•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
نحمدک یا اللہ الصلوٰة والسلام علیک یاحبیبی یارسول ﷺ
____________________________________
بے نمازی کا بھیانک انجام قرآن و حدیث کی روشنی میں
••────────••⊰❤️⊱••───────••
ازشرفِ قلم:- محمّد شاہد رضا قادری رضوی
منظری اسلامپور اتردیناجپورمغربی بنگال الھند۔
____________________________________
احبابِ اہلسنت وحامیانِ مسلک اعلیٰ حضرت !
اللہ رب العزت قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے۔
فویل للمصلین الذین ھم عن صلاتھم ساھون۔
ازشرفِ قلم:- محمّد شاہد رضا قادری رضوی
منظری اسلامپور اتردیناجپورمغربی بنگال الھند۔
____________________________________
احبابِ اہلسنت وحامیانِ مسلک اعلیٰ حضرت !
اللہ رب العزت قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے۔
فویل للمصلین الذین ھم عن صلاتھم ساھون۔
ترجمہ کنزالایمان:-
تو ان نمازیوں کی خرابی ھے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں۔
(پارہ ٣٠،، سورة الماعون :ص نمبر ٦٠٩)
اس آیت کریمہ میں ارشاد ہوا کہ ویل ہے ان نمازیوں کے لیۓ جو اپنی نمازوں سے غافل ہیں۔ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس کی سختی سے جہنم بھی پناہ مانگتا ہے ، اس کا نام ویل ہے ،قصدا نماز قضا کرنے والے اس کے مستحق ہیں یں۔
تو ان نمازیوں کی خرابی ھے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں۔
(پارہ ٣٠،، سورة الماعون :ص نمبر ٦٠٩)
اس آیت کریمہ میں ارشاد ہوا کہ ویل ہے ان نمازیوں کے لیۓ جو اپنی نمازوں سے غافل ہیں۔ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس کی سختی سے جہنم بھی پناہ مانگتا ہے ، اس کا نام ویل ہے ،قصدا نماز قضا کرنے والے اس کے مستحق ہیں یں۔
(بہار شریف جلد اول: ص، ٤٣٤)
اور حضرت امام غزالی شافعی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ویل، کے معنیٰ سخت عذاب کے ہیں۔
اور حضرت امام غزالی شافعی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ویل، کے معنیٰ سخت عذاب کے ہیں۔
اور ایک قول یہ بھی ہےکہ ،ویل، جہنم کی ایک وادی کا نام ھے اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالیں جائیں تو وہ بھی اس کی شدید گرمی کیوجہ سے پگھل جائیں اور یہ وادی ان لوگوں کا مسکن و ٹھیکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے ہیں اور ان کو ان کے اوقات میں موخر کرکے پڑھتے ھیں،، ہاں اگر وہ اللہ تعالی کیطرف رجوع اور توبہ کرلیں اور گزشتہ افعال واعمال پر پیشمان ہوجائیں تو یہ اور بات ھے یعنی کی معافی کی امیدہے۔
(مکاشفة القلوب ،، ص: ٣٦٩)
اور دوسری جگہ اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے۔
(مکاشفة القلوب ،، ص: ٣٦٩)
اور دوسری جگہ اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے۔
فخلف من بعدھم خلف اعضواالصلوٰة واتبعواالشہوات فسوف یلقون غیاً۔
ترجمہ ۔۔ کنزالایمان :
ترجمہ ۔۔ کنزالایمان :
تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ نا خلف آۓ جنہوں نے نمازیں گنوائیں: ضائع کیں : اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوۓ تو عنقریب دوزخ میں ،،غی کا جنگل پائیں گے ۔۔
( پارہ ١٦ ص: ٣١٠، سورہ مریم)
اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ھیں کہ ضائع کرنے کا مطلب یا یہ معنی نہیں ھےکہ بالکل نماز پڑھتے ہی نہیں بلکہ یہ کہ اسے تاخير کرکے پڑھتے ہیں۔
