حدیث لولاک پر علما اور محدثین اسلام کے نور اعلیٰ نور تحقیق
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ازقلم:- حضرت مفتی محمد علاؤ الدین قادری رضوی میراروڈ ممبئی
ازقلم:- حضرت مفتی محمد علاؤ الدین قادری رضوی میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
ذیل میں حدیث لولاک کے قائلین محدثین اور علما کے نور اعلی نور اقوال نقل کئے جارہے ہیں جسے پڑھ کر آپ شاد کام ضرور ہوں گے۔
امام اعظم سیدنا ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمتہ اللہ علیہ اپنے قصیدہ نعتیہ میں حضور کی مدح سرائی ان الفاظ میں کرتے ہیں :
انت الذی لولاک ماخلق امرء کلا ولاخلق الوریٰ لولاک
ترجمہ : اےمحبوب ! آپ کی ذات وہ ذات ہے کہ اگر آپ نہ ہوتے کوئی شخص پیدا نہ کیا جاتا ،ہاں ہاں! اگر آپ نہ ہوتے توتمام مخلوق پیدانہ ہوتی ۔ (شعر نمبر:۴ )
امام ابن جوزی اپنی کتاب مولدالعروس میں لکھتے ہیں :فقال اللہ تعالیٰ :تأدب یاقلم او عزتی وجلالی لالومحمد ماخلقت احدا من خلقی ۔
ترجمہ : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اۓقلم ! ادب کر ، مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم اگر محمد(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)نہ ہوتے تو میں اپنی مخلوق سے کسی کو پیدا نہ کرتا ۔
(مولد العروس ،ص۱۶)
مولانا روم علیہ الرحمۃ حدیثِ لولاک کی تشریح میں لکھتے ہیں :
بامحمد بودعشق پاک جفت
بہرعشق اورا خدا لولاک گفت
منتہی درعشق چوں اوبود فرد
پس مراوراازانبیا تخصیص کرد
گرنبودے بہر عشق پاک را
کے وجودے دادمے افلاک را
ترجمہ :یہ محمد سے مقدس عشق ہی ہے کہ اللہ نے آپ کے بارے میں لولاک فرمایا ۔
آپ منتہائے عشق اور یکتا تھے تو جماعتِ انبیا میں سے آپ کو خاص کرلیاگیا۔
اگر آپ پاک عشق کے لئے نہ ہوتے تو میں آسمان کو وجود کب عطا کرتا۔
ذیل میں حدیث لولاک کے قائلین محدثین اور علما کے نور اعلی نور اقوال نقل کئے جارہے ہیں جسے پڑھ کر آپ شاد کام ضرور ہوں گے۔
امام اعظم سیدنا ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمتہ اللہ علیہ اپنے قصیدہ نعتیہ میں حضور کی مدح سرائی ان الفاظ میں کرتے ہیں :
انت الذی لولاک ماخلق امرء کلا ولاخلق الوریٰ لولاک
ترجمہ : اےمحبوب ! آپ کی ذات وہ ذات ہے کہ اگر آپ نہ ہوتے کوئی شخص پیدا نہ کیا جاتا ،ہاں ہاں! اگر آپ نہ ہوتے توتمام مخلوق پیدانہ ہوتی ۔ (شعر نمبر:۴ )
امام ابن جوزی اپنی کتاب مولدالعروس میں لکھتے ہیں :فقال اللہ تعالیٰ :تأدب یاقلم او عزتی وجلالی لالومحمد ماخلقت احدا من خلقی ۔
ترجمہ : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اۓقلم ! ادب کر ، مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم اگر محمد(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)نہ ہوتے تو میں اپنی مخلوق سے کسی کو پیدا نہ کرتا ۔
(مولد العروس ،ص۱۶)
مولانا روم علیہ الرحمۃ حدیثِ لولاک کی تشریح میں لکھتے ہیں :
بامحمد بودعشق پاک جفت
بہرعشق اورا خدا لولاک گفت
منتہی درعشق چوں اوبود فرد
