Type Here to Get Search Results !

شکست فاش کے باوجود جنگ بندی کیوں نہیں؟


 مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
شکست فاش کے باوجود جنگ بندی کیوں نہیں؟
••────────••⊰❤️⊱••───────••
زمینی جنگ میں اسرائیل کی تاریخی شکست کے باوجود امریکہ واسرائیل جنگ بندی کی طرف راغب کیوں نہیں ہیں،حالاں کہ جنگ بندی کے لئے دنیا بھر کے دباؤ کے ساتھ امریکی واسرائیلی عوام کا دباؤ بھی بہت سخت ہے۔جنگ بندی نہ کرنے کا دو سبب بالکل واضح ہے۔
(1) اسرائیل کا اصل مقصد فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی ہے،تاکہ کوئی فلسطین کا نام لیوا زندہ نہ رہے اور اسرائیل اس مقصد میں کامیاب ہے۔وہ ہر دن چار پانچ سو فلسطینی مسلمانوں کو ہلاک کرتا جا رہا ہے۔جنگ جتنی طویل ہو گی،اسی قدر عام فلسطینی شہریوں کی ہلاکت ہو گی۔تیس ہزار فلسطینی شہریوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔قریبا ساٹھ ہزار فلسطینی زخمی ہیں۔ان میں سے بہت سے موت کے شکار ہو جائیں گے اور بہت سے معذور ہو جائیں گے اور اپنے گھر والوں کے لئے بوجھ اور اذیت کا سبب بنیں گے۔
(2)حماس کی طرف سے حزب اللہ،یمن اور شام میدان میں ہے۔امریکہ واسرائیل کی خفیہ ایجنسیاں عرب دنیا میں ان جماعتوں کو ورغلا رہی ہیں جو ملک شام،یمن اور حزب اللہ کے خلاف ہیں۔داعش کو حزب اللہ اور شام کے خلاف ورغلا دیا گیا ہے۔اسی طرح شام کے حریت پسندوں کو بھی حزب اللہ اور شام کے خلاف ورغلا دیا گیا ہے۔یمن میں بھی ایک جماعت انصار اللہ کے خلاف ہے۔اس کو یمن کے انصار اللہ کے خلاف ورغلایا جا رہا ہے۔
حزب اللہ اور شام ویمن کے جو لوگ فلسطین کے ساتھ ہیں،وہ شیعہ ہیں،لہذا ان کے خلاف سنی جماعتوں کو ورغلایا جا رہا ہے،نیز میڈیا میں کچھ ایسے لوگ بھی اتار دیئے گئے ہیں جو شیعہ وسنی اختلافات کو ابھارنے کی کوشش کریں اور عہد ماضی میں شامی فوج وحزب اللہ وانصار اللہ کے سنیوں پر مظالم کو بیان کریں،تاکہ اہل اسلام میں باہمی خانہ جنگی ہو۔
بہت پہلے ایک مجلس میں شامی صدر بشار الاسد نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو سے ہاتھ نہیں ملایا اور کہا تھا کہ تمہارے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگین ہیں۔اس کے بعد ملک شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف تحریک چلائی گئی۔چوں کہ بشار الاسد شیعہ ہے،لہذا اس کے خلاف سنیوں کو ورغلایا گیا۔شیعہ وسنی میں مسلح جھڑپیں ہونے لگیں،پھر سنی باغیوں کی طرف سے امریکہ نیٹو کی فوج اتار دیا۔رپورٹ کے مطابق اس ہنگامہ آرائی میں پندرہ لاکھ شیعہ وسنی ہلاک ہوئے۔
اس ہنگامہ آرائی کے سبب کئی لاکھ لوگ ملک شام چھوڑ کر مختلف ممالک کے پناہ گزیں کیمپوں میں چلے گئے۔عیسائیوں کی تحریک ریڈ کراس ایسے لوگوں کی مدد کرتی ہے اور انہیں عیسائیت کی طرف راغب کرتی ہے۔ملک شام کے ان پناہ گزیں افراد میں سے بھی بہت سے لوگ عیسائی ہو گئے۔اب وہ نہ سنی ہیں اور نہ شیعہ۔
ملک شام کی ہنگامہ آرائی میں حماس سنیوں کی طرف سے تھا اور حزب اللہ شیعوں کی طرف سے اور دونوں میں باہمی محاذ آرائی بھی ہوئی ہے،لیکن شاید اب کچھ سمجھ داری آئی ہے کہ دونوں متفق ہیں اور اہل اسلام بھی سمجھ رہے ہیں کہ شیعہ وسنی اختلافات پیدا کر کے باہمی قتل وقتال کرانا یہود ونصاری کی قدیم سازش ہے۔
فلسطین واسرائیل جنگ کے دوران ہی ایران وسعودیہ کے تعلقات مضبوط ہوتے جا رہے ہیں۔یہ صورت حال بھی یہود ونصاری کے لئے ناقابل برداشت ہے،کیوں کہ عالمی تناظر میں یہ شیعہ وسنی اتحاد ہے۔
وضاحت:جنگی مضامین میں شیعہ وسنی کا استعمال عالمی اصطلاح کے مطابق ہے۔شرعی اصطلاح کے مطابق نہیں۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:17:دسمبر 2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area