حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ کن کن اولیاء کرام سے افضل ہیں؟
••────────••⊰❤️⊱••───────••
✍🏻حنظلہ خان مصباحی گونڈوی
۳ دسمبر ۲۰۲۳ء
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
✍🏻حنظلہ خان مصباحی گونڈوی
۳ دسمبر ۲۰۲۳ء
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
امام اہل سنت اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ:
ہمارے حضور(یعنی غوثِ اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم) امام حَسَن عسکری رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بعد سے سیّدنا امام مہدی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی تشریف آوری تک تمام عالَم کے غوث اور سب غوثوں کے غوث اور سب اولیاءُ اللہ کے سردار ہیں اور ان سب کی گردن پر ان کا قدمِ پاک ہے۔
(فتاویٰ رضویہ،ج 26،ص559 ،رضا فاؤنڈیشن)
امام حسن عسکری رضی اللہ عنہ کے بعد سے امام مہدی رضی اللہ عنہ کی تشریف آوری تک۔ اس سے ذہن میں سوال آتا ہے کہ کیا غوث پاک رضی اللہ عنہ امام مہدی سے بھی افضل ہیں؟تو اس کا جواب خود امام اہل سنت علیہ الرحمہ نے ایک دوسری جگہ پر دیا ہے جسے مقالاتِ مصباحی میں نقل کیا گیا تفصیل کے لیے وہیں رجوع کریں،راقم یہاں تلخیصا کچھ باتیں پیش کررہا ہے ملاحظہ فرمائیں:
(۱)تخصیص بلاضرورت نہیں کی جاتی اور اگر کی جاتی ہے تو بقدر ضرورت کی جاتی۔
(۲)عرفا لفظ اولیاء کا اطلاق غیر صحابہ و تابعین پر ہوتا ہے لہذا فرمان غوثیت کل ولی اللہ" میں وہ نہیں آئیں گے کہ حاجت تخصیص ہو۔
(۳)کسی کی افضلیت دلیل سمعی سے ثابت ہوتی ہے،سیدنا امام مہدی رضی اللہ تعالی عنہ کی تفضیل پر کوئی دلیل نہیں تو ان کی افضلیت کا دعوی بے جاہے۔
(۴)محض بشارت آمد افضلیت کی دلیل نہیں ورنہ بشارت حضور غوث پاک کے لیے بھی ہے۔
(۵)اورمفضل بشارت ہونی بھی افضلیت کی مقتضی نہیں،ورنہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ تعالی علیہ کو ان ہزاروں صحابہ کرام سے افضل ماننا پڑے گا جن کے متعلق کوئی تفصیلی بشارت مسموع نہیں۔
(۶)امام مہدی کا خلیفۃ اللہ ہونا بھی ان کی افضلیت کا مقتضی نہیں،کیوں کہ یہ خلافت الہیہ براہ راست تو ہے نہیں، بوسائط ہے۔یہ سرکار غوثیت کو بھی حاصل ہے۔
(۷)سرکار غوثیت کے بعد امام مہدی کا زمانہ ہوگا، اور بازار،بازار سیدنا مہدی ہوگا۔یہ بھی افضلیت سیدنا امام مہدی کا سبب نہیں ہو سکتی، کہ یوں تو انتقال نیابت کا سلسلہ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے صدیق اکبر ان سے بالترتیب خلفائے مابعد تک جاری ہے جو مؤخر کے مقدم سے افضل ہونے کا سبب ہرگز نہیں، پھر یہی بات یہاں افضلیت سیدنا امام مہدی کا سبب کیوں کر ہوگی۔
(۸)برسبیل تنزل اگر مان لیا جائے کہ سیدنا امام مہدی کی افضلیت ثابت ہے اور لفظ اولیا کا اطلاق صحابہ وتابعین کے لیے عام ہے،اور اس بنا پر غوث اعظم میں تخصیص کی جائے،تو صرف بقدر ضرورت تخصیص کی جائے گی اور کہا جائے گا کہ سرکار غوثیت مآب کے ارشاد مذکور سے صحابہ و تابعین اور سیدنا امام مہدی مستثنیٰ کیے جائیں گے ۔نہ یہ کہ تخصیص کا دائرہ اتنا عام کر دیا جائے کہ تمام اولیاے متقدمین و متاخرین کو محیط ہو جائے اور حضور غوث اعظم کا فرمان صرف ان کے اہل زمانہ کے لیے محدود کر دیا جائے ۔اس لیے کہ قاعدہ یہ ہے کہ ضرورت کے تقاضے پر اگر کہیں تخصیص کی جائے تو بس بقدرِ ضرورت اور اس سے زیادہ تجاوز ناروا"۔
امام حسن عسکری رضی اللہ عنہ کے بعد سے امام مہدی رضی اللہ عنہ کی تشریف آوری تک۔ اس سے ذہن میں سوال آتا ہے کہ کیا غوث پاک رضی اللہ عنہ امام مہدی سے بھی افضل ہیں؟تو اس کا جواب خود امام اہل سنت علیہ الرحمہ نے ایک دوسری جگہ پر دیا ہے جسے مقالاتِ مصباحی میں نقل کیا گیا تفصیل کے لیے وہیں رجوع کریں،راقم یہاں تلخیصا کچھ باتیں پیش کررہا ہے ملاحظہ فرمائیں:
