Type Here to Get Search Results !

سرکاری نوکری پانے کے لئے رشوت دینا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 4726)
سرکاری نوکری پانے کے لئے رشوت دینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
 اگر کوئی بندہ کسی سرکاری دفتر میں اپنے جائز کام کیلے درخواست دیتا ہے 
اور اس کے جائز کام کو کرنے کیلئے اس سے روپے طلب کیے جاتے ہیں
تو کیا اسکو اپنا جائز کام کروانے کے لیے پیسے دینا جائز ہے کہ نہیں
اور میرا دوسرا سوال یہ ہے
 کہ پولیس والے کسی غریب مزدور بندے کی ریڑھی وغیرہ اٹھا کر لے جاتے ہیں
 اور انکو بھی کچھ نا کچھ پیسے دینے پڑھتےہیں
تو کیا یہ دینا درست ہے کہ نہیں مہربانی فرماکر
میری شرعی راہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا
سائل:- سید حسن علی بخاری شاھدرہ لاھور پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

رشوت دینا اور لینا حرام ہے مذکورہ صورت میں جب جاب کی صلاحیت اور قابلیت ہو اور سارے سرٹیفکیٹ بھی موجود ہو پھر بھی رشوت کے بغیر جاب نہ ملے تو رشوت دینا جائز ہے یعنی اگر کوئی جائز کام تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرنے اور حق ثابت ہونےکے باوجود صرف رشوت نہ دینے کی وجہ سے نہ ہورہا ہو تو ایسی صورت میں حق دار شخص کو چاہیے اولاً وہ اپنی پوری کوشش کرے کہ رشوت دیے بغیر کسی طرح مثلاً حکامِ بالا کے علم میں لاکر یا متعلقہ ادارے میں کوئی واقفیت نکال کر کسی طرح اس کا کام ہوجائے اور جب تک کام نہ ہو اس وقت تک صبر کرے اور صلاۃ الحاجۃ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے مسئلہ حل ہونے کی دعا مانگتا رہے لیکن اگر شدید ضرورت ہو اور کوئی دوسرا متبادل راستہ نہ ہو تو اپنے جائز ثابت شدہ حق کے حصول کے لیے مجبوراً رشوت دینے کی صورت میں دینے والا گناہ گار نہ ہوگا، البتہ رشوت لینے والے شخص کے حق میں رشوت کی وہ رقم ناجائز ہی رہے گی اور اسے اس رشوت لینے کا سخت گناہ ملے گا۔ نیز یہ بھی واضح رہے کہ جو حق ابھی تک ثابت نہ ہو رشوت دے کر اسے حاصل کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔ 
سنن أبی داود میں ہے
عن أبي سلمة، عن عبد الله بن عمرو، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي (3/ 300،کتاب الأقضیة، باب في کراهیة الرشوة، رقم الحدیث: 3580،ط: المکتبة العصریة)
حاصل کلام یہ ہے کہ 
آج کل کسی دفتر میں کوئی کام رشوت دیئے بغیر نہیں ہوتا
 اگر کوئی شخص ہر حوالے سے معیار پر پورا اُترنے کے باوجود اپنے حق سے محروم ہو رہا ہو، تو وہ رشوت دے کر اپنا حق لے سکتا ہے، اُس کو رخصت ہے۔ کیونکہ یہ اضطراری حالت ہے شریعتِ اسلامیہ کا اصول ہے
الضرورات تبيح المحذورات.
ضرورت حرام کو مباح بنا دیتی ہے۔
قرآنِ کریم میں اللہ بتارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے
فمن اضطر غير باغ ولا عاد فلا اثم عليه(الْبَقَرَة، 2: 173)
پھر جو شخص سخت مجبور ہو جائے نافرمانی کرنیوالا اور حد سے بڑھنے والا نہ ہو، تو اس پر کوئی گناہ نہیں یہ حالت چونکہ اضطراری ہے، لہٰذا اضطراری اور مجبوری کی حالت میں رشوت دینے پر گناہ نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے
دفع المال للسلطان الجائر لدفع الظلم عن نفسه وماله ولاستخراج حق له ليس برشوة يعني في حق الدافع اهـ (6/ 423 کتاب الحظر والإباحة، فصل في البیع، ط: سعید)
مرقاة المفاتیح میں ہے
(وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما) بالواو (قال لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشی ) أي: معطي الرشوة وآخذها، وهي الوصلة إلى الحاجة بالمصانعة، وأصله من الرشاء الذي يتوصل به إلى الماء، قيل: الرشوة ما يعطى لإبطال حق، أو لإحقاق باطل، أما إذا أعطى ليتوصل به إلى حق، أو ليدفع به عن نفسه ظلماً فلا بأس به، وكذا الآخذ إذا أخذ ليسعى في إصابة صاحب الحق فلا بأس به، لكن هذا ينبغي أن يكون في غير القضاة والولاة؛ لأن السعي في إصابة الحق إلى مستحقه، ودفع الظالم عن المظلوم واجب عليهم، فلايجوز لهم الأخذ عليه (کتاب الأمارة والقضاء، باب رزق الولاة وهدایاهم، الفصل الثاني،ج:۷ ؍۲۹۵ ،ط:دارالکتب العلمیة)
غیر قانونی طور پر ریڑھی نہ لگائیں قانون کا پالن کریں ورنہ جرمانہ دیں یا کوئی جائز کام کریں۔رشوت دینا جائز نہیں 
البتہ اگر قانی طور پر لگاتے ہوں پھر پولس ریڑھی لےجائے اور واپس نہ کرے اور اپنے واجب یا جائز حق کی حصولیابی رشوت دیئے بغیر ناممکن ہو تو ایسی مجبور ی میں دینے کی گنجائش ہے اور اس صورت میں وہ لعنت کا مستحق نہیں ہوگا۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال 16/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area