Type Here to Get Search Results !

کیا چاروں امام برحق ہیں؟


(سوال نمبر 4817)
کیا چاروں امام برحق ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہے علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ چار بڑے امام امام اعظم وامام شافعی و امام مالک اور امام احمد بن حنبل
کیا ان میں سے ہر ایک حق پر اگر حق پر ہے تو فقہ کے مسائل کے اندر انکا اختلاف ہے کوئی کسی چیز کو سنت کہتا ہے تو کوئی خلاف سنت کہتا ہے کوئی جائز کہتا ہے تو کوئی ناجائز کہتا ہے تو کون درست ہے؟  
ایک ہی کام کو کوئی کہتا ہے حضور سے ثابت ہے تو کوئی کہتا ہے حضور سے ثابت نہیں ہے
اس کا تفصیلا جواب ارشاد فرمائے مزید یہ کہ یہ چار امام کب سے بنے کیا چاروں بیک وقت جمع ہوئے یا کسی امام کی کسی دوسرے امام سے ملاقات ہوئی ہے؟
سائل:- محمد ایاز رضا عطاری حیدرآباد پاکستان 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

١/ چاروں امام حق پر ہیں مگر ایک مسلک کی پابندی اس لیے ضروری ہے تاکہ آدمی خود غرضی کا شکار نہ ہوجائے اور خواہشات کی پیروی میں نہ پڑجائے کیوں کہ اگر یہ آزادی حاصل ہو کہ جو جس مذہب پر عمل کرنا چاہے کرے تو نفس بے قید ہوجائے گا اور جس مسلک کا جو مسئلہ اس کی پسند اور خواہش کے مطابق ہوگا اس کو اختیار کرلے گا،
جو جس امام کا مقلد ہے اس کو یہ اعتقاد رکھنا چاہیے کہ اس کے امام کامسلک راجح اوردوسرے کا مرجوح ہے۔۔
٢/ ہر ایک کے پاس اپنے اپنے مسائل پر قران و حدیث سے دلایل موجود ہیں۔
٢/ ائمہ اربعہ
١/ امام ابو حنیفہ، 80ھ/699ء 150ھ/767ء)، جو فقہ حنفی کے امام ہیں 
٢/ امام مالک بن انس، 93ھ/715ء – 179ھ/796ء)، جو فقہ مالکی امام ہیں 
٣/ امام محمد بن ادریس شافعی، 150ھ/766ء – 204ھ/820ء)، جو فقہ شافعی کے امام ہیں 
٤/ امام احمد بن حنبل، 164ھ/780ء ـ 241ھ/855ء)، جو فقہ حنبلی کے امام ہیں ۔
مذکورہ توضیحات سے ہتا لگائیں کون امام کس سے ملے ہوں گے؟
٤/صحابہ کرام کوئی بھی مسئلہ آقا علیہ السلام سے پوچھتے آپ کے بعد صحابہ کرام جو جس طرح دیکھے اور سیکھے تھے اسی طرح عمل کرتے اسی لئے بعض اصحاب کا عمل بعض سے مختلف بھی تھا بعض مختلف مسائل پر اجماع بھی کرتے اب چونکہ چار مذاہب سند صحابہ سے وجود میں ائے اس لئے امام کے مسائل بھی مختلف ہوئے ۔
ائمہ مجتہدین اعلیٰ درجے کے بہت سے گذرے ہیں، انہوں نے قرآن و حدیث سے مسائل فرعیہ کا استنباط کیا، ان میں چار امام حضرت امام ابوحنیفہ حضرت امام مالک حضرت امام شافعی، اور حضرت امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ ایسے گذرے ہیں جنہوں نے سب سے زیادہ مسائل اور زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق مسائل استنباط کئے ہیں لہٰذا امت نے ان ہی چاروں اماموں کے مسائل فرعیہ کو اپنایا، اللہ نے ان کے مسائل کو بہت زیادہ قبولیت بخشی، بارہ سو سال سے ان ہی کے مسائل فرعیہ پر امت عمل کرتی چلی آرہی ہے، ان چاروں میں سے کوئی صحابی نہ تھا، حضرت امام ابوحنیفہ صرف تابعی تھے، امام مالک تبع تابعی تھے۔ بیشک اسلام عرب سے پھیلا ہے لیکن ہمیں تو قرآن و حدیث کے اتباع کا حکم دیا گیا ہے خواہ ہم کسی ملک میں رہیں۔ امام بخاری، امام مسلم ، امام ابوداوٴد، امام ترمذی، امام نسائی، امام ابن ماجہ کا اتباع آج ساری امت کررہی ہے یعنی ان کی کتابوں سے فائدہ اٹھا رہی ہے، ان میں سے کوئی بھی عرب کا رہنے والا نہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
26/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area