قسط اول
فاتحہ میں اللہ عزوجل کی بارگاہ میں فلاں چیز نذر ہے کہنا کیسا ہے ؟ اور ایصال ثواب کس الفاظ کے ساتھ ہو
فاتحہ میں اللہ عزوجل کی بارگاہ میں فلاں چیز نذر ہے کہنا کیسا ہے ؟ اور ایصال ثواب کس الفاظ کے ساتھ ہو
••────────••⊰❤️⊱••───────••
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مولی! فلاں چیز کا ثواب تیری بارگاہ میں نذر کرتے ہیں قبول فرما ایسا کہنا کیسا ہے؟
اس حوالے سے امام عشق ومحبت نے جواب ارشاد فرمایا کہ:
کسی عمل کا ثواب مولی تعالی کی نذر کرنا محض جہالت ہے وہ غنی مطلق ہے۔(فتاوی رضویہ شریف ج ،ج 26 ص، 609)
اس حوالے سے امام عشق ومحبت نے جواب ارشاد فرمایا کہ:
کسی عمل کا ثواب مولی تعالی کی نذر کرنا محض جہالت ہے وہ غنی مطلق ہے۔(فتاوی رضویہ شریف ج ،ج 26 ص، 609)
برائے کرم تحقیقی تشریح عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد مفید عالم قادری صمدی اتردیناج پور ویسٹ بنگال انڈیا
سائل:- محمد مفید عالم قادری صمدی اتردیناج پور ویسٹ بنگال انڈیا
••────────••⊰❤️⊱••───────••
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
لغوی اعتبار سے نذر کے متعدد معنی ہیں جن میں کوئی معنی نذر اللہ نہیں ہے
نذر کا معنی ہیں :-
منت صدقہ قربانی بھینٹ ۔چڑھاوا نیاز فاتحہ تحفہ ۔اپنے اوپر کوئی چیز واجب کرلینا (فیروز اللغات ص 1355)
نذر پیش کرنا :-
یعنی نذر و کھانا ۔نقدی ہاتھ یا رومال پر رکھ کر وقت ملاقات کسی حاکم یا رئیس کے روبرو پیش کرنا
نذر دینا :-
لغوی اعتبار سے نذر کے متعدد معنی ہیں جن میں کوئی معنی نذر اللہ نہیں ہے
نذر کا معنی ہیں :-
منت صدقہ قربانی بھینٹ ۔چڑھاوا نیاز فاتحہ تحفہ ۔اپنے اوپر کوئی چیز واجب کرلینا (فیروز اللغات ص 1355)
نذر پیش کرنا :-
یعنی نذر و کھانا ۔نقدی ہاتھ یا رومال پر رکھ کر وقت ملاقات کسی حاکم یا رئیس کے روبرو پیش کرنا
نذر دینا :-
کسی بڑے کے سامنے کوئی چیز یا نقدی بطور تحفہ پیش کرنا ۔رشوت دینا ۔فاتحہ کرنا ۔
نذر ہے :-
یعنی حاضر ہے موجود ہے
نذر کرنا :-
یعنی بھینٹ چڑھانا ۔پیش کرنا ۔رشوت دینا ۔پوجنا ۔حوالہ کرنا ۔سپرد کرنا ۔کسی کے سامنے نقدی پیش کرنا۔
نذر ہے :-
یعنی حاضر ہے موجود ہے
نذر کرنا :-
یعنی بھینٹ چڑھانا ۔پیش کرنا ۔رشوت دینا ۔پوجنا ۔حوالہ کرنا ۔سپرد کرنا ۔کسی کے سامنے نقدی پیش کرنا۔
(فیروز اللغات ص 1355)
نیاز کرنا :-
یعنی فاتحہ دلوانا ۔کسی بزرگ کے نام کا کھانا کرنا ۔نذر کرنا ۔بھینٹ کرنا ۔نزر چڑھانا ۔نذر پکڑنا ۔قربان کرنا ۔صدقہ کرنا ۔نٹار کرنا ۔حوالہ کرنا۔(فیروز اللغات ص 1392)
نیاز کرنا :-
یعنی فاتحہ دلوانا ۔کسی بزرگ کے نام کا کھانا کرنا ۔نذر کرنا ۔بھینٹ کرنا ۔نزر چڑھانا ۔نذر پکڑنا ۔قربان کرنا ۔صدقہ کرنا ۔نٹار کرنا ۔حوالہ کرنا۔(فیروز اللغات ص 1392)
فاتحہ پڑھنا :-
یعنی مردے کی روح کو ثواب پہنچانے کی نیت سے الحمد وغیرہ پڑھنا ۔نذر و نیاز دینا
