قسط اول:-
عورتیں سجدہ و قعدہ کس طور پر کریں اور دونوں پاؤں کس جانب نکالیں۔اس کے متعلق تحقیق انیق
عورتیں سجدہ و قعدہ کس طور پر کریں اور دونوں پاؤں کس جانب نکالیں۔اس کے متعلق تحقیق انیق
••────────••⊰❤️⊱••───────••
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم صرف مرد کے لئے ہے یا مرد و عورت دونوں کے لئے اور اردو کے بعض کتابوں میں یہ بھی ملتا ہے کہ سجدے میں عورتیں اپنے پیر کو سیدھا نکال لیں، دائیں طرف نکال لیں کیا ایسا کسی معتبر عربی کتاب میں یے حالت سجدہ میں عورتیں اپنے پیر کس طرح رکھیں مدلل جواب عنایت فرمائیں
سوال کے عین مطابق جواب عنایت ہو تو مہربانی ہوگی۔
سائل:- حافظ توحید عالم اشرفی عشقی پٹنہ بہار
سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم صرف مرد کے لئے ہے یا مرد و عورت دونوں کے لئے اور اردو کے بعض کتابوں میں یہ بھی ملتا ہے کہ سجدے میں عورتیں اپنے پیر کو سیدھا نکال لیں، دائیں طرف نکال لیں کیا ایسا کسی معتبر عربی کتاب میں یے حالت سجدہ میں عورتیں اپنے پیر کس طرح رکھیں مدلل جواب عنایت فرمائیں
سوال کے عین مطابق جواب عنایت ہو تو مہربانی ہوگی۔
سائل:- حافظ توحید عالم اشرفی عشقی پٹنہ بہار
••────────••⊰❤️⊱••───────••
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
حدیث کے ظاہری الفاظ سے واضح ہوتا ہے کہ دونوں یعنی،( مرد و عورت) شامل ہے کہ ابن ماجہ کی حدیث شریف میں ہے کہ عن ابی طاؤس عن ابیہ عن ابن عباس قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم امرت ان اسجد علی سبع ولا آکف شعر او لا ٹوبا یعنی حضرت ابن عباس بیان کرے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اس بات کا حکم دیا گیا ہے میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں ۔اور نماز کے دوران کپڑے یا بال نہ سنتوں
قال ابن طاؤس فکان ابی یقول الیدین والرکبتین والقدمین وکان بعد الجبھۃ والانف واحدا یعنی طاؤس کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میرے والد یہ کہا کرتے تھے کہ دونوں ہاتھ دونوں گھٹنے دونوں پاؤں ہیں اور چہرے اور ناک کو ایک ہی شمار کرتے تھے۔
قال ابن طاؤس فکان ابی یقول الیدین والرکبتین والقدمین وکان بعد الجبھۃ والانف واحدا یعنی طاؤس کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میرے والد یہ کہا کرتے تھے کہ دونوں ہاتھ دونوں گھٹنے دونوں پاؤں ہیں اور چہرے اور ناک کو ایک ہی شمار کرتے تھے۔
(ابن ماجہ)
اس سے ظاہر ہوتا ہے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم ہے اس میں قدمین یعنی پاؤں بھی ہیں یعنی پاؤں کی انگلیاں شامل ہیں اس لحاظ سے عورت بھی شامل ہے
لیکن فقہ سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت اس سے مستثنی ہے
فقہ میں عورت کو سجدہ کا طریقہ یہ ہے کہ عورت سمٹ کر سجدہ کرے یعنی بازو کروٹوں سے ملا دے اور پیٹ ران سے اور ران پنڈلیوں سے اور پنڈلیاں زمین سے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم ہے اس میں قدمین یعنی پاؤں بھی ہیں یعنی پاؤں کی انگلیاں شامل ہیں اس لحاظ سے عورت بھی شامل ہے
لیکن فقہ سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت اس سے مستثنی ہے
فقہ میں عورت کو سجدہ کا طریقہ یہ ہے کہ عورت سمٹ کر سجدہ کرے یعنی بازو کروٹوں سے ملا دے اور پیٹ ران سے اور ران پنڈلیوں سے اور پنڈلیاں زمین سے۔
(بہار شریعت جلد سوئم ص 69)
اس عبارت پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ عورتیں حکم مذکور سے مستثنی ہیں ۔اس لئے کہ جب ان کے لئے حکم یہ ہے کہ پنڈلیاں زمین سے چپکائے رہیں تو پھر یہ کسی طرح ممکن نہیں کہ پاؤں کی انگلیوں کے پیٹ زمین سے لگائیں ۔اس کے لئے پاؤں کو کھڑا کرنا ضروری ہوگا جس کے نتیجے میں پنڈلیاں زمین سے جدا ضرور ہوگی
حضور شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مردوں کو سجدے میں پیر کی دس انگلیوں میں سے ایک کا پیٹ زمین پر لگنا فرض ہے اور ہر پیر کی تین تین انگلیوں کے پیٹ کا لگنا واجب ہے اور سب کا سنت مگر عورتیں اس حکم سے مستثنی ہیں اس لئے کہ انہیں پنڈلیاں زمین پر لگانا ضروری ہے اور پاؤں کی انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگانے میں پاؤں کا کھڑا کرنا ضروری ہے۔
اس عبارت پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ عورتیں حکم مذکور سے مستثنی ہیں ۔اس لئے کہ جب ان کے لئے حکم یہ ہے کہ پنڈلیاں زمین سے چپکائے رہیں تو پھر یہ کسی طرح ممکن نہیں کہ پاؤں کی انگلیوں کے پیٹ زمین سے لگائیں ۔اس کے لئے پاؤں کو کھڑا کرنا ضروری ہوگا جس کے نتیجے میں پنڈلیاں زمین سے جدا ضرور ہوگی
