گنج شکر کی وجہ تسمیہ سے متعلق مختلف روایتیں ہیں
••────────••⊰❤️⊱••───────••
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا محمد حنظلہ خان مصباحی دیناری کرنیل گنج گونڈہ ۲۲/ اکتوبر ۲۰۲۳ء
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا محمد حنظلہ خان مصباحی دیناری کرنیل گنج گونڈہ ۲۲/ اکتوبر ۲۰۲۳ء
اس حوالےسے کافی جستجو کرنے کے بعد پتہ چلا کہ اس کے متعلق مختلف روایتیں ہیں لیکن یہاں پر فقط تین روایتیں پیش کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے آپ رحمۃ اللہ علیہ کو گنج شکر کے نام سے پکارا جاتا ہے جس کو تذکرہ نگاروں نے اپنی کتابوں میں الفاظ کے حذف و اضافہ کے ساتھ لکھاہے۔پہلی روایت ملاحظہ فرمائیں کہ:
حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کو بچپن سے ہی شکر بہت پسند تھی والدہ محترمہ نے جب پہلی مرتبہ آپ کو نماز کی تلقین کی تو فرمایا بیٹا نماز پڑھا کر اللہ عزوجل راضی ہوتا ہےاور عبادت گزار بندوں کو انعامات سے نوازتا ہے،تم پڑھوگےتو تمہیں شکر ملا کرے گی،آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ جب نماز ادا فرماتے تو والدہ آپ کے مصلے کے نیچے ایک شکر کی پڑیا رکھ دیا کرتیں، آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ پابندی سے نماز ادا فرماتےاور نماز کے بعد شکر کی صورت میں اپنی دلی مراد کا نظارہ اپنی آنکھوں سے ملاحظہ فرماتے،ایک دن آپ کی والدہ محترمہ مصروفیات کے باعث جانماز کے نیچے شکر کی پڑیا رکھنا بھول گئیں، آپ نماز سے فارغ ہوئے تو والدہ نے پوچھا بیٹا! شکر ملی؟ سعادت مند بیٹے نے کہا: جی ہاں!مجھے ہر نماز کے بعد شکر مل جاتی ہے یہ سنتے ہی آپ کی والدہ اشکبار ہو گئیں اور اس غیبی مدد پر دل ہی دل میں اللہ کا شکرادا کرنے لگیں۔
( فیضان بابا فرید الدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ بحوالہ محبوب الہی، ص، ٥٢ و تذکرہ اولیا پاکستان، ١/ ٢٨٩، وجواہر فریدی ص ٢٩٨ ،اللہ کے سفیر ٢٢١، حیات الفرید ١١٣/١١٤ بحوالہ خلاصہ بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ ص ٢٠/٢١ مصنف ابو احمد غلام حسین اویسی قادری،سیرت گنج شکر، تاریخ فرشتہ،راحت القلوب، مصنف محبوب الہی مترجم ملا واحدی دہلوی ص ٢١۔)
دوسری روایت ملاحظہ فرمائیں:
ایک سوداگر گاڑی پر شکر لاد کر ملتان سے دہلی جا رہا تھا جب اجودھن پہنچا تو راستے میں شیخ کھڑے تھے آپ نے ان سے کہ اس میں کیا لدا ہوا ہے؟سوداگر نے ٹالنے کے لیے کہا نمک ہے بابا۔ اس پر آپ نے فرمایا اچھا نمک ہی ہوگاسوداگر نے منزل پر پہنچ کر جب دیکھا تو بوروں میں شکر کے بجائے نمک تھا بہت پریشان ہوا اور پھر واپس اجودھن آکر حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا معافی طلب کی، آپ نے فرمایا:جھوٹ بولنا بری بات ہے آئندہ کبھی جھوٹ نہ بولنا، پھر فرمایا جاؤ بوروں میں شکرتھی تو ان شاءاللہ شکر ہی ہوگی۔
(راحت القلوب بحوالہ اخبار الاخیار،وخزینہ الاصفیا، وگلزار ابرار۔سیرت گنج شکر۔)