فاتحہ :-
یعنی قرآن شریف پڑھ کر مردے کی روح کو ثواب پہنچانا ۔نذر ونیاز (فیروز اللغات ص 921)
مندرہ بالا کوئی معنی خدا تعالیٰ کے لئے استعمال کرنا جہالت ہے
اللہ تعالیٰ نذر ونیاز سے پاک ہے وہ صمد ہے وہ بے نیاز ہے ہاں عام مردوں کے نام سے جو فاتحہ دی جاتی ہے اسے فاتحہ کہتے ہیں جیسا کہ فیروز اللغات کے حوالہ سے گزرا کہ فاتحہ بمعنی قرآن شریف پڑھ کر مردے کی روح کو ثواب پہنچانا اور جو بزرگوں کے نام سے دی جاتی ہے اسے نذر ونیاز کہتے ہیں ۔جیسا کہ فیروز اللغات سے واضح ہوا کہ نیاز کرنا بمعنی کسی بزرگ کے نام کا کھانا کرنا خدا تعالیٰ نذر ونیاز سے پاک و منزہ ہے وہ حی قیوم غنی معنی وہاب صمد ہے خدا تعالیٰ کی بارگاہ میں اعمال کی قبولیت کی دعا کی جاتی ہے نہ کہ ایصال ثواب نذر کی جاتی ہے
کسی عمل کا ثواب مولی تعالیٰ کی نذر کرنا محض جہالت ہے کیونکہ وہ غنی مطلق ہے وہ نذر سے پاک و منزہ ہے اور حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم خواہ اور نبی یا ولی کو ثواب بخشنا کہنا بے ادبی ہے بخشنا بڑے کی طرف سے چھوٹے کو ہوتا ہے بلکہ انبیاء علیھم السلام اور اولیاء اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم کے لئے نذر کرنا یا ہدیہ کرنا کہے
ایک جگہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
فاتحہ بمعنی ایصال ثواب ہے ۔اور اللہ عزوجل کے نام کی فاتحہ ہونا بے معنی ہے وہ ثواب سے پاک و منزہ ہے۔
فاتحہ :-
یعنی قرآن شریف پڑھ کر مردے کی روح کو ثواب پہنچانا ۔نذر ونیاز (فیروز اللغات ص 921)
مندرہ بالا کوئی معنی خدا تعالیٰ کے لئے استعمال کرنا جہالت ہے
اللہ تعالیٰ نذر ونیاز سے پاک ہے وہ صمد ہے وہ بے نیاز ہے ہاں عام مردوں کے نام سے جو فاتحہ دی جاتی ہے اسے فاتحہ کہتے ہیں جیسا کہ فیروز اللغات کے حوالہ سے گزرا کہ فاتحہ بمعنی قرآن شریف پڑھ کر مردے کی روح کو ثواب پہنچانا اور جو بزرگوں کے نام سے دی جاتی ہے اسے نذر ونیاز کہتے ہیں ۔جیسا کہ فیروز اللغات سے واضح ہوا کہ نیاز کرنا بمعنی کسی بزرگ کے نام کا کھانا کرنا خدا تعالیٰ نذر ونیاز سے پاک و منزہ ہے وہ حی قیوم غنی معنی وہاب صمد ہے خدا تعالیٰ کی بارگاہ میں اعمال کی قبولیت کی دعا کی جاتی ہے نہ کہ ایصال ثواب نذر کی جاتی ہے
کسی عمل کا ثواب مولی تعالیٰ کی نذر کرنا محض جہالت ہے کیونکہ وہ غنی مطلق ہے وہ نذر سے پاک و منزہ ہے اور حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم خواہ اور نبی یا ولی کو ثواب بخشنا کہنا بے ادبی ہے بخشنا بڑے کی طرف سے چھوٹے کو ہوتا ہے بلکہ انبیاء علیھم السلام اور اولیاء اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم کے لئے نذر کرنا یا ہدیہ کرنا کہے
ایک جگہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