اور امام التابعین حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ فرماتے ھیں کہ اس آیت میں یہ مراد ھےکہ ظہر کی عصر کے وقت اور عصر کی مغرب کے وقت اور مغرب کی عشا ٕ کے وقت اور عشا ٕ کی فجر کے وقت اور فجر کی سورج کے طلوع ہونے کے وقت کے قریب پڑھی جاۓ ،جو شخص اس طریقہ سے نمازیں پڑھتا ہوا مر جاۓ اور اس نے توبہ نہ کی تو رب قدیر نے اس کے لیۓ غی کا وعدہ فرمایا ہے جو جہنم کی ایک گہرائی اور عذاب سے بھرپور وادی ہے ۔۔۔ اور حضور صدر الشریعہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ صاحب بہار شریعت فرماتے ھیں کہ غی جہنم میں ایک وادی ھے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ھے اور اس میں ایک کنواں ھے، جس کا نام ہبہب ھے جب جہنم کی آگ بوجھنے پر آتی ھے، رب قدیر اس کنویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ھے،
اسی لیۓ رب قدیر نے قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے
( پارہ ١٦ ص: ٣١٠، سورہ مریم)
اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ھیں کہ ضائع کرنے کا مطلب یا یہ معنی نہیں ھےکہ بالکل نماز پڑھتے ہی نہیں بلکہ یہ کہ اسے تاخير کرکے پڑھتے ہیں۔
اور امام التابعین حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ فرماتے ھیں کہ اس آیت میں یہ مراد ھےکہ ظہر کی عصر کے وقت اور عصر کی مغرب کے وقت اور مغرب کی عشا ٕ کے وقت اور عشا ٕ کی فجر کے وقت اور فجر کی سورج کے طلوع ہونے کے وقت کے قریب پڑھی جاۓ ،جو شخص اس طریقہ سے نمازیں پڑھتا ہوا مر جاۓ اور اس نے توبہ نہ کی تو رب قدیر نے اس کے لیۓ غی کا وعدہ فرمایا ہے جو جہنم کی ایک گہرائی اور عذاب سے بھرپور وادی ہے ۔۔۔ اور حضور صدر الشریعہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ صاحب بہار شریعت فرماتے ھیں کہ غی جہنم میں ایک وادی ھے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ھے اور اس میں ایک کنواں ھے، جس کا نام ہبہب ھے جب جہنم کی آگ بوجھنے پر آتی ھے، رب قدیر اس کنویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ھے،
اسی لیۓ رب قدیر نے قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے
کلما خبت زدنٰھم سعیرا۔
ترجمہ کنزالایمان :
جب کبھی بوجھنے پر آۓ گی ہم اسے اور بھڑکا دیں گے ۔۔
اور یہ کنواں ۔۔ بے نمازیوں، زانیوں، شرابیوں،سود خوروں اور والدین کو ایذا دینے والوں کے لیۓ ہے ۔۔۔
(بہار شریعت : جلد اول ،ص ٤٣٤:)
اور حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ھیں کہ جہنم میں ایک ایسی وادی ھےکہ جس کی شدتِ حرارت سے جہنم کی دوسری وادیاں رب قدیر کی بارگاہ میں روزانہ ہزار بار پناہ مانگتی ھیں اسی وادی کا نام غی ہے رب قدیر نے اسے نماز اور جماعت ترک کرنے والوں کے لیۓ تیار
کیا ہے۔
جب کبھی بوجھنے پر آۓ گی ہم اسے اور بھڑکا دیں گے ۔۔
اور یہ کنواں ۔۔ بے نمازیوں، زانیوں، شرابیوں،سود خوروں اور والدین کو ایذا دینے والوں کے لیۓ ہے ۔۔۔
(بہار شریعت : جلد اول ،ص ٤٣٤:)
اور حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ھیں کہ جہنم میں ایک ایسی وادی ھےکہ جس کی شدتِ حرارت سے جہنم کی دوسری وادیاں رب قدیر کی بارگاہ میں روزانہ ہزار بار پناہ مانگتی ھیں اسی وادی کا نام غی ہے رب قدیر نے اسے نماز اور جماعت ترک کرنے والوں کے لیۓ تیار
کیا ہے۔
(عظمت نماز : ص: ٥٧)
احباب اہلسنت و حامیانِ مسلک اعلیٰ حضرت
الله أكبر : بے نمازیوں کے لیۓ اس قدر شدت کا عذاب کہ انہيں اس وادی ویل میں داخل کیا جاۓ گا جس سے جہنم خود بھی پناہ مانگتا ہے جو دنیا کے پہاڑوں کو اپنی تپیش سے پگھلا دے جب اس میں نرم و نازک جسم رکھنے والے بے نمازی انسان کو ڈالا جاۓ گا تو اس کا کیا حال ہوگا۔
احباب اہلسنت و حامیانِ مسلک اعلیٰ حضرت
الله أكبر : بے نمازیوں کے لیۓ اس قدر شدت کا عذاب کہ انہيں اس وادی ویل میں داخل کیا جاۓ گا جس سے جہنم خود بھی پناہ مانگتا ہے جو دنیا کے پہاڑوں کو اپنی تپیش سے پگھلا دے جب اس میں نرم و نازک جسم رکھنے والے بے نمازی انسان کو ڈالا جاۓ گا تو اس کا کیا حال ہوگا۔
اللہ کی پناہ :
یہاں انسان کے اندر تو اتنی بھی طاقت نہیں کہ وہ دنیاوی آگ کو چند لمحوں کے لیۓ برداشت کرسکے ۔۔۔
مال واولاد نماز سے غافل نہ کردیں !
