Type Here to Get Search Results !

قیام میلاد کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ قسط اول


قیام کے متعلق شرعی احکام قسط اول
میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کے آخر میں قیام کرنا اور درود وسلام پڑھنا جائز و مستحسن فعل ہے۔
••────────••⊰❤️⊱••───────••
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ قیام میلاد کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد مفید عالم قادری صمدی اتردیناج پور ویسٹ بنگال۔
••────────••⊰❤️⊱••───────••
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
عرف عام میں قیام کا معنی ہے میلاد النبی صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے اختتام پر کھڑے ہوکر درود وسلام بھیجنا ۔اس قیام میں پیارے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی تعظیم ہے جو بندہ مومن کا شعار ہے اوع علماء اور سنی عوام کا یہ نیک عمل ہے جو بارگاہ الٰہی و بارگاہ رسالت جل جلالہ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم میں مقبول ہے
ہاں اگرچہ یہ نوپید امر ہے اور کسی چیز کا نوپید ہونا موجب کراہت نہیں جب تک کہ شرع سے ممانعت نہ ہو اور دراصل اصل اشیاء میں اباحت ہے۔ اور ہر ہر خصوصیت کا ثبوت شرع سے ضروری نہیں علماء نے اسے بدعت حسنہ فرمایا اور بہتیری بدعتیں مستحب بلکہ واجب ہوتی ہیں امام غزالی قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ہر بدعت بری نہیں۔
قیام کے بارے اور جس بات کو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی تعظیم میں زیادہ دخل ہو وہ بہتر ہے حضرت علامہ سید جعفر برزنجی قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں:
قد استحسن القیامۃ عند ذکر مولدہ الشریف ائمۃ ذو روایۃ و دراایۃ فطوبی لمن کان تعظیمہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم غایۃ مرامہ و مرماہ۔
یعنی بے شک نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کے ذکر ولادت کے وقت قیام کرنا ان اماموں نے مستحسن سمجھا ہے جو صاحب روایۃ و درایۃ تھے تو شادمانی اس کے لئے جس کی نہایت مراد و مقصود نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم ہے۔
(عقد الجواہر فی مولد النبی الازہر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)
قیام کے والوں کے لئے ثواب کثیر وفضل کبیر ہے
فقیہ محدث مولانا عثمان بن حسن دمیاطی تحریر فرماتے ہیں: کہ یہ
القیام عند ذکر ولادۃ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم امر لاشک فی استحبابہ و استحسانہ و ندیہ یحصل لفاعلہ من الثواب الاوفر والخیر الاکبر لانہ تعظیم ای تعظیم للنبی الکریم ذی الخلق العظیم الذی اخرجنا الللہ بہ من ظلمات الکفر الی الایمان وخلصنا الللہ بہ من نار الجھل الی جنات المعارف والایقان فتعظیمہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فیہ مسارعۃ الی رضاء رب العلمین واظہار اقوی شعائر الدین ومن یعظم شعائر الللہ فانھا من تقوی القلوب ومن یعظم حرمۃ اللہ فھو خیر لہ عند ربہ۔