پس مراوراازانبیا تخصیص کرد
گرنبودے بہر عشق پاک را
کے وجودے دادمے افلاک را
ترجمہ :یہ محمد سے مقدس عشق ہی ہے کہ اللہ نے آپ کے بارے میں لولاک فرمایا ۔
آپ منتہائے عشق اور یکتا تھے تو جماعتِ انبیا میں سے آپ کو خاص کرلیاگیا۔
اگر آپ پاک عشق کے لئے نہ ہوتے تو میں آسمان کو وجود کب عطا کرتا۔
(مثنوی شریف ، دفتر پنجم ، ص ۲۷۷)
امام ربانی مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد سرہندی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
لولاہ لماخلق اللہ سبحانہ الخلق ولمااظہرالربوبیۃ ۔
ترجمہ :اگر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات نہ ہوتی تو حق سبحانہ وتعالیٰ خلقت کو کبھی پیدا نہ فرماتا اور اپنی ربوبیت کو ظاہر نہ فرماتا۔ (مکتوب ،۴۴: دفتر اول )
شیخ اکمل بہقی وقت قاضی محمد ثناء اللہ عثمانی حنفی لکھتے ہیں :
لولاک لماخلقت الافلاک ولما اظہرت الربوبیۃ خص النبی صلی اللہ علیہ وسلم
ترجمہ : حدیث قدسی میں ہے کہ اے محبوب ! اگر تم کو پیدا کرنا نہ ہوتا تو میں افلاک کو پیدا نہ کرتا اپنے ربوبیت کا اظہار نہ کرتا۔ (التفسیر المظہری ، ج ۱۰، ۳۰۳)
امام ربانی مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد سرہندی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
لولاہ لماخلق اللہ سبحانہ الخلق ولمااظہرالربوبیۃ ۔
ترجمہ :اگر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات نہ ہوتی تو حق سبحانہ وتعالیٰ خلقت کو کبھی پیدا نہ فرماتا اور اپنی ربوبیت کو ظاہر نہ فرماتا۔ (مکتوب ،۴۴: دفتر اول )
شیخ اکمل بہقی وقت قاضی محمد ثناء اللہ عثمانی حنفی لکھتے ہیں :
لولاک لماخلقت الافلاک ولما اظہرت الربوبیۃ خص النبی صلی اللہ علیہ وسلم
ترجمہ : حدیث قدسی میں ہے کہ اے محبوب ! اگر تم کو پیدا کرنا نہ ہوتا تو میں افلاک کو پیدا نہ کرتا اپنے ربوبیت کا اظہار نہ کرتا۔ (التفسیر المظہری ، ج ۱۰، ۳۰۳)
حضرت شیخ سعدی ر حمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
تواصل وجود آمدی ازنہ نخست
دیگر ہرچہ موجود شد فرع تست
ندانم کدا مے سخن گویمت
کہ والا تری زانچہ من گویمت
تراعزلولاک تمکین بس است
ثناۓتو طہٰ و یٰسین بس است
ترجمہ : توسب سے پہلے مخلوق کی جڑ تھی ، اور دوسرا جوکچھ موجود ہے وہ تیری شاخ ہے ، میں نہیں جانتا کہ آپ کی شان میں کیا کہوں،کیونکہ جو کچھ میں کہوں آپ اس سے بالاترہیں ،آپ کے واسطے لولاک کی عزت و قعت ،اور آپ کی تعریف طہٰ و یاسین کافی ہے۔
تواصل وجود آمدی ازنہ نخست
دیگر ہرچہ موجود شد فرع تست
ندانم کدا مے سخن گویمت
کہ والا تری زانچہ من گویمت
تراعزلولاک تمکین بس است
ثناۓتو طہٰ و یٰسین بس است
ترجمہ : توسب سے پہلے مخلوق کی جڑ تھی ، اور دوسرا جوکچھ موجود ہے وہ تیری شاخ ہے ، میں نہیں جانتا کہ آپ کی شان میں کیا کہوں،کیونکہ جو کچھ میں کہوں آپ اس سے بالاترہیں ،آپ کے واسطے لولاک کی عزت و قعت ،اور آپ کی تعریف طہٰ و یاسین کافی ہے۔
(بوستان، درنعت سرکار علیہ افضل الصلوٰۃ ، ص۷ )
