Type Here to Get Search Results !

حماس کے جانباز سپاہیوں کے ہمت و حوصلے کو سلام


حماس کے جانباز سپاہیوں کے ہمت و حوصلے کو سلام
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ازقلم:- محمد قمرانجم قادری فیضی
ایڈیٹر مجلہ جام میر بلگرام شریف 
_________(❤️)_________ 
جن مسلمانوں میں یہ صفت ہوگی وہ بھلا کسی سے شکست پا سکتے ہیں، وقتی طور پر اگر قدم پیچھے ہٹانا پڑے تو یہ الگ بات ہے وہ اس حال میں بھی ( انتم کرارونَ لستم فرارونَ) کے مثل ہوتے ہیں مگر قطعی شکست سے دوچار ہوجانا انہیں نہیں آتا ،ان کے لئے تعداد اسباب وسائل اور باطل کی جمعیت، اسلحہ،بارود، ٹیکنر، بکتر بند گاڑیاں آئرن ڈوم، میزائل، کوئی معنی نہیں رکھتا بلکہ ان کے لئے سب سے اہم ایمانیات ہیں، یہی وہ جذبہءِ صادق ہے جس نے آج مٹھی بھر حماس کے جانباز سپاہیوں نے عالمی جارحیت اور وقت کی سپر پاور کی پشت پناہی پر جینے والے اسرائیلی فوج کو ناکوں کے چنے چبوا دئے ہیں، اور ان کا زبردست مقابلہ کر رہے ہیں، ایک ماہ سے جاری خون آشام جنگ میزائل کے حملوں سے فلسطینی ہزاروں بچوں، بوڑھے، جوان، مرد عورتوں کو بےدریغ شہید کرنے والے اسرائیل کو اپنے قدم ہٹانے اور سوچنے پر مجبور کردیا ۔اور ان کی تمام شرطوں کو ماننے سے انکار کردیا ہے شہید ہونے والے بچے، عورتیں، بوڑھے، جوان اسرائیل کی دہشت گرد فوجیوں کو پیغام دے رہے ہیں کہ دیکھو تمہارے فرعونی نظام نے کیسے نہتے، معصوم مگر ذوق شہادت کے جذبے سے معمور بچوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے ہیں، ساتھ ہی دنیا کو ان کی حیران کن نگاہوں کا جواب علامہ ڈاکٹر اقبال کی زبانی یوں دے رہے ہیں ۔
خطر پسند طبیعت کو سازگار نہیں 
وہ گلستاں کہ جہاں گھات میں نہ ہو صیاد…
مقام شوق ترے قدسیوں کے بس کا نہیں 
اُنہیں کا کام ہے یہ جنکے حوصلے ہیں زیاد۔
بلاشبہ یہ سپر پاور ملک کی شکست فاش ہے جو فلسطین کو فلسطینیوں کے لئے تنگ کر دینا چاہتے ہیں ،انہیں نیست و نابود کر دینا چاہتے ہیں وہ اپنی وسعتوں کے باوجود بے چینی کے شکار ہیں، بنجامن نیتن یاہو کی چو طرفہ سخت مذمت ہو رہی ہے
اسرائیلی عوام ٹوئٹ اور پیغام کے ذریعے اپنا غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ دنیا ششدر ہے کہ کیسے ایک تنظیم حماس نے اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی کا زبردست مقابلہ کیا ہے اور یہ تجربہ اس قدر کڑوا کسیلا ہے کہ اسرائیلیوں کو سمجھ میں نہیں آ رہا ہے اور یقین بھی نہیں آرہا ہے کہ یہ سب کیسے ممکن ہوا؟  
بہر حال یہ حقیقت ہے کہ بعض دفعہ
فتح کا پیمانہ اپنے نظریے کی بالادستی ہوتی ہے یہ نہیں دیکھا جاتا ہے کہ کس فریق نے کتنے میزائل داغے، کس نے کتنے لوگوں کو قتل کیا ۔بلکہ ہمت، حوصلوں کی اڑان، صبر و ضبط اور میدان کارزار میں ثابت قدمی کو فوقیت دی جاتی ہے
آج دنیا نے دیکھ لیا کہ ایمان والوں کو شکست دینا ان سے دو دو ہاتھ کرنا آسان بات نہیں ہے اور یہ کہ اسرائیل ایک دہشت گرد توسیع پسند ملک ہے ، اس کے سامنے، بچوں، عورتوں، اور کمزروں کی کوئی گنجائش نہیں ہے وہ بے درد اور بے دل ہیں وہ صرف عالمی طاقتوں کی بنیاد پر اُچھلتا ہے ورنہ اس کے ہتھیار، اسلحے، آئرن ڈوم، اور تمام جدید ٹیکنالوجی ہتھیار ناکام ہوچکے ہیں ،دنیا بھر میں اس کی تھو تھو ہو رہی ہے یہودیوں کے خلاف نفرت بڑھ گئی ہے حالیہ غزہ پٹی پر حملے کے بعد دنیا بھر میں یہودیوں کے خلاف نفرت اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے ایک یہودی ادارے کی اعداد و شمار کے مطابق یورپ اور امریکہ میں یہود مخالف واقعات میں 75% فیصد اضافہ ہوگیا ہے اور سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ان واقعات میں مسلمان ملوث نہیں ہیں۔یہودیوں پر حملوں میں ملوث اکثر افراد لادین یا عیسائی ہیں۔
