قسط اول
بدھ کے دن ناخن نہیں کاٹنا چایئے کہ کیونکہ مورث مرض برص (سفید داغ) ہے
کیا بدھ کے دن ناخن کاٹنے کے متعلق فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت میں اختلاف ہے۔
بدھ کے دن ناخن نہیں کاٹنا چایئے کہ کیونکہ مورث مرض برص (سفید داغ) ہے
کیا بدھ کے دن ناخن کاٹنے کے متعلق فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت میں اختلاف ہے۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
آج کل ایک فتویٰ شوشل میڈیا پر خوب گردش میں ہے کہ
"ہند وپاک کے سینکڑوں علما فتاویٰ رضویہ کے خلاف درجنوں فتاوی صادر فرما چکے ہیں" جن میں سے ایک یہ ہے کہ
امام احمد رضا قادری رضی اللہ تعالیٰ عنہ متوفی 1340ھ بدھ کے دن ناخن کاٹنے کے متعلق لکھتے ہیں
نہ چاہیے حدیث میں اس سے نہی (ممانعت ) آئی کہ معاذ اللہ مورث برص ہوتا ہے بعض علما رحھم اللہ نے بدھ کو ناخن کتروائے ۔ کسی نے بر بناء حدیث منع کیا ، فرمایا صحیح نہ ہوئی فورا برص ہوگئے۔
آج کل ایک فتویٰ شوشل میڈیا پر خوب گردش میں ہے کہ
"ہند وپاک کے سینکڑوں علما فتاویٰ رضویہ کے خلاف درجنوں فتاوی صادر فرما چکے ہیں" جن میں سے ایک یہ ہے کہ
امام احمد رضا قادری رضی اللہ تعالیٰ عنہ متوفی 1340ھ بدھ کے دن ناخن کاٹنے کے متعلق لکھتے ہیں
نہ چاہیے حدیث میں اس سے نہی (ممانعت ) آئی کہ معاذ اللہ مورث برص ہوتا ہے بعض علما رحھم اللہ نے بدھ کو ناخن کتروائے ۔ کسی نے بر بناء حدیث منع کیا ، فرمایا صحیح نہ ہوئی فورا برص ہوگئے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد 10 ص 36 مطبوعہ رضویہ کراچی)
صدر الشریعہ مولانا امجد علی قادری متوفی 1382ھ لکھتے ہیں کہ
ایک حدیث میں ہے جو ہفتہ کے دن ناخن ترشوائے اس سے بیماری نکل جائے گی اور شفا داخل ہوگی اور جو اتوار کے دن ترشوائے فاقہ نکلے گا اور توانگری آئے گی ۔اور جو پیر کے دن ترشوائے جنون جائے گا اور صحت آئے گی اور جو منگل کے دن ترشوائے مرض جائے گا اور شفا آئے گی اور جو بدھ کے دن ترشوائے وسواس و خوف نکلے گا اور امن و شفا آئے گی 1لخ (درمختار ۔رد المحتار )( بہار شریعت ص 122)
ان دونوں عبارتوں کو لکھ کر بعض مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ
"مصنف بہار شریعت رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں آپ کیا کہیں گے ؟"
اب سوال اٹھتا ہے کہ
(1)کیا فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت میں اختلاف ہے؟
(2) کیا صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی صاحب قادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ نے سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ کے فتویٰ کا خلاف کیا ہے؟
الجواب
آج کل کچھ مفتیان کرام فتاویٰ رضویہ کا مکمل مطالعہ نہ ہونے کی وجہ سے بہت ساری جگہوں پر ٹھوکر کھاتے ہوئے نظر آتے ہیں، یہی حال اس مسئلہ میں بھی ہوا ۔
سوال اول: کیا فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت کے اس مسئلہ میں اختلاف ہے؟
