Type Here to Get Search Results !

تصویر کشی اور ویڈیو گرافی کو جائز سمجھنے والے افراد پر شرعی حکم


تصویر کشی اور ویڈیو گرافی کو جائز سمجھنے والے افراد پر شرعی حکم
••────────••⊰❤️⊱••───────••
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محترم المقام حضرت مولانا مفتی ابوالحسن صاحب قبلہ مد ظلہ العالی !
خدمت عالی میں تصویر کشی وغیرہ سے متعلق ضروری سوالات حاضر کررہا ہوں کرم فرماتے ہوئے ان سوالوں کا جواب فقہی حوالوں سے مزین فرماتے ہوئے عنایت فرمانے کی زحمت فرمائیں نیز یادگار سلف حضور محدث کبیر دامت برکاتہم القدسیہ کی تصدیق کرانے کے بعد روانہ کریں آپ کا عین کرم اور خاص مہربانی ہوگی ۔
 (١) جو مولانا یا امام جائز سمجھتے ہوئے تصویر کھینچتا یا کھینچواتا ہو ایسے امام کی اقتداء میں نماز پڑھنا کیسا ہے ؟
(٢) جو مولانا یہ کہے کہ اس مسٔلہ میں علماء کا اختلاف ہے اس لئے زیادہ کریدنے کی ضرورت نہیں نماز پڑھ لینی چاہئے، کیا اختلاف کی وجہ سے تصویر کشی اور ویڈیو گرافی جائز ہوجائے گی ؟
(٣) ایک مولانا جو مفتی بھی کہے جاتے ہیں انہوں نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ بہت سے لوگ یوٹیوب پر ویڈیو دیکھتے ہیں اور وہ لوگ تصویر بھی کھینچتے اور کھینچواتے ہیں تو اگر نعت خواں ، مقرر اور مسائل شرعیہ بتانے والے کی ویڈیو بنا لی تو اس نے کیا غلط کیا، مفتی صاحب کا ایسا کہنا از روئے شرع کیسا ہے ؟
(٤) زید ایسے امام کے پیچھے نماز پنج وقتہ نہیں ادا کرتا مگر نماز جمعہ کے لئے مجبوراً اقتداء کرنا پڑتا ہے ایسی صورت میں نماز جمعہ کے بعد زید کو نماز ظہر پڑھنی پڑے گی یا نہیں ؟ بینوا توجرو
المستفتی: محمد جاوید اختر رضوی مقام و پوسٹ ۔ پوچرا ، ضلع لاتیہار ، جھارکھنڈ
٢٨, ربیع الغوث ۱۴۴۵ھ مطابق ١٣, نومبر ٢٠٢٣ء یوم وہابیت کش دو شنبہ مبارکہ
••────────••⊰❤️⊱••───────••
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
  الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
( ١) بلا ضرورت شرعیہ ملجئہ ہر جاندار کی تصویر کھینچنا کھینچوانا حرام اشد حرام ہے قرآن و احادیث مبارکہ میں انہیں سخت وعید و عذاب کا مستحق قرار دیا گیا ہے چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے اِنَّ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِیْنًا ۔
یعنی اللہ و رسول کو ایذا دینے والوں پر اللہ کی لعنت ہے اور اللہ تعالیٰ نے تیار کر رکھا ہے ان کے لئے دنیا و آخرت میں رسوائی کا عذاب (سورۂ احزاب ٥٧)
الزواجر عن اقتراف الکبائر میں ہے:
قال عکرمۃ ھم الذین یصنعون الصور۔
حضرت عکرمہ نے اس آیت کریمہ کی تفسیر میں فرمایا کہ یہ لوگ تصویر بنانے والے ہیں جو اس وعید کے مستحق ہیں۔
(ج٢, ص٢٥ باب الولیمہ الکبیرۃ الثامنۃ و الستون بعد المأتین)
