Type Here to Get Search Results !

کیا معتکف موبائل فون استعمال کر سکتا ہے ؟ قسط اول


اعتکاف کے معنی اور اقسام قسط اول 
اعتکاف کے لغوی و اصطلاحی معانی و مفہوم اور وہ مسائل
 جن سے اعتکاف باطل ہوجاتا ہے یا باطل نہیں ہوتا ہے۔ 
••────────••⊰❤️⊱••───────••
  السلام علیکم رحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ معتکف موبائل فون استعمال کر سکتا ہے ؟ علمائے کرام رہنمائی فرمائیں فقط والسلام
سائل:- عبداللہ مصطفائی فیضی کچھ گجرات
••────────••⊰❤️⊱••───────••
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-

معتکف موبائل سے جائز باتیں کرسکتا ہے لیکن واٹس ایپ میں گانہ سننا و فلم اور تصویر دیکھنا منع ہے اگرچہ کچھ علماء نے جائز قرار دیا ہے کہ وہ تصویر نہیں ہے مگر اس تحقیق پر ابھی علماء کا اتفاق نہیں ہوا ہے تعجب ہے کہ تقریر مع تصویر نعت خوانی مع تصویر خبریں مع تصاویر سننا دیکھنا تصویر کھینچوانا و کھینچنا سب جائز ہے جب مردوں کے لئے جائز ہے اس اصول پر عورتوں و لڑکیوں کے لئے بھی جائز قرار دیا جائے ؟ یہ بھی تقریر مع تصویر کرسکتی ہے اور نعت خوانی بھی کر سکتی ہے اس کو بھی جائز قرار دیا جائے کیونکہ جب وہ تصویر ہی نہیں تو پھر ان عورتوں و جوان لڑکیوں کی بھی تصاویر کو بھی جائز قرار دی جائے ؟تعجب ہے ۔ آج بے خوف و خطر شعراء ۔علماء۔ اور مشائخ سب اس میں مبتلا ہیں جبکہ تصویر کے حرام ہونے پر نص وارد ہے آج علماء مشائخ اس بلا میں خوب مبتلا ہے افسوس خیر اصل جواب کی طرف ۔   
اعتکاف کا مادہ "عکف" ہے اس کے معنی کہیں ٹھہرنے کے ہیں ۔اسی سے فرمایا ۔والھدی معکوفا ۔عرف عام میں بہ نیت عبادت کہیں ٹھہرے رہنا ہے اسی سے قرآن شریف میں ہے ۔یعکفون علی اصنام لھم یعنی یہ لوگ اپنے بتوں کے پاس عبادت کے لئے بیٹھے رہتے اصطلاحی معنی تقرب الٰہی یعنی عبادت کی نیت سے مسجد میں رکنا :البحر :میں ہے کہ :لغت میں یہ "عکف " باب افتعال سے ہے جب وہ دوام اختیار کرے یہ طلب کے باب سے ہے عکفہ:اس سے اسے روکا ۔اعتکاف سے مراد چند شرائط کے ساتھ مسجد میں عبادت کے لئے ٹھہرنا
اعتکاف کی تین قسمیں ہیں 
(1) نفل (2) سنت مؤکدہ کفایہ (3) واجب 
نفل ۔ کسی بھی وقت بہ نیت اعتکاف اگرچہ تھوڑی دیر کے لئے مسجد میں جائے ۔اس کے لئے روزہ شرط نہیں ہے اگر پنجگانہ نماز کے لئے یا کسی عبادت کے لئے مسجد میں گیا اور دروازے پر اعتکاف کی نیت کی تو نفلی اعتکاف کا ثواب حاصل ہوگا امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ :جب نماز کو مسجد میں آئے نیت اعتکاف کرلے کہ یہ دوسری عبادت مفت حاصل ہوجائے گی۔
(تلخیص فتاوی رضویہ جلد سوم ص216)
شرح ابن ماجہ میں علامہ محمد لیاقت علی رضوی تحریر فرماتے ہیں کہ ہر مسلمان کے لئے مناسب ہے کہ وہ جب بھی مسجد میں داخل ہو خواہ نماز کے لئے یا اور کسی مقصد کے لئے تو اس طرح اعتکاف کی نیت کرلے کہ میں اعتکاف کی نیت کرتا ہوں جب تک کہ مسجد میں ہوں (ص 155)