فاتحہ بمعنی ایصال ثواب ہے ۔اور اللہ عزوجل کے نام کی فاتحہ ہونا بے معنی ہے وہ ثواب سے پاک و منزہ ہے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد نہم ص 601)
اسی طرح نذر بمعنی ایصال ثواب خدا تعالیٰ کے لئے کہنا بے معنی ہے ۔ ایصال ثواب بذریعہ دعا ہے اور دعا رب عزوجل سے ہے وہ تو نیک اعمال کو قبول فرماکر ثواب عطا فرماتا ہے ۔
ایصال ثواب کس الفاظ کے ساتھ ہو
بارگاہ الٰہی میں عرض کریں کہ الہی ! یہ شربت ترویح کی روح پاک حضرت امام کے لئے کیا ہے ۔اس کا ثواب انہیں پہنچا
اسی طرح نذر بمعنی ایصال ثواب خدا تعالیٰ کے لئے کہنا بے معنی ہے ۔ ایصال ثواب بذریعہ دعا ہے اور دعا رب عزوجل سے ہے وہ تو نیک اعمال کو قبول فرماکر ثواب عطا فرماتا ہے ۔
ایصال ثواب کس الفاظ کے ساتھ ہو
بارگاہ الٰہی میں عرض کریں کہ الہی ! یہ شربت ترویح کی روح پاک حضرت امام کے لئے کیا ہے ۔اس کا ثواب انہیں پہنچا
(فتاویٰ رضویہ جلد نہم ص 601)
اس میں اتنا اور اضافہ کرنا انسب ہے کہ جتنے مسلمان مرد وعورت اب موجود ہیں اور جتنے قیامت تک آنے والے ہیں ۔ان سب کہ روح کو پہنچا دے ۔اسے تمام مومنین و مومنات اولین و آخرین سب کی گنتی کے برابر ثواب ملے گا۔
اس میں اتنا اور اضافہ کرنا انسب ہے کہ جتنے مسلمان مرد وعورت اب موجود ہیں اور جتنے قیامت تک آنے والے ہیں ۔ان سب کہ روح کو پہنچا دے ۔اسے تمام مومنین و مومنات اولین و آخرین سب کی گنتی کے برابر ثواب ملے گا۔
(فتاویٰ رضویہ جلد نہم ص 602)
یا ثواب رسانی میں کہے کہ الہی ! جو ثواب تو نے مجھ کو عطا فرمایا وہ میری طرف سے فلاں شخص کو پہنچا دے۔
یا ثواب رسانی میں کہے کہ الہی ! جو ثواب تو نے مجھ کو عطا فرمایا وہ میری طرف سے فلاں شخص کو پہنچا دے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید نہم ص 599)
اگرچہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی عبارت میں نذر اللہ آیا ہوا ہے اس سے کوئی شخص شبہ میں پڑ سکتا ہے اس لئے اس کا دفع کرنا بھی ضروری ہے کہ
شاہ صاحب مزبور درفتوی مندرجہ زبدۃ النصائح گویند :
اگر ملیدہ و شیر برنج بنا بر فاتحہ بزرگے بقصد ایصال ثواب بروح الیشان پزند و بخورانند مضائقہ نیست جائز ست و طعام نذر اللہ اغنیاء را خوردن حلال نیست و اگر فاتحہ بنام بزرگے دادہ شد پس اغنیاء راہم خوردن دراں جائز ست۔
اگرچہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی عبارت میں نذر اللہ آیا ہوا ہے اس سے کوئی شخص شبہ میں پڑ سکتا ہے اس لئے اس کا دفع کرنا بھی ضروری ہے کہ
شاہ صاحب مزبور درفتوی مندرجہ زبدۃ النصائح گویند :
اگر ملیدہ و شیر برنج بنا بر فاتحہ بزرگے بقصد ایصال ثواب بروح الیشان پزند و بخورانند مضائقہ نیست جائز ست و طعام نذر اللہ اغنیاء را خوردن حلال نیست و اگر فاتحہ بنام بزرگے دادہ شد پس اغنیاء راہم خوردن دراں جائز ست۔
