Type Here to Get Search Results !

کیا سنی عوام وہابی دیوبندی عالم کے پیچھے نماز پڑھ سکتی ہیں؟

 (سوال نمبر 4868)
کیا سنی عوام وہابی دیوبندی عالم کے پیچھے نماز پڑھ سکتی ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
اہلسنت والجماعت کی عوام دیوبندی اور وہابی کے مولویوں کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں کہ نہیں اور امام کی کتنی شرائط ہیں
سائل:- محمد عمران خان پاکستان ضلع میانوالی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
دیابنہ و ہابیہ کے بابت سنی عوام و خواص کے لیے ایک ہی حکم ہے 
اگر وہ کسی ضروریات دینیہ یا ضروریات اہل سنت یا معمولات اہل سنت کا منکر اور عناصر اربعہ کے کفریہ عقائد کا معتقد ہوں پھر اس کے پیچھے کسی سنی کی نماز نہین اگر معاملہ اس کے برعکس ہو پھر جائز ہے ۔
فتاوی رضویہ میں ہے 
وہ وہابی کہ حضورپر نور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے مثل سات یا چھ یا دو یا ایک خاتم النبیین کسی طبقہ زمین میں کبھی موجود مانے یا ہمارے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بعد کسی اور کو نبوت ملنی جائز جانے اور اسے آیۃ وخاتم النبیین کے مخالف نہ سمجھے، یانبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی توہین شان اقدس کے لئے حضور کو بڑا بھائی ، اپنے آپ کو چھوٹا بھائی کہے، یا حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی نسبت یہ ناپاک کلمہ لکھے کہ مرکر مٹی میں مل گئے، وعلی ہذالقیاس جو بد مذہب ضروریات دین اسلام میں سے کسی عقیدہ کا منکر ہو یا اس میں شرک کرے یا تاویلیں گھڑے، باجماع تمام علماء اسلام وہ سب کے سب کافر ومرتد ہیں اگر چہ لوگوں کے سامنے کلمہ، نماز قرآن پڑھتے، روزہ رکھتے، اپنے آپ کو سچا پکا مسلمان جتاتے ہوں کہ جب وہ ضروریات اسلام کے منکر ہوئے تو انھوں نے خدا ورسول وقرآن کو صاف صاف جھٹلایا، پھریہ جھوٹے طورپر کلمہ وغیرہ کیا نفع دے سکتاہے۔ نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی منافق لوگ کلمہ ونماز پڑھتے اور اپنے آپ کوقسمیں کھاکھاکر مسلمان بتاتے تھے اور اللہ تعالی نے ان کی ایک نہ سنی اور صاف فرمایاواﷲ یشہد ان المنفقین لکذبون 
اللہ گواہی دیتاہے کہ یہ لوگ نرا جھوٹا دعوی اسلام کرتے ہیں
(القرآن الکریم ۶۳/ ۱)
خاص ایسے لوگوں کے کفر میں ہر گز شک نہ کیا جائے کہ جو ان کے عقیدہ پر مطلع ہوکر پھر سمجھ بوجھ کر ان کے کفر میں شک کرے وہ خود کافر ہوجاتاہے۔
درمختارمیں ہے
من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر ۱؎ اھ واما ارتدادہم فہو الصحیح الثابت المنصوص علیہ کما اوضحناہ بتوفیق اﷲ تعالی فی السیر من فتاوینا وفی رسالتنا ''المقالۃ المسفرۃ عن احکام البدعۃ المکفرۃ'
جو ان کے کفر وعذاب میں شک کرے وہ کافر ہے اھ لیکن ان کاا رتداد توصحیح ثابت منصوص علیہ ہے جیسا کہ ہم نے اللہ تعالی کی توفیق سے اپنے فتاوی کے باب السیر میں واضح کردیا ہے نیز اس اپنے رسالہ''المقالۃ المسفرۃ عن احکام البدعۃ المکفرۃ''
میں بیان کیا ہے۔ 
(درمختار کتاب الجہاد باب المرتد مطبع مجتبائی دہلی ۱/ ۳۵۶)( فتاویٰ رضویہ 20/37)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
03/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area