حضور شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مردوں کو سجدے میں پیر کی دس انگلیوں میں سے ایک کا پیٹ زمین پر لگنا فرض ہے اور ہر پیر کی تین تین انگلیوں کے پیٹ کا لگنا واجب ہے اور سب کا سنت مگر عورتیں اس حکم سے مستثنی ہیں اس لئے کہ انہیں پنڈلیاں زمین پر لگانا ضروری ہے اور پاؤں کی انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگانے میں پاؤں کا کھڑا کرنا ضروری ہے۔
(نزہۃ القادری جلد سوم ص 278)
کیونکہ حدیث میں جو قدمین آیا ہوا ہے یعنی قدم رکھنے سے مراد اس کی انگلیوں کا رکھنا ہے اور عورتیں انگلیاں داہنی طرف رکھتی ہیں یعنی پاؤں کو موڑ کر
عورتوں کے سجدے کا طریقہ مردوں سے الگ ہے عورتوں کو حکم ہے کہ بازوں کو پیٹ سے ۔پیٹ کو ران سے ۔ران کو پنڈلی سے ۔پنڈلی کو زمین سے ملاکر سجدہ کرے اور دونوں پیروں کو داہنی طرف نکال لے ۔یعنی عورتوں کے لئے انگلی کا پیٹ زمین پر لگانا فرض و واجب نہیں ہے بلکہ دونوں پیروں کو داہنی سمت نکال کر سجدہ کرے۔
کیونکہ حدیث میں جو قدمین آیا ہوا ہے یعنی قدم رکھنے سے مراد اس کی انگلیوں کا رکھنا ہے اور عورتیں انگلیاں داہنی طرف رکھتی ہیں یعنی پاؤں کو موڑ کر
عورتوں کے سجدے کا طریقہ مردوں سے الگ ہے عورتوں کو حکم ہے کہ بازوں کو پیٹ سے ۔پیٹ کو ران سے ۔ران کو پنڈلی سے ۔پنڈلی کو زمین سے ملاکر سجدہ کرے اور دونوں پیروں کو داہنی طرف نکال لے ۔یعنی عورتوں کے لئے انگلی کا پیٹ زمین پر لگانا فرض و واجب نہیں ہے بلکہ دونوں پیروں کو داہنی سمت نکال کر سجدہ کرے۔
(نماز میں ناک کی سخت ہڈی کا حکم ص 80)
لہذا بحکم حدیث عورت شامل ہے ۔اسی لئے حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی رضی آللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ عورتوں کو بھی سجدہ میں پاؤں کی انگلیاں لگانا چاہئے ۔اس حکم میں عورتوں کا استثنا میری نظر سے نہیں گزرا ہے۔
لہذا بحکم حدیث عورت شامل ہے ۔اسی لئے حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی رضی آللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ عورتوں کو بھی سجدہ میں پاؤں کی انگلیاں لگانا چاہئے ۔اس حکم میں عورتوں کا استثنا میری نظر سے نہیں گزرا ہے۔
(فتاویٰ امجدیہ جلد اول ص 85)
یہ فتویٰ حدیث کے اعتبار سے ہے لیکن بہار شریعت میں جو طریقہ لکھا ہے وہ فقہ کے اعتبار سے ہے ۔ اور بحکم فقہاء عورت کو پیر کی انگلیاں زمین پر لگانا فرض و واجب نہیں ہے اس انگلیاں کے حساب سے عورت شامل نہیں ہے باقی پیشانی وغیرہ میں شامل ہے
سجدے میں فرض ہے کہ کم ازکم پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ زمین پر لگا ہو یعنی اگر سجدہ میں دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے یا صرف انگلیوں کے سرے زمین سے لگے اور کسی انگلی کا پیٹ بچھا نہیں تو اس صورت۔ میں نماز بالکل نہیں ہوگی ۔
صاحب نزہۃ القاری لکھتے ہیں کہ مردوں کو سجدے میں پیر کی دس انگلیوں میں سے ایک کا پیٹ زمین۔ پر لگنا فرض ہے اور ہر پیر کی تین تین انگلیوں کے پیٹ کا لگنا واجب اور سب کے سنت
۔.*مگر عورتیں اس حکم سے مستثنی ہیں اس لئے کہ انہیں پنڈلیاں زمین پر لگانا ضروری ہے ۔اور پاؤں کی انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگانے میں پاؤں کا کھڑا رکھنا ضروری ہوگا ۔جس کی وجہ سے پنڈلیاں زمین سے چپک نہ پائیں گ۔
سجدے میں فرض ہے کہ کم ازکم پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ زمین پر لگا ہو یعنی اگر سجدہ میں دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے یا صرف انگلیوں کے سرے زمین سے لگے اور کسی انگلی کا پیٹ بچھا نہیں تو اس صورت۔ میں نماز بالکل نہیں ہوگی ۔
صاحب نزہۃ القاری لکھتے ہیں کہ مردوں کو سجدے میں پیر کی دس انگلیوں میں سے ایک کا پیٹ زمین۔ پر لگنا فرض ہے اور ہر پیر کی تین تین انگلیوں کے پیٹ کا لگنا واجب اور سب کے سنت
۔.*مگر عورتیں اس حکم سے مستثنی ہیں اس لئے کہ انہیں پنڈلیاں زمین پر لگانا ضروری ہے ۔اور پاؤں کی انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگانے میں پاؤں کا کھڑا رکھنا ضروری ہوگا ۔جس کی وجہ سے پنڈلیاں زمین سے چپک نہ پائیں گ۔
(نزہۃ القاری جلد سوم ص 278)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری
مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی