(سوال نمبر 4791)
کیا فاتحہ نہ کرنے سے کوئی دیوبندی وہابی ہوجاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک بارات آئی تو امام نے نکاح پڑھانے سے پہلے پوچھا کہ دولہا دیوبندی تو نہیں ہے خود دولہا سے پوچھا تو اس نے کہا نہیں میں سنی ہوں لیکن جب فاتحہ کے لئے امام نے کہا تو فاتحہ نہیں لگائی تو امام کے لئے شک ہو رہا ہے کہیں جھوٹ تو نہیں بول کر نکاح پڑھا لیا تو کیا کرے امام اب،؟
سائل:- سہیل رضا یو پی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
فاتحہ کرنا مستحب و مستحسن ہے لازم و ضروری اور ضروریات دینیہ سے نہیں۔
اگر کوئی سنی بریلوی بھی فاتحہ نہ کرائے تو اسے خارج از اسلام نہیں کہیں گے۔مذکورہ صورت میں جب دولھا نے خود کہا میں سنی ہوں بات ختم ۔اگرچہ فاتحہ نہیں کرائی ۔
البتہ اگر وہ کسی ضروریات دینیہ اور ضروریات اہل سنت کا منکر یا عناصر اربعہ کے کفریہ عقائد کا معتقد ہو پھر نکاح منعد نہیں ہوا ۔چونکہ دیوبندی اپنے کفریات قطعیہ مندرجہ حفظ الایمان ص نمبر 8 تحزیر الناس ص نمبر 3 14 28 اور براہین قاطعہ کی بنیاد پر بمطابق فتاوی حسا الحرمین کافر و مرتد ہیں اور مرتد کا نکاح کسی سے ہرگز نہیں ہوسکتا جیسا کہ فتاوی عالمگیر ی مع خانیہ جلد اول میں ہے
لایجوز للمرتد ان یتزوج مرتدہ ولا مسلمہ ولاکافرہ اصلیہ وکذلک لایجوز نکاح المرتد مع احد کذا فی المبسوط
یعنی مرتد کا نکاح مرتدہ مسلمہ اور کافرہ اصلیہ سے جائز نہیں اور ایسا ہی مرتدہ کا نکاح کسی سے جائز نہیں ایسا ہی مبسوط میں ہے لہذا دیوبندی لڑکے یا لڑکی کا نکاح کسی سنی سے ہرگز نہیں ہوسکتا ہے اگر چہ مکمل کلمہ پڑھانے کے بعد نکاح پڑھایا جائے اس لئے کہ دیو بندی مرتد تو کلمہ پڑھتا ہی رہتا ہے خلاصہ یہ دیو بندی کو کلمہ پڑھانے کے بعد اس کا نکاح پڑھا دینا شیطانی فریب ہے اور ہر گز جائز نہیں البتہ اگر وہ دیوبندیت سے توبہ کرلے
اور سنی صحیح العقیدہ ہو نے کا اقرار کرے تو اس کا نکاح جائز ہے
فتاوی عالمگیر ی مع خانیہ ج 3 میں ہے
الفاسق اذا تاب لاتقبل شھادتہ مالم یمض علیہ زمان ویظھر علیہ اثر التوبہ
لہذا دیوبندی جانتے ہوئے صرف کلمہ پڑھا کر سنی سے نکاح پڑھانے والا امام سخت گنہگا ر و فاسق ہے اور زنا کا دروازہ کھولنے والا ہے اس پر واجب ہے کہ اعلانیہ توبہ و استغفار کرے اور نکاح کے باطل ہونے کا اعلان عام کرے اور نکاحانا پیسہ واپس کرے اگر وہ ایسا نہ کرے تو سارے مسلمان اس کا بائیکاٹ کریں اور اس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں ۔اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو نکاح پڑھانے میں حرج نہیں ہے۔
مصنف بہارشریعت رحمت اللہ علیہ نے فاتحہ کو مستحب لکھا ہے
