عالم دین کو گالی دینا کیسا ہے ؟
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
از قلم:- مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی
از قلم:- مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک گاؤں میں جمعرات (3/12/2023) کو دوپہر میں امام صاحب ایک شادی میں شامل ہونے کے لئے گھر جارہے تھے تو راستے میں بکر نے امام صاحب سے شام کو فاتحہ کرنے کے لئے کہا تو امام صاحب نے کہا ٹھیک ہے اگر شام کو لوٹوں گا تو فاتحہ پڑھ دوں گا پھر کسی وجہ سے امام صاحب اس دن نہیں لوٹ پائے تو بکر تین دن کے بعد مدرسہ میں آکر بغیر دعا سلام کے کج بحثی کرنے لگا کہ تم کو یہاں کون لایا ہے تم کس لئے آئے ہو کیا کررہے ہو امام صاحب نے کہا ایسا کیوں پوچھ رہے ہو تو بکر نے کہا کہ تم فاتحہ درود کرنے گھر پر کیوں نہیں آتے ہو تو امام صاحب نے کہا کہ اس بارے میں آپ مجھ سے زیادہ بحث نہ کریں تو ہی ٹھیک ہے جو ذمہ دار ہیں کمیٹی ممبران ہیں ان سے پوچھو تو بہتر ہوگا پھر بکر بلاوجہ فالتو کی باتیں کرنے لگا اور گالی گلوج کرنے لگا اور معاذ اللہ اس نے یہ بھی کہا کہ تم جیسے مولوی مولانا کو زیر ناف کا بال سمجھتا ہوں اور اس نے دو مہینے کا تنخواہ بھی نہیں دیا تھا اس پر امام صاحب نے کہا کہ ایک دن فاتحہ نہیں ہوا اس کے لئے اتنا آگ ببولا ہو رہے ہو اور دو ڈھائی مہینے سے تنخواہ نہیں دئے اس کا کیا ؟ بس اتنی سی بات پر بکر نے امام صاحب کا گریبان پکڑ لیا اور ڈھکیل کر کہنے لگا کہ ابھی ماروں گا اور ہاتھ بھی اٹھایا البتہ اس لڑائی کی آواز گاؤں والوں نے سنا تو کچھ لوگ بچاؤ کے لئے بھی آگے بڑھے اور یہ معاملہ تقریباً پچیس سے تیس لوگوں کے سامنے ہوا لوگ اس بات کے گواہ بھی ہیں۔ انہیں سب باتوں کو لیکر گاؤں کے خطیب و امام صاحب اور گاؤں والے سخت ناراض ہیں اور کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ بکر پر ایسی کاروائی کی جائے کہ دوبارہ کسی عالم سے ایسی حرکت کرنے کی جرأت نہ کرے اور کچھ کہہ رہے ہیں اس کو دینی و دنیاوی دونوں اعتبار سے بائیکاٹ کردیا جائے مثلاً نہ کھانا پینا نہ فاتحہ درود اور نہ ہی جنازہ پڑھایا جائے اس پر حضور مفتی صاحب آپ کی کیا رائے ہے برائے مہربانی بحوالہ جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع فراہم کریں عین نوازش ہوگی۔
المستفتی: مولانا جعفر اشرفی بستی یوپی انڈیا۔
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک گاؤں میں جمعرات (3/12/2023) کو دوپہر میں امام صاحب ایک شادی میں شامل ہونے کے لئے گھر جارہے تھے تو راستے میں بکر نے امام صاحب سے شام کو فاتحہ کرنے کے لئے کہا تو امام صاحب نے کہا ٹھیک ہے اگر شام کو لوٹوں گا تو فاتحہ پڑھ دوں گا پھر کسی وجہ سے امام صاحب اس دن نہیں لوٹ پائے تو بکر تین دن کے بعد مدرسہ میں آکر بغیر دعا سلام کے کج بحثی کرنے لگا کہ تم کو یہاں کون لایا ہے تم کس لئے آئے ہو کیا کررہے ہو امام صاحب نے کہا ایسا کیوں پوچھ رہے ہو تو بکر نے کہا کہ تم فاتحہ درود کرنے گھر پر کیوں نہیں آتے ہو تو امام صاحب نے کہا کہ اس بارے میں آپ مجھ سے زیادہ بحث نہ کریں تو ہی ٹھیک ہے جو ذمہ دار ہیں کمیٹی ممبران ہیں ان سے پوچھو تو بہتر ہوگا پھر بکر بلاوجہ فالتو کی باتیں کرنے لگا اور گالی گلوج کرنے لگا اور معاذ اللہ اس نے یہ بھی کہا کہ تم جیسے مولوی مولانا کو زیر ناف کا بال سمجھتا ہوں اور اس نے دو مہینے کا تنخواہ بھی نہیں دیا تھا اس پر امام صاحب نے کہا کہ ایک دن فاتحہ نہیں ہوا اس کے لئے اتنا آگ ببولا ہو رہے ہو اور دو ڈھائی مہینے سے تنخواہ نہیں دئے اس کا کیا ؟ بس اتنی سی بات پر بکر نے امام صاحب کا گریبان پکڑ لیا اور ڈھکیل کر کہنے لگا کہ ابھی ماروں گا اور ہاتھ بھی اٹھایا البتہ اس لڑائی کی آواز گاؤں والوں نے سنا تو کچھ لوگ بچاؤ کے لئے بھی آگے بڑھے اور یہ معاملہ تقریباً پچیس سے تیس لوگوں کے سامنے ہوا لوگ اس بات کے گواہ بھی ہیں۔ انہیں سب باتوں کو لیکر گاؤں کے خطیب و امام صاحب اور گاؤں والے سخت ناراض ہیں اور کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ بکر پر ایسی کاروائی کی جائے کہ دوبارہ کسی عالم سے ایسی حرکت کرنے کی جرأت نہ کرے اور کچھ کہہ رہے ہیں اس کو دینی و دنیاوی دونوں اعتبار سے بائیکاٹ کردیا جائے مثلاً نہ کھانا پینا نہ فاتحہ درود اور نہ ہی جنازہ پڑھایا جائے اس پر حضور مفتی صاحب آپ کی کیا رائے ہے برائے مہربانی بحوالہ جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع فراہم کریں عین نوازش ہوگی۔
المستفتی: مولانا جعفر اشرفی بستی یوپی انڈیا۔
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
عالم دین کو گالی دینا بوجہ علم دین ہو تو صریح کفر اور دنیوی خصومت کے سبب ہو تو سخت حرام ہے اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں:
"اگر عالم کو اس لئے برا کہتا ہے کہ وہ عالم ہے جب تو صریح کافر ہے اور اگر بوجہ علم دین اس کی تعظیم فرض جانتا ہے مگر اپنی کسی دنیوی خصومت کے باعث برا کہتا گالی دیتا تحقیر کرتا ہے تو سخت فاسق فاجر ہے" اھ
"اگر عالم کو اس لئے برا کہتا ہے کہ وہ عالم ہے جب تو صریح کافر ہے اور اگر بوجہ علم دین اس کی تعظیم فرض جانتا ہے مگر اپنی کسی دنیوی خصومت کے باعث برا کہتا گالی دیتا تحقیر کرتا ہے تو سخت فاسق فاجر ہے" اھ
(فتاویٰ رضویہ جدید ، ج٢١، ص١٢٩، کتاب الحظر والاباحۃ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
اور صورت مسئولہ میں ظاہر یہ ہیکہ بکر کے گھر فاتحہ نہ پڑھنے کی وجہ سے اس نے عالم صاحب کو گالی دی ہے لہذا بکر سخت گنہ گار مستحق عذاب نار ہے اس عالم دین سے معافی مانگے اور مجمع عام میں توبہ استغفار کرے اور لوگوں کو گواہ بنا کر یہ عہد کرے کہ آئندہ ایسا نہیں کرے گا اگر وہ ایسا کرلے تو ٹھیک ہے ورنہ لوگ اس کا سماجی بائیکاٹ کریں بائیکاٹ میں کھانا پانی وغیرہ بند کرنا تو ٹھیک ہے لیکن نماز جنازہ نہ پڑھنا ٹھیک نہیں کہ فرض کفایہ ہے اگر کوئی نہیں پڑھے گا تو وہ تمام لوگ جن تک جنازہ کی خبر پہنچی سب گنہ گار ہوں گے۔
اور صورت مسئولہ میں ظاہر یہ ہیکہ بکر کے گھر فاتحہ نہ پڑھنے کی وجہ سے اس نے عالم صاحب کو گالی دی ہے لہذا بکر سخت گنہ گار مستحق عذاب نار ہے اس عالم دین سے معافی مانگے اور مجمع عام میں توبہ استغفار کرے اور لوگوں کو گواہ بنا کر یہ عہد کرے کہ آئندہ ایسا نہیں کرے گا اگر وہ ایسا کرلے تو ٹھیک ہے ورنہ لوگ اس کا سماجی بائیکاٹ کریں بائیکاٹ میں کھانا پانی وغیرہ بند کرنا تو ٹھیک ہے لیکن نماز جنازہ نہ پڑھنا ٹھیک نہیں کہ فرض کفایہ ہے اگر کوئی نہیں پڑھے گا تو وہ تمام لوگ جن تک جنازہ کی خبر پہنچی سب گنہ گار ہوں گے۔
واللہ تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
کتبہ: حضرت علامہ مولانا مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی
کتبہ: حضرت علامہ مولانا مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
٢٥ جمادی الاول ١٤٤٥ھ مطابق ١٠ دسمبر ٢٠٢٣ء
٢٥ جمادی الاول ١٤٤٥ھ مطابق ١٠ دسمبر ٢٠٢٣ء