تعوذ اور تسمیہ کے برکات
قسط : (1)
قسط : (1)
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ازقلم:- حضرت مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا:- محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجانگر میراروڈ ممبئی
لفظ ’’اعوذ‘‘ کی تحقیق
لفظ ’’اعوذ‘‘ عوذسے مشتق ہے اور عوذ دو معنی پر مشتمل ہے عوذٌ و عیاذٌ لوذٌ لیاذٌ صومٌ و صیامٌ کی طرح مصدر ہے
نمبر ۱؎ التجا کرنا، پناہ پکڑنا
نمبر۲؎ ملنا
مندرجہ بالا دونوں لغوی معنی ہیں عرف عام میں اسی لفظ کا معنیٰ پہلے معنی کو ملحوظ کرتے ہوئے یہ ہوگا کہ میں پناہ پکڑتا ہوں یا پھر التجا کرتا ہوں اﷲ عزوجل سے
اور دوسرے معنی کا لحاظ کرتے ہوئے مطلب یہ ہوگا کہ میں اپنے نفس کو فضل الٰہی اور رحمت الٰہی سے ملاتا ہوں
رہالفظ ’’ﷲ‘‘ تو اس کی تحقیق معنی و مطالب بسم اﷲ شریف کے بیان میں کی جائے گی (انشاء اﷲ تعالیٰ)۔
لفظ شیطان کا لغوی و اصطلاحی معنی و مراد
لفظ شیطان کے تعلق سے علماۓ علم ولغت کے دو اقوال سامنے آتے ہیں۔
نمبر۱ بعض کہتے ہیں کہ یہ شطنٌ سے مشتق ہے اورشطن کے لغوی معنی ہے دور ہونا اور ابلیس بھی مقرب بارگاہ الہٰی ہوکر دور ہوا اس لئے اس کو شیطان کہا جاتا ہے یعنی دور ہونے والا۔
نمبر۲ بعض کہتے ہیں کہ یہ شیط سے مشتق ہے جس کے لغوی معنی ہیں ہلاک ہونا باطل ہونا اور چونکہ ابلیس بھی حکم عدولی کی وجہ سے ہلاک و برباد ہوا اور اس کے گزشتہ جملہ اعمال باطل ہوگئے۔
(تفسیر نعیمی جلد ۱؎)
اور حضرت ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب شیطان نے اپنے مالک کی نافرمانی کی تو ’’ مالک لم یزل‘‘ نے اسے اپنی رحمت سے دور فرمادیا اسی نافرمانی کی وجہ سے شیطان ہوگیا اس سے معلوم ہوا کہ شیطان اس نام سے بعد از لعنت موسوم ہوا ورنہ اس سے پہلے اس کا نام عزازیل یا نائل تھا۔ (روح البیان)
لفظ ’’رجیم‘‘ کی تحقیق
لفظ ’’رجیم‘‘ مرجوم کے معنیٰ میں بولا جاتا ہے اور ’’مرجوم‘‘ یہ ’’رجم‘‘ سے بناہے اور ’’رجم‘‘ کے معنیٰ نکالنے اور پھینک کر مارنے کے آتے ہیں۔ اور یہ لعنت دور کرنے کے معنی میں بھی مشتمل ہے۔ اگر لفظ ’’رجیم‘‘ کا پہلا معنیٰ مراد لیا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ یہ وہی شیطان ہے جو پہلے ملائکہ کے ساتھ رہتا تھا بعد میں سرکشی کی بنیاد پر نکالا گیا اسی لئے اس کو رجیم کہا جاتا ہے چنانچہ ارشاد ربانی ہے {فَاخْرُجْ مِنْھَا فَانَّکَ رَجِیْمُ} ۱؎ تم نکل جاؤ کیوں کہ سرکش ہو۔ اور دوسرے معنی کی توجیہ اس طرح ہے کہ اب بھی جب شیطان کبھی آسمان دنیا پر جانے کی کوشش کرتا ہے تو اس کو شہاب (یعنی ٹوٹا ہوا ستارہ) پھینک کر مارا جاتا ہے اس وجہ سے شیطان کو مرجوم کہتے ہیں چنانچہ قرآن مقدس میں ہے:
