Type Here to Get Search Results !

محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا پڑھنا کیسا ہے؟


محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا پڑھنا کیسا ہے؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
   ازقلم :- مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
  صدر افتا :محکمہ شرعیہ سنی دارالافتا والقضا ، میراروڈ ممبئی
 
••────────••⊰❤️⊱••───────•• 
 جو احادیث میں نقل کرنے جارہا ہوں ان احادیث کر یمہ کو صرف اہل عشق ، اہل وفا ، اہل محبت اور اہل ایمان پڑھیں وہ لوگ ہر گز نہ پڑ ھیں جو احادیث میں ضعف کا معنیٰ نکال کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں تنقیص کا پہلو ڈھو نڈ تے ہیں جب کہ محدثین کے نز دیک یہ قاعدہ مسلم ہے کہ رواۃ میں ضعف ممکن ہے لیکن متن احادیث میں اگر شرعا خلاف اسلا م باتیں یا حکم وارد نہیں تو معنا فضائل کے باب میں وہ احادیث قابل قبول ہیں ۔ 
 سلفیوں کاایک بڑا گر وہ اس بات پر مصر ہے کہ اللہ سبحا نہ و تعالیٰ نے سب سے پہلے ’’قلم ‘‘ کی تخلیق فرمائی ہے اور اس پر وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہیں کہ تخلیق محمدی کا جو مرحلہ ہے وہ قلم کے بعد ہے ۔
 الحمد للہ ! ہم اہل سنت ، اہل جنت اور اہل محبت متفقہ اس با ت کے قائل ہیں کہ تخلیق خلق میں تخلیق محمدی کو اولیت حاصل ہے ۔ سب سے پہلے جس چیز کی تخلیق عمل میں آئی وہ نور محمدی ہے یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ نے سب سے پہلے اپنے محبوب دانائے غیوب احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق فرمائی اس کے بعد ہی لوح ، قلم ، عر ش و کرسی ،فرشتے ، جن و انس ، زمین و آسمان ، آب و ہوا و دیگر مخلوقات کو پیدا فرمایا اب مسرت و شادمانی میں غوطہ زن ہو کر وہ حدیثیں پڑ ھیں جن میں آپ کی تخلیق کو اولیت حاصل ہے ۔
 حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک نے حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی فر ما ئی :یا عیسیٰ آمن بمحمد وأمر من ادرکہ من امتک ان یؤمنو ا بہ فلولا محمد ما خلقت آدم ولولا محمد ما خلقت الجنۃ ولاالنا ر ۔ 
 یعنی اے عیسیٰ ! محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایما ن لاؤ اور اپنی امت میں سے ان کا زمانہ پانے والوں کو بھی ان پر ایمان لانے کا حکم دو ۔اگر محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ ہوتے تو میں نہ آدم کو پیدا کرتا اور نہیں جنت و دوزخ بناتا ۔      
  (مواھب لدنیہ، ۲ ؍۲۷۱، سیر ت حلبیہ ، ۳؍۴۲۲)
 حضرت امام بوصیری ر حمتہ اللہ علیہ اس حدیث کی روشنی میں عشق محبت میں ڈوب کر یوں درود سلام کا ہد یہ پیش کرتے ہیں :
   مو لای صل وسلم دآئما ابدا 
   علیٰ حبیبک خیر الخلق کلھم 
 سید نا ومولا نا قد ما یا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
 یعنی ہمارے سر دار اور ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے اول ہیں ۔
 عاشق رسول ڈاکٹر اقبال عشق کی بولی میں یوں نغمہ سرا ہیں ۔
  نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر 
  وہی قرآں وہی فر قاں وہی یاسیں و ہی طہٰ 