الجواب:- ان دونوں کتابوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ جو لوگ بغیر سمجھے اس کو اختلاف کہتے ہیں یہ ان کا دھوکہ اور فریب ہے حضور صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی قادری نے سرکار سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے فتویٰ کا خلاف نہیں کیا ملاحظہ فرمائیں ۔
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ سے 1336 ھ میں اسی طرح کا ایک سوال ہوا، جس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک حدیث میں بدھ کے دن ناخن کاٹنے کی ممانعت آئی اور دوسری حدیث میں بدھ کے دن ناخن کاٹنے کی فضیلت آئی ۔ان دونوں روایتوں میں تطبیق یا ترجیح کی کیا صورت ہے اور بدھ کے دن ناخن تراشنا کیسا ہے ؟
وہ سوال اس طرح ہے کہ
طحاوی حاشیہ درمختار جلد رابع میں ہے ۔
"ورد فی بعض الآثار النھی عن قص الاظافر یوم الاربعاء فانہ یورث البرص"
یعنی بعض آثار میں بدھ کے دن ناخن کترنے کی ممانعت آئی ہے کہ اس کام سے مرض برص پیدا ہوتا ہے۔
صدر الشریعہ مولانا امجد علی قادری متوفی 1382ھ لکھتے ہیں کہ
ایک حدیث میں ہے جو ہفتہ کے دن ناخن ترشوائے اس سے بیماری نکل جائے گی اور شفا داخل ہوگی اور جو اتوار کے دن ترشوائے فاقہ نکلے گا اور توانگری آئے گی ۔اور جو پیر کے دن ترشوائے جنون جائے گا اور صحت آئے گی اور جو منگل کے دن ترشوائے مرض جائے گا اور شفا آئے گی اور جو بدھ کے دن ترشوائے وسواس و خوف نکلے گا اور امن و شفا آئے گی 1لخ (درمختار ۔رد المحتار )( بہار شریعت ص 122)
ان دونوں عبارتوں کو لکھ کر بعض مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ
"مصنف بہار شریعت رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں آپ کیا کہیں گے ؟"
اب سوال اٹھتا ہے کہ
(1)کیا فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت میں اختلاف ہے؟
(2) کیا صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی صاحب قادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ نے سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ کے فتویٰ کا خلاف کیا ہے؟
الجواب
آج کل کچھ مفتیان کرام فتاویٰ رضویہ کا مکمل مطالعہ نہ ہونے کی وجہ سے بہت ساری جگہوں پر ٹھوکر کھاتے ہوئے نظر آتے ہیں، یہی حال اس مسئلہ میں بھی ہوا ۔
سوال اول: کیا فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت کے اس مسئلہ میں اختلاف ہے؟
الجواب:- ان دونوں کتابوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ جو لوگ بغیر سمجھے اس کو اختلاف کہتے ہیں یہ ان کا دھوکہ اور فریب ہے حضور صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی قادری نے سرکار سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے فتویٰ کا خلاف نہیں کیا ملاحظہ فرمائیں ۔
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ سے 1336 ھ میں اسی طرح کا ایک سوال ہوا، جس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک حدیث میں بدھ کے دن ناخن کاٹنے کی ممانعت آئی اور دوسری حدیث میں بدھ کے دن ناخن کاٹنے کی فضیلت آئی ۔ان دونوں روایتوں میں تطبیق یا ترجیح کی کیا صورت ہے اور بدھ کے دن ناخن تراشنا کیسا ہے ؟
وہ سوال اس طرح ہے کہ