آ پ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے شیخ نے آپ کو تین دن روزہ رکھنے کے لیے حکم فرمایا تین دن کے بعد آپ کی خدمت میں کسی نے تین روٹیاں پیش کی تو آپ نے اس سے کھایا تو کھانے کے بعد آپ کو متلی ہونے لگی اور تمام کھانا قے ہو گیا آپ نے شیخ کی بارگاہ میں حاضری دی اور تمام باتیں عرض کی تو شیخ نے کہا وہ شرابی کے کھانے سے آیا ہوا تھا اب جو رحمن یعنی غیب کی جانب سے آئے گا اسے تم تناول کرنا پھر اس کے بعد تین دن روزہ رکھنے کا اور حکم دیا ایک دن رات میں جب زیادہ بھوک کی شدت بڑھی تو نفس پریشان کرنے لگ گیا تو آپ نے کنکریوں کو اپنے منہ میں رکھ لیا تو خدا کی قدرت سے کنکریاں منہ میں شکر ہو گئیں۔
(راحت القلوب، سیر العارفين)
لیکن امام اہل سنت سیدی سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ سے جب اس کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے آخر الذکر روایت سے ملتا جلتا ہی ارشاد فرمایا لیکن کچھ اضافہ کے ساتھ۔ سوال و جواب ملاحظہ کریں ۔
حضرت شیخ فرید الدین، گنج شکر کیوں ہیں؟
اس پر اعلیٰ حضرت رحمہ اللہ نے کہ حضرت شیخ فرید الحق والدین گنج شکر رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ ۸۰ فاقے ہوچکے تھے نفس بھوکا تھا الجوع الجوع پکار رہا تھا اس کے بہلانے کے لئے کچھ سنگ ریزے اٹھا کر منھ میں ڈالے، ڈالتے ہی شکر ہوگئے جو کنکر منھ میں ڈالتے شکر ہوجاتا اسی وجہ سے آپ گنج شکر مشہور ہوئے ہیں ۔
(الملفوظ شریف حصہ ٤ ص ٥٨٢ بحوالہ سیر الاولیاء ص ٢٢٢۔ مراۃ الاولیا ص ٧٥٩)
الغرض وجہ جو بھی ہو سچ یہ کہ آپ کی پوری زندگی شیریں اخلاق کا مظہر تھی، اسی لئے شیریں زبان، نرم دلی اور محبت بھرا برتاؤ تھا
جس نے عوام میں آپ کو گنج شکر کے نام مشہور کردیا، اور رہتی دنیا تک اسی نام سے یاد کئے جائیں گے ۔
حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کو بچپن سے ہی شکر بہت پسند تھی والدہ محترمہ نے جب پہلی مرتبہ آپ کو نماز کی تلقین کی تو فرمایا بیٹا نماز پڑھا کر اللہ عزوجل راضی ہوتا ہےاور عبادت گزار بندوں کو انعامات سے نوازتا ہے،تم پڑھوگےتو تمہیں شکر ملا کرے گی،آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ جب نماز ادا فرماتے تو والدہ آپ کے مصلے کے نیچے ایک شکر کی پڑیا رکھ دیا کرتیں، آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ پابندی سے نماز ادا فرماتےاور نماز کے بعد شکر کی صورت میں اپنی دلی مراد کا نظارہ اپنی آنکھوں سے ملاحظہ فرماتے،ایک دن آپ کی والدہ محترمہ مصروفیات کے باعث جانماز کے نیچے شکر کی پڑیا رکھنا بھول گئیں، آپ نماز سے فارغ ہوئے تو والدہ نے پوچھا بیٹا! شکر ملی؟ سعادت مند بیٹے نے کہا: جی ہاں!مجھے ہر نماز کے بعد شکر مل جاتی ہے یہ سنتے ہی آپ کی والدہ اشکبار ہو گئیں اور اس غیبی مدد پر دل ہی دل میں اللہ کا شکرادا کرنے لگیں۔
