(سوال نمبر 4799)
کیا عشری چیز بیچ کر رقم مسجد میں لگا سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عُشر کا پیسہ یعنی جو گندم اور دھان وغیرہ عشر نکالتے ہیں لوگ اسے بیچ کر اس کا پیسہ مسجد میں لگانا جائز ہے کی نہیں جواب بحوالہ عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
سائل:- محمد قاسم علی ضلع کیلالی نیپال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
عشر کا مصرف وہی ہے جو زکوٰۃ کا ہے اس لئے عشر کی رقم مسجد میں لگانا جائز نہیں ہے
یاد رہے کہ عُشری زمین کی سیرابی اگر بارش کے پانی سے ہوئی ہے تو اس کی فصل میں عُشر دسواں حصہ واجب ہے اور اگر ٹیوب ویل، رہٹ وغیرہ کے ذریعہ سیرابی ہوئی ہے تو اس میں نصف عشر بیسواں حصہ واجب ہے اور اگر ٹیوب ویل اور بارش دونوں کے پانی سے ہوئی ہے تو اکثر کا اعتبار کرلیا جائے عشر یا نصف عشر نکالنے میں اس کا خیال رکھا جائے کہ فصل پر کھاد وغیرہ کا جو کچھ خرچ آیا ہے اس کو وضع کرکے نہ نکالا جائے بلکہ خرچ وضع کیے بغیر جمیع پیداوار کا عشر یا نصف عشر نکالا جائے۔
مذکورہ صورت میں عشر کے مصارف وہی ہیں جو زکوۃ کے مصارف ہیں جس طرح زکوۃ ادا ہونے کے لیے کسی مسلمان مستحقِ زکوۃ کو کسی قسم کے معاوضے کے بغیر مالکانہ طور پر دینا ضروری ہے، اسی طرح عشر کی ادائیگی کا بھی یہی طریقہ ہے، لہذا اگر بہن یا رشتہ دار وغیرہ مستحق زکوۃ ہوں، تو ان کو بھی عشر دے سکتے ہیں اس میں دوہرا ثواب ہے
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے
مصرف الزکوۃ والعشر ہو فقیر، ومسکین، وتحتہ في الشامي وہو مصرف أیضا لصدقۃ الفطر والکفارۃ، والنذر وغیر ذالک من الصدقات الواجبۃ۔
(الدر المختار مع رد المحتار: (باب المصرف، 339/2، ط: سعید)
تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے
(باب المصرف)ای مصرف الزکاۃ و العشر۔۔۔ (ھو فقیر، و ھو من لہ ادنی شیء)ای دون نصاب ۔۔۔۔ (ومديون لا يملك نصابا فاضلا عن دينه) “ یعنی زکوٰۃ اور عشر کا ایک مصرف فقیر بھی ہے اور فقیر سے مراد وہ شخص ہے جونصاب سے کم مال کا مالک ہو۔۔۔۔ یونہی مدیون بھی زکوٰۃ کا مصرف ہے جبکہ وہ دین سے زائد نصاب کا مالک نہ ہو۔
(ای مصرف الزکاۃ و العشر)کے تحت رد المحتار میں ہے:”وھو مصرف ایضاً لصدقۃ الفطر و الکفارۃ و النذر و غیر ذلک من الصدقات واجبۃ کما فی القھستانی
یعنی یہ لوگ صدقہ فطر، کفارہ، نذر وغیرہ صدقاتِ واجبہ کا بھی مصرف ہیں۔ جیسا کہ قہستانی میں مذکور ہے۔
کیا عشری چیز بیچ کر رقم مسجد میں لگا سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عُشر کا پیسہ یعنی جو گندم اور دھان وغیرہ عشر نکالتے ہیں لوگ اسے بیچ کر اس کا پیسہ مسجد میں لگانا جائز ہے کی نہیں جواب بحوالہ عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
سائل:- محمد قاسم علی ضلع کیلالی نیپال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
عشر کا مصرف وہی ہے جو زکوٰۃ کا ہے اس لئے عشر کی رقم مسجد میں لگانا جائز نہیں ہے
یاد رہے کہ عُشری زمین کی سیرابی اگر بارش کے پانی سے ہوئی ہے تو اس کی فصل میں عُشر دسواں حصہ واجب ہے اور اگر ٹیوب ویل، رہٹ وغیرہ کے ذریعہ سیرابی ہوئی ہے تو اس میں نصف عشر بیسواں حصہ واجب ہے اور اگر ٹیوب ویل اور بارش دونوں کے پانی سے ہوئی ہے تو اکثر کا اعتبار کرلیا جائے عشر یا نصف عشر نکالنے میں اس کا خیال رکھا جائے کہ فصل پر کھاد وغیرہ کا جو کچھ خرچ آیا ہے اس کو وضع کرکے نہ نکالا جائے بلکہ خرچ وضع کیے بغیر جمیع پیداوار کا عشر یا نصف عشر نکالا جائے۔
