مسلمانوں کو غیر مسلموں کے مذہبی میلوں میں سیر و تفریح اور تجارت کے لئے جانا جائز ہے یا ناجائز؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسلمانوں کو غیر مسلموں کے میلوں مثلاّ دسہرہ میں تجارت یا گھومنے پھیرنے کے لئے جانا کیسا ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسلمانوں کو غیر مسلموں کے میلوں مثلاّ دسہرہ میں تجارت یا گھومنے پھیرنے کے لئے جانا کیسا ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- عبد الغفار خان نوری مرپاوی سیتا مڑھی بہار
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
مسلمانوں کو غیر مسلموں کے مذہبی میلوں میں بغرض تجارت اور سیر و تفریح جانا سخت حرام ہے بحکم فقہاء کرام معاذ اللہ کفر انجام ہے
فتاویٰ رضویہ میں ہے:
علماء تشریح فرماتے ہیں کہ معبد کفار میں جانا مسلمان کو جائز نہیں اور اس کی علت یہی بیان فرماتے ہیں کہ وہ مجمع شیاطن ہیں یہ قطعا یہاں بھی متحقق بلکہ جب وہ بغرض عبادت غیر خدا ہے تو حقیقۃ معابد کفار میں داخل کہ معبد بوجہ ان افعال کے معبد ہیں نہ کہ بسبب سقف و دیوار کے
نیز اسی میں ہے جب مجمع مذہبی نہ ہو بلکہ لعب و لعب کا میلہ ہو تو علماء فرماتے ہیں مسلمان تاجر کو جائز ہے کہ کنیز غلام و آلات حرب مثل اسپ و سلاح وآہن وغیرہ کے سوا اور مال کفار کے ہاتھوں بیچنے کے لئے دارالحرب نہیں لے جائیں اگرچہ احتراز افضل ہے تو ہندوستان میں کہ عند التحقیق دارالحرب نہیں مجمع غیر مذہبی کفر میں تجارت کے لئے مال لے جانا بدرجہ اولی جواز رکھتا ہے۔
مسلمانوں کو غیر مسلموں کے مذہبی میلوں میں بغرض تجارت اور سیر و تفریح جانا سخت حرام ہے بحکم فقہاء کرام معاذ اللہ کفر انجام ہے
فتاویٰ رضویہ میں ہے:
علماء تشریح فرماتے ہیں کہ معبد کفار میں جانا مسلمان کو جائز نہیں اور اس کی علت یہی بیان فرماتے ہیں کہ وہ مجمع شیاطن ہیں یہ قطعا یہاں بھی متحقق بلکہ جب وہ بغرض عبادت غیر خدا ہے تو حقیقۃ معابد کفار میں داخل کہ معبد بوجہ ان افعال کے معبد ہیں نہ کہ بسبب سقف و دیوار کے
نیز اسی میں ہے جب مجمع مذہبی نہ ہو بلکہ لعب و لعب کا میلہ ہو تو علماء فرماتے ہیں مسلمان تاجر کو جائز ہے کہ کنیز غلام و آلات حرب مثل اسپ و سلاح وآہن وغیرہ کے سوا اور مال کفار کے ہاتھوں بیچنے کے لئے دارالحرب نہیں لے جائیں اگرچہ احتراز افضل ہے تو ہندوستان میں کہ عند التحقیق دارالحرب نہیں مجمع غیر مذہبی کفر میں تجارت کے لئے مال لے جانا بدرجہ اولی جواز رکھتا ہے۔
(فتاویٰ رضویہ قدیم نہم ص 39)
فتاویٰ مصظفویہ میں حضور سیدی مرشدی برحق سرکار مفتی اعظم ہند قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
