Type Here to Get Search Results !

قیام کے شرعی احکام قسط دوم


قیام کے شرعی احکام قسط دوم
••────────••⊰❤️⊱••───────••
ذکر ولادت رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے وقت قیام کرنا اس میں درود وسلام پڑھنا اور عالم اسباب میں تشریف آوری کے واقعات بیان کرنا ایسا کار خیر ااور ثواب عظیم ہے جس کے احتسان پر اکابرین علماء کا اتفاق ہے اور ہر جگہوں میں اس فعل حسن پر مسلمانوں کا عمل بھی ہے اور اس عمل سے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی صرف تعظیم ہی مقصود ہوتی ہے قیام ایک ایسا فعل ہے جس کے ذریعہ مسلمان اپنی خوشی کا اظہار کرتا ہے اور اس لذت لطف پاتے ہیں اور بارگاہ الٰہی سے قرب حاصل ہوتا ہے
(1) مفتی مکہ سید احمد زینی شافعی کا قول ہے کہ 
جرت العادۃ ان الناس اذا سمعوا ذکر وضعہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم یقومون تعظیما لہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک و ھذا القیام مستحسن لما فیہ من تعظیم النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وقد فعل ذلک کثیرا من و علمائے الائمۃ الذین یقتدی بھم یعنی لوگوں کی یہ عادت ہے کہ جب ولادت پاک کا ذکر سنتے ہیں تو حضور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم کے لئے قیام کرتے ہیں
یہ قیام مستحسن ہے کیونکہ اس میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم ہے اور یہ قیام بہت سے علمائے امت نے کیا جو مقتدی اور پیشوا مانے گئے ہیں
(2) علامہ علی برہان الدین حلبی شافعی کا قول ہے 
قد وجد القیام عند ذکر اسمہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم من عالم الائمۃ و مقتدع الائمہ دینا و ورعا الامام تقی الدین سبکی و تابعہ علی ذلک مشائخ الاسلام فی عصرہ۔
یعنی ے شک حضور علیہ الصلوۃ و السلام کے نام مبارک کے ذکر کے وقت ایسے عالم امت اور پیشوائے ائمہ سے ثابت ہے جو دین اور پرہیز گاری میں مشہور ہیں ۔جن کا نام امام تقی الدین سبکی ہے ۔اس قیام میں بڑے بڑے مشائخ اسلام نے ان کے زمانے میں اتباع کی ہے
(سیرت حلبی ص 100)
(3) عبد الرحمن صفوری شافعی کا قول
القیام عند ولادتہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم لا انکار فیہ فانہ من البدع المستحسنۃ وقد افتی جماعۃ باستحبابہ عند ذکر ولادتہ وذلک من الاکرام والتعظیم لہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم و اکرامہ و تعظیمہ واجب علی کل مومن ولاشک ان القیام لہ عند الولادۃ من التعظیم والاکرام قال مؤلفہ رحمہ اللہ تعالیٰ والذی ارسلہ رحمۃ للعالمین لو استطعت القیام علی راسی لفعلت ابتغی بذلک الزلفی عند اللہ عزوجل۔
سرکار دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے ذکر ولادت کے وقت قیام کرنے میں کوئی انکار نہیں ۔کیونکہ یہ سنت حسنہ ہے اور بے شک علماء کی ایک جماعت نے آپ کی ولادت پاک کے ذکر کے وقت استحاب کا فتویٰ دیا ہے ۔اس لئے کہ اس میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا اکرام و تعظیم ہے اور آپ کا اکرام و تعظیم ہر مومن پر واجب ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ وقت ذکر ولادت قیام میں حضور کی تعظیم و اکرام ہے ۔خود مولف عبد الرحمن صفوری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس ذات کی قسم ! جس نے اپنے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو دونوں جہاں کے لئے رحمت بناکر بھیجا ہے ۔اگر میں سر کے بل کھڑا ہوسکتا تو بھی قیام کرتا محض بارگاہ الٰہی میں قرب حاصل کرنے کے لئے۔(نزہۃ المجالس جلد دوم ص 83)
اللہ اکبر ! کیا بہتر بات کہی کہ اگر سر کے بل کھڑا ہوسکتا تو بھی قیام کرتا محض بارگاہ الٰہی میں قرب حاصل کرنے کے لئے۔
اے قیام کے منکرو ! اسی جملہ کو دل سے پڑھو کہ قیام سے قرب الٰہی حاصل ہوتا ہے اگر سر کے بل کیا جاتا تب بھی عاشق رسول قیام کرتے اور ترک نہ کرتے اور آپ دلیل طلب کرتے ہیں یہی ایک جملہ کافی ہے۔
(4) اب آخر میں منکروں کے پیشوا حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ان کی کتاب سے نقل کرتا ہوں تاکہ ہماری بات اگر نہ بھی سنے تو اپنے پیشوا کی بات کم سے کم مان کر ابھی سے محفل مولود میں قیام کرنا شروع کردیں اور قیام سے لطف و لذت حاصل کریں 
حاجی امداد اللہ مہاجر مکی فرماتے ہیں کہ
فقیر کا مشرب یہ ہے کہ محفل مولود میں شریک ہوتا ہوں بلکہ ذریعہ برکات سمجھ کر منعقد کرتا ہوں او قیام میں لطف و لذت پاتا ہوں۔(فیصلہ ہفت مسئلہ ص 5)
بحمدہ سبحانہ وتعالی میں نے چند اکابر علماء کے اقوال پیش کئے ہیں جن سے قیام کا ثبوت ہوتا ہے اور عاقل کے لئے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے
مگر منکر ۔معاند اور ضدی کے لئے دفتر بھی بیکار ہے
الحاصل 
(1) حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم و اکرام ہر مومن پر واجب ہے 
(2) قیام تعظیم و اکرام ہے 
(3) یہ اگرچہ نوپید ہے مگر بدعت حسنہ اور مستحب ہے 
(4) بڑے بڑے علمائے اکرام مشائخ کرام نے قیام کیا اور ثابت رکھا 
(5) ان اکابرین اور مشائخ اسلام نے کبھی یہ نہ خیال کہ زمانہ صحابہ کرام میں قیام کا کوئی ثبوت نہیں
عشق رسول کے لئے کوئی دلیل نہیں عشق خود ایک دلیل شرعی ہے 
(6) علماء نے یہاں تک فرمایا کہ اگر سر کے بل قیام کیا جاتا توبھی کرتا 
(7) قیام کرنے میں ثواب عظیم خیر کثیر حاصل ہوتا ہے
(8) قیام سے قرب الٰہی حاصل ہوتا ہے
(9) اس کے منکر اس ثواب عظیم اور خیر کثیر اور قرب الٰہی سے محروم ہوتا ہے 
(10) اس پر اکابرین علماء اور مسلمانوں کا عمل ہے
(11) قسط اول میں ہے کہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ العزیز اپنے اس فعل یعنی قیام کرنے کو مناجات بارگاہ الٰہی میں وسیلہ بناتے تھے اس سے بڑھ کر کیا خیر کام ہو کہ نیک کام کا ہی وسیلہ دیا جاتا ہے
(12) قسط دوم سے واضح ہوا منکر کے پیشوا حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ خود محفل میلاد شریف منعقد کرتے اور قیام بھی کرتے اور اس قیام سے لطف و لذت حاصل کرتے منکرو کے لئے یہ قابل شرم بات ہے کہ اپنے پیشوا کے قول و فعل سے غافل اور عمل سے دور ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق 
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری‌ مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 10 جمادی الاخری 1445 
24 دسمبر 2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area