 بخاری و مسلم میں ہے: ان اشد الناس عذابا عند اللہ المصورون ۔ اسی میں ہے ۔ ان الذین یصنعون ھذاہ الصور یعذبون یوم القیامۃ یقال لھم احیوا ما خلقتم۔
( ج ٢, باب عذاب المصورین یوم القیامۃ)
اس کے تحت علامہ نووی فرماتے ہیں ،: قال اصحابنا وغیرھم من العلماء تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید التحریم و ھو من الکبائر لانہ متوعد علیہ بھذا الوعید الشدید المذکور فی الاحادیث و سواء صنعہ بما یمتھن او بغیرہ فصنعتہ حرام بکل حال لان فیہ مضاھاۃ لخلق اللہ تعالیٰ و سواء ماکان فی ثوب او بساط او درھم او دینار او فلس او اناء او حائط او غیرھا و اما تصویر صورۃ الشجر و رحال الابل و غیر ذالک مما لیس فیہ صورۃ حیوان فلیس بحرام ھذا حکم نفس التصویر ۔ ( ج ٢ ، علی ھامش مسلم ص ١٩٩)
 شامی میں ہے: و ظاہر کلام النووی فی شرح مسلم الاجماع علی تحریم تصویر الحیوان.... فعل التصویر غیر جائز مطلقا لانہ مضاھاۃ لخلق اللہ تعالیٰ ( ج٢ ص ٤١٦) 
فتاویٰ رضویہ میں ہے: کسی جاندار کی تصویر بنانا بغیر کسی قید اور شرط کے حرام ہے خواہ سایہ دار ہو یا بے سایہ خواہ ہاتھ کی بنی ہوئی ہو یا محض عکس ہو ۔ لہذا تصویر کی تمام اقسام ممانعت میں داخ ہیں۔ ( ج٢٤, ص٥٦٢)
وقار الفتاوی میں ہے: جاندار کی تصویر کھینچنا اور کھینچوانا حرام ہے کوئی عالم کھینچواۓ یا غیر عالم سب کے لئے ایک ہی حکم ہے ۔ اسی میں ہے: فوٹو گرافی گناہ کبیرہ ہے ملاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے جلسے ، جلوس اور اس جیسی دیگر دینی مجالس و محافل کی ویڈیو فلمیں بنانا بھی ناجائز ہے ۔ (ج٢،ص٥١٧)
اور تصویر کو حلال سمجھنے والا گمراہ ہے ۔ فتاویٰ رضویہ میں حدیث پاک کے حوالہ سے ہے کہ ایک صحابی رسول نے نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے حکم سے مدینہ کے تمام بتوں اور قبروں کو برابر اور تصویروں کو مٹاکر حاضر خدمت اقدس ہوۓ تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: من عاد لصنعۃ شئ من ھذا فقد کفر بما انزل علی محمد ۔ اب جو یہ سب چیزیں بناۓ گا وہ کفر و انکار کریگا اس چیز کے ساتھ جو محمد صلیٰ اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ( ج٢٤, ص٤٣٣)
اسی میں ہے: اور بے سایہ تصویر کو جائز قرار دینا صرف بعض روافض کا مذہب ہے۔
( ج٢٤, ٥٦٢)
فتاویٰ تاج الشریعہ میں ہے: جب حضور ازہری میاں سے سوال ہوا کہ تصویر کو حلال سمجھنا کیسا ہے اور حلال سمجھنے والے کے لئے کیا حکم ہے تو آپ نے فرمایا گمراہی ہے اور حلال سمجھنے والا گمراہ ہے۔
( ج١٠, ص ٣٥)
اور اجمل العلماء حضرت علامہ مفتی اجمل حسین علیہ الرحمہ سنبھلی جاندار کی تصویروں کی حرمت پر احادیث پیش کرنے کے بعد فرماتے ہیں احادیث میں تصویر ذی روح کی ممانعت عام ہے اب چاہے دستی ہو یا عکسی کوئی اس سے مستثنیٰ نہیں اور بے استثناء دعوی جواز حکم شرع سے عدول اور دین کی مخالفت ہے اور احادیث شریفہ اور کتب فقہ سے صاف انکار ہے اور مجوزین کی جرأت و دلیری اور بے دینی اور گمراہی کی بین دلیل ہے۔
