کیا لوہا تانبا پیتل اسٹیل اور سیسہ کی انگوٹی یا ہاتھ میں کڑا یا چین مرد وعورت کو پہننا جائز ہے یا ناجائز ؟
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ مستان حضرات لوہا کی انگوٹھی اور کڑا پہنتے ہیں وہ جائز ہے ؟ اسی طرح عورتیں پہنتی ہیں اور بعض تو اسی انگوٹھی کو پہن کر نماز بھی پڑھ لیتے ہیں کیا یہ جائز ہے ۔؟ برائے کرم تحقیقی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- مولانا اسرافیل خان کچور سیتا مڑھی بہار
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ مستان حضرات لوہا کی انگوٹھی اور کڑا پہنتے ہیں وہ جائز ہے ؟ اسی طرح عورتیں پہنتی ہیں اور بعض تو اسی انگوٹھی کو پہن کر نماز بھی پڑھ لیتے ہیں کیا یہ جائز ہے ۔؟ برائے کرم تحقیقی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- مولانا اسرافیل خان کچور سیتا مڑھی بہار
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
لوہا ، پیتل، تانبا ، جست وغیرہا ان دھاتوں کی انگوٹھیاں مرد وعورت دونوں کے لئے ناجائز ہے ہاں فرق اتنا ہے کہ عورت سونا پہن سکتی ہے اور مرد نہیں پہن سکتا ہے اور اس کو بنانا اور اس کی تجارت بھی ناجائز ہے ان دھات کی انگوٹھیاں یعنی لوہا ، پیتل، تانبا کا خرید فروخت سب ناجائز ہے اور اس کو پہن کر نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی مرد و عورت دونوں کے لئے۔ عورت صرف چاندی،سونا پہن کر نماز پڑھ سکتی باقی دھات اس کو بھی ناجائز ہے
تنویر الابصار و درمختار میں ہے کہ
(ولا یتختم الا بالفضۃ لحصول الاستغناء بھا فیحرم ( بغیرھا کجر) وصحح السرخسی جواز الیسب والعقیق وعمم ملا خسرو (وذھب وحدید وصفر) ورصاص وزجاج وغیرھا یعنی چاندی کے سوا انگوٹھی نہ پہنے ۔کیونکہ چاندی کی انگوٹھی سے مستغنی ہونا حاصل ہوجاتا ہے ۔پس اس کے علاؤہ کی انگوٹھی پہننا حرام ہوگا ۔جیسے پتھر کی انگوٹھی "سرخسی" نے یشب اور عقیق کی انگوٹھی کے جواز کو صحیح قرار دیا ہے ۔ملا خسرو نے جو ان تمام پتھروں میں عام کہا ہے سونے ۔لوہے ۔پیتل اور شیشے وغیرہ کی انگوٹھی (حرام ہے)
علامہ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ
(قولہ : ولا یتختم بالفضۃ) کے تحت ارشاد فرماتے ہیں کہ
زیلعی نے کہا چاندی کی انگوٹھی پہننے کے جواز کے بارے میں آثار وارد ہے ۔
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی چاندی کی انگوٹھی تھی اور وہ آپ کے معزز ہاتھ میں موجود تھی یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا ۔پھر وہ انگوٹھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا پھر حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ آپ کے ہاتھ سے کنویں میں جاگری آپ نے اس کی تلاش میں بہت زیادہ مال خرچ کیا لیکن اسے نہ پایا تو مسلمان میں باہم اختلاف ہوگیا اور اس وقت سے تشویش شروع ہوگئی یہاں تک کہ حضرتِ عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید کر دیئے گئے
اس سے چاندی کی انگوٹھی پہننے کا ثبوت حاصل ہوا علماء فرماتے ہیں کہ ایک شخص کے لئے چاندی کی صرف ایک انگوٹھی جائز ہے جو ایک نگ والی ہو اور وزن میں ایک مثقال یعنی ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو اور سونے کی انگوٹھی حرام
لوہا ، پیتل، تانبا کی انگوٹھی مردوں و عورتوں دونوں کے لئے جائز نہیں ہے اس کی دلیل
علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ (قولہ: فیحرم بغیرھا) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ صاحب سنن نے اپنی سند سے حضرت عبد اللہ بن بریرہ سے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں : ایک آدمی حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔جب کہ اس نے پیتل کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
کیا وجہ ہے میں تجھ سے بتوں کی بو پاتا ہوں؟ تو اس آدمی نے انگوٹھی پھینک دیا پھر وہ واپس آیا جب کہ اس نے لوہے کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی : حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