{ وَلَقدْ زَیَّنَا السَّمَائَ الدُّنَیا بِمَصَا بِیحَ وَ جَعَلْنَاھَارُجوُمَاََ لِلشَّیطٰیِنْ }
یقینا ہم نے قریبی دنیا کے آسمانوں کو ستاروں سے سجا رکھا ہے اور اسے شیطانوں کے لئے کوڑے بنایا۔
اور تیسرے معنیٰ کی بنا پر توجیہ اس طرح ہوگی کہ اس پر ہمیشہ حق تبارک وتعالیٰ اور فرشتوں اور انسانوں کی طرف سے لعنت پڑتی رہتی ہے چنانچہ ارشاد ربانی ہے:
{ واِنَّ عَلْیکَ اللَّعْنَۃ اِلیٰ یومِ الدِّیْن }یقینا تجھ پر قیامت تک لعنت ہے۔
فائدۂ عظیمہ:
روضتہ الاخیار امام غزالی میں ہے کہ شیطان میں مذکر بھی ہے اور مؤنث بھی جس طرح جنات مذکر بھی ہیں اور مؤنث بھی مگر دونوں میں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ جنات کو موت آتی ہے اورشیطان کو موت نہیں آتی مگر جب صور پھونکے جائیں گے تو شیطان بھی مرجائے گاجیسا کہ ارشاد ربانی ہے۔ اور فرشتے نہ مذکر ہیں نہ مؤنث نہ کھاتے ہیں نہ پیتے ہیں ہمہ اوقات عبادت الہٰیہ میں مستغرق رہتے ہیں۔ { کُلُّ مَنْ عَلَیْھَا فانٍ وَیَبْقیٰ وَجْہُ رَبِّکَ ذُوْالْجَلالِ وَالِا کرَامِ}
سب فنا ہوجائیں گے باقی رہنے والی صرف خدا کی ذات ہے۔
(جاری ہے )
ازقلم:- حضرت مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا:- محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجانگر میراروڈ ممبئی
لفظ ’’اعوذ‘‘ کی تحقیق
لفظ ’’اعوذ‘‘ عوذسے مشتق ہے اور عوذ دو معنی پر مشتمل ہے عوذٌ و عیاذٌ لوذٌ لیاذٌ صومٌ و صیامٌ کی طرح مصدر ہے
نمبر ۱؎ التجا کرنا، پناہ پکڑنا
نمبر۲؎ ملنا
مندرجہ بالا دونوں لغوی معنی ہیں عرف عام میں اسی لفظ کا معنیٰ پہلے معنی کو ملحوظ کرتے ہوئے یہ ہوگا کہ میں پناہ پکڑتا ہوں یا پھر التجا کرتا ہوں اﷲ عزوجل سے
اور دوسرے معنی کا لحاظ کرتے ہوئے مطلب یہ ہوگا کہ میں اپنے نفس کو فضل الٰہی اور رحمت الٰہی سے ملاتا ہوں
رہالفظ ’’ﷲ‘‘ تو اس کی تحقیق معنی و مطالب بسم اﷲ شریف کے بیان میں کی جائے گی (انشاء اﷲ تعالیٰ)۔
لفظ شیطان کا لغوی و اصطلاحی معنی و مراد
لفظ شیطان کے تعلق سے علماۓ علم ولغت کے دو اقوال سامنے آتے ہیں۔
نمبر۱ بعض کہتے ہیں کہ یہ شطنٌ سے مشتق ہے اورشطن کے لغوی معنی ہے دور ہونا اور ابلیس بھی مقرب بارگاہ الہٰی ہوکر دور ہوا اس لئے اس کو شیطان کہا جاتا ہے یعنی دور ہونے والا۔
نمبر۲ بعض کہتے ہیں کہ یہ شیط سے مشتق ہے جس کے لغوی معنی ہیں ہلاک ہونا باطل ہونا اور چونکہ ابلیس بھی حکم عدولی کی وجہ سے ہلاک و برباد ہوا اور اس کے گزشتہ جملہ اعمال باطل ہوگئے۔
(تفسیر نعیمی جلد ۱؎)
