بنے دو جہاں تمہارے لئے
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ازقلم:- حضرت مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی میراروڈ ممبئی
ازقلم:- حضرت مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عطا سے سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم کی جوشان و عظمت ہے اس کامکمل بیان خلقِ خدا کی زبان سے ممکن نہیں سرکار علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی مدح وثنا صاحبِ قرآن کو ہی زیب ہے کہ وہ خالق حقیقی ہے یہی وجہ ہے کہ اس نے حضرت سیدنا آدم علیہ السلام اور ساری مخلوق کو آپ ہی کے لئے پیدا کیا ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عطا سے سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم کی جوشان و عظمت ہے اس کامکمل بیان خلقِ خدا کی زبان سے ممکن نہیں سرکار علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی مدح وثنا صاحبِ قرآن کو ہی زیب ہے کہ وہ خالق حقیقی ہے یہی وجہ ہے کہ اس نے حضرت سیدنا آدم علیہ السلام اور ساری مخلوق کو آپ ہی کے لئے پیدا کیا ہے۔
(مواھب لدنیہ ،۲؍۲۷۱؍سیر ت حلبیہ ، ۳؍۴۲۲)
اے رضا خود صاحبِ قرآں ہے مداحِ حضور
تجھ سے کب ممکن ہے پھرمدحت رسول اللہ کی
امام شرف الدین محمد بن سعید بوصیری رحمتہ اللہ علیہ اپنے مشہور زمانہ قصیدہ بردہ شریف میں فرماتے ہیں :
وکیف تدعوالیٰ الدنیا ضرورۃ من
لولاہ لم تخرج الدنیا من العدم
اور دنیا کی ضرورت اس مبارک ہستی کو اپنی طرف کیسے بلا سکتی ہیں کہ اگر وہ نہ ہوتے تو دنیا عدم سے وجود میں آتی ہی نہیں ۔
احناف کے جید عالم دین حضرت علامہ سید عمربن احمد آفندی حنفی علیہ الرحمہ مذکورہ شعر کی شرح میں لکھتے ہیں :کہ شعر میں اس حدیث قدسی کی طرف اشارہ ہے :
اے رضا خود صاحبِ قرآں ہے مداحِ حضور
تجھ سے کب ممکن ہے پھرمدحت رسول اللہ کی
امام شرف الدین محمد بن سعید بوصیری رحمتہ اللہ علیہ اپنے مشہور زمانہ قصیدہ بردہ شریف میں فرماتے ہیں :
وکیف تدعوالیٰ الدنیا ضرورۃ من
لولاہ لم تخرج الدنیا من العدم
اور دنیا کی ضرورت اس مبارک ہستی کو اپنی طرف کیسے بلا سکتی ہیں کہ اگر وہ نہ ہوتے تو دنیا عدم سے وجود میں آتی ہی نہیں ۔
احناف کے جید عالم دین حضرت علامہ سید عمربن احمد آفندی حنفی علیہ الرحمہ مذکورہ شعر کی شرح میں لکھتے ہیں :کہ شعر میں اس حدیث قدسی کی طرف اشارہ ہے :
لولاک لما خلقت الافلاک۔
یعنی اگر آپ نہ ہوتے تو میں آسمانوں کو پید ا نہ فرماتا ۔ یہاں آسمانوں سے مراد دنیا کی ہر وہ چیز ہے جو دنیا میں موجودہے یہاں جز بول کر کل مراد لیا گیاہے۔ محدثین میں سے بعض نے رواۃ حدیث کو ضعف سے تعبیر کیا ہے لیکن اس کے معنی کو صحیح قراردیتے ہیں یعنی مذکورہ حدیث معناً صحیح ہے ۔ شب معراج جب سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سدرۃ المنتہیٰ کے مقام پر پہنچے تو اللہ سبحا نہ وتعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوگئے اس وقت محبوب و محب میں جو بات ہوئی وہ گفتگو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زبان فیض ترجمان سے ملاحظہ فرمائیں ارشاد رب ہوا :انا وانت و ماسویٰ ذالک خلقتہ لاجلک۔
یعنی اے میرے محبوب !میں ہوں اور تم ہو ، اس کے سوا جو کچھ ہے وہ سب میں نے تمہارے لئے پیدا کیاہے ۔ جواب میں اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خالق کی بارگاہ میں عرض کیا : انا و انت وما سویٰ ذالک ترکتہ لاجلک۔
یعنی اے میرے مالک ! میں ہوں اور تیری ذات پاک ہے ، اور اس کے سوا جو کچھ ہے وہ سب میں نے تیرے لئے چھوڑدیا ۔
امام بوصیری رحمتہ اللہ علیہ کے اس شعر سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ دنیا رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع ہے، یہ دنیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے لئے بنائی گئی ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ یہ مبارک ہستیاں دنیا کے مطیع ہوجائیں یا دنیاوی خواہشات ان پر غالب آجائیں ۔ (عصیدۃالشہدۃ شر ح قصیدۃ البر دۃ ، ۱۱۸)
مذکورہ بالا ’’حد یث لولاک‘‘ کی مختصر تو ضیح اور محد ثین عظام کی روایت کرنے میں جو الفاظ کے فرق آئے ہیں وہ یہاں درج کئے جارہے ہیں تاکہ آپ ان تمام مرویات کو بآسانی سمجھ سکیں ، حدیثِ لولاک کے اصلی الفاظ ملاحظہ ہوں!