سنت مؤکدہ کفایہ :- رمضان المبارک کے عشرہ اخیرہ کا اعتکاف کیونکہ رسول پاک ﷺ رمضان شریف کے آخری عشرہ میں ہمیشہ اعتکاف فرماتے تھے ۔درمختار میں ہے کہ یہ سنت مؤکدہ کفایہ ہے یعنی اگر ایک شخص بھی اعتکاف کرلے تو سب کی طرف سے حکم ادا ہوجاتا ہے اس کے لئے روزہ شرط ہے 
سوال ۔جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعتکاف ہمیشہ کیا تو پھر واجب ہونا چایئے نہ کہ سنت مؤکدہ ؟
الجواب۔ کیونکہ صحابہ میں بعض وہ ہیں جنہوں نے اعتکاف نہیں کیا اور جن حضرات نے اعتکاف ترک کیا حضور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ان پر انکار نہیں فرمایا اگر یہ واجب ہوتا تو آپ ضرور انکار فرماتے۔ حاصل یہ ہے کہ ایسی مواظبت جو ترک کے بغیر ہو وجوب کی دلیل ہوتی ہے یعنی مواظبت وجوب کا فائدہ دیتی ہے جب تارک پر انکار کے ساتھ ملی ہوئی ہو  
واجب ۔ اعتکاف کی منت مانی ۔ اس کے لئے بھی روزہ شرط ہے جیسے کوئی کہے ۔مین اللہ تعالیٰ کے لئے اپنے اوپر اتنے دنوں کا اعتکاف لازم کرتا ہوں اور خواہ معلق ہو جیسے کوئی کہے کہ میں یہ نذر مانتا ہوں کہ اگر میرا کام ہو جائے گا تو میں اتنے دنوں کا اعتکاف کروں گا 
معتکف کو کہاں کہاں جانا منع ہے جس سے اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے خیال رہے کہ اعتکاف کی وجہ سے معتکف کچھ نیکیاں نہیں کرسکتا ہے 
1.. بیمار پرسی معتکف کو کسی بیمار کی عیادت یعنی بیمار پرسی کے لئے جانا منع ہے اگر اس کے لئے باہر نکلا اعتکاف باطل ہو جائے گا 
2 نماز جنازہ۔ معتکف کو کسی کے خواہ اپنے یعنی والد والدہ زوجہ بیٹا بیٹی وغیرہا یا غیر کی نماز جنازہ پڑھنے کے لئے جانا منع ہے اس سے اعتکاف باطل ہو جاتا ہے  
3 قبرستان کی زیارت ۔معتکف قبرستان کی زیارت یا فاتحہ پڑھنے کے لئے قبرستان میں نہیں جاسکتا حالانکہ یہ کام خود نیکی ہے   
4۔ اور ماں باپ واہل عیال کی دیکھ بھال وغیرہ نہیں کرسکتا 
حضرت علامہ محمد لیاقت علی رضوی حنفی رحمہ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ۔
اگرچہ وہ (معتکف ) ان نیکیوں (قبرستان کی زیارت ۔بیمار کی عیادت و مزاج پرسی ۔نماز جنازہ کی ادائیگی اور ماں باپ واہل عیال کی دیکھ بھال وغیرہ) کو انجام نہیں دے سکتا لیکن اللہ تعالیٰ اسے یہ نیکیاں کئے بغیر ہی ان تمام کا اجر و ثواب عطا فرمائے گا ۔کیونکہ معتکف اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ ادا کررہا ہے ۔جو درحقیقت اللہ تعالیٰ کی ہی اطاعت و فرمانبرداری ہے۔
(شرح ابن ماجہ جلد 3ص155)
 معتکف کون کون کام کرسکتا ہے 
1. معتکف مسجد میں رہتے ہوئے اپنے دو ایک اعضا کو مسجد کے باہر کردے تو کوئی حرج نہیں 
2 عورت (یعنی اپنی بیوی )کو چھونے سے اعتکاف فاسد نہیں ہوگا ۔شارح بخاری تحریر فرماتے ہیں کہ۔ عورت کو چھونا مفسد اعتکاف نہیں 
(نزہۃ القاری ج 5ص 147)
دوران اعتکاف بیوی کا بوسہ لینے سے اگر انزال ہو تو اعتکاف فاسد اور اگر انزال نہیں ہوا تو اعتکاف باطل نہیں ہوتا جیسا کہ درمختار میں ہے کہ :