 اہل سنت کے جلیل القدر عالم و مصنف محمد نعیم نگوروی اس حدیث کی نفیس ترجمانی کر تے ہو ئے یوں رقم طراز ہیں :
 ظہور نبوت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے کائنا ت میں کچھ نہ تھا ، نہ زمیں نہ ز ماں ، نہ مکیں نہ مکاں ، نہ چنیں نہ چناں، نہ عیاں نہ نہاں، نہ ایں نہ آں ، نہ زباں نہ بیاں ، نہ منزل نہ نشاں ، نہ بہار نہ خزاں ، نہ یہاں نہ وہاں ، نہ جدھر نہ کدھر ، نہ ادھر نہ ادھر ، نہ شجر نہ ثمر ، نہ ناز نہ گلزار ، نہ انکار نہ اقرار، نہ قافلہ نہ سالار ،نہ رنگ نہ روپ ، نہ سایہ نہ دھوپ ، نہ سوز نہ ساز ، نہ نشیب نہ فراز ، نہ گلشن نہ صحرا ، نہ ہوا نہ فضا ،نہ آہ نہ بکا ، نہ بلبل نہ چہک ، نہ پھو ل نہ مہک ، نہ غنچے نہ چٹک ، نہ پتے نہ کھڑک ، نہ عرش نہ فرش ، نہ کرسی نہ تخت ، نہ لو ح نہ قلم ۔     
      (رسول پا ک کے اسما ئے گرامی مع تشریح ، ص ۳۴۶)
 امام عشق و محبت مجد د دین و ملت اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمتہ اللہ علیہ فر ما تے ہیں :
  وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہو ں تو کچھ نہ ہو 
  جان ہیں وہ جہان کی جان ہے تو جہان ہے 
 امام محمد بن یو سف صالحی شامی رحمتہ علیہ اپنی مایۂ ناز کتاب ’’سبل الھدیٰ والرشاد فی سیرۃ خیر العبا د ‘‘میں جو سیرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مو ضوع پر نہایت جامع ہے اس کتاب میں آپ ایک باب کا نام ہی یہ رکھا ہے ۔’’خلق آدم وجمیع المخلوقات لاجلہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم‘‘ یعنی حضرت آدم علیہ السلام اور ساری مخلوق کا تخلیق کیا جانا یہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لئے ہے ۔یہ وہ باب ہے جس میں مذکورہ بالا روایت نقل کر نے کے بعد لکھتے ہیں کہ امام جمال ا لدین محمود بن جملہ رحمتہ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سوا کسی اور نبی یا کسی فرشتے کو یہ فضیلت حاصل نہیں ہوئی ۔
سبل الھدیٰ والر شاد ،۱؍ ۷۴)
 اس باب میں میں آپ کو ایک ایسی حدیث پیش کرنے جارہا ہوں جسے علما حد یثِ جبرئل بھی کہتے ہیں ایک مرتبہ حضرت سیدنا جبرئیل امین علیہ السلام بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضری کا شرف حاصل کیا اور یوں عرض گزار ہوئے :آپ کا رب ارشاد فرماتاہے :
ولقد خلقت الدینا واھلھا لا عر فھم کرامتک ومنزلتک عندی ولولاک ماخلقت الدینا۔
یعنی بے شک میں نے دنیا اور اہل دنیا کو اس لئے پیدا فرمایا ہے کہ اے محبوب ! آپ کی قدرو منزلت جو میرے نزدیک ہے وہ انہیں بتاؤں اور اگر آ پ نہ ہوتے تو میں دنیا کو پیدا نہ فرماتا ۔
(خصائص کبریٰ ،ج۲،۳۳۰)
 عاشق رسول امام اہل سنت قاطع شرک و بدعت اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی ر حمتہ اللہ علیہ اس حدیث کی اپنے ایک شعر میں یوں وضاحت کرتے ہیں کہ :
   ہو تے کہاں خلیل و بنا کعبہ و منیٰ 
   لو لاک والے صاحبی سب تیرے در کی ہے 