حدیثِ آدم علیہ السلام کے الفاظ یوں ہیں : لولامحمد ماخلقتک ۔
ترجمہ :اے آدم! اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا نہ کرتا تو میں تمہیں پیدا نہ کرتا۔
حدیثِ عیسیٰ علیہ السلام کے الفاظ یوں ہیں :
امام بوصیری رحمتہ اللہ علیہ کے اس شعر سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ دنیا رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع ہے، یہ دنیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے لئے بنائی گئی ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ یہ مبارک ہستیاں دنیا کے مطیع ہوجائیں یا دنیاوی خواہشات ان پر غالب آجائیں ۔ (عصیدۃالشہدۃ شر ح قصیدۃ البر دۃ ، ۱۱۸)
مذکورہ بالا ’’حد یث لولاک‘‘ کی مختصر تو ضیح اور محد ثین عظام کی روایت کرنے میں جو الفاظ کے فرق آئے ہیں وہ یہاں درج کئے جارہے ہیں تاکہ آپ ان تمام مرویات کو بآسانی سمجھ سکیں ، حدیثِ لولاک کے اصلی الفاظ ملاحظہ ہوں!
حدیثِ آدم علیہ السلام کے الفاظ یوں ہیں : لولامحمد ماخلقتک ۔
ترجمہ :اے آدم! اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا نہ کرتا تو میں تمہیں پیدا نہ کرتا۔
حدیثِ عیسیٰ علیہ السلام کے الفاظ یوں ہیں :
لولا محمد ماخلقت الجنۃ ولالنار۔
ترجمہ : اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا نہ کرتا تو میں جنت و دوزخ کو پیدا نہ کرتا۔
حدیثِ جبر ئیل علیہ السلام کے الفاظ یوں ہیں :
ترجمہ : اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا نہ کرتا تو میں جنت و دوزخ کو پیدا نہ کرتا۔
حدیثِ جبر ئیل علیہ السلام کے الفاظ یوں ہیں :
لولاک ماخلقت الدنیا۔
ترجمہ :اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو میں دنیا کو پیدا نہ کرتا ۔
حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہ کے الفاظ یوں ہیں :
ترجمہ :اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو میں دنیا کو پیدا نہ کرتا ۔
حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہ کے الفاظ یوں ہیں :
لولاک ماخلقت الجنۃ ولو لاک ما خلقت الدنیا و النار۔
ترجمہ : اے محبوب ! اگر آپ کو پیدا نہ کرتا تو میں جنت کو پید نہ کرتا اور اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو میں دنیا اور دوزخ کو پیدا نہ کرتا۔
حدیثِ علی رضی اللہ عنہ کے الفاظ یوں ہیں :
ترجمہ : اے محبوب ! اگر آپ کو پیدا نہ کرتا تو میں جنت کو پید نہ کرتا اور اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو میں دنیا اور دوزخ کو پیدا نہ کرتا۔
حدیثِ علی رضی اللہ عنہ کے الفاظ یوں ہیں :
لولاک ماخلقت ارضی و لاسمائی ، ولا رفعت ھذہ الخضراء ،بسطت ھذہ الغبراء۔
ترجمہ: اے محبوب ! اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو میں اپنی زمین و آسمان کو پیدا نہ کرتا اور نہ میں آسمان کو بلند کرتا اورنہ زمین کو پھیلاتا ۔
وضاحت:- متنِ حدیث میں کہیں بھی افلاک کا لفظ نہیں ہے اسی لئے بعض محدثین نے اسے موضوع کہا ہے لیکن محدثین کی ایک بڑی جماعت نے اس حدیث کے معانی کو صحیح قراردیا ہے گو معلوم ہوا کہ حدیث کا مفہوم ومقصود اپنے صحیح معنیٰ پر ہے۔
وضاحت:- متنِ حدیث میں کہیں بھی افلاک کا لفظ نہیں ہے اسی لئے بعض محدثین نے اسے موضوع کہا ہے لیکن محدثین کی ایک بڑی جماعت نے اس حدیث کے معانی کو صحیح قراردیا ہے گو معلوم ہوا کہ حدیث کا مفہوم ومقصود اپنے صحیح معنیٰ پر ہے۔
••────────••⊰❤️⊱••───────••
ترسیل:- صاحبزادہ محمد مستجاب رضا قادری رضوی ثنائی پپرادادنوی
رکن اعلی:- شیرمہاراشٹرا تعلیمی فاؤنڈیشن
پوجانگر ، میراروڈ ممبئی
ترسیل:- صاحبزادہ محمد مستجاب رضا قادری رضوی ثنائی پپرادادنوی
رکن اعلی:- شیرمہاراشٹرا تعلیمی فاؤنڈیشن
پوجانگر ، میراروڈ ممبئی