(و)بطل (بانزال بقبلۃ اولمس )او تفخیذ ولولم ینزل لم یبطل و ان حرم الکل لعدم الحرج ولا یبطل بانزال بفکر او نظر ولا بسکر لیلا یعنی اور اعتکاف باطل ہوجاتا ہے جب بوسہ لینے چھونے یا ران مین وطی کرنے کے ساتھ انزال ہو جائے۔ اگر انزال نہ ہو تو اعتکاف باطل نہیں ہوگا۔ کیونکہ روزہ باقی ہے اگرچہ یہ سبب حرام ہے ۔کیونکہ ان چیزوں کو رکنے سے کوئی حرج واقع نہیں ہوتا ۔اور سوچنے یا دیکھنے سے انزال ہوجائے یا رات کے وقت نشہ ہوجائے تو اعتکاف باطل نہیں ہوگا (درمختار )  
حضور بحرالعلوم ملک العلماء علامہ عبدالعلی فرنگی محلی تحریر فرماتے ہیں کہ ۔امام سیوطی فرماتے ہیں اسے ابن شیبہ نے روایت کیا ہے :رہا بوس و کنار یا فرج کے علاؤہ کسی اور جگہ مثلا مشت زنی ۔رانوں میں جماع کرنا تو اس سے اس وقت تک اعتکاف باطل نہیں ہوگا جب تک انزال نہیں ہوجاتا ۔کیونکہ اعتکاف باطل ہوتا ہے جماع سے اور یہ چیزیں جماع نہیں ہیں ۔محض کسی چیز کے بارے میں انہیں اس کو فاسد کردینے کا موجب نہیں ہوتی ۔ایسی صورت میں اگر انزال ہوگیا تو پھر اعتکاف فاسد ہوگیا کیونکہ انزال بھی جماع کا معنی رکھتا ہے (ارکان اسلام )
اور شرح ابن ماجہ میں ہے کہ ؛مباشرت سے وہ چیزیں مراد ہیں جو جماع کا ذریعہ اور باعث بنتی ہیں جیسے بوسہ لینا بدن سے لپٹنا اور اسی قسم کی دوسری حرکات لہذا ہم بستری اور مباشرت معتکف کے لئے حرام ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ ہم بستری سے اعتکاف باطل ہوجاتا ہے خواہ عمدا کی جائے یا سہوا اور خواہ دن میں ہو یا رات میں (خواہ انزال ہو یا نہ ہو) ۔جب کہ مباشرت سے اعتکاف اسی وقت باطل ہوگا جب کہ انزال ہو جائے گا اگر انزال نہیں ہوگا تو اعتکاف باطل نہیں ہوگا۔
(شرح ابن ماجہ جلد سوم ص 162)
3 غسل  غسل کے لئے مسجد سے باہر جاسکتا ہے ۔یعنی غسل واجب ہوجائے (جیسے احتلام ہو جائے ) تو اس کے لئے غسل کرنے باہر جاسکتا ہے جبکہ مسجد میں غسل خانہ نہ بنا ہو ہاں البتہ تنظیف و تبرید کی خاطر غسل کرنے کے لئے باہر نہیں جاسکتا یعنی اگر غسل واجب نہیں ہے تو غسل کے لئے باہر نہیں جاسکتا اسی طرح ٹھنڈک حاصل کرنے لئے غسل یہ بھی مباح ہے ان سب صورتوں میں غسل کرنے کے لئے باہر نہیں 
 جاسکتا شرح ابن ماجہ میں ہے کہ بعض لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ گرمیوں کے موسم میں دس دن بغیر غسل کے گزارنا سخت تنگی کا باعث ہے سارا جسم پسینہ سے شرابور ہوجاتا ہے اور گرمی و بدبو سے برا حال ہوجاتا ہے تو کیا اس صورت میں ممکن ہے کہ بدن کو ٹھنڈک پہنچانے کے لئے غسل کرلیا جائے تو عرض یہ ہے کہ جس طرح روزے میں ایک گھونٹ پانی پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔اسی طرح اعتکاف میں ایک بار بھی بغیر حاجت انسانی اور ضرورت شرعیہ (مثلا نماز جمعہ ۔یا احتلام کے بعد غسل کرنا ۔ ) کے نکلنے سے اعتکاف باطل ہوجاتا ہے۔
(شرح ابن ماجہ جلد سوم ص 167)
(4) نماز جمعہ کے لئے جامع مسجد میں جاسکتا ہے 