حضرت شاہ محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ حدیث لولاک کے بارے میں تئیسواں مشاہدہ میں فرماتے ہیں :
میں دیکھا کہ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرف اللہ تعالیٰ کی ایک خاص نظرہے ، اورگویا یہی وہ نظرہےجوحاصلِ مقصودہے ، آپ کے حق میں اللہ تعالیٰ کے اس قول کا فرمانا ’’لولاک لماخلقت الافلاک ‘‘ (اگر آپ نہ ہوتے تو میں افلاک کو پید اہی نہ کرتا )یہ معلوم کر نے کے لئے میرے دل میں اس نظر کے لئے بڑاشتیاق پیدا ہوا ، اور مجھے اس نظر سے محبت ہوگئی ، چنانچہ اس سے یہ ہوا کہ میں آپ کی ذات اقدس سے متصل ہوا ، اور آپ کا اس طرح سے طفیلی بن گیا جیسے جوہر کا عرض طفیلی ہوتاہے ، غرضیکہ میں اس نظر کی طرف متوجہ ہوا ، اور میں نے اس کی حقیقت معلوم کرنی چاہی ، اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میں خود اس نظر کا محلِ توجہ اور مرکزبن گیا ، اس کے بعد میں نے دیکھا تو معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی یہ نظر خاص اس کے ارادۂ ظہور سے عبارت ہے ، اور اس سلسلے میں ہوتا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی شان کو ظاہر کر نے کا ارادہ کرتا ہے وہ اس شان کو پسند کرتا ہے اور اس پر اپنی نظر ڈالتا ہے ۔ اب صورت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی شان ایک فرد واحد کی شان نہیں ، بلکہ آپ کی شان عبارت ہے ایک عام مبد أ ظہور سے جو عام بنی نوع انسان کے قوالب پر پھیلا ہواہے، اور اس طرح بنی نوع کی حیثیت ایک اور مبدأ ظہور کی ہے جوتمام موجودات پر حاوی ہے ، اس سے ثابت ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کل مو جودات کی غایت الغایت اور ظہو رِو جود کے نقاط کا آخری نقطہ ہیں ، چنانچہ سمندر کی ہر موج کی حرکت اسی لئے ہے کہ آپ تک پہنچے ، اور ہر سیلاب کو یہی شوق سمایا ہواہے کہ آپ تک اس کی رسائی ہو ، تمہیں چاہئے کہ اس مسئلہ میں خو ب غورو تدبر کرو ، واقعہ یہ ہے کہ یہ مسئلہ بڑا ہی دقیق ہے۔
حضرت شاہ محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ حدیث لولاک کے بارے میں تئیسواں مشاہدہ میں فرماتے ہیں :
میں دیکھا کہ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرف اللہ تعالیٰ کی ایک خاص نظرہے ، اورگویا یہی وہ نظرہےجوحاصلِ مقصودہے ، آپ کے حق میں اللہ تعالیٰ کے اس قول کا فرمانا ’’لولاک لماخلقت الافلاک ‘‘ (اگر آپ نہ ہوتے تو میں افلاک کو پید اہی نہ کرتا )یہ معلوم کر نے کے لئے میرے دل میں اس نظر کے لئے بڑاشتیاق پیدا ہوا ، اور مجھے اس نظر سے محبت ہوگئی ، چنانچہ اس سے یہ ہوا کہ میں آپ کی ذات اقدس سے متصل ہوا ، اور آپ کا اس طرح سے طفیلی بن گیا جیسے جوہر کا عرض طفیلی ہوتاہے ، غرضیکہ میں اس نظر کی طرف متوجہ ہوا ، اور میں نے اس کی حقیقت معلوم کرنی چاہی ، اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میں خود اس نظر کا محلِ توجہ اور مرکزبن گیا ، اس کے بعد میں نے دیکھا تو معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی یہ نظر خاص اس کے ارادۂ ظہور سے عبارت ہے ، اور اس سلسلے میں ہوتا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی شان کو ظاہر کر نے کا ارادہ کرتا ہے وہ اس شان کو پسند کرتا ہے اور اس پر اپنی نظر ڈالتا ہے ۔ اب صورت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی شان ایک فرد واحد کی شان نہیں ، بلکہ آپ کی شان عبارت ہے ایک عام مبد أ ظہور سے جو عام بنی نوع انسان کے قوالب پر پھیلا ہواہے، اور اس طرح بنی نوع کی حیثیت ایک اور مبدأ ظہور کی ہے جوتمام موجودات پر حاوی ہے ، اس سے ثابت ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کل مو جودات کی غایت الغایت اور ظہو رِو جود کے نقاط کا آخری نقطہ ہیں ، چنانچہ سمندر کی ہر موج کی حرکت اسی لئے ہے کہ آپ تک پہنچے ، اور ہر سیلاب کو یہی شوق سمایا ہواہے کہ آپ تک اس کی رسائی ہو ، تمہیں چاہئے کہ اس مسئلہ میں خو ب غورو تدبر کرو ، واقعہ یہ ہے کہ یہ مسئلہ بڑا ہی دقیق ہے۔
(فیوض الحرمین اردو ، تئیسواں مشاہدہ ، ص ۱۸۷؍۱۸۸)
قاطع شرک وبدعت رئیس الاسلام والمسلمین امام اہل سنت اعلیٰ حضرت الحا ج الشاہ مفتی احمدرضا خاں فاضل بریلوی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں :یہ ضرور صحیح ہے کہ اللہ عزوجل نے تمام جہان حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم کے لئے بنایا اگر حضور نہ ہوتے تو کچھ نہ ہوتا ۔یہ مضمون احادیث کثیرہ سے ثابت ہے جن کا بیان ہمارے رسالہ ’’ تلأ لؤالافلاک بجلال احادیث لولاک ‘‘ میں ہے ۔خدائی (یعنی مخلوق)کی پیدا ئش بطفیل حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے ہے ۔حضور نہ ہوتے تو کچھ نہ ہوتا ، حضور تخم وجود و اصل موجود ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ۔ حضرت حق عزجلالہ نے تمام جہان کو حضور پرنور محبوب اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے ، حضور کے صدقے ، حضور کے طفیل میں ہاں ہاں لا واللہ ثم باللہ ایک دفع بلا و حصول عطا کیا تمام جہان اور اس کا قیام سب انہیں کے دم قدم سے ہے ۔عالم جس طر ح ابتدائے آفرینش میں ان کا محتاج تھا ، یو نہی بقا میں بھی ان کا محتاج ہے ۔آج اگر ان کاقدم درمیان سے نکال لے ابھی بھی فنائے مطلق ہوجائے ۔
خواتینِ اسلام میں پٹنہ کی سر زمین پرایک ایسی بھی خاتون گزری ہیں جو شعر و سخن ، حمد و نعت ، غزل و مثنوی ، منقبت و رباعی اور مختلف علوم و فنون پر قدرت رکھتی تھیں جنہیں راضیہ خاتون کے نام سے جاناجاتاہے آپ ایشیاکی عظیم خدا بخش لائبریری پٹنہ کے بانی خان بہادر مولوی خدا بخش مرحوم کی زوجہ ہونے کا شرف حاصل ہے آپ شعرو سخن کی دنیا میں جمیلہ اور خاتون تخلص استعمال کرتی تھیں وہ بھی حدیث لولاک پر کمال کی فکر رکھتی ہیں اور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق کو تخلیقِ اول اورنورِخدا قرار دیتی ہیں آپ اپنی ایک نعت میں یوں خراج عقیدت پیش کرتی ہیں ۔
نہ ہوں کیوں کر محبت اس شہ لولاک سے پیدا
کیا جس کو خدا نے اپنے نورپاک سے پیدا
کلیجہ تھام لوں کیوں کر نہ خاتوں نامِ احمد پر