بہر حال اِس وقت اہل فلسطین اپنے حقیقی رب العالمین کے سامنے سربسجود ہیں ،اطاعت کا دامن اور جہاد کا عَلم پکڑے ہوئے اور ایک دوسرے کی ہمت حوصلہ بنے ہوئے ہیں وہ جانتے ہیں کہ ابھی حقیقی منزل نہیں آئی ہے بلکہ یہ محض ایک پڑاؤ ہے راستہ بہت طویل ہے دوش بدوش رہنا ہے اور ایک دوسرے سے علامہ ڈاکٹر اقبال کی زبان میں کہہ رہے ہیں ۔
ہوحلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
مومن 
رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
افلاک سے ہے اسکی حریفانہ کشاکش 
َخاکی ہے مگر خاک سے آزاد ہے مومن
جچتے نہیں کنجشک و حمام کی نظر میں
جِبریل و سرافیل کا صیّاد ہے مومن
قارئین کرام!! تاریخ کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہودیوں کو جب جرمنی سے بے دخل کیا گیا تھا تب انہیں عارضی طور پر اہل فلسطین نے پناہ دی تھی آگے چل کر یہی مہاجرین بعض عالمی طاقتوں کے بَل پر اصل باشندوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے لگے، ان کی جائیدادوں پر زبردستی قبضہ جمانے لگے اور اب ان کی جانوں کو بھی لینے میں دریغ نہیں کر رہے ہیں ، کہتے ہیں کہ فلسطینی مظلوموں کےخلاف اسرائیلی تشدد ،ظلم و بربریت، کا یہ سلسلہ کوئی نیا نہیں ہے بلکہ اسرائیل۔75/ سالوں سے اس طرح کی وحشیانہ، ظلم وتشدد اوردہشت گردی کارروائی کرتا رہتا ہے ،مگر سب سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلم ممالک کے سربراہان اس پر خاموش رہتے ہیں یا صرف زبانی مذمت کو کافی سمجھ کر خاموش تماشائی بن کر تماشہ دیکھ رہے ہوتے ہیں، ان کے اندر تھوڑی سی بھی غیرت اور مسلم حمیت باقی نہیں رہی، اہل مسلم ممالک اور یہود بھائی بھائی نظر آ رہے ہیں۔ 
جب کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ مسجد اقصی ہم تمام مسلمانوں کا قبلہ اول ہے دنیا کا ہر مسلمان بیت المقدس کی دل سے بڑی عزت و تکریم کرتا ہے اور اس کی ادنی سی بھی بے ادبی برداشت نہیں کر سکتا ہے ۔ اب حال یہ ہے کہ وہاں پر ایک ماہ سے لگاتار میزائل داغے جا رہے ہیں، بے شمار قتل و غارت گری، معصوم بچوں اور جہاں جہاں رہائش کی جگہ ہے حتی کہ اسپتالوں اور مساجدوں، اسکولوں میں بھی حملے کئے جا رہے ہیں، بم گرائے جا رہے ہیں۔ ایک ماہ سے لگاتار غزہ پٹی کو جہنم میں تبدیل کیا جا رہا ہے ،اسرائیلی افواج کی اس وحشیانہ تشدد سے لا تعداد فلسطینی عوام شہید ہوئے ہیں۔ ایک منظم سازش کے تحت فلسطینیوں کی نسل کشی کی جارہی ہے اصل میں اسرائیل کا نشانہ مسلمانوں کا قبلہ اول حاصل کرنا ہے لیکن وہ اپنے ناپاک سازش میں کبھی کامیاب نہیں ہو پائے گا۔اسرائیلیوں کی جارحیت کے حوالے سے جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اسپتالوں اور عام شہری کو نشانہ بنانا، انہیں کھانے پینے کی اشیاء، ایندھن، بجلی پانی،دوائیوں سے محروم رکھنا یہ عالمی قوانین اور انسانیت کے خلاف ہے اسرائیل غزہ پر بمباری کر کے بے گناہ شہریوں کا قتل عام کر رہا ہے ، جو انسانیت کے منافی ہے، فلسطینیوں پر جارحانہ حملہ اسرائیل کی ظلم و ستم اور بربریت نیز بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔
فیس بک پر ایک مظلوم فلسطینی بھائی کا درد بھرا بیان دیکھا جس میں اُس نے شہید ہونے والے بچوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ جب تم رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے ملنا تو کہنا کہ یا رسول اللہ! مسلمان ہمیں بچا نہ سکے ۔فلسطینیوں کو مسلمانوں نے بے یار و مدد گار چھوڑ دیا ہے ۔ رسول اللہ تک پہنچو تو یہ باتیں ضرور کہنا ۔ لہذا 
 تمام عالمی برادری کو چاہیئے کہ فوراً جنگ بندی کے لئے مستحکم قدم اٹھائے اور یہ کہ اسرائیل فلسطینی نسل کشی کو فورا بند کرے، تاکہ عام شہری امن و سکون سے رہ سکیں ۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ازقلم:-محمد قمرانجم قادری فیضی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area