کیا وجہ ہے میں تجھ میں جہنمیوں کا زیور پاتا ہوں؟ تو اس نے لوہے کی انگوٹھی پھینک دیا پھر اس نے عرض کی : یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم میں کس شئ سے انگوٹھی بنواؤں ؟ فرمایا چاندی سے بنواؤ اسے مثقال پورا نہ کرو
اس سے معلوم ہوا کہ سونے ،لوہے اور پیتل کی انگوٹی حرام ہے۔
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
لوہا ، پیتل، تانبا ، جست وغیرہا ان دھاتوں کی انگوٹھیاں مرد وعورت دونوں کے لئے ناجائز ہے ہاں فرق اتنا ہے کہ عورت سونا پہن سکتی ہے اور مرد نہیں پہن سکتا ہے اور اس کو بنانا اور اس کی تجارت بھی ناجائز ہے ان دھات کی انگوٹھیاں یعنی لوہا ، پیتل، تانبا کا خرید فروخت سب ناجائز ہے اور اس کو پہن کر نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی مرد و عورت دونوں کے لئے۔ عورت صرف چاندی،سونا پہن کر نماز پڑھ سکتی باقی دھات اس کو بھی ناجائز ہے
تنویر الابصار و درمختار میں ہے کہ
(ولا یتختم الا بالفضۃ لحصول الاستغناء بھا فیحرم ( بغیرھا کجر) وصحح السرخسی جواز الیسب والعقیق وعمم ملا خسرو (وذھب وحدید وصفر) ورصاص وزجاج وغیرھا یعنی چاندی کے سوا انگوٹھی نہ پہنے ۔کیونکہ چاندی کی انگوٹھی سے مستغنی ہونا حاصل ہوجاتا ہے ۔پس اس کے علاؤہ کی انگوٹھی پہننا حرام ہوگا ۔جیسے پتھر کی انگوٹھی "سرخسی" نے یشب اور عقیق کی انگوٹھی کے جواز کو صحیح قرار دیا ہے ۔ملا خسرو نے جو ان تمام پتھروں میں عام کہا ہے سونے ۔لوہے ۔پیتل اور شیشے وغیرہ کی انگوٹھی (حرام ہے)
علامہ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ
(قولہ : ولا یتختم بالفضۃ) کے تحت ارشاد فرماتے ہیں کہ
زیلعی نے کہا چاندی کی انگوٹھی پہننے کے جواز کے بارے میں آثار وارد ہے ۔
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی چاندی کی انگوٹھی تھی اور وہ آپ کے معزز ہاتھ میں موجود تھی یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا ۔پھر وہ انگوٹھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا پھر حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ آپ کے ہاتھ سے کنویں میں جاگری آپ نے اس کی تلاش میں بہت زیادہ مال خرچ کیا لیکن اسے نہ پایا تو مسلمان میں باہم اختلاف ہوگیا اور اس وقت سے تشویش شروع ہوگئی یہاں تک کہ حضرتِ عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید کر دیئے گئے
اس سے چاندی کی انگوٹھی پہننے کا ثبوت حاصل ہوا علماء فرماتے ہیں کہ ایک شخص کے لئے چاندی کی صرف ایک انگوٹھی جائز ہے جو ایک نگ والی ہو اور وزن میں ایک مثقال یعنی ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو اور سونے کی انگوٹھی حرام
لوہا ، پیتل، تانبا کی انگوٹھی مردوں و عورتوں دونوں کے لئے جائز نہیں ہے اس کی دلیل
علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ (قولہ: فیحرم بغیرھا) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ صاحب سنن نے اپنی سند سے حضرت عبد اللہ بن بریرہ سے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں : ایک آدمی حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔جب کہ اس نے پیتل کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
کیا وجہ ہے میں تجھ سے بتوں کی بو پاتا ہوں؟ تو اس آدمی نے انگوٹھی پھینک دیا پھر وہ واپس آیا جب کہ اس نے لوہے کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی : حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
کیا وجہ ہے میں تجھ میں جہنمیوں کا زیور پاتا ہوں؟ تو اس نے لوہے کی انگوٹھی پھینک دیا پھر اس نے عرض کی : یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم میں کس شئ سے انگوٹھی بنواؤں ؟ فرمایا چاندی سے بنواؤ اسے مثقال پورا نہ کرو
اس سے معلوم ہوا کہ سونے ،لوہے اور پیتل کی انگوٹی حرام ہے۔
(فتاوی شامی یازدہم ص 663)
حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : تانبا ، پیتل اور لوہے کے زیورات پہن کر (نماز) پڑھنے سے نماز مکروہ تحریمی ہوگی ایسا ہی فتاوی رضویہ جلد سوم ص 422 میں ہے اور ہر وہ نماز کہ مکروہ تحریمی ہو اس کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے درمختار میں ہے
کل صلوۃ ادیت مع کراھۃ التحریم تجب اعادتھا
حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : تانبا ، پیتل اور لوہے کے زیورات پہن کر (نماز) پڑھنے سے نماز مکروہ تحریمی ہوگی ایسا ہی فتاوی رضویہ جلد سوم ص 422 میں ہے اور ہر وہ نماز کہ مکروہ تحریمی ہو اس کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے درمختار میں ہے
کل صلوۃ ادیت مع کراھۃ التحریم تجب اعادتھا
(فتاوی برکاتیہ ص 114)
اس سے واضح ہوا کہ
پیتل کی انگوٹھی یا کڑا یا زیورات پہننے والے کے بدن سے بتوں کی بو یعنی بدبو آتی ہے
اور لوہا جہنمیوں کا زیور ہے اس لئے ان سب کی ممانعت آئی ہوئی ہے
اور ان دھاتوں کی انگوٹھی یا کڑا یا چین کا ہار یا زیورات پہن کر مرد و عورت کی نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی اگر دوبارہ نہ پڑھا تو نمازناقص اور گناہ ہوگا
مرد کو صرف چاندی کی انگوٹھی جو ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو ؛ جائز ہے
*لوہا ، پیتل ، تانبا، اسٹیل وغیرہ کی انگوٹی یا کڑا یا زیور بنانا یا بیچنا جائز نہیں ہے*.؟
ردالمحتار میں جوہرہ سے ہے کہ لوہے، پیتل ، تانبے اور سیسہ کی انگوٹھی بنانا یہ مردوں اور عورتوں کے لئے مکروہ ہے
درمختار میں ہے
وکل مااوی الی مالایجوز لایجوز
اس سے واضح ہوا کہ
پیتل کی انگوٹھی یا کڑا یا زیورات پہننے والے کے بدن سے بتوں کی بو یعنی بدبو آتی ہے
اور لوہا جہنمیوں کا زیور ہے اس لئے ان سب کی ممانعت آئی ہوئی ہے
اور ان دھاتوں کی انگوٹھی یا کڑا یا چین کا ہار یا زیورات پہن کر مرد و عورت کی نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی اگر دوبارہ نہ پڑھا تو نمازناقص اور گناہ ہوگا
مرد کو صرف چاندی کی انگوٹھی جو ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو ؛ جائز ہے
*لوہا ، پیتل ، تانبا، اسٹیل وغیرہ کی انگوٹی یا کڑا یا زیور بنانا یا بیچنا جائز نہیں ہے*.؟
ردالمحتار میں جوہرہ سے ہے کہ لوہے، پیتل ، تانبے اور سیسہ کی انگوٹھی بنانا یہ مردوں اور عورتوں کے لئے مکروہ ہے
درمختار میں ہے
وکل مااوی الی مالایجوز لایجوز
یعنی ہر وہ امر جو ناجائز کی طرف لے جائے وہ خود ناجائز ہوتا ہے (ردالمختار)
جب اس کو پہننا حرام ہے تو حرام چیز یا کام کی طرف جو شئ لے جائے وہ بھی حرام ہوگی لہذا اس کی تجارت جائز نہیں
درمختار میں ہے
فاذا ثبت کراھۃ لبسھا للتختم کراھۃ بیعھا وصیغھا لما فیہ من الاعانۃ علی مایجوز
یعنی جب ان کی کراہت انگوٹھی پہننے کے طور پر کراہت ثابت ہوگئی تو ان کی بیع اور ان کے بنانے کی کراہت ثابت ہوگئی کیونکہ اس امر پر اعانت ہے جو جائز نہیں
قانون شریعت میں ہے کہ جب ان چیزوں کی انگوٹھیاں مرد وعورت دونوں کے لئے ناجائز ہے تو ان کا بنانا اور بیچنا بھی ممنوع ہوا کہ یہ ناجائز کام پر اعانت ہے ہاں بیع کی ممانعت ویسی نہیں جیسی پہننے کی ممانعت ہے
جب اس کو پہننا حرام ہے تو حرام چیز یا کام کی طرف جو شئ لے جائے وہ بھی حرام ہوگی لہذا اس کی تجارت جائز نہیں
درمختار میں ہے
فاذا ثبت کراھۃ لبسھا للتختم کراھۃ بیعھا وصیغھا لما فیہ من الاعانۃ علی مایجوز
یعنی جب ان کی کراہت انگوٹھی پہننے کے طور پر کراہت ثابت ہوگئی تو ان کی بیع اور ان کے بنانے کی کراہت ثابت ہوگئی کیونکہ اس امر پر اعانت ہے جو جائز نہیں
قانون شریعت میں ہے کہ جب ان چیزوں کی انگوٹھیاں مرد وعورت دونوں کے لئے ناجائز ہے تو ان کا بنانا اور بیچنا بھی ممنوع ہوا کہ یہ ناجائز کام پر اعانت ہے ہاں بیع کی ممانعت ویسی نہیں جیسی پہننے کی ممانعت ہے
(قانون شریعت جلد دوم ص 272)
لوہے کی انگوٹھی پر چاندی کا خول چڑھا دیا کہ لوہا بالکل نہ دکھائی دیتا ہو تو اس انگوٹھی کے پہننے کی ممانعت نہیں
نگینہ ہر قسم کے پتھر کا ہوسکتا ہے ۔عقیق ، یاقوت، زمرد، فیروزہ وغیرہا سب کا نگینہ جائز ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
لوہے کی انگوٹھی پر چاندی کا خول چڑھا دیا کہ لوہا بالکل نہ دکھائی دیتا ہو تو اس انگوٹھی کے پہننے کی ممانعت نہیں
نگینہ ہر قسم کے پتھر کا ہوسکتا ہے ۔عقیق ، یاقوت، زمرد، فیروزہ وغیرہا سب کا نگینہ جائز ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
24 جمادی الاول 1445
9 دسمبر 2023
24 جمادی الاول 1445
9 دسمبر 2023