مذکورہ صورت میں عشر کے مصارف وہی ہیں جو زکوۃ کے مصارف ہیں جس طرح زکوۃ ادا ہونے کے لیے کسی مسلمان مستحقِ زکوۃ کو کسی قسم کے معاوضے کے بغیر مالکانہ طور پر دینا ضروری ہے، اسی طرح عشر کی ادائیگی کا بھی یہی طریقہ ہے، لہذا اگر بہن یا رشتہ دار وغیرہ مستحق زکوۃ ہوں، تو ان کو بھی عشر دے سکتے ہیں اس میں دوہرا ثواب ہے
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے
مصرف الزکوۃ والعشر ہو فقیر، ومسکین، وتحتہ في الشامي وہو مصرف أیضا لصدقۃ الفطر والکفارۃ، والنذر وغیر ذالک من الصدقات الواجبۃ۔
(الدر المختار مع رد المحتار: (باب المصرف، 339/2، ط: سعید)
تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے
(باب المصرف)ای مصرف الزکاۃ و العشر۔۔۔ (ھو فقیر، و ھو من لہ ادنی شیء)ای دون نصاب ۔۔۔۔ (ومديون لا يملك نصابا فاضلا عن دينه) “ یعنی زکوٰۃ اور عشر کا ایک مصرف فقیر بھی ہے اور فقیر سے مراد وہ شخص ہے جونصاب سے کم مال کا مالک ہو۔۔۔۔ یونہی مدیون بھی زکوٰۃ کا مصرف ہے جبکہ وہ دین سے زائد نصاب کا مالک نہ ہو۔
(ای مصرف الزکاۃ و العشر)کے تحت رد المحتار میں ہے:”وھو مصرف ایضاً لصدقۃ الفطر و الکفارۃ و النذر و غیر ذلک من الصدقات واجبۃ کما فی القھستانی
یعنی یہ لوگ صدقہ فطر، کفارہ، نذر وغیرہ صدقاتِ واجبہ کا بھی مصرف ہیں۔ جیسا کہ قہستانی میں مذکور ہے۔
(رد المحتار مع الدر المختار ،کتاب الزکاۃ، ج03،ص339-333،مطبوعہ کوئٹہ، ملخصاً، ملتقطاً)
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں
پھر دینے میں تملیک شرط ہے، جہاں یہ نہیں جیسے محتاجوں کو بطورِ اباحت اپنے دستر خوان پر بٹھا کر کھلا دینا یا میّت کے کفن دفن میں لگانا یا مسجد، کنواں، خانقاہ، مدرسہ، پُل، سرائے وغیرہ بنوانا ان سے زکوٰۃ ادا نہ ہوگی ۔”
(فتاویٰ رضویہ، جلد 10، صفحہ 110، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
صدر الشریعہ مفتی محمد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں
زکاۃ کا روپیہ مُردہ کی تجہیز و تکفین (کفن و دفن) یا مسجد کی تعمیر میں نہیں صرف کر سکتے کہ تملیک فقیر نہیں پائی گئی اور ان امور میں صرف کرنا چاہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ فقیر کو مالک کر دیں اور وہ صرف کرے اور ثواب دونوں کو ہوگا بلکہ حدیث میں آیا، ’’اگر سو ہاتھوں میں صدقہ گزرا تو سب کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا دینے والے کے لیے اور اس کے اجر میں کچھ کمی نہ ہوگی۔
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں
پھر دینے میں تملیک شرط ہے، جہاں یہ نہیں جیسے محتاجوں کو بطورِ اباحت اپنے دستر خوان پر بٹھا کر کھلا دینا یا میّت کے کفن دفن میں لگانا یا مسجد، کنواں، خانقاہ، مدرسہ، پُل، سرائے وغیرہ بنوانا ان سے زکوٰۃ ادا نہ ہوگی ۔”
(فتاویٰ رضویہ، جلد 10، صفحہ 110، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
صدر الشریعہ مفتی محمد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں
زکاۃ کا روپیہ مُردہ کی تجہیز و تکفین (کفن و دفن) یا مسجد کی تعمیر میں نہیں صرف کر سکتے کہ تملیک فقیر نہیں پائی گئی اور ان امور میں صرف کرنا چاہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ فقیر کو مالک کر دیں اور وہ صرف کرے اور ثواب دونوں کو ہوگا بلکہ حدیث میں آیا، ’’اگر سو ہاتھوں میں صدقہ گزرا تو سب کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا دینے والے کے لیے اور اس کے اجر میں کچھ کمی نہ ہوگی۔
(بہارشریعت، جلد 1، حصہ 5، صفحہ 890، مکتبۃ المدینہ کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
24/10/2023
24/10/2023