اے خیانتی! جب تو ایک چوہے کی امانت کو پورا نہ کر سکا تو اسم اعظم کی امانت کو کیسے محفوظ رکھ سکے گا؟(روح البیان )
 ابلیس کا پوتا مشرف باسلام ہوگیا
بیہقی میں امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز ہم حضور صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم کے ہمراہ تہامہ کی ایک پہاڑی پر بیٹھے تھے کہ ایک بوڑھا ہاتھ میں عصالئیے ہوئے حضور رسول الثقلین سید الانبیاء صلی اﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے سامنے حاضر ہوا اور سلام عرض کیا حضور نے جواب دیا اور فرمایا اس کی آواز جنوں کی سی ہے پھر آپ نے اس سے دریافت کیا تو کون ہے؟ اس نے عرض کیا میں جن ہوں میرا نام ’’ہامہ‘‘ ہے بیٹا ہیم اور ہیم بیٹا لاقیس کا اور لاقیس بیٹا ابلیس کا۔ حضور نے فرمایا گویا تیرے اور ابلیس کے درمیان صرف دو پشتیں ہیں پھر فرمایا اچھا بتاؤ تمہاری عمر کتنی ہے؟ اس نے کہا یارسول اﷲ ! جتنی عمر دنیا کی ہے اتنی ہی میری کچھ تھوڑی سی کم ہے ، حضور!جن دنوں قابیل نے ہابیل کو قتل کیا تھا تو اس وقت میں کئی برس کا بچہ تھا۔ مگر بات سمجھتا تھا پہاڑوں میں دوڑتا پھرتا تھا اور لوگوں کا کھانا اور غلہ چوری کر لیا کرتا تھا اور لوگوں کے دلوں میں وسوسے بھی ڈال لیتا تھا کہ وہ اپنے خویش واقربا سے بدسلوکی کریں ۔ حضور نے فرمایا تب تو تم بہت برے ہو۔ اس نے عرض کی حضور مجھے ملامت نہ فرمائیے اس لئے کہ اب میں حضور کی خدمت میں توبہ کرنے کے لئے حاضر ہوا ہوں۔ یا رسول اﷲ! میں نے حضرت نوح علیہ السلام سے ملاقات کی ہے اور ایک سال تک ان کی مسجد میں رہا ہوں اس سے پہلے میں ان کی بارگاہ میں بھی توبہ کر چکا ہوں۔ حضرت ہود ، حضرت یعقوب اور حضرت یوسف علیھم السلام کی صحبتوں میں بھی رہ چکا ہوں اور ان سے تورات سیکھی ہے اور ان کا سلام حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو پہنچایا تھا اور اے نبی کے سردار! حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ تو حضرت محمد رسول اﷲ صلی اﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کرے تو میرا سلام ان کو پہنچانا سو حضور اب میں اس امانت سے سبکدوش ہونے کو حاضر ہوا ہوں اور یہ بھی آرزو ہے کہ آپ اپنی زبان حق ترجمان سے مجھے کلام اﷲ تعلیم فرمائیے ! حضور علیہ السلام نے اسے سورۂ مرسلات ، سورۂ عم یتسآلون، اخلاص اور سورۂ معوّذ تین اور اذالشمس تعلیم فرمائی اور یہ بھی فرمایا کہ اے ہامہ! جس وقت تمہیں کوئی حاجت ہو پھر میرے پاس آجانا اور ہم سے ملاقات نہ چھوڑنا ۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے تو وصال فرمایا لیکن ’’ہامہ‘‘ کی بابت پھر کچھ نہ فرمایا خدا جانے ہامہ ابھی زندہ ہے یا مر گیا۔
(سچی حکایات)
  حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالی عنھا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
 {ان ھامۃ بن ھِیْم بن لاقیس فی الجنۃ}
 ہاہمہ بن ہیم بن لاقیس جنت میں جائے گا ۔
(کتاب السنن ابو علی بن اشعث)
 حکم الہٰی کی عدولی کے سبب شیطان جنت سے بھگادیا گیا 
خداوند کریم نے جب فرشتوں میں اعلان فرمایا کہ میں زمین میں اپناایک خلیفہ بنانے والا ہوں تو شیطان لعین نے اس بات کا بہت برا مانا اور اپنے جی ہی جی میں حسد کی آگ میں جلنے لگا۔چنانچہ جب خداوند قدوس نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرما کر فرشتوں کو حکم دیا کہ تم میرے خلیفہ کے آگے سجدہ میں جھک جاؤ تو سب سجدے میں جھک گئے مگر شیطان لعین اکڑا رہا اور نہ جھکا خداوند کریم کو اس کا یہ تکبر پسند نہ آیا اور اس سے دریافت فرمایا کہ اے ابلیس! جب میں نے اپنی قدرت سے بنائے ہوئے خلیفہ کے آگے سجدہ کرنے کا حکم دیا تو تم نے کیوں نہ سجدہ کیا ؟ شیطان نے جواب دیا، میں آدم سے اچھا ہوں اس لئے کہ میں آگ سے بنا ہواہوں اور وہ مٹی سے بنا ہے پھر میں ایک بشر کو سجدہ کیوں کروں؟ خداوند تعالیٰ نے اس کا یہ رعونت بھرا جواب سنا تو فرمایا: مردود نکل جا میری بارگاہ رحمت سے، جا تو قیامت تک کے لئے مردود وملعون ہے۔
(سچی حکایات)
 شیطان کا غصہ
ﷲ تبارک و تعالیٰ نے جب حضرت آدم علیہ السلام کا پتلا مبارک تیار فرمایا تو فرشتے حضرت آدم علیہ السلام کے اس پتلے کی زیارت کرتے تھے مگر شیطان لعین حسد کی آگ میں جل بھن گیا اور ایک مرتبہ اس مردود نے بغض اور کینے میں آکر حضرت آدم علیہ السلام کے پتلے مبارک پر تھوک دیا یہ تھوک حضرت آدم علیہ السلام کی ناف مبارک پر پڑی۔ خدائے تعالیٰ نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ اس جگہ سے اتنی مٹی کو نکال کر اس مٹی کا کتّا بنادو چنانچہ اس شیطانی تھوک سے ملی ہوئی مٹی کا کتا بنادیا گیا یہ کتا آدمی سے مانوس اس لئے ہے کہ مٹی حضرت آدم علیہ السلام کی ہے اور پلید اس لئے کہ تھوک شیطان کا ہے اور رات کو جاگتا اس لئے کہ ہاتھ جبرئیل علیہ السلام کے لگے ہیں۔
 سلطان الو اعظین حضرت مولانا ابو النور محمد بشیر صاحب اس واقعہ کو بیان کرنے کے بعد ایک سبق آموز گفتگو نقل کرتے ہیں کہ شیطان کے تھوکنے سے حضرت آدم علیہ السلام کا کچھ نہیں بگڑا مگر مقام ناف شکم کے لئے وجہ زینت بن گیا اسی طرح اﷲ والوں کی بارگاہ میں گستاخی کرنے سے ان ﷲ والوں کا کچھ نہیں بگڑتا بلکہ ان کی شان اور بھی چمکتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ﷲ والوں کو حسد ونفرت کی نگاہ سے دیکھنا شیطانی کام ہے۔
(سچی حکایات)
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
 ترسیل دعوت: محمد شاھد رضا ثنائی بچھارپوری
 رکن اعلیٰ : افکار اہل سنت اکیڈمی پوجانگر میراروڈ ممبئی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area