ایسوں میلوں میں مسلمانوں کا بہ حیثیت تماشائی جانا حرام حرام حرام اشد حرام بہت اخبث نہایت ہی اشںنع کام بحکم فقہاء کرام معاذ اللہ کفر انجام ہے ان لوگوں پر توبہ تجدید ایمان تجدید نکاح لازم یہ لوگ اگر باز نہ آئیں تجدید ایمان تجدید نکاح نہ کریں تو ان سے تا توبہ مقاطعہ کیا جائے سلام کلام میل جول نشست برخاست یک لخت موقوف کیا جائے۔
فتاویٰ مصظفویہ میں حضور سیدی مرشدی برحق سرکار مفتی اعظم ہند قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
ایسوں میلوں میں مسلمانوں کا بہ حیثیت تماشائی جانا حرام حرام حرام اشد حرام بہت اخبث نہایت ہی اشںنع کام بحکم فقہاء کرام معاذ اللہ کفر انجام ہے ان لوگوں پر توبہ تجدید ایمان تجدید نکاح لازم یہ لوگ اگر باز نہ آئیں تجدید ایمان تجدید نکاح نہ کریں تو ان سے تا توبہ مقاطعہ کیا جائے سلام کلام میل جول نشست برخاست یک لخت موقوف کیا جائے۔
(فتاوی مصظفویہ ص 97 کتاب الایمان)
فتاویٰ تربیت افتاء میں ہے کہ
اس میں کوئی شک نہیں کہ غیر مسلموں کے میلوں ٹشرکت کرنا ان کو زینت دینا ۔ان کی شان و شوکت بڑھانا حرام سخت حرام بلکہ بعض صورتوں میں میں کفر بھی ہے حدیث شریف میں ہے
من کثر سواد قوم فھو منھم۔
اس کی قدرے تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ میلہ
ان کا مذہبی ہو جس میں جمع ہوکر اعلان کلمہ کفر اور ادائے رسوم شرک کریں بقصد تجارت بھی جانا مکروہ تحریمی ہے اور ہر مکروہ تحریمی صغیرہ اور صغیرہ اصرار سے کبیرہ ہوجاتا ہے اور اگر سیر وتفریح کے لئے شرکت کرے تو حرام ہے
ہاں اگر ان کا میلہ مذہبی نہیں صرف لہو ولعب کا ہے بغرض تجارت جانا ناجائز و ممنوع نہیں ۔جب کہ یہ کسی گناہ کا ذریعہ نہ بنے اور لہو ولعب ۔سیر و تفریح کے لئے یہاں بھی جانا حرام ہے کہ ان کا مجمع بڑھانا ہے یہی حکم وہابیہ دیابنہ روافض وغیرہم بدمذہب کے جلسہ جلوس میں جانے کا بھی ہے
فتاویٰ تربیت افتاء میں ہے کہ
اس میں کوئی شک نہیں کہ غیر مسلموں کے میلوں ٹشرکت کرنا ان کو زینت دینا ۔ان کی شان و شوکت بڑھانا حرام سخت حرام بلکہ بعض صورتوں میں میں کفر بھی ہے حدیث شریف میں ہے
من کثر سواد قوم فھو منھم۔
اس کی قدرے تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ میلہ
ان کا مذہبی ہو جس میں جمع ہوکر اعلان کلمہ کفر اور ادائے رسوم شرک کریں بقصد تجارت بھی جانا مکروہ تحریمی ہے اور ہر مکروہ تحریمی صغیرہ اور صغیرہ اصرار سے کبیرہ ہوجاتا ہے اور اگر سیر وتفریح کے لئے شرکت کرے تو حرام ہے
ہاں اگر ان کا میلہ مذہبی نہیں صرف لہو ولعب کا ہے بغرض تجارت جانا ناجائز و ممنوع نہیں ۔جب کہ یہ کسی گناہ کا ذریعہ نہ بنے اور لہو ولعب ۔سیر و تفریح کے لئے یہاں بھی جانا حرام ہے کہ ان کا مجمع بڑھانا ہے یہی حکم وہابیہ دیابنہ روافض وغیرہم بدمذہب کے جلسہ جلوس میں جانے کا بھی ہے
(فتاویٰ تربیت افتاء سال ہیزدہم ص 92)
فتاوی شارح بخآری میں حضور شارح بخآری حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ گنپتی یا کسی بھی پوجا میں حاضری سخت حرام و گناہ ہے۔