(۱)تخصیص بلاضرورت نہیں کی جاتی اور اگر کی جاتی ہے تو بقدر ضرورت کی جاتی۔
(۲)عرفا لفظ اولیاء کا اطلاق غیر صحابہ و تابعین پر ہوتا ہے لہذا فرمان غوثیت کل ولی اللہ" میں وہ نہیں آئیں گے کہ حاجت تخصیص ہو۔
(۳)کسی کی افضلیت دلیل سمعی سے ثابت ہوتی ہے،سیدنا امام مہدی رضی اللہ تعالی عنہ کی تفضیل پر کوئی دلیل نہیں تو ان کی افضلیت کا دعوی بے جاہے۔
(۴)محض بشارت آمد افضلیت کی دلیل نہیں ورنہ بشارت حضور غوث پاک کے لیے بھی ہے۔
(۵)اورمفضل بشارت ہونی بھی افضلیت کی مقتضی نہیں،ورنہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ تعالی علیہ کو ان ہزاروں صحابہ کرام سے افضل ماننا پڑے گا جن کے متعلق کوئی تفصیلی بشارت مسموع نہیں۔
(۶)امام مہدی کا خلیفۃ اللہ ہونا بھی ان کی افضلیت کا مقتضی نہیں،کیوں کہ یہ خلافت الہیہ براہ راست تو ہے نہیں، بوسائط ہے۔یہ سرکار غوثیت کو بھی حاصل ہے۔
(۷)سرکار غوثیت کے بعد امام مہدی کا زمانہ ہوگا، اور بازار،بازار سیدنا مہدی ہوگا۔یہ بھی افضلیت سیدنا امام مہدی کا سبب نہیں ہو سکتی، کہ یوں تو انتقال نیابت کا سلسلہ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے صدیق اکبر ان سے بالترتیب خلفائے مابعد تک جاری ہے جو مؤخر کے مقدم سے افضل ہونے کا سبب ہرگز نہیں، پھر یہی بات یہاں افضلیت سیدنا امام مہدی کا سبب کیوں کر ہوگی۔
(۸)برسبیل تنزل اگر مان لیا جائے کہ سیدنا امام مہدی کی افضلیت ثابت ہے اور لفظ اولیا کا اطلاق صحابہ وتابعین کے لیے عام ہے،اور اس بنا پر غوث اعظم میں تخصیص کی جائے،تو صرف بقدر ضرورت تخصیص کی جائے گی اور کہا جائے گا کہ سرکار غوثیت مآب کے ارشاد مذکور سے صحابہ و تابعین اور سیدنا امام مہدی مستثنیٰ کیے جائیں گے ۔نہ یہ کہ تخصیص کا دائرہ اتنا عام کر دیا جائے کہ تمام اولیاے متقدمین و متاخرین کو محیط ہو جائے اور حضور غوث اعظم کا فرمان صرف ان کے اہل زمانہ کے لیے محدود کر دیا جائے ۔اس لیے کہ قاعدہ یہ ہے کہ ضرورت کے تقاضے پر اگر کہیں تخصیص کی جائے تو بس بقدرِ ضرورت اور اس سے زیادہ تجاوز ناروا"۔
(مقالات مصباحی ص204تا212۔بہ حوالہ اکسیر اعظم)
ساتھ ہی کچھ باتیں امام حسن عسکری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ملاحظہ فرمائیں تفصیل کے لیے خزینۃ الاصفیا کا مطالعہ کریں۔
نام ونسب: اسم گرامی: حسن بن علی۔
کنیت:ابو محمد۔ القاب: ذکی،سراج، خالص،عسکری۔ امام حسن عسکری سے ہی مشہور ہیں۔
سلسلۂ نسب اس طرح ہے: حضرت امام حسن عسکری بن امام محمد تقی بن امام محمد نقی بن امام علی رضا بن امام موسیٰ کاظم بن امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن امام زین العابدین بن امام حسین بن علی المرتضی۔رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔آپ کی والدہ محترمہ ام وَلد تھیں۔ والدہ محترمہ کا اسم گرامی سوسن تھا۔
(خزینۃ الاصفیاء قادریہ:119/سفینۃ الاولیاء:45)
جو ولی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گے۔
سب ادب رکھتے ہیں دل میں مِرے آقا تیرا
ساتھ ہی کچھ باتیں امام حسن عسکری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ملاحظہ فرمائیں تفصیل کے لیے خزینۃ الاصفیا کا مطالعہ کریں۔
نام ونسب: اسم گرامی: حسن بن علی۔
کنیت:ابو محمد۔ القاب: ذکی،سراج، خالص،عسکری۔ امام حسن عسکری سے ہی مشہور ہیں۔
سلسلۂ نسب اس طرح ہے: حضرت امام حسن عسکری بن امام محمد تقی بن امام محمد نقی بن امام علی رضا بن امام موسیٰ کاظم بن امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن امام زین العابدین بن امام حسین بن علی المرتضی۔رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔آپ کی والدہ محترمہ ام وَلد تھیں۔ والدہ محترمہ کا اسم گرامی سوسن تھا۔
(خزینۃ الاصفیاء قادریہ:119/سفینۃ الاولیاء:45)
جو ولی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گے۔
سب ادب رکھتے ہیں دل میں مِرے آقا تیرا