طحاوی حاشیہ درمختار جلد رابع میں ہے ۔
"ورد فی بعض الآثار النھی عن قص الاظافر یوم الاربعاء فانہ یورث البرص"
یعنی بعض آثار میں بدھ کے دن ناخن کترنے کی ممانعت آئی ہے کہ اس کام سے مرض برص پیدا ہوتا ہے۔
(حاشیۃ الطحطاوی علی الدرمختار کتاب الخطر والاباحۃ جلد چہارم ص 202)
اس کی سند کیا ہے اور یہ روایت کس درجہ کی ہے ۔اور یہ روایت بظاہر معارض ہے دیلمی کی روایت کے۔
"و من قلمھا یوم الاربعاء خرج منہ الوسواس والخوف دخل فیہ الامن والشفاء"
اس کی سند کیا ہے اور یہ روایت کس درجہ کی ہے ۔اور یہ روایت بظاہر معارض ہے دیلمی کی روایت کے۔
"و من قلمھا یوم الاربعاء خرج منہ الوسواس والخوف دخل فیہ الامن والشفاء"
یعنی جس نے بدھ کے روز ناخن کاٹے اس سے شیطانی وسوسے اور خوف نکل جائیں گے اور اس میں امن اور شفاء داخل ہوجائے گی۔
(الموضوعات لابن الجوزی جلد 3 ص 53)
تو ان دونوں روایتوں میں تطبیق یا ترجیح کی کیا صورت ہے ؟ اور بدھ کے دن ناخن تراشنا کیسا ہے ؟
الجواب سرکار امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ اس سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ
اصل مسئلہ یہی ہے کہ" و کیف ما اتفق " مستحب و مسنون ہے اور دن کی تعیین یا منع میں کوئی حدیث ( صحیح) ثابت نہیں ۔یوم الاربعاء ممانعت کی حدیث دونوں ضعیف ہیں۔ اگر روز چہار شنبہ ( یعنی بدھ کا دن) وجوب کا دن آجائے مثلا انتالیس دن سے نہ تراشے تھے آج بدھ کو چالیسواں دن ہے اگر آج بھی نہیں تراشا تو چالیس دن سے زائد ہو جائیں گے اور یہ ناجائز و مکروہ تحریمی ہے تو اس پر واجب ہوگا کہ بدھ کے دن تراشے لیکن اگر حالت ؛ وسعت و اختیار کی ہے تو بدھ کے دن نہ تراشنا مناسب کہ جانب خطر کو ترجیح دینا ہے۔ اور حدیث اگرچہ ضعیف ہے مگر حدیث صحیح؛ صحیح بخاری کیف وقد قیل (یعنی کیونکر نہ مانے گا حالانکہ کہا تو گیا ) اس کی مؤید ہے ۔امام ابن الحاج مکی علیہ الرحمہ نے بدھ کے دن ناخن تراشنے چاہے پھر خیال آیا کہ حدیث میں ممانعت آئی ہے پھر کہا کہ سنت "حاضرہ "ہے اور حدیث" ضعیف" تراش لئے ۔فورا مبتلائے برص ہوگئے ۔شب کو زیارت اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے مشرف ہوئے ۔بارگاہ سرکار میں فریاد کی ۔ارشاد ہوا کہ تمہیں حدیث نہ پہنچی تھی ؟ عرض کی حضور میں نے خیال کیا کہ یہ ( یعنی ناخن کاٹنا سنت ہے ) سنت "حاضرہ "ہے اور حدیث "ضعیف" ( یعنی بدھ کے دن کاٹنے کے متعلق) ارشاد ہوا کیا تم نے نہ سنا کہ" ہم نے فرمایا ہے "۔پھر دست اقدس ان کے بدن پر مس فرمایا کہ فورا اچھے ہوگئے ۔اٹھے تو اچھے تھے۔
تو ان دونوں روایتوں میں تطبیق یا ترجیح کی کیا صورت ہے ؟ اور بدھ کے دن ناخن تراشنا کیسا ہے ؟
الجواب سرکار امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ اس سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ
اصل مسئلہ یہی ہے کہ" و کیف ما اتفق " مستحب و مسنون ہے اور دن کی تعیین یا منع میں کوئی حدیث ( صحیح) ثابت نہیں ۔یوم الاربعاء ممانعت کی حدیث دونوں ضعیف ہیں۔ اگر روز چہار شنبہ ( یعنی بدھ کا دن) وجوب کا دن آجائے مثلا انتالیس دن سے نہ تراشے تھے آج بدھ کو چالیسواں دن ہے اگر آج بھی نہیں تراشا تو چالیس دن سے زائد ہو جائیں گے اور یہ ناجائز و مکروہ تحریمی ہے تو اس پر واجب ہوگا کہ بدھ کے دن تراشے لیکن اگر حالت ؛ وسعت و اختیار کی ہے تو بدھ کے دن نہ تراشنا مناسب کہ جانب خطر کو ترجیح دینا ہے۔ اور حدیث اگرچہ ضعیف ہے مگر حدیث صحیح؛ صحیح بخاری کیف وقد قیل (یعنی کیونکر نہ مانے گا حالانکہ کہا تو گیا ) اس کی مؤید ہے ۔امام ابن الحاج مکی علیہ الرحمہ نے بدھ کے دن ناخن تراشنے چاہے پھر خیال آیا کہ حدیث میں ممانعت آئی ہے پھر کہا کہ سنت "حاضرہ "ہے اور حدیث" ضعیف" تراش لئے ۔فورا مبتلائے برص ہوگئے ۔شب کو زیارت اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے مشرف ہوئے ۔بارگاہ سرکار میں فریاد کی ۔ارشاد ہوا کہ تمہیں حدیث نہ پہنچی تھی ؟ عرض کی حضور میں نے خیال کیا کہ یہ ( یعنی ناخن کاٹنا سنت ہے ) سنت "حاضرہ "ہے اور حدیث "ضعیف" ( یعنی بدھ کے دن کاٹنے کے متعلق) ارشاد ہوا کیا تم نے نہ سنا کہ" ہم نے فرمایا ہے "۔پھر دست اقدس ان کے بدن پر مس فرمایا کہ فورا اچھے ہوگئے ۔اٹھے تو اچھے تھے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 22 ص 685.686)
اس سے واضح ہوا کہ بدھ کے دن ناخن کاٹنے کی ممانعت ہے کہ یہ فعل باعث مرض برص ہے ہاں اگر کسی دن ناخن نہیں تراشا اور انتالیس دن گزر گئے اور کل ہوکر یعنی چالیسواں دن بدھ کا دن ہے تو اب اس صورت میں چالیسواں دن بدھ کو ناخن کاٹنا واجب ہوگا اس لئے کہ چالیس دن سے زائد ناخن رکھنا ناجائز و مکروہ تحریمی ہے باقی دوسرے بدن یعنی انتالیس دن کے اندر میں جو بھی بدھ آئے اس دن ناخن نہ کاٹے کیونکہ اس صورت میں جانب منع کو ترجیح دینا ہے۔
بدھ کے دن ناخن نہ کاٹنے والی ممانعت کی حدیث کو ترجیح دی جائے گی۔
بدھ کے دن ناخن کاٹنے والی حدیث ضعیف ہے اور اس کی علت معاذ اللہ" مورث برص "ہے اور بہار شریعت والی حدیث جس کی فضیلت آئی ہوئی ہے کہ بدھ کے دن ناخن کاٹنے سے "وسواس اور خوف" دور ہونے اور" امن و شفا" آنے کی بشارت ہے ۔ یہ حدیث بھی ضعیف ہے لہذا ان دونوں میں سے ایک پر عمل کرنے میں ضرر ہے اور دوسرے پر عمل کرنے پر حصول منافع ہے اس کے باوجود ہمارے امام اہل سنت نے ممانعت والی حدیث کو ترجیح فرماکر بدھ کے دن ناخن کترنے کو منع فرمایا اس لئے کہ اصول فقہ ہے
درءالمفاسد اولی من جلب المصالح۔
اس سے واضح ہوا کہ بدھ کے دن ناخن کاٹنے کی ممانعت ہے کہ یہ فعل باعث مرض برص ہے ہاں اگر کسی دن ناخن نہیں تراشا اور انتالیس دن گزر گئے اور کل ہوکر یعنی چالیسواں دن بدھ کا دن ہے تو اب اس صورت میں چالیسواں دن بدھ کو ناخن کاٹنا واجب ہوگا اس لئے کہ چالیس دن سے زائد ناخن رکھنا ناجائز و مکروہ تحریمی ہے باقی دوسرے بدن یعنی انتالیس دن کے اندر میں جو بھی بدھ آئے اس دن ناخن نہ کاٹے کیونکہ اس صورت میں جانب منع کو ترجیح دینا ہے۔
بدھ کے دن ناخن نہ کاٹنے والی ممانعت کی حدیث کو ترجیح دی جائے گی۔