یعنی یہی شاہ صاحب زبدۃ النصائح میں مندرج فتوی میں لکھتے ہیں! اگر کسی بزرگ کی فاتحہ کے لئے ان کی روح مبارکہ کو ایصال ثواب کے قصد سے ملیدہ اور کھیر پکائیں اور کھلائیں تو مضائقہ نہیں ۔جائز ہے ۔اور خدا تعالیٰ کی نذر کا کھانا اغنیاء کے لئے حلال نہیں ۔لیکن کسی بزرگ کے نام کی فاتحہ دی جائے تو ان میں اغنیاء کو کھانا بھی جائز ہے (فتویٰ رضویہ جلد نہم ص 575)
طحطاوی باب العدت میں ہے
النص ھو المتبع فلا یعول علی البحث معۃ
نقل کی کا اتباع ہے مسئلہ منقول ہوتے ہوئے بحث کا اعتبار نہیں
اس عبارت میں کہ خدا کی نذر منقول ہے اس قول پر عمل نہیں کیا جائے گا اس کو دلیل میں لے کر یہ کہنا کہ نذر الہی کہنا جائز ہے یہ صحیح نہیں ہوگا اور وہ بھی یہ ایک عالم کا قول ہے لغوی و فقہی اعتبار سے نذر خدا تعالیٰ کے لئے کہنا انسب نہیں لہذا اس عبارت کو نذر اللہ کہنے کی دلیل بنانا انسب نہیں ہوگا اور
اس پر قول پر عمل بھی نہیں ہوگا کہ اطلاق لغت اور ارشاد حضور مجدد اعظم قدس سرہ کے فتویٰ کے خلاف قول ہے کہ سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے دو جگہوں پر نذر اللہ کہنے کو منع فرمایا ایک فتاوی رضویہ جلد جدید 26 ص 609 پر دوسرا فتاویٰ رضویہ جلد جدید نہم ص 599 پر
اور سرکار امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ کے ارشاد پر ہی عمل کیا جائے گا کہ آپ مجدد اعظم ہیں امام اہل سنت ہیں
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
طحطاوی باب العدت میں ہے
النص ھو المتبع فلا یعول علی البحث معۃ
نقل کی کا اتباع ہے مسئلہ منقول ہوتے ہوئے بحث کا اعتبار نہیں
اس عبارت میں کہ خدا کی نذر منقول ہے اس قول پر عمل نہیں کیا جائے گا اس کو دلیل میں لے کر یہ کہنا کہ نذر الہی کہنا جائز ہے یہ صحیح نہیں ہوگا اور وہ بھی یہ ایک عالم کا قول ہے لغوی و فقہی اعتبار سے نذر خدا تعالیٰ کے لئے کہنا انسب نہیں لہذا اس عبارت کو نذر اللہ کہنے کی دلیل بنانا انسب نہیں ہوگا اور
اس پر قول پر عمل بھی نہیں ہوگا کہ اطلاق لغت اور ارشاد حضور مجدد اعظم قدس سرہ کے فتویٰ کے خلاف قول ہے کہ سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے دو جگہوں پر نذر اللہ کہنے کو منع فرمایا ایک فتاوی رضویہ جلد جدید 26 ص 609 پر دوسرا فتاویٰ رضویہ جلد جدید نہم ص 599 پر
اور سرکار امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ کے ارشاد پر ہی عمل کیا جائے گا کہ آپ مجدد اعظم ہیں امام اہل سنت ہیں
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
اور اکابرین کو ثواب رسانی میں بخشنے کا لفظ کہنا بیجا ہے بخشنا بڑے سے چھوٹے کے لئے ہوتا ہے ۔اور ایصال ثواب نذر اللہ نہ کہنا چایئے ۔اللہ عزوجل اس سے پاک ہے کہ ثواب اسے نذر کیا جائے ۔ہان نذر رسول اللہ کہنا صحیح ہے۔ معظمین کی سرکار میں جو ہدیہ حاضر کیا جاتا ہے اسے عرف میں نذر کہتے ہیں جیسے بادشاہوں کو نذر دی جاتی ہے
شاہ ولی اللہ صاحب انسان العین فی مشائخ الحرمین میں حال سید عبد الرحمن ادریسی قدس سرہ میں فرماتے ہیں