( فیضان بابا فرید الدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ بحوالہ محبوب الہی، ص، ٥٢ و تذکرہ اولیا پاکستان، ١/ ٢٨٩، وجواہر فریدی ص ٢٩٨ ،اللہ کے سفیر ٢٢١، حیات الفرید ١١٣/١١٤ بحوالہ خلاصہ بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ ص ٢٠/٢١ مصنف ابو احمد غلام حسین اویسی قادری،سیرت گنج شکر، تاریخ فرشتہ،راحت القلوب، مصنف محبوب الہی مترجم ملا واحدی دہلوی ص ٢١۔)
دوسری روایت ملاحظہ فرمائیں:
ایک سوداگر گاڑی پر شکر لاد کر ملتان سے دہلی جا رہا تھا جب اجودھن پہنچا تو راستے میں شیخ کھڑے تھے آپ نے ان سے کہ اس میں کیا لدا ہوا ہے؟سوداگر نے ٹالنے کے لیے کہا نمک ہے بابا۔ اس پر آپ نے فرمایا اچھا نمک ہی ہوگاسوداگر نے منزل پر پہنچ کر جب دیکھا تو بوروں میں شکر کے بجائے نمک تھا بہت پریشان ہوا اور پھر واپس اجودھن آکر حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا معافی طلب کی، آپ نے فرمایا:جھوٹ بولنا بری بات ہے آئندہ کبھی جھوٹ نہ بولنا، پھر فرمایا جاؤ بوروں میں شکرتھی تو ان شاءاللہ شکر ہی ہوگی۔
(راحت القلوب بحوالہ اخبار الاخیار،وخزینہ الاصفیا، وگلزار ابرار۔سیرت گنج شکر۔)
آ پ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے شیخ نے آپ کو تین دن روزہ رکھنے کے لیے حکم فرمایا تین دن کے بعد آپ کی خدمت میں کسی نے تین روٹیاں پیش کی تو آپ نے اس سے کھایا تو کھانے کے بعد آپ کو متلی ہونے لگی اور تمام کھانا قے ہو گیا آپ نے شیخ کی بارگاہ میں حاضری دی اور تمام باتیں عرض کی تو شیخ نے کہا وہ شرابی کے کھانے سے آیا ہوا تھا اب جو رحمن یعنی غیب کی جانب سے آئے گا اسے تم تناول کرنا پھر اس کے بعد تین دن روزہ رکھنے کا اور حکم دیا ایک دن رات میں جب زیادہ بھوک کی شدت بڑھی تو نفس پریشان کرنے لگ گیا تو آپ نے کنکریوں کو اپنے منہ میں رکھ لیا تو خدا کی قدرت سے کنکریاں منہ میں شکر ہو گئیں۔
(راحت القلوب، سیر العارفين)
لیکن امام اہل سنت سیدی سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ سے جب اس کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے آخر الذکر روایت سے ملتا جلتا ہی ارشاد فرمایا لیکن کچھ اضافہ کے ساتھ۔ سوال و جواب ملاحظہ کریں ۔
حضرت شیخ فرید الدین، گنج شکر کیوں ہیں؟
اس پر اعلیٰ حضرت رحمہ اللہ نے کہ حضرت شیخ فرید الحق والدین گنج شکر رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ ۸۰ فاقے ہوچکے تھے نفس بھوکا تھا الجوع الجوع پکار رہا تھا اس کے بہلانے کے لئے کچھ سنگ ریزے اٹھا کر منھ میں ڈالے، ڈالتے ہی شکر ہوگئے جو کنکر منھ میں ڈالتے شکر ہوجاتا اسی وجہ سے آپ گنج شکر مشہور ہوئے ہیں ۔
(الملفوظ شریف حصہ ٤ ص ٥٨٢ بحوالہ سیر الاولیاء ص ٢٢٢۔ مراۃ الاولیا ص ٧٥٩)
الغرض وجہ جو بھی ہو سچ یہ کہ آپ کی پوری زندگی شیریں اخلاق کا مظہر تھی، اسی لئے شیریں زبان، نرم دلی اور محبت بھرا برتاؤ تھا
جس نے عوام میں آپ کو گنج شکر کے نام مشہور کردیا، اور رہتی دنیا تک اسی نام سے یاد کئے جائیں گے ۔