Type Here to Get Search Results !

کیا بدھ کے دن ناخن کاٹنے کے متعلق فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت میں اختلاف ہے؟ قسط دوم

قسط دوم
بدھ کے دن ناخن نہیں کاٹنا چایئے کیونکہ مورث مرض برص (سفید داغ ) ہے۔
کیا بدھ کے دن ناخن کاٹنے کے متعلق فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت میں اختلاف ہے؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت میں اس مسئلہ میں کوئی اختلاف نہیں ہے ، بہار شریعت میں صرف درمختار و ردالمحتار کے حوالہ سے ایک ضعیف حدیث نقل ہے اور حضور صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے وہ حدیث پاک نقل فرماکر اسی حدیث پر عمل کرنے کا فتویٰ نہیں دیا اور نہ بدھ کے دن ناخن کاٹنے کو جائز بھی قرار دیا اور سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے بدھ کے دن ناخن کاٹنے کو منع فرمایا کیونکہ یہ فعل مورث مرض برص ہے اور جس حدیث میں بدھ کے دن ناخن کاٹنے کی فضیلت آئی اس میں اور بدھ کے دن ناخن کاٹنے کی ممانعت آئی دونوں میں بیت اچھے انداز سے تطبیق دے کر مسئلہ حل فرماکر ہم لوگوں پر احسان عظیم فرمایا جو تطبیق کی صورت قسط اول میں نقل ہے تو پھر اس کو اختلاف کیسے کہ سکتے ہیں؟ 
اب سوال اٹھتا ہے کہ بدھ کے دن ناخن کاٹنے والی حدیث ضعیف ہے تو کیا ضعیف حدیث پر عمل کرنا صحیح ہے اس کی تحقیق اس قسط دوم میں مطالعہ فرمائیں ۔
ایک بات یاد رکھیں کہ کسی مسئلہ پر عمل کرنے کے لئے نقل کے علاؤہ مشاہدہ اور تجربہ بھی ایک قوی دلیل ہے جو حدیث پر عمل کرنے کے لئے کافی ہے ۔
(1) بدھ کے دن ناخن تراشنا مورث مرض برص ہے
(2) بدھ کے دن بچھنے لگانا مورث مرض برص ہے
(3) ہفتہ کے دن پچھنے لگوانا مورث مرض برص ہے ۔
بدھ کے دن ناخن تراشنے کے متعلق تحقیق اعلی حضرت ملاحظہ فرمائیں ۔
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے فتاوی رضویہ میں ایک عنوان مفیدہ ( بدھ کے دن ناخن تراشنے کے امر میں) فرماتے ہیں کہ یوں ہی ایک حدیث ضعیف میں بدھ کے دن ناخن کتروانے کو آیا کہ مورٹ برص ہوتا ہے ۔بعض علماء نے کتروائے ۔کسی نے بربنائے حدیث منع کیا ۔فرمایا حدیث صحیح نہیں فورا مبتلا ہوگئے ( یعنی بدھ کے دن ناخن کانٹا فورا سفید داغ کا مرض ہوگیا العیاذ باللہ تعالیٰ) خواب میں زیارت جمال بے مثال حضور پُرنور محبوب ذی الجلال صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے مشرف ہوئے ۔شافی کافی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے حضور اپنے حال کی شکایت عرض کی ۔حضور والا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے نہ سنا تھا کہ ہم نے اس سے نفی فرمائی ہے ؟ عرض کی حدیث میرے نزدیک صحت کو نہ پہنچی تھی ۔ارشاد ہوا : تمہیں اتنا کافی تھا کہ حدیث ہمارے نام پاک سے تمہارے کان تک پہنچی ۔یہ فرما کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست اقدس کہ پناہ دوجیاں بیکساں ہے ۔ان کے بدن پر لگادیا۔ فورا اچھے ہوگئے اور اسی وقت توبہ کی کہ اب کبھی حدیث سن کر مخالفت نہ کرونگا ۔
پھر تحریر فرماتے ہیں کہ
سبحان اللہ ! جب محل احتیاط میں احادیث ضعیفہ خواہ احکام میں مقبول ومعمول ۔
پھر تحریر فرماتے ہیں کہ
دیکھو کہ حدیثیں بلحاظ کیسی ضعاف تھیں اور واقع میں ان کی وہ شان کہ مخالفت کرتے ہی فورا تصدیقیں ظاہر ہوئیں۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید پنجم ص 499.500.501 )
(2) بدھ کے دن بدن سے خون لینے کے متعلق
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک حدیث ضعیف میں بدھ کے دن پچھنے لگانے سے ممانعت آئی ہے کہ
من احتجم یوم الاربعاء و یوم البست فاصبہ برص فلا یلو من الانفسہ یعنی جو بدھ یا ہفتہ کے روز پچھنے لگائے پھر اس کے بدن پر سپید داغ ہوجاے تو اپنے ہی کو ملامت کرے۔