جس مسجد میں معتکف اعتکاف کررہا ہے اگر اس میں جمعہ کی نماز نہیں پڑھی جاتی تو نماز جمعہ کے لئے دوسری مسجد میں جاسکتا ہے لیکن وقت سے پہلے جانا صحیح نہیں ایسے وقت میں مسجد سے باہر نکلے جب اندیشہ ہو کہ اب اور دیر کرونگا تو نماز جمعہ فوت ہوجائے گی ۔جامع مسجد میں صرف جمعہ کی نماز تک ٹھہرے اور اس کے بعد فورا سنتیں پڑھ کر واپس آجائےاس سے زیادہ ٹھہرنا مکروہ ہے یعنی مکروہ تنزیہی ہے کیونکہ زیادہ ٹھہرنا زائد از ضرورت ہے مگر زیادہ ٹھہرنے سے اعتکاف فاسد نہیں ہوگا کیونکہ جامع مسجد اعتکاف کی جگہ ہے درمختار میں ہے کہ :لم یفسد لانہ محل لہ یعنی اگر وہ اس سے زیادہ ٹھہرنا تو اعتکاف فاسد نہ ہوگا کیونکہ جامع مسجد اعتکاف کا محل ہے جیسا کہ ردالمحتار میں ہے(لانہ محل لہ)ای مسجد الجمعۃ محل للاعتکاف 
یعنی جامع مسجد اعتکاف کا محل ہے
(5) مباح کام میں مصروف رہے مثلا کسی دینی علم کے پڑھنے اور پڑھانے اور تصنیف و تالیف میں اپنے اوقات صرف کردے۔
(شرح ابن ماجہ جلد 3ص 162)
اس سے معلوم ہوا کہ معتکف بچے کو یا کسی کو درس و تدریس کا کام دے سکتا ہے  
(6) معتکف کو یہ بھی جائز ہے کہ ملاقاتیوں سے ملے اور باتیں کرے 
(7)معتکف سے ملاقات کے لئے اس کی زوجہ مسجد میں جاسکتی ہے ۔عورتوں کو رات میں بضرورت نکلنا جائز ہے۔
(نزہۃ القاری جلد پنجم ص 151)
(8) معتکف خاموش نہ رہے ۔یعنی معتکف خاموش رہنے کو ثواب سمجھے تو یہ مکروہ ہے اور اگر چپ رہنا ثواب نہ سمجھے تو کوئی حرج نہیں ہے معتکف نمازیوں سے جائز دینی بات کرسکتا ہے تنویر الابصار اور درمختار میں ہے کہ
(و)یکرہ تحریما (صمت )ان اعتقدہ قربۃ والا لا لحدیث من صمت نجا
یعنی اور خاموشی مکروہ تحریمی ہے اگر معتکف اس کے عبادت ہونے کا اعتقاد رکھے ورنہ مکروہ نہیں ہوگی کیونکہ حدیث میں ہے :جس نے خاموشی اختیار کی وہ۔ نجات پاگیا درمختار ۔کتاب الصوم ۔باب الاعتکاف ) جہاں تک ہو دنیاوی باتوں سے پرہیز کرے کیونکہ حدیث پاک میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ 
مسجد میں دنیاوی باتیں کرنا نیکیوں کو اس طرح ختم کردیتا ہے جس طرح آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے لہذا معتکف خالی وقتوں میں قضاء نمازیں پڑھتا رہے قرآن و حدیث کی تلاوت کرے درود وسلام و کلمہ کا ورد کرتا رہے اور فقہ و اسلامی کتابوں کا مطالعہ کرتا رہے اپنے تمام صغیرہ و کبیرہ گناہوں ۔ظاہر و پوشیدہ گناہوں پر توبہ استغفار کرے اپنے رب کریم کو راضی کرنے کی کوشش کرتا رہے جائز گفتگو جائز ہے حدیث شریف میں ہے کہ : رحم اللہ امراتکلم او سکت فسلم و تکلم الا بخیر وھو مالا اثم فیہ و منہ المباح
 یعنی اللہ تعالیٰ آدمی پر رحم فرمائے جس نے گفتگو کی تو فائدہ میں رہا یا خاموش رہا تو محفوظ رہا اور گفتگو کرنا مکروہ ہے مگر جب وہ بھلائی کی بات ہو وہ ایسی گفتگو ہوتی ہے جس میں گناہ نہ ہو ۔اسی میں مباح ہے
(9) معتکف کے لئے مسجد میں خرید و فروخت بھی جائز ہے بشرطیکہ اشیاء خرید و فروخت مسجد میں نہ لائی جائیں کیونکہ اشیاء خرید و فروخت جو مسجد میں لانا مکروہ تحریمی ہے نیز معتکف خرید و فروخت صرف اپنی ذات یا اپنے اہل وعیال کی ضرورت کے لئے کرے گا تو جائز ہوگا
(شرح ابن ماجہ جلد 3ص 162 علامہ محمد لیاقت علی رضوی رحمتہ اللہ علیہ)
