Type Here to Get Search Results !

کوئی شخص سیدنا فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہا کو علی رضی اللہ تعالی عنہ سے افضل کہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟



(سوال نمبر 4807)
کوئی شخص سیدنا فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہا کو علی رضی اللہ تعالی عنہ سے افضل کہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
........................................
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اور مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی شخص سیدنا فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہا کو علی رضی اللہ تعالی عنہ سے افضل کہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے اور جو سیدنا فاطمۃ الزہرا کو ابوبکر سے افضل کہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ خصوصا بالخصوص امام مالک کا حکم بھی ساتھ ارشاد فرما دیں
سائل:- محمد عمران خان پاکستان ضلع میانوالی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

حضرت علی اور حضرت فاطمہ جزوی فضیلت کے اعتبار سے دونوں ایک دوسرے سے الگ ہیں اس میں کوئی کسی کا مقابل نہیں۔
تفضیل صحابہ میں حضرت علی چوتھے نمبر پر ہیں اس اعتبار سے حضرت فاطمہ سے حضرت علی افضل ہیں اور حضرت فاطمہ اقا علیہ السلام کی بیٹی ہیں ان جیسا کوئی نہیں۔اس جزوی فضیلت میں۔
بہار شریعت میں ہے 
بعد انبیا و مرسلین، تمام مخلوقاتِ الٰہی انس و جن و مَلک سے افضل صدیق اکبر ہیں پھر عمر فاروقِ اعظم، پھر عثمٰن غنی، پھر مولیٰ علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہم جو شخص مولیٰ علی کرّم ﷲ تعالیٰ وجہہ الکریم کو صدیق یا فاروق رضی ﷲ تعالیٰ عنہما سے افضل بتائے، گمراہ بدمذہب ہے۔ (بہار شریعت 1/48)
اقا علیہ السلام حضرت فاطمہ سے بے پناہ محبت فرمایا کرتے تھے حتّٰی کہ ایک موقع پر سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
فَاِنَّمَا ابْنَتِی بِضْعَۃٌ مِنِّی ،یَرِیبُنِیْ مَا رَابَھَا،و یُؤذِینِیْ مَا اَذَاْھَا 
یعنی بے شک میری بیٹی فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔جس نے اسے بے چین کیا اس نے مجھے بے چین کیا اور جس نے اسے تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف پہنچائی۔ (مسلم،کتاب فضائل الصحابۃ،باب فضائل فاطمۃ، حدیث:۶۳۰۷، ص۱۰۲۱)
اس جزوی فضیلت میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا تہنا ہیں۔
اسی طرح بعد الانبیاء باب فضیلت میں من جملہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔ جو کسی اور کو من کل الوجوہ فضیلت دے وہ رافضی ہے البتہ بیٹی ہونے کے ناطے جزوی فضیلت میں انکا کوئی مقابل نہیں۔۔
امام بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت محمد بن حنفیہ صاحبزادۂ جناب امیر المومنین علی رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے راوی قال قلت لأبي أيّ الناس خیرٌ بعد النبي صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم ؟ قال ( أبو بکر، قال قلت ثم من؟ قال عمر )
یعنی میں نے اپنے والد ماجد امیر المومنین مولیٰ علی کرم ﷲ وجہہ سے عرض کیا: کہ رسول ﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بعد سب آدمیوں سے بہتر کون ہیں ؟ ارشاد فرمایا: ابو بکر، میں نے عرض کیا پھر کون ؟ فرمایا: عمر‘‘
(صحیح البخاري کتاب فضائل أصحاب النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم، الحدیث ۳۶۷۱ ، ج ۲ ، ص ۵۲۲۔)
ابوعمر بن عبد ﷲحکم بن حجل سے اور دار قطنی اپنی ’سنن میں راوی جناب امیر المومنین علی کرم اﷲ تعالیٰ وجہہ فرماتے ہیں (لا أجد أحداً فضلني علی أبي بکر وعمر إلّا جلدتہ حد المفتري ) الصواعق المحرقۃ ص ۶۰۔)
جسے میں پاؤں گا کہ شیخین (حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما) سے مجھے افضل بتاتا (اور مجھے ان میں سے کسی پر فضیلت دیتا ) ہےاسے مُفتری (افتراء و بہتان لگانے والے) کی حد ماروں گا کہ اسّی کوڑے ہیں بہار شریعت 246 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
25/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area