اور حضرت ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب شیطان نے اپنے مالک کی نافرمانی کی تو ’’ مالک لم یزل‘‘ نے اسے اپنی رحمت سے دور فرمادیا اسی نافرمانی کی وجہ سے شیطان ہوگیا اس سے معلوم ہوا کہ شیطان اس نام سے بعد از لعنت موسوم ہوا ورنہ اس سے پہلے اس کا نام عزازیل یا نائل تھا۔ (روح البیان)
لفظ ’’رجیم‘‘ کی تحقیق
لفظ ’’رجیم‘‘ مرجوم کے معنیٰ میں بولا جاتا ہے اور ’’مرجوم‘‘ یہ ’’رجم‘‘ سے بناہے اور ’’رجم‘‘ کے معنیٰ نکالنے اور پھینک کر مارنے کے آتے ہیں۔ اور یہ لعنت دور کرنے کے معنی میں بھی مشتمل ہے۔ اگر لفظ ’’رجیم‘‘ کا پہلا معنیٰ مراد لیا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ یہ وہی شیطان ہے جو پہلے ملائکہ کے ساتھ رہتا تھا بعد میں سرکشی کی بنیاد پر نکالا گیا اسی لئے اس کو رجیم کہا جاتا ہے چنانچہ ارشاد ربانی ہے {فَاخْرُجْ مِنْھَا فَانَّکَ رَجِیْمُ} ۱؎ تم نکل جاؤ کیوں کہ سرکش ہو۔ اور دوسرے معنی کی توجیہ اس طرح ہے کہ اب بھی جب شیطان کبھی آسمان دنیا پر جانے کی کوشش کرتا ہے تو اس کو شہاب (یعنی ٹوٹا ہوا ستارہ) پھینک کر مارا جاتا ہے اس وجہ سے شیطان کو مرجوم کہتے ہیں چنانچہ قرآن مقدس میں ہے:
{ وَلَقدْ زَیَّنَا السَّمَائَ الدُّنَیا بِمَصَا بِیحَ وَ جَعَلْنَاھَارُجوُمَاََ لِلشَّیطٰیِنْ }
یقینا ہم نے قریبی دنیا کے آسمانوں کو ستاروں سے سجا رکھا ہے اور اسے شیطانوں کے لئے کوڑے بنایا۔
اور تیسرے معنیٰ کی بنا پر توجیہ اس طرح ہوگی کہ اس پر ہمیشہ حق تبارک وتعالیٰ اور فرشتوں اور انسانوں کی طرف سے لعنت پڑتی رہتی ہے چنانچہ ارشاد ربانی ہے:
{ واِنَّ عَلْیکَ اللَّعْنَۃ اِلیٰ یومِ الدِّیْن }یقینا تجھ پر قیامت تک لعنت ہے۔
فائدۂ عظیمہ:
روضتہ الاخیار امام غزالی میں ہے کہ شیطان میں مذکر بھی ہے اور مؤنث بھی جس طرح جنات مذکر بھی ہیں اور مؤنث بھی مگر دونوں میں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ جنات کو موت آتی ہے اورشیطان کو موت نہیں آتی مگر جب صور پھونکے جائیں گے تو شیطان بھی مرجائے گاجیسا کہ ارشاد ربانی ہے۔ اور فرشتے نہ مذکر ہیں نہ مؤنث نہ کھاتے ہیں نہ پیتے ہیں ہمہ اوقات عبادت الہٰیہ میں مستغرق رہتے ہیں۔ { کُلُّ مَنْ عَلَیْھَا فانٍ وَیَبْقیٰ وَجْہُ رَبِّکَ ذُوْالْجَلالِ وَالِا کرَامِ}
سب فنا ہوجائیں گے باقی رہنے والی صرف خدا کی ذات ہے۔
(جاری ہے )
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ترسیل دعوت:- محمد شاھدرضا ثنائی بچھارپوری
رکن اعلیٰ:- افکار اہل سنت اکیڈمی پوجانگر میراروڈ ممبئی
ترسیل دعوت:- محمد شاھدرضا ثنائی بچھارپوری
رکن اعلیٰ:- افکار اہل سنت اکیڈمی پوجانگر میراروڈ ممبئی