بدھ کے دن ناخن کاٹنے والی حدیث ضعیف ہے اور اس کی علت معاذ اللہ" مورث برص "ہے اور بہار شریعت والی حدیث جس کی فضیلت آئی ہوئی ہے کہ بدھ کے دن ناخن کاٹنے سے "وسواس اور خوف" دور ہونے اور" امن و شفا" آنے کی بشارت ہے ۔ یہ حدیث بھی ضعیف ہے لہذا ان دونوں میں سے ایک پر عمل کرنے میں ضرر ہے اور دوسرے پر عمل کرنے پر حصول منافع ہے اس کے باوجود ہمارے امام اہل سنت نے ممانعت والی حدیث کو ترجیح فرماکر بدھ کے دن ناخن کترنے کو منع فرمایا اس لئے کہ اصول فقہ ہے
درءالمفاسد اولی من جلب المصالح۔
یعنی خرابیوں کو دور کرنا زیادہ بہتر ہے حصول منافع سے۔
پس جب مفاسد اور مصالح میں تضاد واقع ہو تو مصالح کو ترک کرکے مفاسد کو دور کیا جائے کیونکہ شریعت مطہرہ کی توجہ محرمات وممنوعات ومفاسد کو دور کرنے میں زیادہ سخت ہے بہ نسبت مامورات و مصالح کو بروئے کار لانے کے۔ حضور سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں
اذا امرتکم بشئیء فآتوا منہ مااستطعتم واذا نھیتکم عن شئی ء فاجتنبوہ۔
.یعنی جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو حتی المقدور اسے بجا لاؤ اور جب کسی شیٔ سے منع کروں تو اس سے دور رہو۔
(صحیح مسلم شریف)
صاحب الکشف نے یہ حدیث روایت کی ہے
لترک ذرۃ مما نھی اللہ عنہ افضل من عبادۃ الثقلین۔
پس جب مفاسد اور مصالح میں تضاد واقع ہو تو مصالح کو ترک کرکے مفاسد کو دور کیا جائے کیونکہ شریعت مطہرہ کی توجہ محرمات وممنوعات ومفاسد کو دور کرنے میں زیادہ سخت ہے بہ نسبت مامورات و مصالح کو بروئے کار لانے کے۔ حضور سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں
اذا امرتکم بشئیء فآتوا منہ مااستطعتم واذا نھیتکم عن شئی ء فاجتنبوہ۔
.یعنی جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو حتی المقدور اسے بجا لاؤ اور جب کسی شیٔ سے منع کروں تو اس سے دور رہو۔
(صحیح مسلم شریف)
صاحب الکشف نے یہ حدیث روایت کی ہے
لترک ذرۃ مما نھی اللہ عنہ افضل من عبادۃ الثقلین۔
یعنی منہیات الہیہ میں سے ایک ذرہ سے بھی اجتناب کرنا اور بچنا جن و انس کی عبادت سے افضل ہے۔
(شرح بہار شریعت جلد نوازدہم ص 252)
الحاصل :-
الحاصل :-
بہار شریعت میں صرف حدیث نقل ہے کوئی حکم نہیں ہے اور سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے دونوں احادیث میں تطبیق فرماکر مسئلہ حل فرمادیا لہذا دونوں کتابوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور نہ ہی حضور صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے کوئی خلاف کیا بلکہ دونوں احادیث ضعیفہ ہیں مگر علماء کے نزدیک فضائل میں قابل اعتبار ہیں اس لئے اگر چالیسواں دن بدھ کا دن ہے اور اس کے پہلے ناخن نہ تراشا تو اب تراشنا واجب ہوگا اس طرح اس حدیث پر بھی عمل ہوجائے گا اور اس کے پہلے جو بدھ کا دن آئے اس دن ناخن نہ تراشے اس طرح ممانعت والی حدیث پر عمل ہو جائے گا ۔یاد رکھیں کہ کسی ایک کام کو کرنے میں "فائدہ" اور "ضرر" دونوں ہو تو اس صورت میں شریعت کی نظر میں حصول فائدہ والے احکام پر عمل نہ کرکے نقصان ہونے والی چیز سے بچا جائے اس پر بھی ایک قاعدہ ہے کہ "لاضرر یزال" نہ ضرر ہو اور نہ کسی کو ضرر دو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
26 صفر المظفر 1445
مطابق 12 ستمبر 2023
مطابق 12 ستمبر 2023