ہواہے عشق مجھ کو بھی شہ لولاک سے پیدا
(دیوان جمیلہ ،جلد اول )
اس میں اہل ایمان کو ہرگز ہرگز تردد نہیں کہ حضور نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم وجہہِ تخلیق کا ئنات ہیں جن لوگوں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے ’’قلم‘‘ کو تخلیقِ اول قراردیتے ہیں اور حدیث قلم و عرش پر صحیح اسناد کو دلیل بناتے ہیں انہیں محدثین سے اگر پوچھ لیاجائے کہ خلقِ خدا میں سب سے افضل و اعلیٰ ذات کون ہے ۔؟ تو یقین جانئیے! وہ بغلیں جھانکنا شروع کردیں گے ۔وہ بعض علما جو قلم اور عرش کو خلقِ خدا میں اول مانتے ہیں وہ شاید اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ’’ انوار ‘‘ میں سب سے پہلے اگر کسی کے نور کا ظہور ہواہے تو وہ نور محمدی صلی اللہ علیہ وسلم ہے یہ بات ہر کس و ناکس پر واضح ہے کہ جسماً نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تمام انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد عالمِ فانی میں حضرت عبد اللہ کے گھر پید ا ہوئے لیکن نور محمدی کا ظہور تمام خلق سے پہلے ہے ۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولیت پر اگر سب سے زیادہ کسی کے پیٹ میں درد ہوتا ہے تو وہ علما ئے اہلِ حدیث (غیرمقلدین)کی جماعت ہے اور وہ اس مسئلہ میں تنہا نہیں ہے بلکہ ان کے ہم نوا علمائے دیوبند بھی کم نہیں کہ ان حضرات کا منشا ہی یہ ہوتاہے کہ کسی طرح نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی کما لات و صفات میں تنقیص کا کوئی پہلو ڈھونڈ نکالا جائے اور وہ اس کوشش میں کبھی تو فرنگیوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہیں لیکن میں یہاں انہیں کے علما کی کتا بوں سے ثابت کروں گا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق خلق میں سب سے پہلے اور مقدم ہے۔
قاطع شرک وبدعت رئیس الاسلام والمسلمین امام اہل سنت اعلیٰ حضرت الحا ج الشاہ مفتی احمدرضا خاں فاضل بریلوی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں :یہ ضرور صحیح ہے کہ اللہ عزوجل نے تمام جہان حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم کے لئے بنایا اگر حضور نہ ہوتے تو کچھ نہ ہوتا ۔یہ مضمون احادیث کثیرہ سے ثابت ہے جن کا بیان ہمارے رسالہ ’’ تلأ لؤالافلاک بجلال احادیث لولاک ‘‘ میں ہے ۔خدائی (یعنی مخلوق)کی پیدا ئش بطفیل حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے ہے ۔حضور نہ ہوتے تو کچھ نہ ہوتا ، حضور تخم وجود و اصل موجود ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ۔ حضرت حق عزجلالہ نے تمام جہان کو حضور پرنور محبوب اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے ، حضور کے صدقے ، حضور کے طفیل میں ہاں ہاں لا واللہ ثم باللہ ایک دفع بلا و حصول عطا کیا تمام جہان اور اس کا قیام سب انہیں کے دم قدم سے ہے ۔عالم جس طر ح ابتدائے آفرینش میں ان کا محتاج تھا ، یو نہی بقا میں بھی ان کا محتاج ہے ۔آج اگر ان کاقدم درمیان سے نکال لے ابھی بھی فنائے مطلق ہوجائے ۔
