قسط اول
کیا گاؤں میں عیدگاہ کے لئے زمین وقف کرنا صحیح ہے؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے گاؤں میں اپنی زمین عید گاہ کو وقف کیا اس میں کئ سالوں سے نماز بھی اداکی جاتی ہے لیکن بکر کی زمین عیدگاہ کے پیچھے ہے اور گھر بنا ہوا ہے اس کے پاس راستہ نہیں ہے بکر چاھتا ھے میری تھوڑی زمین پیچھے لے کر راستہ دیاجائے عید گاہ کی زمین سے کیا ایسا کیا جاسکتا ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل:- محمد قمر الاسلام رضوی مدھوبنی بہار
••────────••⊰❤️⊱••───────••
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
ہمارے علماء احناف کے نزدیک دیہات گاوں میں عیدین کی نماز جائز نہیں ہے اور جب نماز جائز ہی نہیں تو دیہات و گاؤں میں عیدگاہ کے لئے زمین وقف کرنا صحیح نہیں لہذا جس نے زمین وقف کی وہی اس کا مالک ہے اس کی اجازت سے صورت مسئولہ میں تبدیل جائز ہے راستہ کے لئے زمین دے لے سکتے ہیں لیکن جس کی زمین ہے اس کی اجازت سے اگر وہ باحیات نہیں تو ان کے وارثین کی اجازت سے
حضور امام اہل سنت مجدد اعظم امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
گاؤں میں عیدین جائز نہیں تو وہاں عیدگاہ وقف نہیں ہوگی ۔زمین مکمل بانیان کی ہے انہیں اختیار ہے کہ اس میں جو چاہیں کریں۔
حضور امام اہل سنت مجدد اعظم امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
گاؤں میں عیدین جائز نہیں تو وہاں عیدگاہ وقف نہیں ہوگی ۔زمین مکمل بانیان کی ہے انہیں اختیار ہے کہ اس میں جو چاہیں کریں۔
(فتاویٰ رضویہ جلد قدیم ششم ص 416)
حضور بحر العلوم مفتی عبدالمنان صاحب اعظمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دیہات میں عیدگاہ کے لئے وقف صحیح نہیں۔
حضور بحر العلوم مفتی عبدالمنان صاحب اعظمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دیہات میں عیدگاہ کے لئے وقف صحیح نہیں۔
(فتاویٰ بحرالعلوم جلد پنجم ص 94)
ان تصریحات سے معلوم ہوا کہ جو دیہات اور گاؤں ہے اس میں عیدگاہ کے لئے وقف صحیح نہیں ہے اور یقینا وہ عیدگاہ قدیم ہے اور جس وقت زمین دی گئی ہوگی اس وقت وہ گاؤں ہی رہا ہوگا اس لئے وہ وقف صحیح نہیں ہاں اگر واقف یا ان کے وارثین نہیں چاہتے ہیں تو پھر لوگ زبردستی راستہ نہیں لے سکتیں اگرچہ گاؤں میں عیدین کی نماز جائز نہیں ہے مگر جب لوگ نماز ادا کرتے ارہے ہیں تو ان کو منع بھی نہیں کرنا چایئے اور جب نماز عیدین پڑھی جاتی ہیں تو درمیان عیدگاہ میں راستہ نہیں دیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
ان تصریحات سے معلوم ہوا کہ جو دیہات اور گاؤں ہے اس میں عیدگاہ کے لئے وقف صحیح نہیں ہے اور یقینا وہ عیدگاہ قدیم ہے اور جس وقت زمین دی گئی ہوگی اس وقت وہ گاؤں ہی رہا ہوگا اس لئے وہ وقف صحیح نہیں ہاں اگر واقف یا ان کے وارثین نہیں چاہتے ہیں تو پھر لوگ زبردستی راستہ نہیں لے سکتیں اگرچہ گاؤں میں عیدین کی نماز جائز نہیں ہے مگر جب لوگ نماز ادا کرتے ارہے ہیں تو ان کو منع بھی نہیں کرنا چایئے اور جب نماز عیدین پڑھی جاتی ہیں تو درمیان عیدگاہ میں راستہ نہیں دیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 15 ذی القعدہ 1443