فتاوی شارح بخآری میں حضور شارح بخآری حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ گنپتی یا کسی بھی پوجا میں حاضری سخت حرام و گناہ ہے۔
(فتاویٰ شارح بخاری جلد دوم ص 617)
فتاوی شارح بخآری میں ہے کہ غیر سلموں کے مذہبی میلوں میں ۔جلوسوں میں شریک ہونا سخت حرام و گناہ ہے بلکہ بعض صورتوں میں کفر ہے مثلا ان کا جتھا بڑھانے کی نیت سے کوئی شریک ہوا ۔یا ان کے کفری کاموں کو اچھا جانا تو کفر ہے اور صرف تماشہ دیکھنے یا لہو ولعب کی نیت سے شریک ہوا تو حرام و گناہ ہے۔
فتاوی شارح بخآری میں ہے کہ غیر سلموں کے مذہبی میلوں میں ۔جلوسوں میں شریک ہونا سخت حرام و گناہ ہے بلکہ بعض صورتوں میں کفر ہے مثلا ان کا جتھا بڑھانے کی نیت سے کوئی شریک ہوا ۔یا ان کے کفری کاموں کو اچھا جانا تو کفر ہے اور صرف تماشہ دیکھنے یا لہو ولعب کی نیت سے شریک ہوا تو حرام و گناہ ہے۔
(فتاوی شارح بخاری جلد دوم ص 536)
اس سے واضح ہوا کہ دسہرہ میں علانیہ بت کی پوجا ہوتی ہے اس میں غیر مسلم لوگ اعلان کفر اور ادائے شرک کرتے ہیں اس لئے سیر و تفریح اور تجارت کے غرض سے جانا سخت حرام ہے
دسہرہ ، جنیم اسٹمی درگا پوجا کالی پوجا، مہاویری جھنڈھا چھٹھ، ہولی دیوالی اور گنپتی وغیرہم تمام میلوں میں اعلان کفر ہوتا ہے وہ اپنے بت کے نام کا نعرے لگاتے ہیں پوجا کرتے ہیں ان سب میلوں میں بغرض سیر و تفریح اور تجارت کے لئے یا خرید فروخت کے لئے یا تماشہ دیکھنے کے لئے جانا سخت حرام ہے چندہ دینا سخت حرام ہے ان تمام کے جلوسوں میں شامل ہونا سخت حرام ہے اگر اچھا جاتا تو کفر ہے فتاویٰ شارح بخاری میں ہے کہ جنم اسٹمی یا غیر مسلموں کے کسی مذہبی میں میلے میں جانا جائز نہیں ۔خرید وفروخت کرنا ۔اپنے کاروبار کا پروپیگنڈہ کرنا ناجائز ہے ۔کرنے والے گنہگار ہے۔
اس سے واضح ہوا کہ دسہرہ میں علانیہ بت کی پوجا ہوتی ہے اس میں غیر مسلم لوگ اعلان کفر اور ادائے شرک کرتے ہیں اس لئے سیر و تفریح اور تجارت کے غرض سے جانا سخت حرام ہے
دسہرہ ، جنیم اسٹمی درگا پوجا کالی پوجا، مہاویری جھنڈھا چھٹھ، ہولی دیوالی اور گنپتی وغیرہم تمام میلوں میں اعلان کفر ہوتا ہے وہ اپنے بت کے نام کا نعرے لگاتے ہیں پوجا کرتے ہیں ان سب میلوں میں بغرض سیر و تفریح اور تجارت کے لئے یا خرید فروخت کے لئے یا تماشہ دیکھنے کے لئے جانا سخت حرام ہے چندہ دینا سخت حرام ہے ان تمام کے جلوسوں میں شامل ہونا سخت حرام ہے اگر اچھا جاتا تو کفر ہے فتاویٰ شارح بخاری میں ہے کہ جنم اسٹمی یا غیر مسلموں کے کسی مذہبی میں میلے میں جانا جائز نہیں ۔خرید وفروخت کرنا ۔اپنے کاروبار کا پروپیگنڈہ کرنا ناجائز ہے ۔کرنے والے گنہگار ہے۔
(فتاوی شارح بخاری جلد دوم ص 538)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 27 جمادی الاخری 1445
10 جنوری 2024
10 جنوری 2024