خواتینِ اسلام میں پٹنہ کی سر زمین پرایک ایسی بھی خاتون گزری ہیں جو شعر و سخن ، حمد و نعت ، غزل و مثنوی ، منقبت و رباعی اور مختلف علوم و فنون پر قدرت رکھتی تھیں جنہیں راضیہ خاتون کے نام سے جاناجاتاہے آپ ایشیاکی عظیم خدا بخش لائبریری پٹنہ کے بانی خان بہادر مولوی خدا بخش مرحوم کی زوجہ ہونے کا شرف حاصل ہے آپ شعرو سخن کی دنیا میں جمیلہ اور خاتون تخلص استعمال کرتی تھیں وہ بھی حدیث لولاک پر کمال کی فکر رکھتی ہیں اور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق کو تخلیقِ اول اورنورِخدا قرار دیتی ہیں آپ اپنی ایک نعت میں یوں خراج عقیدت پیش کرتی ہیں ۔
نہ ہوں کیوں کر محبت اس شہ لولاک سے پیدا
کیا جس کو خدا نے اپنے نورپاک سے پیدا
کلیجہ تھام لوں کیوں کر نہ خاتوں نامِ احمد پر
ہواہے عشق مجھ کو بھی شہ لولاک سے پیدا
(دیوان جمیلہ ،جلد اول )
اس میں اہل ایمان کو ہرگز ہرگز تردد نہیں کہ حضور نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم وجہہِ تخلیق کا ئنات ہیں جن لوگوں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے ’’قلم‘‘ کو تخلیقِ اول قراردیتے ہیں اور حدیث قلم و عرش پر صحیح اسناد کو دلیل بناتے ہیں انہیں محدثین سے اگر پوچھ لیاجائے کہ خلقِ خدا میں سب سے افضل و اعلیٰ ذات کون ہے ۔؟ تو یقین جانئیے! وہ بغلیں جھانکنا شروع کردیں گے ۔وہ بعض علما جو قلم اور عرش کو خلقِ خدا میں اول مانتے ہیں وہ شاید اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ’’ انوار ‘‘ میں سب سے پہلے اگر کسی کے نور کا ظہور ہواہے تو وہ نور محمدی صلی اللہ علیہ وسلم ہے یہ بات ہر کس و ناکس پر واضح ہے کہ جسماً نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تمام انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد عالمِ فانی میں حضرت عبد اللہ کے گھر پید ا ہوئے لیکن نور محمدی کا ظہور تمام خلق سے پہلے ہے ۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولیت پر اگر سب سے زیادہ کسی کے پیٹ میں درد ہوتا ہے تو وہ علما ئے اہلِ حدیث (غیرمقلدین)کی جماعت ہے اور وہ اس مسئلہ میں تنہا نہیں ہے بلکہ ان کے ہم نوا علمائے دیوبند بھی کم نہیں کہ ان حضرات کا منشا ہی یہ ہوتاہے کہ کسی طرح نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی کما لات و صفات میں تنقیص کا کوئی پہلو ڈھونڈ نکالا جائے اور وہ اس کوشش میں کبھی تو فرنگیوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہیں لیکن میں یہاں انہیں کے علما کی کتا بوں سے ثابت کروں گا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق خلق میں سب سے پہلے اور مقدم ہے۔
(جاری ہے)
••────────••⊰❤️⊱••───────••
ترسیل:- صاحبزادہ محمد مستجاب رضا قادری رضوی ثنائی پپرادادنوی
رکن اعلیٰ:- شیرمہاراشٹرا تعلیمی فاؤنڈیشن
پوجانگر میراروڈ ممبئی
ترسیل:- صاحبزادہ محمد مستجاب رضا قادری رضوی ثنائی پپرادادنوی
رکن اعلیٰ:- شیرمہاراشٹرا تعلیمی فاؤنڈیشن
پوجانگر میراروڈ ممبئی