 مواھب لدنیہ میں ہے کہ جب اللہ پا ک نے حضرت سید نا آدم علیہ السلام کو پید ا فرمایا تو آپ نے عرش پر نور محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ملا حظہ فرما کر بارگاہ خداوندی میں عرض کی :اے میرے رب ! یہ نور کیسا ہے ؟ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا :ھذا نور نبی من ذریتک اسمہ فی السماء احمد فی الارض محمد لولاہ ما خلقتک ولاخلقت سما ء ولا ارضا ۔یعنی یہ آپ کی اولاد میں سے ایک نبی کا نور ہے جن کا آسمان میں مشہور نام احمد ہے جب کہ زمین میں محمد ہے اگر وہ نہ ہوتے تو میں نہ آپ کو پیدا کر تا اور نہیں آسمان و زمین کو بناتا ۔
(مواھب لدنیہ ، ج۱، ۳۵؍ زرقانی علی المواھب ، ج ۱ ، ص ۸۵)
 نعت مقدس کی مشہور کتاب ’’شما ئم بخشش ‘‘کا ایک عشق سے معمور شعر ہے جو اس حدیث کی ترجمانی کرتا نظر آرہا ہے ہزار سلام ہے ایسے عاشق رسول پر جو حضور کی تعریف و تو صیف میں یوں رطب اللسان ہیں :
  زمیں آسماں کچھ بھی پیدا نہ ہو تا 
  نہ ہو تی جو منظور خلقت تمہا ری 
   کتاب ’’جواہر البحار ‘‘میں ایک حدیث قد سی نقل ہے کہ :لولاک ما خلقت سماء ولا ارضا ولا جنا ولا ملکا ۔یعنی اے محبوب ! اگر آپ نہ ہو تے تو میں آسمان و زمین اور جنات و فر شتو ں کو پیدا نہ فر ما تا ۔گو زمین و آسمان جن و ملک سب کی تخلیق آپ کی تخلیق کا صد قہ ہے سب میں آپ ہی کا نور ہے ،آپ ہیں تو سب ہیں اور آپ نہ ہو تے تو کچھ بھی نہ ہوتا ۔اسی لئے امام اہل سنت قاطع شرک و بدعت مجدد دین و ملت امام احمدرضا خاں فرماتے ہیں :
   زمیں و زماں تمہارے لئے مکین و مکا ں تمہارے لئے 
   چنین و چنا ں تمہا رے لئے بنے دو جہا ں تمہا رے لئے 
   دہن میں زباں تمہا رے لئے بدن میں ہے جاں تمہارے لئے
   ہم آئے یہاں تمہارے لئے اٹھیں گے وہا ں تمہارے لئے 
   فرشتے خدم رسول حشم تمام امم غلام کرم 
   وجو دو عدم حدوث و قدم جہا ں میں عیاں تمہارے لئے 
  مذکورہ بالا تمام احادیث سے یہ علم ہو چلا کہ اگر آپ تشریف نہ لا تے تو کا ئنا ت کی کوئی شئی وجو د میں نہ آتی ۔اگر آ پ نہ ہوتے تو گلوں کی مہک نہ ہوتی ، نہ چا ند کی چا ندنی ہوتی ، نہ غنچوں کا تبسم ہوتا ، نہ بلبل کا ترنم ہو تا ،نہ سور ج کا جلال ہو تا نہ چا ند کا جمال ہوتا ۔اسی مضمون کو کسی شاعر نے یوں بیان کیا ہے ۔
   محمد نہ ہو تے تو کچھ بھی نہ ہوتا 
   یہ چراغ بریں یہ قمر یہ ستارے 
   سمندر کی طغیانیاں یہ کنارے 
   یہ دریا کے بہتے ہوئے صاف دھارے 
    یہ آتش کی سوزش یہ اڑتے شرارے 
   محمد نہ ہو تے تو کچھ بھی نہ ہوتا 
   عنادل کی نغمہ سرائی نہ ہوتی
   ہنسی گل کے ہو نٹوں پہ آئی نہ ہوتی 
   کبھی سطوت قیصرائی نہ ہوتی
   خدا ہو تا لیکن خدائی نہ ہوتی 
   محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا 
   یہ راتوں کے منظر یہ تاروں کے سائے 
   خراماں خراماں قمر اس میں آئے 
   میرے قلب مخزوں کو آکر لبھا ئے 
   لٹا تا ہو ا دولت نور جائے 
   محمد نہ ہو تے تو کچھ بھی نہ ہوتا 
   نہ بطن صدف میں در خشندہ ہوتی 
   نہ سبزی قبا ئو ں میں ملبو س گیتی 
   فلک پہ حسیں کہکشاں بھی نہ ہو تی 
   زمیں کی یہ پر کیف سو تا نہ سوتی 
   محمد نہ ہو تے تو کچھ بھی نہ ہو تا
_________(❤️)_________ 
 ترسیل دعوت:- صاحبزادہ محمد مستجاب رضا قادری رضوی پپرادادنوی 
 رکن اعلیٰ:-  افکار اہل سنت اکیڈمی ممبئی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area