اللہ تعالی کا فرمان عالی شان ہے
یاایھاالذین آمنوا لاتلھکم اموالکم واولادکم عن ذکراللہ ومن یفعل ذالک فاٰاولٰٸک ھم الخٰسرون۔
یہاں انسان کے اندر تو اتنی بھی طاقت نہیں کہ وہ دنیاوی آگ کو چند لمحوں کے لیۓ برداشت کرسکے ۔۔۔
مال واولاد نماز سے غافل نہ کردیں !
اللہ تعالی کا فرمان عالی شان ہے
یاایھاالذین آمنوا لاتلھکم اموالکم واولادکم عن ذکراللہ ومن یفعل ذالک فاٰاولٰٸک ھم الخٰسرون۔
ترجمہ کنزالایمان۔
اے ایمان والوں! تمہارے مال نہ تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کرے اور جو ایسا کرے تو وہی لوگ نقصان میں ہیں۔
(پارہ ٢٨ رکوع ١٣ سورة المنافقون)
مفسرین کرام کی ایک جماعت کا قول ھےکہ یہاں ذکر سے مراد نمازیں ھیں لہذا جو شخص نماز کے وقت اپنے مال کیوجہ سے جیسے اس کی خرید وفروخت کے وقت نماز سے مشغول ہوکر نماز سے غافل ہوگیا یا اپنی اولاد میں مشغول ہوکر نماز بھول گیا وہ نقصان پانے والوں میں سے ھیں اسی لیۓ حضور سرور کائنات ﷺ کا فرمان عالی شان ھےکہ قیامت کے دن سب اعمال سے قبل نماز کا محاسبہ ہوگا اگر اس کی نماز مکمل ہوئیں تو فلاح وکامرانی پایا گیا اور اگر اس کی نمازیں کم ہوگئیں تو وہ خائب و خاسر ہے :
احباب اہلسنت و حامیان مسلک اعلیٰ حضرت
ان آیات سے یہ بات ثابت ہوگی کہ وہ بے نمازی جنہوں نے قصدا نماز ترک کیں اور بغير توبہ کیۓ مرگیۓ اور رب قدیر نے ان کے گناہوں کو معاف نہیں کیا تو وہ سخت عذاب الٰہی کے مستحق ہوں گے ۔۔ ہاۓ افسوس کہ پھربھی انسان کس قدر غافل ھے کہ دنیاوی چیزیں مال ودولت زمین و جائداد کی خاطر نماز کے لیۓ وقت نکال نہیں پاتا اور نمازیں چھوڑ کر اپنی آخرت تباہ کرتاہے۔
مفسرین کرام کی ایک جماعت کا قول ھےکہ یہاں ذکر سے مراد نمازیں ھیں لہذا جو شخص نماز کے وقت اپنے مال کیوجہ سے جیسے اس کی خرید وفروخت کے وقت نماز سے مشغول ہوکر نماز سے غافل ہوگیا یا اپنی اولاد میں مشغول ہوکر نماز بھول گیا وہ نقصان پانے والوں میں سے ھیں اسی لیۓ حضور سرور کائنات ﷺ کا فرمان عالی شان ھےکہ قیامت کے دن سب اعمال سے قبل نماز کا محاسبہ ہوگا اگر اس کی نماز مکمل ہوئیں تو فلاح وکامرانی پایا گیا اور اگر اس کی نمازیں کم ہوگئیں تو وہ خائب و خاسر ہے :
احباب اہلسنت و حامیان مسلک اعلیٰ حضرت
ان آیات سے یہ بات ثابت ہوگی کہ وہ بے نمازی جنہوں نے قصدا نماز ترک کیں اور بغير توبہ کیۓ مرگیۓ اور رب قدیر نے ان کے گناہوں کو معاف نہیں کیا تو وہ سخت عذاب الٰہی کے مستحق ہوں گے ۔۔ ہاۓ افسوس کہ پھربھی انسان کس قدر غافل ھے کہ دنیاوی چیزیں مال ودولت زمین و جائداد کی خاطر نماز کے لیۓ وقت نکال نہیں پاتا اور نمازیں چھوڑ کر اپنی آخرت تباہ کرتاہے۔
اورایک حدیث پاک میں ہےکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور سرور کائنات ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ اے علی تین کاموں میں تاخیر نہ کرنا ١ ایک تو نماز ادا کرنے میں جب کہ وقت ہوجاۓ۔ ٢دوسرے جنازہ میں جب کہ وہ تیار ہوجاۓ ۔۔او تیسرے بیوہ کے نکاح میں جب کہ اس کا کفو مل جاۓ۔
(ترمذی شریف جلد دوم ص: ٣٣٤)
(ترمذی شریف جلد دوم ص: ٣٣٤)
••────────••⊰❤️⊱••───────••
ازشرفِ قلم:- محمّد شاہد رضا قادری رضوی
منظری اسلامپور اتردیناجپورمغربی بنگال الھند۔