از اطراف دیار اسلام نذر و برائے وے می آور دند
یعنی مسلمان علاقوں سے ان کے لئے نذریں پیش کی جاتی ہیں (فتاوی رضویہ جلد جدید نہم ص 599)
اس سے واضح ہوا کہ نذر رسول کہنا جائز ہے اور نذر اللہ نہیں کہنا چایئے
ایک بات یہ بھی ثابت ہوئی کہ مولوی اسماعیل دہلوی شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور شاہ عبد العزیز دہلوی کے نزدیک فاتحہ جائز ہے
اور اس طرح کہنا بھی جائز ہے کہ الہی فلاں کی قبر میں ثواب پہنچا یا فلاں کی روح کو ثواب پہنچا اس کی دلیل یہ ہے کہ حدیث میں زیارت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے درود کا ایک صیغہ وارد ہے جن میں ہے کہ
اللھم صل علی روح سیدنا محمد فی الارواح
اللھم صل علی جسد سیدنا محمد فی الاجساد
اللھم صل علی قبر سیدنا محمد فی القبور
اس میں قبر میں درود بھیجا گیا اسی دلیل کی بنیاد پر یہ کہنا صحیح ہے کہ اے اللہ فلاں کی قبر میں ثواب پہنچا
ہاں منت ماننے میں یہ کہا جاتا ہے کہ نذر اللہ کے لئے کہ میرا فلاں کام ہو جائے گا تو دس روزہ رکھونگا یہ جائز ہے لیکن ایصال ثواب میں نذر اللہ کہنا نہ چایئے یعنی نذر اللہ بمعنی منت کہنا درست ہے اور نذر اللہ بمعنی ایصال ثواب کہنا جہالت ہے اسی لئے نہیں کہنا چایئے
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
شاہ ولی اللہ صاحب انسان العین فی مشائخ الحرمین میں حال سید عبد الرحمن ادریسی قدس سرہ میں فرماتے ہیں
از اطراف دیار اسلام نذر و برائے وے می آور دند
یعنی مسلمان علاقوں سے ان کے لئے نذریں پیش کی جاتی ہیں (فتاوی رضویہ جلد جدید نہم ص 599)
اس سے واضح ہوا کہ نذر رسول کہنا جائز ہے اور نذر اللہ نہیں کہنا چایئے
ایک بات یہ بھی ثابت ہوئی کہ مولوی اسماعیل دہلوی شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور شاہ عبد العزیز دہلوی کے نزدیک فاتحہ جائز ہے
اور اس طرح کہنا بھی جائز ہے کہ الہی فلاں کی قبر میں ثواب پہنچا یا فلاں کی روح کو ثواب پہنچا اس کی دلیل یہ ہے کہ حدیث میں زیارت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے درود کا ایک صیغہ وارد ہے جن میں ہے کہ
اللھم صل علی روح سیدنا محمد فی الارواح
اللھم صل علی جسد سیدنا محمد فی الاجساد
اللھم صل علی قبر سیدنا محمد فی القبور
اس میں قبر میں درود بھیجا گیا اسی دلیل کی بنیاد پر یہ کہنا صحیح ہے کہ اے اللہ فلاں کی قبر میں ثواب پہنچا
ہاں منت ماننے میں یہ کہا جاتا ہے کہ نذر اللہ کے لئے کہ میرا فلاں کام ہو جائے گا تو دس روزہ رکھونگا یہ جائز ہے لیکن ایصال ثواب میں نذر اللہ کہنا نہ چایئے یعنی نذر اللہ بمعنی منت کہنا درست ہے اور نذر اللہ بمعنی ایصال ثواب کہنا جہالت ہے اسی لئے نہیں کہنا چایئے
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
7 جمادی الاخرہ 1445
21 دسمبر 2023
21 دسمبر 2023