یعنی قراءت مولد شریف میں ذکر ولادت شریف سید المرسلین کے وقت حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم کو قیام کرنا بے شک مستحب و مستحسن ہے جس کے فاعل کو ثواب کثیر و فضل کبیر حاصل ہوگا کہ وہ تعظیم ہے اور کیسی ہے تعظیم ان نبی کریم صاحب خلق عظیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی جن کی برکت سے اللہ سبحانہ وتعالی ہمیں ظلمات کفر سے نور ایمان کی طرف لایا اور ان کے سبب ہمیں دوزخ جہل سے بچا کر بہشت معرفت و یقین میں داخل فرمایا تو حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم میں خوشنودی رب العالمین کی طرف دوڑنا ہے اور قوی ترین شعار دین کا آشکارا ہونا اور جو تعظیم کرے شعائر خدا کی تو وہ دلوں کی پرہیز گاری سے ہے اور جو تعظیم کرے خدا کی حرمتوں کی تو وہ اس کے لئے اس کے رب کے یہاں بہتر ہے (اثبات قیام مصنف فقیہ محدث مولانا عثمان بن حسن دمیاطی ) مزید عبار پیش کرنے کے بجائے فقط ایک جامع دلیل جو کہ دراصل شیخ الحدیث محدث علی الطلاق شیخ عبد الحق محدث دہلوی کی ایک جامع دعا ہے اسے تحریر کردیتے ہیں اسی سے قیام 
کے مستحسن کے بارے میں واضح موکد ہوجاے گا 
شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ اپنی مناجات میں عرض کرتے ہیں:
اے اللہ ! میرا کوئی عمل ایسا نہیں جسے تیرے دربار میں پیش کرنے کے لائق جانوں ۔میرے تمام اعمال میں فساد نیت موجود ہے البتہ مجھ حقیر فقیر کا ایک عمل صرف تیری ذات پاک کی عنایت کی وجہ سے بہت شاندار ہے اور وہ یہ ہے
کہ مجلس میلاد شریف کے موقع پر میں کھڑے ہوکر سلام پڑھتا ہوں اور نہایت ہی عاجزی و محبت و خلوص ساتھ تیرے حبیب پاک پر درود وسلام بھیجتا رہتا ہوں
اے اللہ ! وہ کون سا مقام ہے جہاں میلاد پاک سے زیادہ تیری خیر وبرکت کا نزول ہوتا ہے اس لئے اے ارحم الراحمین ! مجھے پورا یقین ہے کہ میرا یہ عمل کبھی بیکار نہ جائے گا بلکہ یقینا تیری بارگاہ میں قبول ہوگا۔
(اخبار الاخیار فارسی 320 صفحہ اردو صفحہ 624)
(1) اگر قیام کی حالت میں درود وسلام پڑھنے کو بدعت کہا جائے تو کوئی بھی عالم باعمل بدعت فعل کو دعا کی مقبولیت میں وسیلہ نہیں بنائیں گے کیونکہ بدعت سئیہ گمراہی ہے اور ہر بدعتی جہنمی ہے ۔ 
(2) اگر قیام کو خلاف شرع مانا جائے تو پھر کوئی عالم باعمل اپنی مناجات میں خلاف شرع کام کا وسیلہ بارگاہ الٰہی میں نہیں بنائیں گے جب بھی وسیلہ پیش کریں گے تو وہ نیک کام کا ہی کریں گے  
(3) اگر اس کو خلاف سنت مانا جائے تو جو بھی کام خلاف سنت ہوگا اس کا وسیلہ بارگاہ الٰہی میں نہیں دیا جائے گا 
پتہ چلا کہ میلادالنبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ کے آخر میں قیام کے لئے کھڑا ہوکر درود وسلام پڑھنا نہ بدعت ہے نہ خلاف شرع فعل ہے اور نہ خلاف سنت ہے بلکہ جائز و مستحسن ہے 
علمائے کرام نے مولد النبی الامین صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم میں وقت ولادت قیام کو مستحب و مستحسن سمجھا اور علمائے کرام کا یہ کام کرنا بے شک مستحب ہوگا کہ علماء خیر کرتے ہیں اور خیر کام کرنے کا حکم فرماتے ہیں
کلام علماء میں ہے جس امر کو یہ اکابر امت مستحب و مستحسن جانیں وہ بے شک مستحب و مستحسن ہے چاہے کبھی واقع ہو کہ علمائے دین کسی وقت میں مصدر و مظہر شر نہیں ہوتے
(4) اس سے یہ بھی واضح ہوا کہ جہاں میلاد النبی صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم منایا جاتا ہے وہاں خیر و برکت کا نزول ہوتا ہے
(5) اس سے یہ بھی واضح ہوا کہ ہر عاشق رسول اپنی مناجات میں خدا تعالیٰ سے مغفرت مانگنے میں میلاد میں کھڑے ہوکر جو درود وسلام پڑھتے ہیں اس محبوب عمل کو وسیلہ بناسکتے ہیں 
(6) اس سے بڑھ کر اب کون سی دلیل ہوسکتی ہے کہ قیام ایک مستحسن فعل ہے جو خدا تعالیٰ اور اس کے رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو پسند ہے۔
(سلسلہ جاری ہے)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق 
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 9 جمادی الاخرۃ 1445
23 دسمبر 2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area