(الکامل لابن عدی جلد چہارم ص 1446) 
امام سیوطی لآلی و تعقیات میں مسند الفردوس دیلمی سے نقل فرماتے ہیں ۔
ایک صاحب محمد بن جعفر بن مطر نیشاپوری کو فصد کی ضرورت تھی بدھ کا دن تھا خیال کیا کہ حدیث مذکور تو صحیح نہیں فصد لے لی فورا برص ہوگئی ۔خواب میں حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوئے حضور سے فریاد کی ۸۸حضور پر نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
ایاک والا ستھانۃ بحدیثی۔
خبر دار میری حدیث کو ہلکا نہ سمجھنا ۔انہوں نے توبہ کی آنکھ کھلی تو اچھے تھے
(3) اسی طرح ہفتہ کے دن پچھنے لگوانا مورث مرض برص ہے
اس کے متعلق سرکار اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا بریلوی قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ امام ابن عساکر روایت فرماتے ہیں کہ ابو معین حسین بن حسن طبری نے پچھنے لگانے چاہے ۔ہفتہ کا دن تھا غلام سے کہا حجام کو بلا لا ۔جب وہ چلا حدیث یاد آئی پھر کچھ سوچ کر کہا حدیث میں تو ضعف ہے۔غرض لگالئے ۔برص ہوگئی ۔خواب میں حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے فریاد کی ۔فرمایا ۔
ایاک والا ستھانۃ بحدیثی۔
یعنی دیکھ میری حدیث کا معاملہ آسان نہ جاننا انہوں نے منت مانی اللہ تعالیٰ نے اس مرض سے نجات دے تو اب کبھی حدیث کے معاملہ میں سہل انگاری نہ کروں گا صحیح ہو یا ضعیف ۔اللہ تعالیٰ نے شفا بخشی۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید پنجم ص 498،499)
دیکھا سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت نے ہر حدیث کو تجربہ سے ثابت کرکے ہم تمام امت پر احسان عظیم فرمایا ۔خدا تعالیٰ ان کی درجات کو دونوں جہاں میں بلند فرمائے اور ان کے فیوض وبرکات اور شفاعت ہم لوگوں کو مستفیض فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم
ہر بدھ کو ناخن کاٹنے کی جو فضیلت آئی ہوئی ہے اس پر عمل کیوں جائز نہیں کیونکہ علامہ محقق جلال ووانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
الذی یصلح للتعویل علیہ ان یقال اذا وجد حدیث فی فضیلۃ عمل من الاعمال لا یحتمل الحرمۃ والکراھۃ یجوز العمل بہ و یستحب لانہ مامون الخطر و مرجو النفع۔
یعنی اعتماد کے قابل یہ بات ہے کہ جب کسی عمل کی فضیلت میں کوئی حدیث پائی جائے اور وہ حرمت و کراہت کے قابل نہ ہو تو اس حدیث پر عمل جائز و مستحب ہے کہ اندیشہ سے امان یے اور نفع کی امید۔
(فتاویٰ رضویہ جلد پنجم ٹ 483)
لہذا اگرچہ بدھ کے دن ناخن کاٹنے کی فضیلت حدیث میں ائی ہوئی مگر دوسری حدیث میں اس دن ناخن کاٹنے کی ممانعت بھی آئی ہوئی ہے اور اندیشہ مورث مرض بھی ہے اس لئے عمل جائز نہیں ہاں اگر چالیسواں دن تک ناخن نہ کاٹا تھا اب واجب ہے کہ ترک واجب ناجائز اور مکروہ تحریمی ہے اور اس پر عمل کرنے سے اندیشہ سے امان کہ اب ممانعت کا محل نہیں اور نفع کی امید یوں کہ فضیلت میں حدیث مروی اگرچہ ضعیف ہی سہی اور یہی حکم علماء کا پس ان کی اتباع واجب ہے جامع صغیر میں حدیث
اکرموا العلماء فانہ ورثۃ الانبیاء۔
یعنی علماء کا احترام کرو کیونکہ وہ انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں ۔
 بس سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ کے فتویٰ کا خلاف حضور مفتی محمد امجد علی قادری رضوی سے ثابت نہیں اور مسلک اعلی حضرت عظیم البرکت کے سچے پیروی کار تھے اور ان کی مشن کو نشر کرنے میں مشغول تھے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق 
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 26 صفر المظفر 1455 
13 ستمبر 2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area