ایصالِ ثواب، نہایت مُوجبِ برکات و امرِ مستحب ہے، اِسے عُرفاً براہِ ادب نذر و نیاز کہتے ہیں۔(بہارشریعت ح 1 ص 278 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا فاتحہ نہ کرنے سے کوئی دیوبندی وہابی ہوجاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک بارات آئی تو امام نے نکاح پڑھانے سے پہلے پوچھا کہ دولہا دیوبندی تو نہیں ہے خود دولہا سے پوچھا تو اس نے کہا نہیں میں سنی ہوں لیکن جب فاتحہ کے لئے امام نے کہا تو فاتحہ نہیں لگائی تو امام کے لئے شک ہو رہا ہے کہیں جھوٹ تو نہیں بول کر نکاح پڑھا لیا تو کیا کرے امام اب،؟
سائل:- سہیل رضا یو پی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
فاتحہ کرنا مستحب و مستحسن ہے لازم و ضروری اور ضروریات دینیہ سے نہیں۔
اگر کوئی سنی بریلوی بھی فاتحہ نہ کرائے تو اسے خارج از اسلام نہیں کہیں گے۔مذکورہ صورت میں جب دولھا نے خود کہا میں سنی ہوں بات ختم ۔اگرچہ فاتحہ نہیں کرائی ۔
البتہ اگر وہ کسی ضروریات دینیہ اور ضروریات اہل سنت کا منکر یا عناصر اربعہ کے کفریہ عقائد کا معتقد ہو پھر نکاح منعد نہیں ہوا ۔چونکہ دیوبندی اپنے کفریات قطعیہ مندرجہ حفظ الایمان ص نمبر 8 تحزیر الناس ص نمبر 3 14 28 اور براہین قاطعہ کی بنیاد پر بمطابق فتاوی حسا الحرمین کافر و مرتد ہیں اور مرتد کا نکاح کسی سے ہرگز نہیں ہوسکتا جیسا کہ فتاوی عالمگیر ی مع خانیہ جلد اول میں ہے
لایجوز للمرتد ان یتزوج مرتدہ ولا مسلمہ ولاکافرہ اصلیہ وکذلک لایجوز نکاح المرتد مع احد کذا فی المبسوط
یعنی مرتد کا نکاح مرتدہ مسلمہ اور کافرہ اصلیہ سے جائز نہیں اور ایسا ہی مرتدہ کا نکاح کسی سے جائز نہیں ایسا ہی مبسوط میں ہے لہذا دیوبندی لڑکے یا لڑکی کا نکاح کسی سنی سے ہرگز نہیں ہوسکتا ہے اگر چہ مکمل کلمہ پڑھانے کے بعد نکاح پڑھایا جائے اس لئے کہ دیو بندی مرتد تو کلمہ پڑھتا ہی رہتا ہے خلاصہ یہ دیو بندی کو کلمہ پڑھانے کے بعد اس کا نکاح پڑھا دینا شیطانی فریب ہے اور ہر گز جائز نہیں البتہ اگر وہ دیوبندیت سے توبہ کرلے
اور سنی صحیح العقیدہ ہو نے کا اقرار کرے تو اس کا نکاح جائز ہے
فتاوی عالمگیر ی مع خانیہ ج 3 میں ہے
الفاسق اذا تاب لاتقبل شھادتہ مالم یمض علیہ زمان ویظھر علیہ اثر التوبہ
لہذا دیوبندی جانتے ہوئے صرف کلمہ پڑھا کر سنی سے نکاح پڑھانے والا امام سخت گنہگا ر و فاسق ہے اور زنا کا دروازہ کھولنے والا ہے اس پر واجب ہے کہ اعلانیہ توبہ و استغفار کرے اور نکاح کے باطل ہونے کا اعلان عام کرے اور نکاحانا پیسہ واپس کرے اگر وہ ایسا نہ کرے تو سارے مسلمان اس کا بائیکاٹ کریں اور اس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں ۔اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو نکاح پڑھانے میں حرج نہیں ہے۔
مصنف بہارشریعت رحمت اللہ علیہ نے فاتحہ کو مستحب لکھا ہے
ایصالِ ثواب، نہایت مُوجبِ برکات و امرِ مستحب ہے، اِسے عُرفاً براہِ ادب نذر و نیاز کہتے ہیں۔(بہارشریعت ح 1 ص 278 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
24/19/2023
24/19/2023