(فتاویٰ اجملیہ ج ٤, ص١٣کتاب الحظر والاباحۃ)
مذکورہ تمام عبارتوں سے واضح ہوگیا کہ جاندار کی تصویر بنانا بنوانا ، کھینچنا کھینچوانا مطلقا ناجائز و حرام اور حلال سمجھنا گمرہی ہے لہذا امام مذکور کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز و گناہ ،پڑھی گىٔ نماز کا اعادہ لازم ہے ۔ وقار الفتاوی میں ہے: بخوشی فوٹو کھینچوانے والے امام کی اقتدا مکروہ تحریمی ہے اور اس کے پیچھے پڑھی جانے والی نماز واجب الاعادہ ہے۔
( ج ٢ ، ص٢٠١بزم وقار الدین کراچی) واللہ أعلم ۔
(٢) ہرگز جائز نہیں فقہائے کرام کا اس پر اجماع ہے کہ ہر جاندار کی تصویر مطلقا حرام ہے ، نفس تصویر کی حرمت میں کسی کا اختلاف نہیں البتہ عصر حاضر کے کچھ علماء اسکرین پر آنے والی صورت کو تصویر نہیں مانتے مگر اکثر اکابر علماء کی تحقیق یہ ہے کہ اسکرین پر نظر آنے والی صورت تصویر ہی ہے اس پر تصویر ہی کا حکم ہے کہ کبھی کبھی مفاسد کو دور کرنا منافع حاصل کرنے سے بہتر ہوتا ہے ۔ اشباہ میں ہے ،، درء المفاسد اولی من جلب المصالح ،،
(ج١, ص،٢٦٤ قاعدہ خامسہ)
اس قاعدہ کے تحت حرمت کو غلبہ حاصل ہے لہذا وہ تصویر بھی حرام ہے ۔ واللہ اعلم
(٣) مفتیٔ موصوف کا ایسا کہنا شرعاً ناجائز و گناہ اور حرام کاری کا راستہ ہموار کرنا ہے اور لوگوں کے ابتلاۓ حرام سے حرام حلال نہیں ہوجاتا اور تصویر کو حلال سمجھنا گمرہی ہے کیونکہ اس میں تخلیق الہی سے مشابہت ہوتی ہے علامہ نووی فرماتے ہیں: ھی فیمن قصد المعنی الذی فی الحدیث من مضاھاۃ خلق اللہ تعالیٰ و اعتقد ذالک فھذا کافر لہ من اشد العذاب ما لکفار و یزید عذاب بزیادۃ قبیح کفرہ ۔
( علی ھامش مسلم ،٢ ص٢٠٢)
اگرچہ اسکرین پر نظر آنے والی تصویر میں اختلاف ہے لیکن درء المفاسد اھم من جلب المصالح کے تحت حرمت کو ترجیح دی گئی ہے لہذا مفتیٔ موصوف کو توبہ کرنی چاہئے اور آئندہ ایسے الفاظ سے اجتناب کرنا چاہۓ ۔ واللہ اعلم
(٤) ایسے گمراہ امام کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز و گناہ ہے ، اگر شہر میں کوئی سنی جامع مسجد ہے تو زید وہاں جمعہ ادا کرے ورنہ تنہا ظہر پڑھے اور اگر اس امام کے پیچھے جمعہ ادا کیا تو گنہگار ہوا اور بعد جمعہ ظہر پڑھے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ: محمد ابو الحسن قادری غفرلہ
١٣, جمادی الاولی ١٤٤٥ھ
جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مؤ
_________(❤️)_________ 
الجواب صحیح واللہ اعلم :
فقیر ضیاء المصطفیٰ قادری غفرلہ
٢١, جمادی الاولی ١٤٤٥ھ

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area