اس کے لئے موبائل کے ذریعہ دام وغیرہ دریافت کرکے خرید و فروخت کرسکتا ہے یا کسی کو بھیج کر خرید و فروخت کرسکتا ہے یا خود مسجد میں رہے اور سامان مسجد کے دروازے پر منگواکر خرید و فروخت کرسکتا ہے
 حضور فقیہ ملت حضرت مفتی جلال الدین احمد الامجدی رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ ۔معتکف ۔بیڑی ۔سگریٹ ۔حقہ پینے کے لئے فنائے مسجد میں نکل سکتا ہے اعتکاف نہیں ٹوٹے گا حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں۔:فنائے مسجد جو جگہ مسجد سے باہر اس سے ملحق ضروریات مسجد کے لئے مثلا جوتا اتارنے کی جگہ اور غسل خانہ وغیرہ ان میں جانے سے اعتکاف نہیں ٹوٹے گا ۔
(فتاوی امجدیہ ص 399)
اس لحاظ سے اگر کسی کو پراگ وغیرہ کی عادت ہو وہ بھی جاسکتا ہے لیکن خوب منھ صاف کرنے کے بعد مسجد میں داخل ہو اس لئے کے بیڑی سگریٹ وغیرہ کی بو یعنی بدبو باقی ہو مسجد میں داخل ہونا جائز نہیں ۔ 
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق 
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری
 مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 21 رمضان المبارک 1443 ھجری 
23 اپریل 2022 
ازقلم:- حضور مصباح ملت مفتی اعظم بہار حضرت مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی۔
ترسیل:-
محمد محب اللہ خاں ڈائریکٹر مفتی اعظم بہار ایجوکیشنل ٹرسٹ آزاد چوک سیتا مڑھی 
اراکین مفتی اعظم بہار ایجوکیشنل ٹرسٹ
اور رکن تحقیق مسائل جدیدہ اکیڈمی مرپا شریف
سرپرست:- حضور توصیف ملت حضور تاج السنہ شیخ طریقت حضرت علامہ مفتی محمد توصیف رضا خان صاحب قادری بریلوی مدظلہ العالی
صدر رکن اکیڈمی تحقیق مسائل جدیدہ اکیڈمی
شیر مہاراشٹر مفسر قرآن قاضی اعظم مہاراشٹر حضرت علامہ مفتی محمد علاؤ الدین رضوی ثنائی صاحب میرا روڈ ممبئی۔
(2) رکن خصوصی۔
شیخ طریقت حضرت علامہ مفتی اہل سنت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شمس الحق رضوی ثنائی کھوٹونہ نیپال۔
(3) رکن خصوصی۔
 جامع معقولات و منقولات ماہر درسیات حضرت علامہ مفتی محمد نعمت اللہ قادری بریلوی شریف۔
(4) ناشر مسلک اعلیٰ حضرت عالم علم و حکمت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد قمر الزماں یار علوی ثنائی بانی دارالعلوم ملک العلماء گونڈی ممبئی۔
(5) حضرت سراج العلماء مفتی محمد سراج احمد مصباحی ممبئی۔
(6) رکن سراج ملت حضرت مفتی عبد الغفار خاں نوری مرپاوی سیتا مڑھی بہار۔ 
(7) پابند شرع متین حضرت علامہ مولانا مفتی محمد زین اللہ خاں ثنائی نیتاجی نگر گھاٹکرپر مشرق ممبئی 77 مہاراشٹر۔
(8) عالم نبیل فاضل جلیل حضرت علامہ مفتی محمد جیند عالم شارقؔ مصباحی بیتاہی امام جامع مسجد کوئیلی سیتا مڑھی۔
(9) ناصر قوم و ملت ماہر علم و حکمت حضرت علامہ مولانا محمد صلاح الدین مخلص اٹہروی کنہولی۔
(10) استاذ الحفاظ ممتاج القراء حضرت قاری غلام رسول نیر غزالی کچور۔
(11) حضرت مولانا محمد سلیم الدین ثنائی کوئیلی مدرس اکڈنڈی سیتا مڑھی۔
(12) خطیب ہند و نیپال حضرت علامہ مولانا محمد توقیر رضا صاحب کھوٹونوی نیپال۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area